افریقہ (رپورٹس)

بینن کے ریجن ناتی ٹنگو (Natitingou) میں مسجد کا افتتاح

(فرحان بیگ۔ نمائندہ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل)

مختصر تعارف

جماعت احمدیہ سورباگانے

بینن کے ریجن ناتی ٹنگو (Natitingou) کا ایک گاؤں سوباگانے (Sorbagané) ناتی ٹنگو مشن سے پچاس کلومیٹر سے زائد فاصلہ جس میں سے ۴۶؍ کلومیٹر کا کچا، انتہائی خراب اور پہاڑی راستہ ہے،پر کوانڈے کمیون میں واقع ہے۔یہ گاؤں فلانی قوم کے لوگوں پر مشتمل ہے جو بینن کے شمال میں کثرت سے موجود ہیں۔ قریبی جماعت کاتاباں (Kataban) سے ایک احمدی الحسن یٰسٓ صاحب سوباگانے جا کر آباد ہوئے اور جماعت کی تبلیغ کا کام بھی ساتھ ساتھ کرتے رہے اور معلم صاحب کو وہاں تبلیغی پروگرام کے انعقاد کا کہا۔ اس پرمتعدد پروگرامز کے بعد ۲۰۱۶ء میں ۱۵۶؍ بیعتوں کے ساتھ اس گاؤں میں احمدیت کا پودا لگا۔

اس گاؤں کے احباب بہت جلد ایما ن و اخلاص میں کئی پہلووٴں سے آگے نکل گئے۔ جماعتی میٹنگز، جلسہ سالانہ و دیگر جماعتی پروگرامز میں باقاعدگی سے شامل ہونے کے علاوہ چندہ جات میں بھی باقاعدہ ہیں۔یہاں کے صدر صاحب جماعت نے۵۰x۵۰ میٹر پر مشتمل ایک قطعہ زمین جماعت کے نام ہبہ کیا۔چنانچہ مورخہ یکم مارچ ۲۰۲۳ء کو مسجد کی تعمیر کے لیے ضروری سامان سورباگانے جماعت میں لایا گیا جس پر کمیون کوانڈے کے سینٹرل امام نے گاؤں کے لوگوں کو مسجد کی تعمیر روکنے کا کہااور مختلف طریقوں سے ڈرانے کی کوشش کی۔ چنانچہ اس سلسلہ میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں دعائیہ خط بھی تحریر کیا گیا۔ نیز کمیون کی اتھارٹیز میئر و پولیس کمشنر سے ملاقات کی ۔ اللہ کے فضل اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی دعاؤں کی بدولت یہ رکاوٹ دور ہوئی اور ۶؍ اپریل ۲۰۲۳ء کو بیو سالیفو صاحب صدرجماعت ناتی ٹنگو کے ہمراہ خاکسار (مبلغ سلسلہ ناتی ٹنگو) نے اس مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا۔الحمدللہ

خدا تعالیٰ کے فضل سے اس مسجد کی تعمیر میں احباب جماعت، ریجن کی دیگر جماعتوں سے خدام اور مشنریز و معلمین نے مختلف مواقع پر وقار عمل میں بڑی لگن اور شوق سے حصہ لیا۔ مسجد کے اندر بھرتی ڈالنے کا کام بھی وقار عمل کے ذریعہ کیا گیا۔ اس مسجد کا مسقف حصہ۱۰x۸ میٹر سے کچھ زیادہ ہے جس میں ایک ۲x۲ میٹر کے سٹور کے لیے کمرہ بھی بنایا گیا ہے۔مسجد کی چھت لوہے کے گارڈرز اور پائپس پر المونیم کی شیٹس لگا کر مضبوط بنائی گئی ہے جبکہ فرش پر ٹائلز نصب کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ سولر انرجی کے ذریعہ لاؤڈ سپیکرز اورروشنی کا انتظام کیا گیا ہے۔ دو ماہ دس دن میں مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔

افتتاحی تقریب

افتتاح کی تاریخ ۲۵؍ جون ۲۰۲۳ء طے پائی چنانچہ ایک دن قبل مکرم محمد لقمان بصیرو صاحب امیر جماعت بینن اپنے پانچ رکنی وفد کے ساتھ جس میں نیشنل مجلس عاملہ کے تین ممبرز شامل تھے ناتی ٹنگو مشن ہاؤس پہنچے اور اگلے روز صبح آٹھ بجے سورباگانے کے لیے روانہ ہوئے۔ پچاس کلومیٹر کا نا ہموار پہاڑی راستہ دو گھنٹے تیس منٹ سے زائد وقت میں طے کرکے سوباگانے پہنچے۔ احباب جماعت نے نہایت پرجوش انداز میں نعرہ ہائے تکبیر ، احمدیت زندہ باد اور خلافتِ احمدیہ زندہ باد کے نعروں سے استقبال کیا۔بارش اور موسم ابر آلود ہونے کی وجہ سے افتتاح کی تقریب مسجد کے اندر منعقد کی گئی۔چنانچہ مکرم امیر صاحب بینن نے فیتہ کاٹ کرمسجد کا افتتاح کیا اور دعاکروائی اور تمام احباب مسجد میں داخل ہوئے۔ اس تقریب میں کوانڈے کمیون کے میئر بھی شامل ہوئے۔

تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآنِ کریم اور نظم سے ہوا۔

اتھارٹیز کے تاثرات

اس موقع پر کمیون کوانڈے کے میئر اور فلانی قبیلہ کے ایک چیف بھی موجود تھے۔ میئر کوانڈے کی طبیعت ناساز تھی اور اتوار یعنی رخصت کا دن ہونے کے باوجود اس تقریب میں خاص طور پر شمولیت کے لیے تشریف لائے اوراپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب مخالفین احمدیت میرے پاس آکر کہتے تھے کہ احمدیہ مسجد کی تعمیر کمیون کا امن خراب کرے گی تو میں کسی بھی صورت اس بات کا یقین کرنے پر آمادہ نہ تھا۔ اسی لیے آج میں اپنی طبیعت ناساز ہونے کے باوجود اس تقریب میں شامل ہوا ہوں تاکہ میں آپ سب کو دیکھ سکوں۔ جماعت احمدیہ ملک بھر میں فلاحی کام کررہی ہےاور میں جانتا ہوں کہ آپ کا مقصد بھی امن کا پرچار ہے۔ اس کے بعدفلانی قبیلہ کے چیف نے مسجد کی تعمیر پراحباب جماعت کو مبارکباد پیش کی اور مقامی زبان میں بہت سی دعائیں بھی دیں۔

آخر پر مکرم امیر جماعت بینن نے ان تمام اتھارٹیز،مجلس عاملہ کے ممبران، سینٹرل و لوکل مبلغین، معلمین و دیگر احباب و شرکائےتقریب کاشمولیت کے لیے شکریہ ادا کیاجس کے بعد امیر صاحب نےکہا کہ مسلمان کا خیر سگالی کا کلمہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ہے اور جب بھی وہ کسی سے ملتا ہے تو یہی کلمات دہراتا ہے۔ یہ کلمات اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ اسلام امن کامذہب ہے کیونکہ ان کا مطلب ہے کہ آپ پر سلامتی ہواور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکات۔

بعد ازاں نمازِ ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد تمام شاملین کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا۔ کھانے کے بعد یہ وفد واپس ناتی ٹنگو کے لیے روانہ ہوا جبکہ تمام احباب بھی اپنے گھروں کی طرف روانہ ہو گئے۔ اس پروگرام میں دس مختلف جماعتوں سے ۲۱۲؍ احباب و مہمانان نے شرکت کی۔ اللہ تعالیٰ ان تمام احباب کے اموال و نفوس میں برکت عطا فرمائے اور اس گاؤں کے احمدیوں کو ہمیشہ مسجد کو آباد رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

(رپورٹ: مرزا فرحان احمد بیگ۔نمائندہ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button