یادِ رفتگاں

استاذی المکرم چودھری محمد لطیف مرحوم(۱۹۲۸ء – ۱۹۷۶ء)

(پروفیسر محمد شریف خان۔ امریکہ)

مرحوم پرو فیسر چودھری محمد لطیف تعلیم الاسلام کالج ربوہ لیکچرار کے طورپر ۱۹۵۴ء میں شامل ہوئے۔مرحوم ڈبل ایم اے(انگریزی اور ریاضی میں) تھے۔ کالج میں اُس وقت ریاضی کے شعبے میںاسامی نہیں تھی، اس لیے کالج انتظامیہ نے آپ کو انگریزی کی کلاسیں پڑھانے کے لیے دی ہو ئی تھیں۔

چنا نچہ کالج میں ۱۹۵۴ءمیں ڈاکٹر پرویز پر وازی صاحب آپ کے فرسٹ ایئر میں انگلش کلاس میں شاگرد بنے، جبکہ خاکسار۱۹۵۶ء میں چودھری صاحب کا ایف ایس سی فرسٹ ایئر کے دوران شاگرد رہا، آپ ہماری کلاس کے پہلے انگریزی کے استاد تھے، آپ کے افریقہ جانے کے بعد ہمیں یکے بعد دیگرے دو اساتذہ انگریزی پڑھانے پر مامور ہوئے۔

چودھری صاحب صحت مند پتلے دُبلے، محنتی، وقت کے پابند، ہمیشہ کلاس میں ہم سے پہلے آئے ہوتے۔ مستقل مزاج تھے۔ خوش لباس، عام طور پرآف وائٹ سوٹ پہنے کلاس میں تشریف لاتے، تیز آنکھیں، چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ، ادائیگی میں روانی اور تیز ی۔ ہماری کلاس کی دوسری گھنٹی آپ کے ساتھ کیمسٹری تھیئیٹر میں ہو ا کرتی تھی۔

پروفیسر صاحب ہمیں دونوں انگریزی ٹیکسٹ اور composition پڑھا تے، آپ کا معمول تھا کہ انگریزی text کا ایک پیرا پڑھ کر مشکل الفاظ کے معانی سمجھاتے، اور پھر رواں ترجمہ کر تے، مجھے نہیں یاد کہ کبھی کسی کو ہم میں سے مزید سوال کر نے کی ضرورت پڑی ہو۔ ہفتے کے دن کلاس میں کاپیوں پر مضمون لکھنے کی پریکٹس کے لیے عنوان اور نکات تختہ سیاہ پر لکھ دیتے، جسے ہم نے ہفتہ کے دوران لکھ کر کاپیاں جمعرات کے دن کلاس میں آپ کے پاس چیکنگ کے لیے جمع کر وانی ہو تی تھیں۔ ہمیں چیک شدہ کا پیاں اگلے ہفتے کے دن پیریڈ میں واپس مل جا تیں، spellings اغلاط اور suggestions سرخ روشنائی سے خوشخط لکھی ہو تیں، ہمیں اگر کوئی لفظ سمجھنا ہو تا، بڑے سکون سے تختہ سیاہ پر لکھ کر سمجھاتے اور اس کے مترادفات لکھواتے۔

ابتدائی حالات،تعلیم

مرحوم چودھری محمد لطیف ۱۰؍ اکتوبر ۱۹۲۸ء کو لدھیانہ، ہندوستان میں پیدا ہو ئے۔آ پ کے والد ماجد کا نام شیر محمد تھا، آپ کے دادا مرحوم کریم بخش بیعت کر کے سلسلہ احمدیہ میں شامل ہو ئے۔آپ زمیندار تھے۔ آپ اللہ کے فضل سے بچپن سے ہی ہو نہار تھے۔اپنے علاقے میں آپ پہلے مسلمان طالبعلم تھے جنہوں نے میٹرک کے امتحان میں نہ صرف لدھیانہ شہر بلکہ اردگرد کے سکولوں میں اول پو زیشن حاصل کی۔ آپ کی نمایاں کامیابی سے ارد گرد کے علاقوں کے مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔آپ سکول میں گرمکھی اور ہندی کے اچھے طالب علم تھے،اور ان دونوں زبانوں پر دسترس حاصل تھی۔

انڈوپاک پارٹیشن کے بعد آپ کے خاندان کوپاکستان میں مو ضع منڈیلا وڑائچ ضلع گو جرانوالہ میں زمین الاٹ ہو ئی جہاں یہ خاندان آباد ہو ا۔آپ نے اسلامیہ کالج گو جرانوالہ سے ایف اے میں وظیفہ لیا، اور گریجوایشن امتیازی نمبروں سے کر کے اُس وقت کے گورنر پنجاب کے ہاتھوں گولڈ میڈل حاصل کیا۔ پنجاب یو نیورسٹی میں آپ ڈاکٹر محمد عبدالسلام نوبیل پرائز لاریٹ کے شاگرد رہے۔اور میتھ میں ایم ایس سی میں نمایاں پو زیشن حاصل کی۔آپ کو جماعت کی خدمت کا شوق تھا، چنانچہ آپ جماعتی خدمت کے لیے تعلیم الاسلام کالج آگئے۔

تعلیمی خدمات

آپ پانچ سال تعلیم الاسلام کالج ربوہ میں پڑھانے کے بعد افریقہ تشریف لے گئے، اور آپ کو تعلیم الاسلام احمدیہ سینئر ہائی سکول کماسی، گھانا میں دس سال(۱۹۵۹-۱۹۶۹ء) پڑھانے کا موقع ملا، اور سکول کے پرنسپل بھی رہے۔ اس دوران آپ نے اردگرد کے علاقوں میں کئی سکولوں کا اجراکیا۔

آپ ۱۹۷۰ء میں ربوہ واپس تشریف لائے اورتعلیم الاسلام کالج میں ایک سال ریاضی پڑھائی۔ ۱۹۷۱ء میں آپ زیمبیا (افریقہ ) میں کلو شی سیکنڈری سکول میں پڑھا نے تشریف لے گئے۔

اوصافِ حمیدہ

مر حوم مخلص احمدی تھے اور خلافت سے مضبوط تعلق تھا۔ نہا یت نفیس صاف ستھری عادات کے مالک اور خوش لباس تھے، آف وائٹ رنگ پسند تھا۔ سوٹ کی کریز کا خاص خیال رکھتے، اور اپنے کپڑے خود استری کر نا پسند کر تے۔ بزلہ سنج تھے، مذاق میں بڑے چھوٹے کا خیال رکھتے۔ صاف ستھرا مذاق پسند تھا۔ موصی تھے، خلافت اور جماعت سے گہرا تعلق تھا۔ افریقہ میں امیر جماعت گھانا مولانا عطاءاللہ کلیم صاحب کے دستِ راست تھے اور آپ جہاں رہے جماعت کے عہدیداران سے ہمیشہ مثالی تعاون رہا۔

وفات

مرحوم کی صحت قابلِ رشک تھی، بظاہر کو ئی عارضہ نہ تھا، اپنی تکلیف کسی کو بتاتے نہیں تھے۔کلوشی میں ڈیوٹی پر تھے کہ آپ اچانک دل کے دور ے سے بیمار ہو ئے، گھر والوں سے دور، دورہ جان لیوا ثابت ہو ا اور یہ ہمارا محترم ہردل عزیز استاد ۱۹۷۶ء میں ۴۸ سال کی کم عمر ی میں غریب الدیاری میں اس فانی دنیا سے رخصت ہوا، اوروصیت کے مطابق اب بہشتی مقبرہ ربوہ میں محوِ استراحت ہے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔اللّٰھم نور مرقدہ

لواحقین

آپ کی شادی ۱۹۵۵ء میں محترمہ وحیدہ بیگم صاحبہ دختر مرحوم مو لانا محمد حسن (قادیان ) سے ہوئی تھی۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے پانچ ہو نہار بچوں سے نوازا۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم پروفیسرمحمد لطیف کے بچوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھے اور اپنے والد مرحوم کی نیک سیرت پر چلنے کی تو فیق عطا فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button