جلسہ سالانہ

سیرالیون کے ۵۸ویں جلسہ سالانہ کا Bo شہر میں بابرکت انعقاد

(سید سعید الحسن شاہ۔ نمائندہ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل)

حضور انور کا خصوصی پیغام۔ نماز تہجد ، دروس کا اہتمام۔ صدرمملکت سیرالیون ، وزرائے مملکت ، ممبران پارلیمنٹ اورمختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے مہمانوں سمیت سولہ ہزار سے زائد احباب و خواتین کی شمولیت ۔ملکی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں جلسہ سالانہ کی کوریج

سیرالیون میں احمدیت کا آغاز ۱۹۲۱ء میں ہوا اور یوں ملک میں احمدیت کی ترقی کا سفر سو سال سے زائد عرصے پر محیط ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے سیرالیون میں ہر سال جلسہ سالانہ اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ منعقد ہوتا ہے۔ سیرالیون جماعت کو اپنا ۵۸واں جلسہ سالانہ مورخہ ۱۰، ۱۱ اور ۱۲؍فروری ۲۰۲۳ء کو منعقد کرنے کی توفیق ملی۔الحمدللہ

یاد رہے کہ کووِڈ کی وبا کے بعد یہ پہلا جلسہ ہے۔ جلسہ کی تیاری کئی مہینے پہلے شروع کر دی گئی تھی جس میں مختلف شعبہ جات کی سب کمیٹیوں کی میٹنگ سے لے کر وقار عمل شامل ہیں۔ امسال انتظامات میں کچھ تبدیلی کی گئی۔ پہلی دفعہ کھانے کا مرکزی انتظام کیا گیا اور سب کو خشک راشن کی جگہ پکا پکایا کھانا مہیا کیا گیا تاکہ احباب زیادہ سے زیادہ وقت جلسہ گاہ میں گزار سکیں۔ اسی طرح جلسہ گاہ میں عارضی شیڈز کی بجائے ٹینٹس کا انتظام کیا گیا۔ الحمد للہ یہ دونوں انتظامات نہایت اعلیٰ درجہ کے تھے اور آنے والے معزز مہمانوں نے اس خوشگوار تبدیلی کو خوب سراہا۔ جلسہ کا اہتمام احمدیہ سینئر سیکنڈری سکول بو کے گراؤنڈ میں کیا گیا تھا۔ جلسہ گاہ کو خوب آراستہ کیا گیا تھا۔ حضور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت اپنا خصوصی پیغام بھجوایا۔ اسی طرح ابراہیم اخلف صاحب ( نیشنل سیکرٹری تبلیغ جماعت یوکے) کو اپنا خصوصی نمائندہ بنا کر بھجوایا۔

جلسہ کے تینوں دن نماز تہجد باجماعت کا اہتمام کیا گیا اور تینوں دن جلسہ کا پنڈال نماز تہجد کی حاضری سے بھرا رہا۔ جلسے کے تیسرے دن تہجد کے وقت شدید بارش بھی تھی لیکن اس کے باوجود حاضری بہت اچھی تھی اور احباب نے برستی بارش کے اندر نماز تہجد ادا کی۔

جلسہ سالانہ کا پہلا دن

جلسہ سالانہ کے پہلے دن کا آغاز نمازِ تہجد، درس اور نمازِ فجر سے ہوا۔

جلسہ سالانہ کا باقاعدہ آغاز تقریب پرچم کشائی سے ہوا۔ اسلامی نعروں کی گونج میں لوائے احمدیت مرکز ی نمائندہ ابراہیم اخلف صاحب جبکہ سیرالیون کا جھنڈاموسیٰ میوہ صاحب امیر جماعت احمدیہ سیرالیون نے لہرایا۔

افتتاحی اجلاس

جلسہ کا افتتاحی اجلاس مکرم امیر صاحب سیرالیون کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم و قصیدہ سے شروع ہوا۔ پھر مہمانان کا تعارف پیش کیا گیا۔

صدر مملکت سیرالیون عزت مآب جولیس مادا بیو (H(His Exellency Dr. Brg. (Rtd) Julius Maada Bio)o) کے علاوہ منسٹرز، ممبران پارلیمنٹ، مختلف ممالک کے ایمبیسڈرز،پیراماؤنٹ چیفس اور نمائندگان، سیکشن چیفس، متعدد قبائلی سردار، اعلیٰ حکومتی عہدیداران، ڈسٹرکٹ آفیسرز، ڈسٹرکٹ امام، چیفڈم امام کثیر تعداد میں غیر ازجماعت ائمہ و دیگر نے جلسہ سالانہ میں شرکت کی۔ اظہار خیال کرنے والوں میں صدر مملکت کے علاوہ صوبائی منسٹرز، مختلف ملکوں کے مختلف امام، اسلامی تنظیموں کے سرکردہ لیڈران اور دیگر نمایاں شخصیات شامل تھیں۔

جلسہ کے افتتاحی اجلاس میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا خصوصی پیغام انگریزی زبان اور لوکل زبانوں میں ترجمہ کے ساتھ سنایا گیا۔

حضور انور کے خصوصی پیغام کا اردو مفہوم

مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ آپ اپنا جلسہ سالانہ مورخہ ۱۰، ۱۱ اور ۱۲؍فروری ۲۰۲۳ء کو منعقد کر ہے ہیں۔ اللہ آ پ کے جلسہ کو بہت کامیاب کرے اور وہ تمام لوگ جو اس واحد اور خاص مقصد کے لیے جمع ہوئے ہیں بے پایاں روحانی فیوض حاصل کریں۔ اور اللہ کرے کہ آپ اچھائی،نیکی اور تقویٰ میں بڑھنے والے ہوں۔

یہ بہت اہم ہے کہ آپ جلسہ میں شامل ہونے کا مقصد بھی پورا کریں۔اس بارے میں حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:’’اس جلسہ کے اغراض میں سے بڑی غرض تو یہ ہے کہ تا ہر ایک مخلص کو بِالْمَوَاجہ دینی فائدہ اٹھانے کا موقع ملے اور ان کے معلومات وسیع ہوں اور خدا تعالیٰ کے فضل و توفیق سے ان کی معرفت ترقی پذیر ہو۔ پھر اس کے ضمن میں یہ بھی فوائد ہیں کہ اس ملاقات سے تمام بھائیوں کا تعارف بڑھے گا اور اس جماعت کے تعلقاتِ اُخوت استحکام پذیر ہوں گے۔…‘‘(اشتہار ۲۷؍دسمبر ۱۸۹۲ء، مجموعہ اشتہارات، جلد ۱ صفحہ ۳۶۰، ایڈیشن ۲۰۱۹ء)

اس لیے جلسہ کا اجتماع دنیاوی فوائد کے حصول کے لیے نہیں ہے۔نہ ہی میلہ ہے۔ بلکہ روحانی ماحول سے حصہ لینے اور اپنے اخلاق میں بہتری پیدا کرنے کا ایک موقع ہے۔حضرت مسیح موعودؑ مزید فرماتے ہیں:’’اس جلسہ کو معمولی انسانی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں۔ یہ وہ امر ہے جس کی خالص تائید حق اور اعلاءِ کلمہ اسلام پر بنیاد ہے۔ اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے اور اس کے لیے قومیں طیار کی ہیں جو عنقریب اس میں آملیں گی کیونکہ یہ اس قادر کا فعل ہے جس کے آگے کوئی بات اَنہونی نہیں۔‘‘(اشتہار ۲۷؍دسمبر ۱۸۹۲، مجموعہ اشتہارات، جلد ۱ صفحہ ۳۶۱ ایڈیشن۲۰۱۹)

چنانچہ آپ لوگوں کو محض اس بات پر خوش نہیں ہو جانا چاہیے کہ آپ نے مسیح موعودؑ اور مہدیؑ کو قبول کر لیا ہے۔جس کی آمد کے متعلق حضرت محمد ﷺ نے خود آگاہ کیا تھا۔بلکہ آپ کو ہر وقت اپنی بیعت کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔آپ کو اپنی تمام قابلیتیں اور استعدادیں استعمال کرتے ہوئے اپنا مذہبی علم اور عقائد کے فہم کو بڑھانا چاہیے۔ اور اپنی روحانی حالت کو اس درجہ تک بڑھانا چاہیے جس کی حضرت مسیح موعودؑ نے اپنی جماعت سےتوقع کی ہے۔لہٰذا اگر آپ اپنے ذاتی رویے کا خود سے محاسبہ کرتے رہیں اور مزید بہتر احمدی بننے کی مسلسل کوشش کرتے رہیں تو آپ اس جلسہ میں شامل ہونے کے مقصد کو پانے والے ہوں گے۔

میں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ خلافت احمدیہ کے الٰہی نظام کو ہمیشہ اوّلین ترجیح دیں۔ہمیشہ یاد رکھیں کہ جماعت کی ترقی اور اسلام کی اشاعت اور درحقیقت دنیا میں امن کا قیام بھی براہ راست نظام خلافت سے منسلک ہے۔اس لیے میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ خلیفۃ المسیح سے مضبوط تعلق بنا کے رکھیں اور ہمیشہ اس کے وفادار رہیں۔آپ کو اپنے بچوں کو بھی خلافت کی اہمیت بتانی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی آنے والی نسلیں خلافت احمدیہ کی مبارک پناہ،راہنمائی اور حفاظت کے اندر رہیں۔اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے میں ہر احمدی کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ MTA دیکھے اور اس سے فائد ہ اٹھائے۔آپ کو خاص طور پر میرے خطبے اور دوسرے مواقع پر کیے گئے خطابات کو سننا چاہیے۔درحقیقت MTAآپ کاخلافت سے مستقل رابطہ جوڑ ے رکھتا ہے۔

آپ جانتے ہیں کہ مکرم موسیٰ میوہ صاحب سیرالیون جماعت کی خدمت کے لیے بطور نئےامیر جماعت مقرر ہوئے ہیں۔میں آپ کو تاکید کرتا ہوں کہ ان کی عزت کریں،ان کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور دل کی اتھاہ گہرائیوں سے ان کا ساتھ دیں تا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرسکیںاورجماعت احمدیہ سیرالیون کے کام اور مشن کو آگے بڑھانے کے مقدس فریضہ کو پورا کرنے والے ہوں۔اللہ ان کی امارت میں جماعت کو غیر معمولی ترقیات سے نوازے۔

میں آپ کو یاد دلاتا چلوں کہ تبلیغ ہر احمدی مسلمان کا فرض ہے۔آپ کو سیرالیون کے تمام لوگوں تک احمدیت اور اسلام کا خوبصورت اور محبت بھرا پیغام پہنچانے کےلیے پہلے سے زیادہ دانشمندانہ منصوبے بنانے اور مؤثر انداز میں تبلیغی پروگرام ترتیب دینے چاہیے۔اللہ آپ سب کو اس کام کی توفیق دے۔

آخر پر میری اللہ سے دعا ہےکہ آپ کے جلسہ سالانہ کو ہر لحاظ سے کامیاب کرے اور آپ سب کو اپنا ایمان مضبوط اور مستحکم کرنے کی توفیق عطا کرے۔اللہ آپ کو اپنی زندگیوں میں تقویٰ اور اچھے اخلاق، اور اسلام احمدیت اور انسانیت کی خدمت کی جانب جانے والی حقیقی تبدیلی لانے کی توفیق دے۔اللہ آپ سب پر اپنا رحم کرے۔

٭…٭…٭

حضور انور کے اس خصوصی پیغام کے بعد عزت مآب جناب صدر مملکت نے اپنے خطاب میں جماعت کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ وہ دوسری دفعہ جماعت کے جلسہ سالانہ میں شامل ہو رہے ہیں۔ جلسے میں شامل ہونے کی ایک وجہ جماعت احمدیہ کے ملک کی ترقی کے لیے غیر معمولی اور انتھک کام ہیں۔ انہوں نے جماعت کے اعلیٰ کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ کاش! ساری دنیا میں صرف احمدیہ جماعت کی ہی حکومت ہوتی تو دنیا میں صرف امن وسلامتی ہوتی اور کوئی لڑائی جھگڑا نہ ہوتا۔ احمدیہ سکولوں سے پڑھ کر نکلنے والے بچے نہ صرف تعلیم بلکہ اخلاق اور ڈسپلن میں سب سے بہتر ہوتے ہیں اور یہ صرف احمدیت کا کمال ہے۔ آپ کے کاموں اور کردار کو میں سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے نو منتخب امیر صاحب کو بھی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارک باد دی۔

مکرم امیر صاحب نے اپنی افتتاحی تقریر میں احمدیت کا تعارف پیش کیا اور بتایا کہ آج کے دور میں امن عالم کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ ہم احمدیت کے جھنڈے تلے آجائیں انہوں نے حاضرین جلسہ کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی کہ بطور احمدی ہمیں اپنے نمونے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔

ابراہیم بنگورا صاحب نائب امیر رابع نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور دعا کے ساتھ پہلا اجلاس ختم ہوا جس کے بعد حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ ایم ٹی اے کے ذریعے سنا گیا۔ اس کے بعد ابراہیم اخلف صاحب نے ’’صداقت حضرت مسیح موعود ؑ‘‘ کے موضوع پر خطبۂ جمعہ دیا جس کے بعد نماز جمعہ و عصر جمع کر کے ادا کی گئیں۔ اس کے بعد احباب کو ظہرانہ پیش کیا گیا۔

نماز مغرب و عشاء ادا کرنے کے بعد دلچسپ مجلس سوال و جواب ہوئی۔ ابراہیم اخلف صاحب، ڈاکٹرعبدالحمید گمانگا صاحب نائب امیر ثالث،افتخار احمد گوندل صاحب مبلغ سلسلہ واٹر لو ریجن اور خاکسار جواب دینے والے پینل میں شامل تھے۔

جلسہ سالانہ کا دوسرا دن

جلسہ سالانہ کے دوسرے دن کا آغاز نمازِ تہجد، درس اور نمازِ فجر سے ہوا۔

صبح نو بجے دوسرے اجلاس کا آغاز ابراہیم اخلف صاحب (مرکزی نمائندہ )کی زیر صدارت تلاوت قرآن کریم اور نظم سے ہوا۔ جس کے بعد مرکزی مہمان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رحمةللعالمین کے موضوع پر تقریر کی۔ بعدازاں ڈاکٹر امتیاز چودھری صاحب نے سورہ فاتحہ کے خزائن، مولوی جبریل کروما نے ’ختم نبوتﷺ‘اور’برکات خلافت‘ کے عناوین پر تقاریر کیں۔

نماز ظہر و عصر اور ظہرانے کے بعد تین بجے دوسرا اجلاس عبد الحی کروما صاحب نائب امیر دوم کے زیر صدارت شروع ہوا۔ تلاوت و عربی نظم کے بعد مولوی حسن سیسے صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کا عشقِ رسول ﷺ، مبارک احمد گھمن صاحب نے برکاتِ خلافت پر تقریر پیش کی۔ بعد ازاں تعلیمی اسناد تقسیم کی گئیں اور چند نکاحوں کا اعلان ہوا۔ جس کے بعد صدرِ مجلس نے دعا سے اجلاس کا اختتام کیا۔ مغرب و عشاء کے بعد عشائیہ پیش کیاگیا۔

اسی اجلاس کے دوران لجنہ اماء اللہ کا علیحدہ اجلاس بھی منعقد ہوا۔ جس کی صدارت محترمہ للیان سونگو صاحبہ نیشنل صدر لجنہ اماء اللہ نے کی۔ تلاوت قرآن مجید و ترجمہ، حدیث و نظم کے بعد محترمہ نینسی کمارا صاحبہ نے اسلامی طرزِ لباس اور محترمہ مریم میوا صاحبہ نے اسلامی شادی کا طریق پر تقریر کی اور مہمان خواتین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ لجنہ اماء اللہ کے اجلاس میں مکرم امیر صاحب نے (پردے کی رعایت کے ساتھ) اختتامی تقریر کی اور دعا کے ساتھ یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

جلسہ سالانہ کا تیسرا دن

جلسہ سالانہ کے تیسرے دن بھی نماز تہجد باجماعت ادا کی گئی۔ الحمد للہ تینوں دن جلسہ کا پنڈال نماز تہجد کے دوران بھرا رہا اور احباب جماعت اپنے مولیٰ کے حضور فدائیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پنڈال کے باہر کچی مٹی پر بھی نماز تہجد ادا کرتے رہے۔ تیسرے دن کی تہجد کی خاص بات یہ تھی کہ مدرسة الحفظ کے ایک طالب علم عزیزم عبد الرحمٰن علی نے تہجد پڑھائی۔ جس نے شاملینِ جلسہ کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا۔یاد رہے یہاں عمومی طور پر بچوں کو امامت کے قابل نہیں سمجھا جاتا۔ تہجد کے بعد درس ہوا اور پھر نمازِ فجر ادا کی گئی۔

دس بجے جلسہ سالانہ کے اختتامی اجلاس کا آغاز تلاوت و نظم سے مکرم امیر صاحب کی زیرِ صدارت ہوا۔ بعد ازاں ڈاکٹر عبدالحمید گمانگا نائب امیر ثالث نے اسلام میں مالی قربانی کے موضوع پر تقریر کی۔ ایک نظم کے بعدعزت مآب نائب صدر مملکت محمدجُلدا جالو صاحب(H(H.E. Mohamed Juldeh Jalloh)h) کا پیغام ان کے نمائندہ نے پڑھ کر سنایا، وہ ایک اور مصروفیت کی وجہ سے نہ آ سکے تھے۔مکرم امیر صاحب نے ’’وقف زندگی‘‘ کے موضوع پر تقریر کی انہوں نے احمدیت کی ترقی کا راز اپنے آپ کو دین کی خدمت کے لیے وقف کرنے کو قرار دیا۔اور بہت سی مثالیں پیش کیں۔ تقریر کے اختتام پر امیر صاحب نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور چند نصائح کیں۔ دعا کے ساتھ ان تین بابرکت دنوں کا اختتام ہوا۔

جلسہ میں شرکت کے لیے مختلف ممالک سے احباب تشریف لائے تھے ان میں امریکہ، یوکے، گنی کناکری، انڈیا اور پاکستان شامل ہیں۔ گنی کناکری سے ایک بھر پور وفد بھی جلسے میں شمولیت کے لیے آیا۔ جلسہ کی حاضری شعبہ رجسٹریشن کے مطابق سولہ ہزار اٹھائیس تھی جبکہ محتاط اندازے کے مطابق اس سے زیادہ افراد شامل ہوئے۔

الحمد للہ، اس جلسہ کی مقامی الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پر خوب تشہیر ہوئی اور ٹی وی چینل SLBC, AYV اوراحمدیہ مسلم ریڈیو کے علاوہ نو دیگر ریڈیوچینلز اور سوشل میڈیا چینلز نے براہ راست سیشن نشر کیے،اسی طرح اخبارات نے جلسہ سالانہ کی کوریج کی۔ اس طرح لاکھوں لوگوں نے اس بابرکت جلسہ سے فائدہ اٹھایا۔ اللہ کے فضل سے جلسہ سالانہ کے دوران ۲۸۶؍پیاسی روحوں نے پیغام احمدیت قبول کر کے اپنی روحانی پیاس بجھائی اور مسیح موعود علیہ السلام کی غلامی اختیار کی۔ اللہ کرے کہ ساری دنیا کی پیاسی روحیں اس چشمے سے سیراب ہوں۔ آمین

نمائش:جلسہ سالانہ کے دوران نمائش کا بندوبست بھی کیا گیا، جس میں تراجم قرآن کے علاوہ مختلف بینرز اور فلیکسز کے ذریعہ تاریخ احمدیت اور ترقی کے ادوار کو نمایاں کیا گیا تھا۔ پہلے روز عزت مآب صدر مملکت نے نمائش کا افتتاح کیا۔ نمائش دیکھنے والوں میں عزت مآب صدر مملکت سیرالیون، وزرا، سفرا مختلف چیفس اور امام شامل ہوئے اسی طرح مرکزی مہمان مکرم ابراہیم اخلف صاحب بھی شامل تھے۔ بہت سارے احمدی اور غیر احمدی مہمانوں نے اسے دیکھا اور سراہا۔

جلسہ کی ایک خاص بات مکرم امیر صاحب کی حاضرین جلسہ کو ہدایت تھی کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت اقدس میں انفرادی خطوط لکھے جائیں۔ اور یوں جلسہ کی برکات کے ساتھ ساتھ احباب نے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی قیمتی دعائیں بھی حاصل کیں۔

(رپورٹ: سید سعید الحسن شاہ۔ نمائندہ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button