حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

لغویات سے پرہیز کرنا

انسان دنیا میں بہت سی ایسی باتیں کر جاتا ہے کہ جو برائیوں کی طرف لے جانے والی اور خداتعالیٰ سے دور کرنے والی ہوتی ہیں اور اچھے بھلے سمجھدار لوگ جن کو دین کا بھی علم ہوتا ہے وہ بھی بعض دفعہ ایسی باتیں کر رہے ہوتے ہیں کہ حیرت ہوتی ہے کہ اس قسم کے لوگ بھی ایسی باتیں کر سکتے ہیں۔ یہ باتیں، یہ حرکتیں جو جان بوجھ کر کی جا رہی ہوں یا انجانے میں کی جا رہی ہوں لغو، فضول یا بیہودہ حرکتوں میں شمار ہوتی ہیں۔ اور ایسی حرکتیں کرنے والے یا باتیں کرنے والے سمجھتے ہیں کہ یہ تو ہلکی پھلکی باتیں ہیں مذاق کی باتیں ہیں، دل لگانے کی باتیں یا حرکتیں ہیں۔ لیکن اُن کو پتہ نہیں چلتا کہ یہی باتیں بعض دفعہ پھر برائیوں کی طرف لے جانے والی اور خداتعالیٰ کے احکامات سے پرے ہٹانے والی بن جاتی ہیں۔ اس لئے ایک مومن کو ہمیشہ ان سے بچنا چاہئے۔ کیونکہ اپنی فلاح اور کامیابی کے لئے بھی اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لئے بھی ان سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔…. وہ اعمال کیا ہیں جن سے اللہ تعالیٰ کی جنتوں کے وارث ہو گے۔ جیسا کہ میں نے کہا کہ اس کے مختلف درجے ہیں۔ فرمایا پہلا زینہ یا درجہ نمازوں میں عاجزی دکھانا ہے۔ دوسرا زینہ یہ ہے کہ لغویات سے پرہیز کرنا۔ تیسرا درجہ اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرنا ہے۔ پھر چوتھی سیڑھی یا درجہ یہ ہے کہ فروج کی حفاظت کرنا یعنی شرم گاہوں کی۔ اسی طرح منہ، آنکھ، کان وغیرہ کی بھی حفاظت کرنا اور ان کا صحیح استعمال کرنا۔ پھر پانچواں قدم اس سیڑھی کا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کی مخلوق سے کئے گئے عہدوں اور وعدوں کی ادائیگی۔ پھر چھٹا درجہ ہے کہ نمازوں کی حفاظت کرنے والے یہ لوگ ہوتے ہیں۔ یعنی ایک فکر کے ساتھ اپنی نمازوں کی بروقت ادائیگی کی طرف توجہ رکھتے ہیں۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۰؍اگست ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۳؍ستمبر۲۰۰۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button