نظم

میں اپنے پیاروں کی نِسبت ہرگز نہ کروں گا پسند کبھی

میں اپنے پیاروں کی نِسبت ہرگز نہ کروں گا پسند کبھی

وہ چھوٹے درجہ پہ راضی ہوں اور اُن کی نِگاہ رہے نیچی

وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر شیروں کی طرح غُرَّاتے ہوں

ادنیٰ سا قُصور اگر دیکھیں تو منہ میں کَف بھر لاتے ہوں

اے میری اُلفَت کے طالِب! یہ میرے دل کا نقشہ ہے

اب اپنے نَفْس کو دیکھ لے تُو وہ اِن باتوں میں کیسا ہے

ہے خواہش میری اُلفت کی تو اپنی نگاہیں اونچی کر

تدبیر کے جالوں میں مت پھنس کر قبضہ جا کے مقدَّر پر

میں واحِد کا ہوں دِل دادہ اور واحِد میرا پیارا ہے

گر تُو بھی واحِد بن جائے تو میری آنکھ کا تارا ہے

(انتخاب۔ اخبار الفضل قادیان 10جنوری 1930ء)

(مشکل الفاظ کے معنی: نِسْبت: بارے میں، متعلق۔ نِگاہ: نظر۔ غُرّانا: شیر کی آواز، غصہ کرنا۔ کَف:منہ کی جھاگ یعنی غصہ، سخت زبانی۔ اُلفت: محبت۔ تدبیر: منصوبہ، حیلہ، چال۔ مقدَّر: قسمت، نصیب)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button