نظم

ہو فضْل تیرا یا رب یا کوئی اِبتلا ہو

ہو فضْل تیرا یا رب یا کوئی اِبتلا ہو

راضی ہیں ہم اُسی میں جس میں تری رضا ہو

مِٹ جاؤں مَیں تو اس کی پروا نہیں ہے کچھ بھی

میری فنا سے حاصل گر دین کو بقا ہو

سینہ میں جوشِ غیرت اور آنکھ میں حَیا ہو

لب پر ہو ذکر تیرا دل میں تری وفا ہو

شیطان کی حکومت مٹ جائے اس جہاں سے

حاکم تمام دنیا پہ میرا مصطفےٰؐ ہو

محمودؔ عمر میری کٹ جائے کاش یونہی

ہو روح میری سجدہ میں سامنے خدا ہو

(از رسالہ فرقان۔ ماہ اپریل 1944ء)

(مشکل الفاظ کے معنی: ابتِلا: مشکلات)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button