حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

ہمیں صبح و شام اللہ کے ذکر میں مشغول رہنا چاہیے

یہ احساس کہ مَیں احمدی ہوں اور اپنے اندر تبدیلی پیدا کرنی ہے تب ہو گا جب ہر وقت آپ کو یہ فکر رہے گی کہ میرے ہر عمل کو خداتعالیٰ دیکھ رہا ہے اور جب یہ احساس ہو گا کہ میرے ہر عمل کو، میرے ہر کام کو خدا دیکھ رہا ہے تو پھر اس کی یاد بھی دل میں رہے گی۔ پانچ وقت نمازوں کی طرف بھی توجہ رہے گی۔ اور اس کے باقی احکامات پر عمل کرنے کی طرف بھی توجہ رہے گی۔ اگر اللہ تعالیٰ کی تمام طاقتوں کا احساس رہے گا تو ہر وقت سوتے جاگتے، چلتے پھرتے اس کو یاد رکھیں گے۔ اور اس کے ذکر سے اپنی زبانوں کو تر رکھیں گے۔ اور جب اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہماری زبانیں اس کے ذکر سے چلتے پھرتے تر رہیں گی تو ہر وقت نیکی کی باتوں کا احساس دل میں رہے گا۔ اور یہی نیکی کی باتوں کا احساس ہے جو پھر انسان کے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کرتاہے۔ یہ احساس پاک تبدیلیوں کی طرف توجہ دلاتا ہے۔

تو یہ آیت جو مَیں نے تلاوت کی ہے[وَاذۡکُرۡ رَّبَّکَ فِیۡ نَفۡسِکَ تَضَرُّعًا وَّخِیۡفَۃً وَّدُوۡنَ الۡجَہۡرِ مِنَ الۡقَوۡلِ بِالۡغُدُوِّ وَالۡاٰصَالِ وَلَا تَکُنۡ مِّنَ الۡغٰفِلِیۡنَ(الاعراف:۲۰۶)] اس میں بھی اللہ تعالیٰ نے یہ توجہ دلائی ہے کہ عاجزی سے گڑگڑاتے ہوئے اور اللہ کا خوف دل میں قائم رکھتے ہوئے اللہ کا ذکر کرتے رہواور صبح شام اس کی پناہ مانگو، اس سے مدد مطلب کرو کہ وہ تمہیں صحیح راستے پرچلائے۔ اگر تم اس طرح نہیں کرو گے تو تم غافلوں میں شمار ہو گے۔ اور جیسا کہ ایک جگہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے کہ جو دم غافل سو دم کافر۔ تو اسلام قبول کرنے کے بعد، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق صادق ؑ کی جماعت میں داخل ہونے کے بعد پھر یہ غفلتیں !! بڑی فکر مندی کی بات ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍ مئی ۲۰۰۶ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍مئی ۲۰۰۶ء )

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button