متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(ذہن کے متعلق ۔نمبر۶) (قسط ۳۱)

(ڈاکٹر شاہد اقبال)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل‘‘ کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات۔ تیار کردہ THHRI)

کینیبس انڈیکا

Cannabis indica

٭…جو لوگ بھنگ کو بہت زیادہ مقدار میں استعمال کرتے ہیں وہ کسی اور ہی دنیا میں پہنچ جاتے ہیں۔وہ گویا آسمانوں کی سیر کرتے ہیں،ان کے لیے وقت تھم جاتا ہے اور ایک لمحہ قبل کی باتیں بھی صدیوں پرانی معلوم ہوتی ہیں۔وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمیشگی کی زندگی میں داخل ہو گئے ہیں۔ہومیوپیتھی میں اس دوا کی جو علامتیں ظاہر ہوئی ہیں ان میں بھی اڑنے اور فضا میں لہرانے کا احساس بیان کیا جاتا ہے۔وقت ٹھہر جاتا ہے، گزرتا ہی نہیں۔اگر یہ کیفیت کسی عام آدمی کی ہو تو اس کی روزمرہ کی زندگی اجیرن ہوجائے۔ تھوڑا سا کام کر کے یہ محسوس ہوتا ہے کہ میں گھنٹوں سے کام کر رہا ہوں۔ احساسات اور جذبات میں مبالغہ کی شدت پیدا ہوجاتی ہے۔ سب اعضاء میں جوش ہوتا ہے جس کی وجہ سے بعض دفعہ ہاتھ پاؤں لرزنے لگتے ہیں اور بے حد کمزوری پیدا ہوجاتی ہے۔ خون کا دوران دماغ کی طرف نہیں جاتا، چہرہ خون سے بھر جاتا ہے اور آنکھیں پتھرا جاتی ہیں۔ اس بیماری کا نام Catalepsy ہے۔ کینیبس Catalepsy میں بہت مفید ہے۔ اس کی کئی علامتیں اوپیم سے ملتی جلتی ہیں۔ اوپیم بھی Catalepsy کی بہترین دوا ہے۔ (صفحہ ۲۲۳)

٭…مریض خیالات اور نظاروں سے مزے اٹھاتا ہےجبکہ ہائیوسمس اور سٹرامونیم کے نظارے خوفناک ہوتے ہیں جن سے مریض لطف اندوز نہیں ہوتا۔(صفحہ ۲۲۳)

٭…بھنگ پینے والے اپنے وجود کو دو حصوں میں تقسیم سمجھتے ہیں۔ایک ان کی ذاتی شخصیت ہوتی ہے اور دوسری کو وہ آسمانوں میں مقیم سمجھتے ہیں۔اسی وجہ سے اس کے اکثر نشہ بازوں کو بہت پہنچے ہوئے پیر سمجھا جاتا ہے۔ (صفحہ۲۲۳-۲۲۴)

٭…کینیبس کے مریض سنجیدہ باتوں پر بھی ہنستے رہتے ہیں۔ نہ ہنسی پر قابو ہوتا ہے نہ رونے پر کبھی ہنستے ہیں تو ہنستے ہی چلے جاتے ہیں اور روتے ہیں تو روتے ہی چلے جاتے ہیں۔یہ رجحان گہرے مرض کی نشان دہی کرتا ہے۔ ہنسنا اور رونا دھوپ چھاؤں کی طرح ساتھ ساتھ چلے اور اس میں پاگل پن کی مستقل علامت کی بجائے وقتی نشے کی کیفیت ہو تو یہ کینیبس انڈیکا کی علامت ہے۔ نشہ ختم ہونے کے بعد جو علامتیں پیدا ہوتی ہیں وہ الگ سےسمجھنی چاہئیں۔دماغ کو نقصان پہنچنے کے نتیجہ میں مریض موت سے بہت خوفزدہ رہتا ہے۔ (صفحہ ۲۲۴)

٭…کینیبس کے مریض کو ہر وقت یہ خدشہ بھی رہتا ہےکہ وہ پاگل ہو جائے گا۔اندھیرے سے ڈرتا ہے۔ایسا مریض مسلسل بے تکی بحثیں کرتا رہتا ہے۔اس کی سوچ میں منطقی ربط نہیں رہتا۔بھنگ کے عادی لوگ عام طور پر بات کرتے ہوئے فقرہ مکمل نہیں کرتے۔جو لوگ نشہ کے بغیر ہی ایسا رجحان رکھتے ہوں ان کو کینیبس کے استعمال سےفائدہ ہو سکتا ہے۔(صفحہ ۲۲۴)

٭…کینیبس کے مریض میں خیالات کا ہجوم اتنا زیادہ ہوجاتا ہے کہ ان کے بیان کی کوشش میں مریض بے ربط جملے بولنے لگتا ہے۔ خیالات برانگیختہ ہوجاتے ہیں۔دماغ میں صرف الفاظ ہی نہیں بلکہ خیالات اور تصورات بھی نامکمل ہوتے ہیں۔اچھی بھلی بات کرتے کرتے بغیر دلیل اور بغیر منطق کے کچھ اور بولنے لگتے ہیں۔کیونکہ ایک نیا خیال ذہن میں آجاتا ہے۔اس سے وہ بہت پرجوش ہو جاتےہیں اور پھر اسی کی باتیں کرنے لگتے ہیں۔تصور کی دنیا میں کھوجاتے ہیں۔ موسیقی سے بہت لطف اندوز ہوتے ہیں۔کبھی جذبات میں جوش اور انتشار بھی پایا جاتا ہے۔ (صفحہ ۲۲۴)

کینیبس سٹائیوا

Cannabis sativa

٭…کینیبس سٹائیوا کی علامات کینیبس انڈیکا سے زیادہ شدید ہوتی ہیں مثلاًکینیبس انڈیکا کے مریض میں یہ احساس پایاجاتا ہے کہ میں دو شخصیتوں میں منقسم ہوگیا ہوں۔مریض بہت یقین،وضاحت اور لطف کے ساتھ یہ محسوس کرتا ہے کہ وہ بیک وقت دو دنیاؤں میں بس رہاہے لیکن کینیبس سٹائیوا میں ذاتی تشخص کے بارے میں مستقل شک پیدا ہو جاتا ہے کہ میں کیا ہوں۔بولنے اور لکھنے میں کنٹرول نہیں رہتا۔لکھتے ہوئے لفظ بدلتا جاتا ہے۔اس کی بات چیت ناقابل فہم ہوجاتی ہے۔فقروں میں غیر ضروری لفظ داخل کرتا رہتا ہے۔اس حالت میں جب وہ بولتا ہے تو سمجھتا ہے کہ کوئی اور بول رہا ہے۔ نفسیات کے ماہرین اس قسم کی باتوں پر غور کرتے ہیں لیکن اس کا کوئی علاج نہیں کر سکتے۔ صرف تسکین بخش ادویہ دے دیتے ہیں۔ لیکن ہومیوپیتھی میں صحیح دوا دینے سے ایسے مریض ٹھیک ہوسکتے ہیں۔(صفحہ۲۲۷)

کینتھرس

Cantharis

٭…کینتھرس میں اچانک ہر چیز سے لاتعلقی،ذہنی پراگندگی اور بےہوشی کی علامت پائی جاتی ہے۔عجیب و غریب خیالات کا ہجوم ہو جاتا ہے۔یہ سب علامتیں کینیبس انڈیکا کی یاد بھی دلاتی ہیں۔کینیبس انڈیکا میں مریض پراگندہ خیالات کا لطف اٹھا رہا ہوتا ہے۔بیماری کا احساس نہیں ہوتا۔لیکن کینتھرس میں ذہنی پراگندگی بہت بڑھ جاتی ہے۔اور مریض کو کچھ سمجھ نہیں آتی کہ وہ کیاکر رہا ہے۔یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ کوئی بیرونی طاقت اس پر قبضہ کیے ہوئے ہے۔جس کے زیر اثر وہ بول رہا ہے۔کینیبس سٹائیوا میں بھی اسی قسم کی علامت ملتی ہے۔ (صفحہ ۲۲۹)

٭…کینتھرس میں زہر کے اثر کے دوران مریض اپنا تشخص بالکل کھو دیتا ہے اور یہ محسوس کرتا ہے کہ وہ کسی اور شخص کے زیر تصرف ہے۔یہ احساس مستقل ہو جائے تو یہ کینتھرس کے زہر کا نہیں بلکہ مستقل دماغی خلل کا نتیجہ ہوا کرتا ہے۔ہوسکتا ہے ایسے مریض کو کینتھرس اونچی طاقت میں دینے سے یہ بیماری ٹھیک ہوجائے۔ (صفحہ ۲۳۰)

٭…کینتھرس کا مزاجی مریض تشدد پسند اور اذیت پسند ہوتا ہے۔اسے غصہ بہت سخت آتا ہے۔ایسے اذیت پسند لوگوں کے لیے کینتھرس اونچی طاقت میں بہترین علاج ثابت ہوسکتی ہے۔جو لوگ جنسی تشدد پسند ہوتے ہیں ان کے لیے بھی کینتھرس مفید ہے۔(صفحہ ۲۳۰)

٭…کینتھرس میں مریض پانی سے خوف زدہ ہوتا ہے۔چھلکتے ہوئے پانی کی چمک دیکھتے ہی اسے تشنج ہوجاتا ہے۔اس میں بے چینی بہت ہوتی ہے۔جو شدید غصہ پر منتج ہوتی ہے۔وحشت اور غصہ کے دورے پڑتے ہیں۔قتل کرنے کا رجحان پیدا ہوجاتا ہے۔ہائیوسمس کی طرح معصوم بچیوں کا فحش کلامی کرنا کینتھرس میں پایا جاتا ہے۔(صفحہ ۲۳۰)

کیپسیکم

Capsicum

(Cayenne Pepper)

٭…اگرچہ مرچیں جلن اور گرمی پیدا کرتی ہیں لیکن کیپسیکم کا مریض خود ٹھنڈا ہوتا ہے اور گرم کمرے میں رہنا پسند کرتا ہے۔اس کی ایک حیرت انگیز علامت یہ ہے کہ مریض زیادہ دیر گھر سے باہر نہیں رہ سکتا۔اگر کوئی زیادہ مرچیں کھانے کا عادی نہ بھی ہو اور اسے گھر سے باہر اداسی کا دورہ پڑتا ہو تو کیپسیکم کی ایک دو خوراکیں دینے سے اس میں گھر جانے کی تمنا کسی حد تک کم ہو جاتی ہے۔(صفحہ ۲۳۳)

٭…کیپسیکم کا مریض بہت ضدی ہوتا ہے۔لہٰذابعض ایسے علاقوں کےلوگ جہاں بہت مرچیں کھائی جاتی ہیں ضدی ہوتے ہیں لیکن ہر مرچ کھانے والا ضروری نہیں کہ ضدی ہو۔ کیپسیکم میں غصہ،چڑ چڑا پن اور بے اطمینانی کی علامات کیمومیلا سے ملتی ہیں۔(صفحہ ۲۳۴)

٭…مریض کو خودکشی کا خیال تو آتا ہے لیکن عملی قدم نہیں اٹھاتا اور ڈرتا ہے۔اکیلا رہنے کی خواہش کرتا ہے۔ سر یا کوئی اور عضو بڑا محسوس ہونے لگتا ہے۔ سبا ڈیلا میں بھی یہ علامت ہے۔(صفحہ۲۳۴)

٭…کیپسیکم ان بوڑھےآدمیوں کے لیے مفید ہے جنہوں نے تمام عمر دماغی محنت کی ہو مگر آخری عمر میں حوادث زمانہ سے ان کا رہن سہن اچھا نہ رہا ہو۔ (صفحہ ۲۳۵)

کاربواینیمیلس

Carbo animalis

٭…کاربواینیمیلس کا مریض غمگین،اداس اور تنہائی پسند ہوتا ہے۔عموماً خاموش رہتا ہے،رات کو بے چین اور خوفزدہ ہو جاتا ہے۔ خون کا دوران سر کی طرف ہوتا ہے۔ ذہن الجھا ہوا،نظر دھندلا جاتی ہے، آنکھوں پر بوجھ محسوس ہوتا ہے، گدی میں درد ہوتا ہے، ہونٹ اور گال نیلگوں ہوجاتے ہیں، ناک سوج جاتا ہے اور اس پر نیلے رنگ کی غدود سی ابھر آتی ہے۔ قوت شنوائی بھی متاثر ہوتی ہے،آوازوں کی سمت کا اندازہ لگانا مشکل ہوتا ہے، خشک زکام ہوتا ہے اور قوت شامہ ختم ہوجاتی ہے۔ چہرے پر تانبے کے رنگ کے دانے اور کیل بنتے ہیں۔ سر اور چہرے پر گرمی کا احساس ہوتا ہے۔ بوڑھے لوگوں کے چہرے اور ہاتھوں پر مسے نکلتے ہیں۔ مریض ڈراؤنے خواب دیکھتا ہے۔ (صفحہ ۲۳۷)

٭…سیپیا کا اپنا ایک خاص مزاج ہے۔ جب تک وہ نہ ہو سیپیا سے فائدہ نہیں ہوتا۔ عورتوں کی جسمانی کیفیت اور ساخت سیپیا کی پہچان ہے، وہ نسبتاً پتلی ہوتی ہے، اپنوں سے اجنبیت محسوس کرنے لگتی ہے۔محبت کے جذبات میں کمی آجاتی ہے۔ خصوصاً خاوند اور بچوں کو دلی محبت کے باوجود پسند نہیں کرتی۔اور بیزار ہوجاتی ہے۔ اگر ایسی عورت کے ناک پر نشان ہو تو سیپیا دینی چاہیے فائدہ نہ ہو تو کاربواینیمیلس ضرور دیں۔ (صفحہ ۲۳۸-۲۳۹)

کاربوویج

Carbo vegetabilis

٭…کاربوویج میں شام کے وقت گلا بیٹھنے کی علامت پائی جاتی ہے۔ ہاتھ پاؤں سوتے ہیں۔ دماغی اور جسمانی طور پر سستی طاری ہوجاتی ہے اور سارا نظام حیات ہی سست رفتار ہو جاتا ہے۔ جسم کے اندر جلن کا احساس ہوتا ہے جبکہ بیرونی طور پر سردی محسوس ہوتی ہے۔ مریض عموماً غم،خوشی اور تعجب کی خبروں سے بے نیاز ہو جاتا ہے گویا دماغ ان باتوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔محسوس ہوتا ہے کہ سوچنے کی صلاحیت ہی نہیں رہی۔ (صفحہ ۲۴۶)

٭…اس میں سر درد عموماً گدی میں بیٹھ جاتا ہے جس کا نزلہ سے تعلق ہوتا ہے۔ بالآخر سارے سر میں درد محسوس ہوتا ہے جیسے ہتھوڑے چل رہے ہوں۔ ہتھوڑے چلنے کی یہ علامت نیڑم میور میں بھی ہے۔ سر کے بال بھی گرنے لگتے ہیں۔ ماتھے پر ٹھنڈا پسینہ آتا ہے۔ رات کو مریض خوفزدہ ہوجاتا ہے اور جنوں اور بھوتوں کا خیال آنے لگتا ہے۔ (صفحہ۲۴۶)

٭…اس کے مریض عموماً آگ لگنے،چوری ہونے اور حادثات کی خوابیں دیکھتے ہیں۔ (صفحہ ۲۴۷)

کاربونیم سلفیوریٹم

Carboneum sulphuratum

(A(Alcohol Sulphuris-Bisulphide of Carbon)n)

٭…ذہنی علامتوں کے لحاظ سے بھی یہ بہت اہم دوا ہے۔ مریض بہت جوشیلاہوتا ہے،قوت برداشت نہیں رہتی، غصہ بہت آتا ہے، کھوٹے کھرے کی تمیز ختم جاتی ہے، خودکشی کرنےکا رجحان بھی پایا جاتا ہے۔ (صفحہ ۲۵۳)

کارسینوسن

Carcinosin

(کینسر کے مادہ سے تیار کردہ ایک دوا)

٭…سیپیا اور سٹیفی سیگریا کا جذبات کو دبادینے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں سے تعلق ہے جن میں ایک کینسر بھی ہو سکتی ہے۔ (صفحہ۲۵۶-۲۵۷)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button