متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (ذہن کے متعلق نمبر۲) (قسط۲۷)

(ڈاکٹر شاہد اقبال)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

ایگنس کاسٹس

Agnus castus

(The Chastle Tree)

٭…ایگنس کاسٹس کا زیادہ تر تعلق عورتوں کی بیماریوں سے ہے۔عموما ً بچوں کی ولادت کے بعد ان کے اعصاب کمزورہوجاتے ہیں اور لچک ختم ہوجاتی ہے، عضلات ڈھیلے ہوکر لٹکنے لگتے ہیں اور سکڑ کر واپس اپنی اصل حالت میں جانے کی طاقت نہیں رکھتے جیسے بعض دفعہ ربڑ ڈھیلا ہوکر لٹک سا جاتا ہے۔رحم کے نیچے گرنے کا احساس ہوتا ہے۔حیض میں کمی آجاتی ہے۔بانجھ پن پیدا ہوجاتا ہے اور ازدواجی تعلقات سے نفرت ہونے لگتی ہے۔ زردی مائل لیکوریا کا اخراج ہوتا ہے۔ مریضہ میں بے چینی،خوف اور مایوسی کے آثار ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ وہ ہروقت غمگین رہتی ہے۔اور بعض وقت ہسٹریائی علامات پیدا ہوجاتی ہیں۔ رحم میں سوزش ہوتی ہے۔ ناک سے خون بہتا ہے۔ ایگنس کاسٹس ان سب علامات میں مفید ہے۔(صفحہ۳۵)

٭…ایگنس کاسٹس کے مریض کو بیماری کے نتیجے میں خود کشی کا خیال آنے لگتا ہے۔دنیا کی ہر چیز سے بے نیاز ہو جاتا ہے۔اور آنے والی موت کے بارے میں سوچتا رہتا ہے۔سب سے نمایاں دوا جس میں خود کشی کا رجحان اور گہرا غم پایا جاتا ہےوہ آرم میور (Aurum mur)ہے۔ایگنس کاسٹس میں رجحان صرف وقتی طور پر بیماری کے دوران ہوتا ہے۔ مریض کے مزاج کا مستقلاً حصہ نہیں بنتاجیسا کہ آرم میور میں ہوتا ہے۔(صفحہ۳۵)

٭…مریض کی یادداشت کمزور ہوجاتی ہے۔دماغ غیر حاضر رہتا ہے۔اعصابی کمزوریاں روزمرہ کی بات ہے، بے ہمتی اور ناطاقتی کا احساس ہوتا ہے۔ ایگنس کاسٹس میں کنپٹیوں اور پیشانی میں شدید درد ہوتا ہے جو حرکت سے بڑھتا ہے۔ (صفحہ۳۵)

الیو مینا

Alumina

(O(Oxide of Aluminum–Argilla)a )

٭…الیومینا کی ذہنی علامات میں ایک نمایاں علامت یہ ملتی ہے کہ آہستہ آہستہ انسان کی قوت فیصلہ ماؤف ہونے لگتی ہے۔اور مریض کر نہ کر، کی غیر معین حالت میں معلق رہتا ہے۔رفتہ رفتہ ذہن دھندلا جاتا ہے۔اور ابہامات کا شکار ہوجاتا ہے۔مریض جو کچھ سنتا اور جو کچھ دیکھتا ہےاسے یوں لگتا ہے کہ وہ نہیں بلکہ کوئی اور سن اور دیکھ رہا ہے۔بعض دفعہ اسے یوں لگتا ہے کہ اگر وہ کسی اور کے ذہن میں منتقل ہو تو اس کی آنکھوں سے دیکھ سکے گا۔رفتہ رفتہ بڑھتے چلے جانے والا یہ رجحان آخر ایسے مریض کو پاگل کر دیتا ہے۔مگر وہ دوسروں کےلیے خطرناک نہیں ہوتابلکہ فکرو نظر کی صلاحیتوں سے عاری ہوکر اپنی ذات میں کھو جاتا ہے۔(صفحہ۵۱-۵۲)

٭…اس کی ذہنی بیماری بعض اوقات بے صبری کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔یوں لگتا ہے جیسے وقت گزر ہی نہیں رہا اور دل چاہتا ہے کہ جلد گزرے۔تیز دھار آلات اور ہتھیاروں کو دیکھ کر ایسے مریضوں کے دل میں ایک زور دار لہر اٹھتی ہے کہ میں ان ہتھیاروں سے خود اپنے آپ کو زخمی نہ کر لوں۔ایسے مریض خود کشی نہیں کرتے محض ڈراتے ہیں کہ وہ خود کشی کر لیں گے۔جیسے بعض لوگ اونچی جگہ سے نیچے دیکھیں تو ڈر لگتا ہے کہ کہیں چھلانگ ہی نہ لگا دیں۔(صفحہ۵۲)

٭…ایلومینا کا مریض بہت غمگین رہتا ہے۔اور اپنے ماحول سے تنہا کہیں دور چلے جانے کی خواہش رکھتا ہے۔کبھی خوف کھاتا ہے کہ کہیں پاگل ہی نہ ہوجاؤں۔ صبح اٹھنے پر نفسیاتی علامات زیادہ ہوتی ہیں۔ (صفحہ۵۲)

ایمبرا گریسا

Ambra grisea

(A(Ambergis – A Morbid Secrection of the Whale)e )

٭…ایمبرا گریسا دبلے پتلے،زود رنج،چڑ چڑے اور جلد غصہ میں آجانے والے بچوں اوربڑوں کی دوا ہے۔زود حسی اس کی نمایاں علامت ہے۔ کم عمری میں ہی توازن کھودینے اور چکرانے کا رجحان ملتا ہے۔ جیسے بہت بوڑھے لوگوں میں طبعی طور پر یہ عارضہ پایا جاتا ہے۔ لہٰذ یہی دوا معمر مریضوں کی عمومی بیماریوں میں مفید ثابت ہوتی ہے۔ (صفحہ۵۵)

٭…ایمبرا گریسا کا مریض عموماً غم میں ڈوبا رہتا ہے۔خواہ کوئی معین غم اس کے ذہن میں نہ بھی ہو۔ یہ ایسے مریضوں کی دوا ہے جو طبعاً اور فطرتا ًغمگین ہوں۔ان کا رجحان اندھیرے میں بیٹھا رہنے کی طرف ہو، بات بات پر دل ڈوبتا ہوا محسوس ہو۔اور زندگی کی کوئی خواہش باقی نہ رہے۔ہر چیز سے بیزار اور بے پرواہ ہوجائےاگر ان علامتوں کے ساتھ وقت سے پہلے بڑھاپے کی جسمانی علامتیں بھی ظاہر ہوں تو ان کا علاج ایمبرا گریسا ہے۔ایسے مریض کو چکر بہت آتے ہیں سر اور معدہ میں کمزوری کا احساس ہوتا ہے،پیشانی پر بوجھ،دماغ میں شدید درد کی لہریں اٹھتی ہیں، غنودگی طاری ہوجاتی ہےحافظہ کمزور ہوجاتا ہے۔ذہنی انتشار اس کی ایک طبعی علامت ہے۔سر سن ہونے کا احساس جو تمام جسم میں پھیلتا ہوا محسوس ہو۔ (صفحہ۵۵)

٭…ایمبرا گریسا کی ایک علات جو اچنبھی معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ مریض موسیقی برداشت نہیں کرسکتا۔اور اس کے سر درد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اعصابی تناؤ اور جسمانی تکلیفیں بڑھ جاتی ہیں۔ گویا موسیقی اس کو سکون بخشنے کی بجائے اس کے اعصاب میں اضطراب پیدا کردیتی ہے۔

٭…یہ دوا فوری صدمہ کی شدت کو کم کرنے میں بھی کام آتی ہے۔میں نے کئی بار اسے ایسی مریض خواتین میں استعمال کیا ہے جو جذباتی صدمہ پہنچنے کے نتیجے میں گہرے غم کا شکار ہوگئی تھیں۔ عارضی طور پر غم کے صدمہ کےلیےاگنیشیا سے بہتر کوئی اور دوا نہیں۔ (صفحہ ۵۶)

امونیم کارب

Ammonium carb

(Carbonate of Ammonia)

٭…امونیم کارب کی مریض عورتوں میں ہسٹیریائی علامت نمایاں ہوتی ہے۔اور لیکسس کی طرح سونے سے ان کی بیماری میں اضافہ ہوجاتا ہے۔پرسوتی بخار اور بعض ایسے بخارجو زہریلے مادے پیدا کر کے دماغ پر اثر انداز ہوجاتے ہیں اس کے نتیجہ میں مریض کو عجیب و غریب ڈراؤنے خواب نظر آنے لگتے ہیں۔ان خوابوں سے مریض کی پہچان ممکن ہے۔اگر خواب میں سانپ زیادہ نظر آئیں تو بیماری کا نیٹرم میور سے تعلق ہوتا ہے۔سانپ کا زہر تو لیکیسس ہوتاہے نہ کہ نیٹرم میور۔ سلیشیا میں بے چین کر دینے والے جو خواب آتے ہیں ان کی خاص علامت یہ ہے کہ مریض نیند کی حالت میں چلنے لگتا ہے۔اور بعض دفعہ لمبا عرصہ چلنے کے بعد واپس اپنے بستر پر پہنچ کر سو جاتا ہے۔ ایک دفعہ سلیشیا کی ایک مریضہ سوتے میں اپنا بستر لپیٹ کر اٹھائے ہوئے دوسرے گھر پہنچی اور دروازہ بند پا کر بستر وہیں پھینکا اور واپس اپنے گھر پہنچ کر خالی چارپائی پر دراز ہوگئی اور اگلے دن اسے کچھ بھی یاد نہیں رہا۔ نیند کی حالت میں بے چینی اور نیند کی کمی کا احساس سونے سے دور نہ ہو تو اس کی وجوہات معلوم کرنی چاہئیں کہ نیند کیوں بے چین کرتی ہیں اور تکلیف کو کیوں بڑھا دیتی ہے۔ اگر معین وجہ معلوم ہوجائے تو اس سے تعلق رکھنے والی دوا اس کی ساری بیماری پر اثر انداز ہوگی بشرطیکہ اس میں دیگر اہم علامتیں پائی جاتی ہوں۔(صفحہ۵۸-۵۹)

ایپس میلیفیکا

Apis mellifica

(The Honey Bee)

٭…ایپس کی بعض تکلیفیں دائیں طرف ظاہرہوتی ہیں۔بری خبر سننے یا حسد اور جلن سے دائیں طرف فالج ہوجاتا ہے۔ البتہ آنکھ کی تکلیف اکثر بائیں آنکھ سے شروع ہوتی ہے۔(صفحہ۵۹)

ارجنٹم میٹیلیکم

Argentum metallicum

(Metallic Silver)

٭…ارجنٹم میٹیلیکم دماغ پر بہت گہرا اثر کرنے والی دوا ہے۔دماغ کے خلیے آہستہ آہستہ گھلنے لگتے ہیں۔اور بڑھاپے کی علامتیں وقت سے بہت پہلے ظاہر ہونے لگتی ہیں۔قوت فکریہ کمزور ہونے لگتی ہے۔یہ کمزوری دماغ کے مرکزی حصہ سے شروع ہو کر رفتہ رفتہ جسم کے دوسرے اعضا پر قبضہ کر لیتی ہے۔ہاتھ پاؤں مڑنے لگتے ہیں۔ذہنی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں اور یادداشت اتنی کمزور ہوجاتی ہے کہ بعض دفعہ مریض بالکل نیم پاگل سا ہوجاتا ہے۔ اور اول فول بکتاہے۔ سوچنے کی طاقت میں کمی آنے لگتی ہے۔کوئی بات سوچے تو چکر آنے لگتے ہیں۔یہ خطرے کا الارم ہے کہ دماغ کے خلیے سکڑنے لگے ہیں۔ اس میں فوراًارجنٹم میٹیلیکم اونچی طاقت میں دینی چاہیے۔ جسے پندرہ بیس دن یا مہینے کے بعد دہراتے رہنا چاہیے۔دمہ کے مریض سانس کی تنگی دور کرنے کےلیے جو Inhaler استعمال کرتے ہیں اس کے زہر کا اثر بھی ارجنٹم کے اثر سے ملتا جلتا ہے۔ اور وہ بھی دماغ کے خلیوں کو سکیڑتا ہے۔یہا ں تک کہ وہ بالکل ماؤف ہوجاتے ہیں۔(صفحہ۷۱-۷۲)

٭…بعض لوگوں کو نیند آتے وقت یا نیند کے دوران جھٹکے لگتے ہیں۔ یہ بہت تکلیف دہ عارضہ ہے۔اس میں گرائینڈیلیا (Grindelia)چوٹی کی دوا ہے۔آرسینک بھی اچھا اثر دکھاتی ہے۔ ارجنٹم میٹیلیکم بھی مفید ہے۔بشرطیکہ اس تکلیف کا تھکاوٹ سے تعلق ہو۔سخت محنت اور مشقت سے تھکے ہوئے بدن کو سونے سے قبل جھٹکے لگیں تو ارجنٹم میٹیلیکم سے خدا تعالیٰ کے فضل سے فوری شفا ہوجاتی ہے۔(صفحہ۷۴)

ارجنٹم نائیٹریکم

Argentum nitricum

(Nitrate of Silver)

٭…ارجنٹم نائیٹریکم چاندی کا زیور پہننے والے لوگوں میں پیدا ہونے والی علامات پر اونچی طاقت میں اثرانداز ہو سکتی ہے۔لمبے ایلوپیتھک استعمال کے نتیجے میں یہ رفتہ رفتہ ذہنی صلاحیتوں پر منفی اثر ڈالتی ہے۔اگر ویسے ہی دماغ کمزور ہوجائے اور تخلیقی صلاحیتیں متاثر ہونے لگیں تو ارجنٹم نائیٹریکم ضرور پیش نظر رکھنی چاہیے۔اس میں یادداشت کمزور ہو جاتی ہے اور ایسا مریض غیر معقول استدلال کرنے لگتاہے۔توہمات کاشکار ہو جاتا ہے۔اور خیالی ہیولے نظر آنے لگتے ہیں۔اگر ہیولے نظر نہ بھی آئیں تو بھی سمجھتا ہے کہ کوئی چیز گردوپیش میں موجود ہے۔وہ بعض خاص مقامات میں جانے سے ڈرتا ہے۔ایسے خوفزدہ بچوں کو اپنے ساتھ لےکر ایسی جگہ جانا چاہیے جہاں سے وہ خوف محسوس کرتے ہیں اور انہیں بتانا چاہیے کہ یہاں کچھ بھی نہیں۔ارجنٹم نائیٹریکم کا مریض اونچی جگہ سے نیچے دیکھے تو ڈرے گاکہ کہیں میں چھلانگ نہ لگا دوں۔اس لیے اونچاِئی پر جانے سے حتی المقدور احتراز کرتا ہے۔لیکن ارجنٹم نائیٹریکم کے مریض میں یہ علامت بھی ملتی ہے کہ نیچے سے اوپر کسی بلند عمارت کو دیکھنے سے بھی سخت خوفزدہ ہوجاتا ہے۔ اسی طرح مریض اونچی چھت والے ہال میں جانے سے بھی ڈرتا ہےکہ کہیں چھت اس پر نہ گر جائے۔اکثر ہومیوپیتھک ڈاکٹروں نے اپنی کتب میں اس علامت کو زیادہ واضح نہیں کیا صرف یہی لکھا ہے کہ اونچی عمارتوں کو دیکھنے سے خوف آتا ہے اور مرگی کے حملہ کا خطرہ ہوتا ہے۔لیکن میں نے جن مریضوں کو قریب سے دیکھا ہے اور ان کی علامات کا تجزیہ کیا تو واضح طور پر وہ علامات سامنے آئیں جنہیں میں بیان کرچکا ہوں۔ایسے مریض کو پل پر سے گزرتے ہوئے بھی خوف محسوس ہوتا ہے کہ کہیں میں دریا میں چھلانگ نہ لگادوں۔جب مرض بہت بڑھ جائے تو پل سے گذرتے ہوئے چھلانگ لگانے کا جوش دل میں اٹھتا ہے۔ایسا مریض خوف سے کانپتا ہے۔اور کمزوری بھی محسوس کرتا ہے۔ (صفحہ ۷۷-۷۸)

٭…ارجنٹم نائیٹریکم میں کسی امتحان یا کسی اہم ملاقات سے پہلے خوف سے اسہال شروع ہو جاتے ہیں۔بعض لوگ اس کیفیت میں مضطرب ہوجاتے ہیں اور انہیں سخت غصہ آتاہے۔(صفحہ ۷۸)

٭…ارجنٹم نائیٹریکم میں غیر معمولی ذہنی تھکان اور معدہ کی تیزابیت کی وجہ سے یادداشت متاثر ہوجاتی ہے۔ایک بیماری جو آرٹیریو سکلروسس (Arterio –Sclerosis)کہلاتی ہےیعنی دماغ کی طرف خون لے جانے والی شریانوں کا تنگ ہوجانا، اس میں ماضی قریب میں گزرے واقعات بھول جاتے ہیں۔بعض دفعہ دماغ کی طرف خون لے جانے والی شریانوں میں وقتی تشنج بھی پیدا ہوتا ہے۔جس کی وجہ سے مریض سب کچھ بھول جاتا ہے۔اگر تشنج کا رجحان زیادہ ہوجائےتو مریض مستقل طور پر یادداشت کھو بیٹھتا ہے۔ اس کا معدے کی عارضی خرابی اور ذہنی تھکان سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ارجنٹم نائیٹریکم میں یہ علامتیں بھی ملتی ہیں مگر اس میں یادداشت کا کھو دینااکثر مستقل علامت کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔اس بیماری میں ایلومینا بھی مفید ہے۔اسے لمبے عرصہ تک استعمال کیاجائے تو فائدہ ہوگا۔ (صفحہ ۷۸)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button