حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

ہر ایک کو رزق مہیا کرنے والا خدا ہے

اللہ تعالیٰ ہی ہے جو اس د نیا میں موجود ہر جاندار کو رزق مہیا کرتا ہے۔ ہر چرند پرند بلکہ کیڑے مکوڑے اور ایسے چھوٹے چھوٹے کیڑے بھی جنہیں کھانے کی حاجت ہے اللہ تعالیٰ ہی ہے جو انہیں خوراک مہیا کرتا ہے۔ زمین میں ہزاروں لاکھوں قسم کے کیڑے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کے لئے اس زمین کے اندر سے خوراک مہیا کر دی ہے۔ پس یہ ہے اللہ تعالیٰ کی قدرت، اس کا رزق مہیا کرنا کہ ایسے بھی کیڑے ہیں جن کا گو کہ تحقیق سے پتہ چل گیا ہے، اللہ تعالیٰ جنہیں رزق مہیا کرتا ہے، خوراک مہیا کرتا ہے اور کئی ایسے ہیں جن کے بارہ میں ابھی انسان اندھیرے میں ہے کہ کس طرح انہیں خداتعالیٰ رزق مہیا کرتا ہے۔

پھر انسان فصلیں اگاتا ہے۔ مختلف قسم کی فصلیں اللہ تعالیٰ نے پیدا کی ہیں۔ ان کا اگر ایک حصہ انسان اپنی خوراک کے لئے استعمال کرتا ہے تو دوسرا حصہ دوسرے جانوروں کے کام آ جاتا ہے۔ غرض کہ ہر ایک کو رزق مہیا کرنے والا خدا ہے۔ اور صرف مادی رزق نہیں جو اس مادی زندگی کے لئے ضروری ہے… ہم نے دیکھا ہر قسم کی عطا چاہے وہ دنیا کی ہو یا آخرت کی، رزق کہلاتا ہے اور آخرت کا رزق صرف انسان کے لئے ہے جو اشرف المخلوقات ہے۔ اور آخرت کے رزق کی بنیاد روحانیت ہے اور نیک اعمال کرنا اور نیک اعمال کی وجہ سے نیک جزا اس دنیا میں بھی ہے اور آخرت میں بھی اس کو ملتی ہے، جس کی انتہا آخرت میں جا کر ہوتی ہے۔ اور اس کے لئے، اس آخرت کے رزق کے لئے اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں سامان بہم پہنچائے ہیں۔ وہ رزق بھی اللہ تعالیٰ یہاں مہیا فرماتا ہے جو روحانی نشوونما کا باعث بنے۔ اس کے لئے انبیاء آتے ہیں، آتے رہے تاکہ وہ روحانی رزق بھی مخلوق کو دیتے رہیں اور آخر میں آنحضرتﷺ کے ذریعہ خداتعالیٰ نے ایسا بہتر روحانی رزق ہمیں عطا فرمایاجو ہمیشہ کے لئے ہے۔ نہ اس کے باسی ہونے کا خطرہ ہے اور نہ ختم ہونے کا خطرہ ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۶؍ جون ۲۰۰۸ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۷؍جون۲۰۰۸ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button