حالاتِ حاضرہ

خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)

٭…روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ جو بھی قرآن پاک کو جلانے کا مجرم پایا جائے گا اسے ملک کے مسلم اکثریتی علاقوں میں سزا بھگتنا پڑے گی۔ جو بھی قرآن پاک کو نذر آتش کرے گا، اسے روس کے مسلمان اکثریتی خطے میں قید کی سخت سزا ہوگی۔ ان کا یہ فیصلہ روس کے حامی عسکری صحافیوں اور ٹیلی گرام چینلز کے مصنفین کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران سامنے آیا ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ ماہ وولگوگراڈ شہر کی ایک مسجد کے سامنے نکتیازوراویل کو قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا تھا۔اسی طرح رواں سال کے اوائل میں روس نے سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے راہنما راسموس پالوڈان کی طرف سے قرآن کو نذر آتش کیے جانے کی بھی سخت مذمت کی تھی۔

٭…جرمن پارلیمنٹ نے غیر ملکی ہنرمند افراد کو جرمنی کی طرف متوجہ کرنے کےلیے نئے امیگریشن قانون کی منظوری دے دی۔۳۸۸؍قانون سازوں نے نئے قانون کے حق میں جبکہ ۲۳۴؍نے مخالفت میں ووٹ دیے۔اس قانون میں پوائنٹس کی بنیاد پر ایک سسٹم بنایا گیا ہے جو جرمنی آنے والے امیدواروں کی تعلیمی قابلیت، عمر اور زبان پر عبور کے مطابق قدر پیمائی کرے گا۔ پارلیمانی منظوری کے بعد وفاقی چانسلر اولاف شولس کی جماعت سے تعلق رکھنے والی جرمن وزیرداخلہ نینسی فیزر نے کہا کہ یہ تارک وطن کارکنوں کی آمد سے متعلق دنیا کا جدیدترین قانون ہے۔یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز میں ایسوسی ایشن آف جرمن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے کہا تھا کہ ہنرمند افراد کی کمی کی وجہ سے ملک کی آدھی سے زائد کمپنیز کو خالی اسامیوں میں بھرتی کےلیے مشکلات کا سامنا ہے۔ایسوسی ایشن کے مطابق ۲۲؍ہزار کمپنیز میں۵۳؍فیصد عملے کی کمی ہے۔

٭…امریکہ نے میانمار کی وزارت دفاع اور فوجی جنتا کے زیر انتظام چلنے والے دو بینکوں پر پابندیاں عائد کر دیں۔ امریکی محکمہ خزانہ نے بیان میں کہا کہ میانمار کی فوج غیر ملکی ذرائع پر انحصار کرتی ہے۔ میانمار کی فوج ہتھیاروں کی خریداری اور درآمد، فوجی ساز و سامان اور اسلحہ تیار کرنے کےلیے خام مال وغیرہ روس سے درآمد کرتی ہے جسے ظلم و جبر کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔واشنگٹن نے الزام عائد کیا کہ میانمار کی وزارت دفاع نے ۲۰۲۱ء میں حکومت کا دھڑن تختہ کرنے کے بعد سے اب تک ایک ارب ڈالر کے ہتھیار اور دیگر ساز و سامان درآمد کیا ہے۔ دوسری طرف میانمار کے فوجی ترجمان زو من ٹن نے کہا کہ وہ نئی پابندیوں سے پریشان نہیں ہیں۔ ملک نے پہلے ہی بہت پابندیاں جھیلی ہیں اور اب مزید نئی پابندیاں لگائی گئیں تو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ امریکہ یہ صرف اس لیے کر رہا ہے تاکہ ہماری معیشت اور سیاست کےلیے مشکلات پیدا کی جائیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button