نماز جنازہ حاضر و غائب

نمازِ جنازہ حاضر و غائب

مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۵؍جون ۲۰۲۳ء بروز سوموار بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لا کر مکرم مولوی گلزار احمد صاحب (سابق معلم وقف جدید۔حال Peterborough۔یوکے) کی نمازِ جنازہ حاضر اور ۸؍مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔

نماز جنازہ حاضر

مکرم مولوی گلزار احمد صاحب (سابق معلم وقف جدید۔حال Peterborough۔یوکے)

۳؍جون ۲۰۲۳ء کو ۹۴سال کی عُمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کا تعلق کوٹلی آزاد کشمیر سے تھا۔ آپ نے ۱۸سال کی عمر میں اپنے آپ کو وقف کے لیے پیش کیا اور معلم وقف جدید کے طورپر لمبا عرصہ کوٹلی اور دیگر جماعتوں میں خدمت کی توفیق پائی۔ صوم وصلوۃ کے پابند، خوش اخلاق، شفیق اور خلافت سے والہانہ عقیدت کا تعلق رکھنے والے ایک نیک مخلص بزرگ تھے۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں تین بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔

نماز جنازہ غائب

1۔مکرم راشد حسین ارشد صاحب ابن مکرم چودھری محمد حسین صاحب ( ربوہ )

۱۰؍اپریل ۲۰۲۳ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم مائی عائشہ صاحبہ خادمہ حضرت اماں جان رضی اللہ عنہا کے پوتے اور مکرم چودھری محمدحسین صاحب مرحوم ( مؤذن مسجد مبارک ربوہ ) کے بیٹے تھے۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، بہت نیک، ہمدرد، مخلص اور باوفا انسان تھے۔ خلافت سے آپ کا اطاعت اور وفا کا بڑا گہرا تعلق تھا۔مرحوم موصی تھے۔آپ مکرم علی طاہر صاحب (مربی سلسلہ ) کے چچا تھے جنہیں چھوٹی عمر سے ہی آپ نے گود لیا ہوا تھا۔

2۔مکر م محمد افتخار احمد صاحب ابن مکرم چودھری فرزند علی صاحب (ربوہ)

۲۶؍فروری ۲۰۲۳ء کو۸۱سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کا تعلق گوکھووال ضلع فیصل آباد سے تھا۔ مرحوم ۱۹۷۲ءمیں ربوہ منتقل ہوئے۔ پنجوقتہ نمازوں کے پابند، تہجد گزار، بہت محنتی، ملنسار، مہمان نواز، ہمدرد اور جماعتی خدمت کے لیے ہر وقت حاضررہنے والے ایک مخلص اور باوفا انسان تھے۔ناصر آباد شرقی ربوہ میں لمبا عرصہ سیکرٹری وقف نو کے علاوہ مختلف جماعتی اور تنظیمی عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔۲۰۰۹ءسے اپنے بیٹے کے پاس دارالصدر شمالی حلقہ ھدیٰ میں مقیم تھے اور اس محلہ میں بھی سیکرٹری اصلاح وارشاد کے علاوہ انصار اللہ کی طرف سے بعض خدمتیں بجالاتے رہے۔آپ کی لکھائی بہت خوش خط تھی۔چنانچہ جامعہ احمدیہ کے کئی طلبہ کے مقالہ جات بھی بڑے شوق اور لگن سے تحریر کیے۔مرحوم شاعری بھی کرتے تھے اور ’’درد نہاں‘‘ کے نام سے ایک کتاب بھی شائع کروائی۔انصار اللہ کے مقالہ جات اور مضمون نویسی کے مقابلہ جات میں تسلسل سے حصہ لیتے اور تقریباً ہر سال انعامات بھی حاصل کرتے رہے۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں چار بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ ناظم صاحب مال وقف جدید ربوہ کے والد اور مکرم ہادی علی چودھری صاحب (مربی سلسلہ و نائب امیر کینیڈا) کے بھائی تھے۔

3۔مکر م پروفیسر ڈاکٹر ولی محمد ساغر صاحب (فیصل آباد)

۱۰؍مارچ ۲۰۲۳ءکو ۸۶سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم بڑے شریف النفس، حلیم طبع اور جماعتی عہدیداروں کا احترام کرنے والے ایک مخلص فدائی خادم سلسلہ کی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔ آپ نے لمبا عرصہ صدر جماعت کریم نگر فیصل آباد کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کا گھر جماعتی پروگراموں کے لیے مختص رہتا تھا۔ احمدی اور غیر احمدی طلبہ کی مالی اورعلمی معاونت کرنا اور ضرورت مندوں کی مالی مدد کرنا ہمیشہ آپ کا پسندیدہ عمل رہا۔آپ ایک نہایت قابل سرجن اور ایک مشفق استاد تھے۔پنجاب میڈیکل کالج کے شعبہ سرجری کے انچارج اور پرنسپل کے علاوہ احمدیہ میڈیکل ایسوسی ایشن کی مرکزی ورکنگ کمیٹی کے ایگزیکٹو ممبر رہے۔۱۹۸۰ءاور ۱۹۹۰ءکی دہائی میں بے شمار میڈیکل کانفرنسز میں پاکستانی وفود کی نمائندگی کی بھی توفیق پائی۔آپ کے مقالہ جات میڈیکل کے طلبہ کے لیے ایک مستند حوالہ کے طورپر سمجھے جاتے تھے۔ خداتعالیٰ نے آپ کے ہاتھ میں شفا بھی بہت رکھی تھی۔پاکستان بھر میں میڈیکل کیمپس کا باقاعدہ انعقاد آپ کی سیرت کا ایک نمایاں پہلو ہے۔بیرون ملک سے کرکٹ میچز کے لیے آنے والی ٹیموں کے لیے آپ کا نام بطور سپورٹس سرجن، پاکستان کرکٹ بورڈ کی ترجیح رہا۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔

4۔مکرم فیض احمد ظفر صاحب (کینیڈا)

۱۶؍مارچ۲۰۲۳ء کو۸۵سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے میٹرک کے بعد ۱۹۵۶ء میں ۱۹سال کی عمر میں احمدیت قبول کی۔ آپ اپنے گاؤں اور فیملی میں پہلے احمدی تھے۔بعد میں آپ کی تبلیغ سے باقی گھر والوں نے بھی احمدیت قبول کی۔ آپ نے اکاؤنٹس کے شعبہ میں تعلیم حاصل کی۔ شاہ تاج شوگر مِل میں فنانس مینیجر رہے۔اس دوران دو مرتبہ مقامی صدر جماعت کے طور پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔ ۲۰۰۱ء میں کیلگری، کینیڈا ہجرت کر گئے۔ہجرت کے دوران حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی تحریک پر اعزازی طور پر زندگی وقف کر دی اورانسپکٹر بیت المال کے طور پر کام کیا۔ اس کے علاوہ شعبہ مال اور شعبہ تبلیغ میں بھی خدمت بجالاتے رہے۔ بعدازاں مسجد بیت النور کیلگری کی تعمیر میں بھی کام کیا۔ مرحوم صوم وصلوٰۃ کے پابند، باقاعدگی سے قرآن کریم کی تلاوت کرنے والے،جماعتی کاموں کو بڑی ذمہ داری سے اداکرنے والے ایک نیک اور مخلص انسان تھے۔آپ ایک اچھے داعی الی اللہ بھی تھے۔بہت سے لوگوں نے ان کے ذریعہ احمدیت قبول کی۔آپ کی ذاتی لائبریری میں روحانی خزائن، ملفوظات اور تفسیرکبیر کی جلدیں موجود تھیں اور باقاعدگی سے ان کا مطالعہ کرتے تھے۔ خلافت سے بہت محبت اور احترام کا تعلق تھااورتمام تحریکات میں حصہ لینے کی کوشش کرتے تھے۔ ہر کام سے پہلے خلیفہ وقت کو باقاعدگی سے دعا ئیہ خط لکھتے تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ آپ کے پسماندگان میں اہلیہ، دو بہنیں، تین بیٹے، تین بیٹیاں اور بہت سے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں اور پڑ نواسے شامل ہیں۔ آپ کے سب سے چھوٹے بیٹے مکرم مقصود احمدمنصور صاحب (مربی سلسلہ) مشنری انچارج گیانا کے طور پر خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔ ایک پوتے عزیزم شرجیل احمد مظفر جامعہ احمدیہ کینیڈا میں زیر تعلیم ہیں۔

5۔مکر م بشیر احمد خالد صاحب ( جرمنی)

3؍اپریل ۲۰۲۳ء کو ۸۵سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت میاں لال دین صاحب(آف تہال ) رضی اللہ عنہ کے بیٹے تھے۔ مرحوم ۱۹۷۰ءکے آغاز میں پاکستان سے جرمنی آئے اور پھر چندسال بعد بحرین اور مسقط میں مقیم رہنے کے بعد واپس اپنی فیملی کے پاس جرمنی آگئے۔ آپ نے بحرین اور مسقط میں مختلف خدمتیں بجالانے کے علاوہ جرمنی میں شعبہ سمعی بصری سے خدمت کا آغاز کیا اور پھر نیشنل سطح پر سیکرٹری سمعی بصری کے علاوہ امین کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ ۲۰۱۹ء سے انسپکٹر بیت المال کے طور پر خدمت کی توفیق پارہے تھے۔آپ کے ذمہ جو بھی کام لگایا جاتا اسے خوش اسلوبی سے سرانجام دیتے تھے۔ پنجوقتہ نمازوں کے پابند، زندہ دل، شریف النفس، ملنسار، عاجز، منکسرالمزاج، نیک، مخلص اور باوفا انسان تھے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹی اور چار بیٹے شامل ہیں۔

6۔مکرمہ بلقیس بیگم صاحبہ بنت مکرم اللہ بخش صاحب(پکی کوٹلی ضلع سیالکوٹ)

۴؍فروری ۲۰۲۳ء کو ۸۸ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ دوسال مقامی صدر لجنہ رہیں۔ پنجوقتہ نمازوں کی پابند، تہجد گزار، اعلیٰ اخلاق کی مالک، بہت شفیق اورہمدرد خاتون تھیں۔ جماعتی پروگراموں میں شمولیت کو اولین ترجیح دیتی تھیں۔مرحومہ موصیہ تھیں۔

7۔مکرم ناصر احمد باجوہ صاحب (ہمبرگ جرمنی)

۱۱؍اپریل۲۰۲۳ء کو ۸۱ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ نے محکمہ تعلیم پاکستان سے سروس چھوڑ کر نصر ت جہاں سکیم کے تحت نائیجیریا میں تقریباً سات سال بطور ٹیچر خدمت کی توفیق پائی۔ نائیجیریا سے واپس آکرجرمنی کے شہر ہمبرگ میں رہائش اختیار کی اور یہاں بھی متواتر جماعتی خدمت بجالاتے رہے۔چنانچہ تیس سال سے زائد عرصہ مختلف حلقہ جات میں بطور صدر جماعت خدمت کرنے کے علاوہ لوکل امارت ہمبرگ میں سیکرٹری رشتہ ناطہ اور لوکل انتخاب کمیٹی کے صدر رہے۔ انصار اللہ میں بھی خدمت کی توفیق پائی۔خلافت سے اخلاص ووفا کا گہرا تعلق تھا۔صوم وصلوۃ کے پابند،مالی قربانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے، سب کے خیر خواہ، بہت ہمدرد، ملنسار اور ایک اچھی طبیعت کے مالک مخلص انسان تھے۔مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹیاں، ایک بیٹا، پانچ بہنیں اور دو بھائی شامل ہیں۔آپ مکرم امتیاز احمد شاہین صاحب (مربی سلسلہ فرینکفرٹ جرمنی) کے خالو اور سسر تھے۔

8۔مکرمہ خانم رفیعہ مجید صاحبہ اہلیہ مکرم مجید احمد خان صاحب(شکاگو۔امریکہ)

۱۲؍فروری ۲۰۲۳ءکو ۸۶سال کی عمرمیں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ حضرت میاں محمد خان صاحب کپورتھلوی رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پوتی اور محترم خان محمد ابراہیم خان صاحب (آف کپورتھلہ) کی بیٹی تھیں۔مرحومہ جماعت کی فعال ممبر تھیں۔صوم وصلوٰۃ کی پابند،تہجد گزار،ایک نیک اور مخلص بزرگ خاتون تھیں۔ ۲۰۰۸ءمیں پاکستان سے امریکہ منتقل ہوگئی تھیں۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔

اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔

اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button