حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

اللہ ہی کے ذکر سے دل اطمینان پکڑتے ہیں

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

’’وَاذۡکُرۡ رَّبَّکَ فِیۡ نَفۡسِکَ تَضَرُّعًا وَّ خِیۡفَۃً وَّ دُوۡنَ الۡجَہۡرِ مِنَ الۡقَوۡلِ بِالۡغُدُوِّ وَالۡاٰصَالِ وَلَا تَکُنۡ مِّنَ الۡغٰفِلِیۡنَ (الاعراف:206)

یہ آیت جو مَیں نے تلاوت کی ہے، اس میں بھی اللہ تعالیٰ نے یہ توجہ دلائی ہے کہ عاجزی سے گڑگڑاتے ہوئے اور اللہ کا خوف دل میں قائم رکھتے ہوئے اللہ کا ذکر کرتے رہواور صبح شام اس کی پناہ مانگو، اس سے مدد طلب کرو کہ وہ تمہیں صحیح راستے پرچلائے۔ اگر تم اس طرح نہیں کرو گے تو تم غافلوں میں شمار ہو گے۔

پس ہمیں صبح و شام اللہ کے ذکر میں مشغول ر ہنے اور اُس کے حکموں پر عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی گزارنے کی کوشش کرنی چاہئے جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ ہمارے دن ڈرتے ڈرتے بسر ہونے چاہئیں یعنی یہ فکر ہوکہ اللہ ہماری کسی زیادتی کی وجہ سے ہم سے ناراض نہ ہو جائے اور جب یہ فکر ہو گی تو یقیناً اللہ تعالیٰ کا خوف بھی دل میں رہے گا اور اس کی یاد بھی دل میں رہے گی۔ اس کا ذکر بھی زبان پر رہے گا اور اس کے احکامات پر عمل کرنے کی کوشش بھی رہے گی۔ اس کی مخلوق سے اچھے تعلقات رکھنے کی طرف توجہ بھی رہے گی۔ نظام جماعت سے تعلق بھی رہے گا۔ خلافت سے وفا کا تعلق بھی رہے گا۔ تو یہ ساری باتیں اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں رکھنے کی وجہ سے پیدا ہوں گی۔

پھر آپؑ نے فرمایا ہے کہ تمہاری راتیں بھی اس بات کی گواہی دیں کہ تم نے تقویٰ سے رات بسر کی۔ جب راتوں کو تقویٰ سے گزارنے کا خیال رہے گا تو ہر قسم کی لغویات اور بیہودگیوں سے انسان بچا رہے گا۔ آج کی دنیا میں ہزار قسم کی برائیاں اور آزادیاں ہیں اور ایسی دلچسپیوں کے سامان ہیں جو اللہ کے ذکر سے غافل رکھتے ہیں۔ پس یہ جو آج کل نام نہاد سلجھی ہوئی Civilized دنیا یا سوسائٹی میں چیزیں ہیں جس کو سوسائٹی میں بڑا رواج دیا جا رہا ہے اور بڑا پسند کیا جاتا ہے عورتوں مردوں کا میل ملاپ ہے، آپس میں گھلنا ملنا ہے، اٹھنا بیٹھنا ہے، نوجوانوں کا رات گئے تک مجلسیں لگانا ہے یہ سب چیزیں ایسی ہیں جو اللہ کے ذکر سے دور کرنے والی ہیں۔ پس ہر احمدی کو ہر وقت ایسی لغویات سے اپنے آپ کو بچا کر رکھنا چاہئے۔ ہر ایسی چیز جو آپ کے اندر پاک تبدیلی پیدا کرنے میں روک ہو اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ یہ چیزیں کبھی ذہنی سکون نہیں دے سکتیں۔ انسان سمجھتا ہے کہ شاید یہ دنیا کی مادی چیزیں حاصل کرکے اس کو ذہنی سکون مل جائے گا حالانکہ ان دنیاوی چیزوں کے پیچھے جانے سے انہیں مزید حاصل کرنے کی حرص بڑھتی ہے اور کیونکہ ہر کوئی ہر چیز حاصل نہیں کر سکتا، اس کوشش میں بے سکونی بڑھتی چلی جاتی ہے۔

پس ہر احمدی کو ہر وقت یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ اس کے دل کا اطمینان اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر میں ہی ہے اور پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی ضمانت بھی دی ہے۔ دنیا میں بہت ساری چیزیں بیچنے والے، مارکیٹ کرنے والے، دنیاوی چیزیں بنانے والے بڑے بڑے اشتہار دیتے ہیں کہ ہماری فلاں چیز خریدو تو 100فیصدی سکون یا Satisfactionمل جائے گی، تسلی ہوگی، لیکن کبھی ہوتی نہیں۔ جتنا بڑا چاہے کوئی دعویٰ کرے۔ لیکن اللہ تعالیٰ یہ ضمانت دیتا ہے کہ میرا ذکر کرنے والوں کو، حقیقی طور پر میرا ذکر کرنے والوں کو، ان حکموں پر عمل کرنے والوں کومَیں اطمینان قلب دوں گا۔ دل کو چین اور سکون ملے گا۔ جیسا کہ فرمایااَلَا بِذِکۡرِ اللّٰہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ (الرعد:29) یعنی سمجھ لو کہ اللہ کی یاد سے ہی دل اطمینان پاتے ہیں۔ اور یہ ذکر نمازوں کے علاوہ بھی ہونا چاہئے۔ جیسا کہ میں نے بتایا ہر وقت اللہ کی یاد یہ ذکر ہی ہے۔ اگر اللہ کا خوف دل میں رہے تو آدمی مختلف دعائیں مختلف وقتوں میں پڑھتا رہتا ہے۔ کئی کام اس لئے نہیں کرتا کہ اللہ کا خوف آ جاتا ہے۔ تو اس بارے میں بھی اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتا دیا ہے کہ اللہ کا ذکر صرف نمازوں میں نہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی ہے۔ ہر وقت اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا چاہئے۔ ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اَلَّذِیۡنَ یَذۡکُرُوۡنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّقُعُوۡدًا وَّعَلٰی جُنُوۡبِہِمۡ (آل عمران:192) یعنی عقلمندانسان اور مومن وہی ہیں جو کھڑے اور بیٹھے اور پہلوؤں پر لیٹے ہوئے بھی اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں۔ ہر وقت ان کے دل میں اللہ کی یاد ہوتی ہے۔ یہ صحیح مومن کی نشانی ہے کیونکہ اس ذکر سے ایمان بھی بڑھتا ہے اور انسان میں جرأت بھی پیدا ہوتی ہے۔ ایک اور جگہ اس بارے میں فرماتا ہے کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا لَقِیۡتُمۡ فِئَۃً فَاثۡبُتُوۡا وَاذۡکُرُوا اللّٰہَ کَثِیۡرًا لَّعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ (الانفال:46) یعنی اے مومنو! جب تم کسی گروہ کے، کسی فوج کے مقابلہ پر آؤ تو قدم جمائے رکھو۔ اللہ کو بہت یاد کیا کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔ پس کسی برائی کے مقابلے پر کھڑا ہونے کے لئے، دل میں جرأت پیدا کرنے کے لئے، اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کرنے کے لئے، اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا بہت ضروری ہے۔ شیطان بھی انسان کا بہت بڑا دشمن ہے۔ آج کی دنیا میں دجل کے مختلف طریقے ہیں۔ دجل مختلف قسم کی فوجوں کے ساتھ حملہ آور ہو رہا ہے اور ہمارے ترقی پذیر یا کم ترقی یافتہ ملکوں کے لوگ ان ترقی یافتہ ملکوں میں آکر بھی اور اپنے ملک میں بھی ان کے حملوں کی وجہ سے ان کے زیر اثر آ جاتے ہیں۔ اور اس نام نہاد Civilized Society کی برائیاں فوراً اختیار کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ پس اُن کے حملوں سے بچنے کے لئے اور ہر قسم کے کمپلیکس(Complex)سے، احساس کمتری سے اپنے آپ کو آزاد رکھنے کے لئے اللہ تعالیٰ کا ذکر انتہائی ضروری ہے۔ اسی سے دلوں میں جرأت پیدا ہو گی، پاک تبدیلی پیدا ہو گی۔

اس ضمن میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ’’اللہ تعالیٰ کا ذکر ایسی شے ہے جو قلوب کو اطمینان عطا کرتا ہے‘‘۔ فرمایا’’پس جہاں تک ممکن ہو ذکر الٰہی کرتا رہے اسی سے اطمینان حاصل ہو گا۔ ہاں اسکے واسطے صبر اور محنت درکار ہے۔ اگر گھبرا جاتا اور تھک جاتا ہے تو پھر یہ اطمینان نصیب نہیں ہوسکتا‘‘۔ (ملفوظات جلد 4صفحہ 239-240 ایڈیشن 1988ء)

پس مستقل مزاجی سے اللہ کا ذکر کرنا چاہئے۔ اگر بےصبری دکھائی جائے تو پھر اطمینان نصیب نہیں ہوتا۔ اگر بےصبری دکھاؤ گے توپھر شیطان کے مقابلے کی طاقت نہیں رہے گی۔ اگر راستے میں ہی چھوڑ دو گے پھر پاک تبدیلیاں پیدا نہیں ہو سکیں گی۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ اَلَا بِذِکۡرِ اللّٰہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ (الرعد:29) کی حقیقت اور فلاسفی یہ ہے کہ ’’جب انسان سچے اخلاص اور پوری وفاداری کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو یاد کرتا ہے اور ہر وقت اپنے آپ کو اس کے سامنے یقین کرتا ہے اِس سے اس کے دل پر ایک خوف عظمت الٰہی کا پیدا ہوتا ہے۔ وہ خوف اُسکو مکروہات اور منہیات سے بچاتا ہے اور انسان تقویٰ اور طہارت میں ترقی کرتا ہے‘‘۔ (ملفوطات جلد 4صفحہ 355 ایڈیشن1988ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button