از مرکز

’’صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا‘‘ (نمائندگان شوریٰ کی ذمہ داریوں کی بابت حضور انور کا مجلس شوریٰ برطانیہ ۲۰۲۳ء سے خطاب)

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

(مسجد بیت الفتوح مورڈن، لندن، یوکے ۲۱؍مئی ۲۰۲۳ء) حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزطاہر ہال، مسجد بیت الفتوح، مورڈن میں منعقد ہونے والی مجلس شوریٰ برطانیہ ۲۰۲۳ء (منعقدہ ۲۰و ۲۱؍مئی ۲۰۲۳ء) کے اختتامی اجلاس میں بنفسِ نفیس رونق افروز ہوئے اور انگریزی زبان میں بصیرت افروز اختتامی خطاب فرمایا۔

حضورِانور کا قافلہ ایک بج کر پانچ منٹ پر بیت الفتوح کے احاطہ میں پہنچا جس کے بعد حضورِانور اختتامی اجلاس کے لیے ایک بج کر ۱۱ منٹ پر طاہر ہال میں تشریف لائے۔ کرسی صدارت پر رونق افروز ہونے کے بعد اختتامی اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم حافظ فضل ربی صاحب نے سورۃ النساء کی آیات ۵۹ اور ۶۰ کی تلاوت کی۔ ان آیات کا انگریزی ترجمہ مکرم Jonathan Butterworth صاحب نے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔

خطاب حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ایک بج کر ۱۷ منٹ پر مجلس شوریٰ سے (بزبانِ انگریزی) خطاب فرمانے کے لیے منبر پر تشریف لائے اور شاملینِ مجلس کو ’السلام علیکم ورحمة اللہ‘کی دعا دی۔ بعد ازاں تشہد، تعوّذ اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِانور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یوکے جماعت کو اپنی نیشنل مجلس شوریٰ منعقد کرنے کی توفیق ملی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے بہترین نتائج پیدا فرمائے اور اس موقع پر کی گئی سفارشات کو بعد منظوری بہترین رنگ میں عملی جامہ پہنایا جا سکے۔

جیسا کہ میں نے اپنے خطبہ جمعہ۱۲؍مئی میں کہا تھا کہ ممبران شوریٰ کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ شوریٰ کے اختتام پر ہمارا کام مکمل ہو گیا ہے، بلکہ اس کے بعد کام کا آغاز ہوا ہے۔ میری دعا ہے کہ آپ اس روح کے ساتھ کام کرنے والے ہوں، خلیفہ وقت کے حقیقی سلطان نصیر بنیں اور ان مقاصد کو پورا کرنے والے ہوں جن کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس زمانہ میں حضرت مسیح موعودؑ کو مبعوث فرمایا۔

آج میں ۱۹۴۴ء میں حضرت مصلح موعودؓ کے مجلس شوریٰ پر بیان فرمودہ خطاب سے استفادہ کرتے ہوئے بعض امور بیان کروں گا جس سے ہمیں اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کی طرف توجہ ہوتی ہے۔ اس خطاب میں حضرت مصلح موعودؓ نے حضرت مسیح موعودؑ کا مصرع

صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا

پر روشنی ڈالی ہے اور جماعت کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی ہے۔

حضرت مصلح موعودؓ نے اس مصرع کی تشریح بیان فرمائی کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ انسان جسمانی طور پر صحابہ سے مل سکتا ہے کیونکہ یہ قانون قدرت کے خلاف ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اگر اپنے اعمال اس قدر پاک و صاف کرے تو وہ صحابہ کا مقام حاصل کر سکتا ہے۔

صحابی کے معنی ایسے شخص کے ہیں جس کا دل خدا تعالیٰ کی محبت میں سرشار ہو، ایمان اور اخلاص سے پُر ہو اور اپنے مذہب کے لیے ہر طرح کی قربانی کرنے کے لیے تیار ہو۔

حضرت مصلح موعودؓ نے بادشاہ کے مصاحب(courtier) کی مثال سے بیان فرمایا کہ گو وہ جسمانی طور پر بادشاہ کی صحبت میں نسبتاً کم رہتے ہیں لیکن انہیں مصاحب کہا جاتا ہے جبکہ ملازموں کوجنہیں صحبت میں زیادہ عرصہ رہنے کا موقع ملتا ہے انہیں مصاحب نہیں کہا جاتا۔ پس صحابی بننے کے لیے جسمانی طور پر قربت کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنے آقا کے نقش کودل پر قبول کیا جائے۔ پس صحابی بننے کے لیے لازمی ہے کہ اپنے آقا کی سچائی پر پختہ ایمان اور اس کی تعلیم کے مطابق عمل کیا جائے۔

آنحضرتﷺ کے زمانے میں صرف ابو بکرؓ، عمرؓ،عثمانؓ اور علیؓ صحابی نہیں کہلائے بلکہ ہر وہ شخص جو ذرا بھی اخلاص اور محبت رکھتا تھا صحابی کہلانے کا مستحق بن گیا۔

بعض مثالوں سے حضور انور نے واضح فرمایا کہ کس طرح آنحضرتﷺ کے زمانے میں صحابیت کا درجہ پانا آسان تھا لیکن آنحضرتﷺ کے وصال کے بعد اس درجہ کو صرف وہی پا سکتا تھا جو اپنے دل کی آنکھ سے آنحضرتﷺ کو دیکھ پائے اور انتہائی قربانیاں کرے۔

اب جبکہ ہم نے حضرت مسیح موعودؑ کو قبول کیا ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی محبت دل میں پیدا کریں، اپنے اندر قربانی کی روح پیدا کریں اور اسلام کو پھیلانے کے لیے انتہائی کوشش کریں تاکہ روحانی طور پر صحابہ سے مل سکیں اور اس طرح ہم آنحضرتﷺ اور حضرت مسیح موعودؑ کے بعثت کے مقاصد کو پورا کر سکتے ہیں۔

اس زمانہ میں تمام احمدیوں کی ذمہ داری ہے کہ آنحضرت ﷺکے روحانی صحابہ میں شامل ہوں۔ اس حوالہ سے حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہیں کہ آزمائشوں اور ابتلاؤں کا آنا ترقیات کے لیے ضروری ہے۔ اور دنیا کی چکا چوند سے الگ ہونے کے لیے ضروری ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ ابتلاؤں کے ذریعہ سے اپنے آپ کو ظاہر کرتا ہے اور دکھانا چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی جماعت کا حامی و ناصر ہے۔

حضور انور نے فرمایا کہ ان ابتلاؤں میں سے ایک بہت بڑا ابتلا اس وقت آیا جب آنحضرتﷺ کی وفات ہوئی۔

حضور انور نے آنحضرت ﷺ کی وفات کا واقعہ تفصیل سے بیان فرمایا اور بتایا کہ کس طرح حضرت ابوبکر ؓ نے صحابہ کو یکجا کیا۔

حضور انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے احمدی آنحضرتﷺ کے سچے وفادار ہیں۔ اس زمانہ میں احمدی ہی ہیں جو آنحضرتﷺ کے صحابہ کے نقش قدم پر چل رہے ہیں اور ہر قسم کی قربانی کے لیے تیار ہیں۔ احمدی مسلمان ان شاء اللہ ہمیشہ ثابت قدم رہیں گے اور ہمیشہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے کوشش کرتے رہیں گے۔

بحیثیت ممبر شوریٰ آپ کے کندھوں پر بہت بڑی ذمہ داری ہےاسی طرح جس طرح حضرت ابو بکرؓ نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا اور صحابہ کو یکجا کیا۔ آپ کی جماعت کے ممبران نے آپ پر اعتماد کرتے ہوئےآپ کو بطور ممبر شوریٰ منتخب کیا ہے۔آپ کو لازماً دین کو مقدم رکھنا ہے۔ خدمت دین کو ایک فضل الٰہی جانیں۔ خدمت اسلام کے ذریعہ سے آپ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے ہوں گے اور آنحضرتﷺ کے روحانی صحابہ میں شامل ہوں گے۔

اللہ تعالیٰ کرے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو اخلاص و وفا کے ساتھ ادا کرنے والے ہوں۔

حضورِ انور کے خطاب کا اختتام ایک بج کر ۴۸ منٹ پر دعا کے ساتھ ہوا۔ دعا کے بعد طاہر ہال کے سٹیج سامنے درج ذیل گروپس کو حضور انور کی معیت میں گروپ فوٹو بنوانے کا شرف حاصل ہوا: ۱۔نیشنل مجلس عاملہ جماعت احمدیہ یوکے، ۲۔فیلڈ مربیان جماعت یوکے، ۳۔نمائندگان شوریٰ، صدران جماعت یوکے و ریجنل امراء جماعت یوکے (یہ تصویر دو اقساط میں ہوئی)

بعد ازاں حضور انور طاہر ہال سے مسجد بیت الفتوح تشریف لے گئے جہاں پر احباب جماعت کو حضور انور کی اقتدا میں سوا دو بجے نماز ظہر و عصر پڑھنے کی توفیق حاصل ہوئی۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور ناصر ہال میں تشریف لے گئے جہاں پر حضور انور کی بابرکت معیت میں نمائندگان شوریٰ و مہمانان گرامی کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا۔

ظہرانے کے بعد حضور انور نوتعمیرشدہ عمارت کی بالائی منزلوں پر معائنہ کے لیے تشریف لے گئے جہاںحضور انور نے جماعت یوکے کے بعض شعبہ جات کے دفاتر کا معائنہ فرمایا جن میںمال، تبلیغ، نومبائعین، جنرل سیکرٹری، جلسہ سالانہ، نائب امیر اور جائیداد کے دفاتر شامل تھے۔ اس کے بعد حضور انور نے تیسری منزل پر ڈائننگ ایریا اور مہمانوں کے رہائشی کمروں کا معائنہ فرمایا۔ بعد ازاں حضور انور نیچے تشریف لائے جہاں مسجدبیت الفتوح کے صحن میں سینکڑوں عشاق خلافت اپنے محبوب امام کی ایک جھلک کے لیے منتظر تھے۔ حضور انور نے سب کو ہاتھ ہلا کر ان کے سلام کا جواب دیا اور نعرہ ہائے تکبیر کی گونج میں اپنی موٹر میں تشریف فرما ہوئے اور پونے چار بجے کے کچھ دیر بعد مسجد بیت الفتوح سے روانہ ہوگئے۔

رپورٹ مجلس شوریٰ جماعت احمدیہ برطانیہ ۲۰۲۳ء

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ برطانیہ نے امسال اپنی ۴۴ویں مجلس شوریٰ مورخہ ۲۰ اور ۲۱؍مئی ۲۰۲۳ء مسجد بیت الفتوح کے طاہر ہال میں منعقد کرنے کی سعادت حاصل کی۔ ۲۰؍مئی بروز ہفتہ صبح نو بجے ہی نمائندگان مجلس شوریٰ کی تشریف آوری کا آغاز ہوا۔ طاہر ہال میں اُن کے لیے چائے و ریفریشمنٹ کے علاوہ رجسٹریشن کابھی انتظام تھا۔ صبح دس بجے سے قبل ہی نمائندگان کی اکثریت مجلس شوریٰ کے اجلاس میں شمولیت کے لیے تشریف لاچکی تھی۔

ٹھیک دس بجے امیر جماعت احمدیہ یوکے محترم رفیق احمد حیات صاحب کی صدارت میں مجلس شوریٰ کے پہلے اجلاس کی کارروائی کا آغاز ہوا۔ مکرم ہمایوں اپل صاحب مربی سلسلہ نے سورۃالشوریٰ کی آیات ۳۸ اور ۳۹ کی تلاوت و ترجمہ پیش کیا۔ بعد ازاں گزشتہ سال کی شعبہ تربیت، شعبہ مال اور شعبہ اُمور عامہ کی منظور شدہ تجاویز پر امسال عملدرآمد کی رپورٹس پیش کی گئیں جس کے بعد جنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ یوکے مکرم ڈاکٹر مقبول ثانی سیٹھی صاحب نے امسال برطانیہ کی جماعتوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی رد شدہ تجاویز پڑھ کر سنائیںاور اُن کی وجوہات سے شرکائے اجلاس کو آگاہ کیا۔

بعد ازاں محترم امیر صاحب نے افتتاحی خطاب میں نمائندگان شوریٰ کو خوش آمدید کہتے ہوئے حضور انور کے بعض ارشادات کی روشنی میں مجلس شوریٰ کی اہمیت اور نمائندگان کی ذمہ داریوں کا ذکر کیا۔ امیر صاحب نے احمدی نوجوان نسل کا نظام جماعت کے ساتھ مضبوط تعلق بنانے کے لیے جماعت احمدیہ برطانیہ کی کوششوں کا ذکرکرتے ہوئے مربیان سلسلہ کی جانب سے اس ضمن میں تربیتی و تعلیمی کلاسز کے مستقل سلسلے کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا اور والدین کو بچوں کو ساتھ لے کر مسجد میں آنے کی ضرورت پر زور دیا۔ محترم امیر صاحب نے بعض شعبہ جات کی گزشتہ سال کی کارکردگی بیان کرتے ہوئے اُن کے سیکرٹریان کا شکریہ بھی ادا کیا۔

اس خطاب کے بعد امسال کی تجاویز کی روشنی میں سب کمیٹیوں کی تشکیل ہوئی۔ شعبہ مال کمیٹی کے صدر مکرم زاہد احمد خان صاحب اور سیکرٹری مکرم سلطان لون صاحب مقرر ہوئے۔ شعبہ اشاعت کے تحت قائم ہونے والی کمیٹی کے صدر مکرم ڈاکٹر عطا خالد صاحب اور سیکرٹری مکرم خلیق مرزا صاحب جبکہ شعبہ تربیت کمیٹی کے صدر مکرم ابراہیم بونسو صاحب اور سیکرٹری مکرم نثار آرچرڈ صاحب مقرر کیےگئے۔ تینوں کمیٹیوں کے اجلاسات نماز ظہر و عصر کی ادائیگی اور دوپہر کے کھانے کے بعد تقریباً ساڑھے تین بجےشروع ہوئے اور شام سات بجے کے بعد شعبہ مال کی کمیٹی کی سفارشات نمائندگان شوریٰ کے سامنے بحث کے لیے پیش کی گئیں جس کے بعد نمائندگان شوریٰ نے اتفاق رائے سے ان کی منظوری دی۔

مورخہ ۲۱؍مئی ۲۰۲۳ء بروز اتوار بھی شرکائے اجلاس کے لیے چائے و ریفریشمنٹ کا انتظام کیا گیا تھا۔نمائندگان کی آمد کے بعد صبح دس بجے کے کچھ دیر بعد محترم امیر صاحب یوکے کی زیر صدارت مکرم نسیم احمد باجوہ صاحب نے تلاوت قرآن کریم اور اُس کے ترجمہ سے اجلاس کا آغاز کیا جس کے بعد نمائندگان شوریٰ نے شعبہ اشاعت اور شعبہ تربیت کے تحت قائم ہونے والی کمیٹیوں کی سفارشات بحث کے بعد منظور کیں۔ مجلس شوریٰ کی جانب سے ان تمام منظور شدہ سفارشات کو حتمی منظوری کے لیے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں بھجوایا جائے گا اور حضور انور کی منظوری کے بعد آئندہ سال ان تجاویز پر بھرپور طور پر عمل درآمد کرنے کی کوششیں کی جائیں گی۔ بعد ازاں محترم امیر صاحب نے مختصر خطاب میں مجلس شوریٰ کے کامیاب انعقاد پر انتظامی کارکنان اور نمائندگان شوریٰ کی شمولیت کا شکریہ ادا کیا جس کے بعد محترم امیر صاحب کی اجتماعی دعا سے یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

اللہ تعالیٰ تمام نمائندگان شوریٰ کونہ صرف اپنی اپنی ذمہ داریاں کما حقہ ادا کرنےبلکہ پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایات کی روشنی میں منظور شدہ تجاویز پراحباب جماعت احمدیہ برطانیہ کو بھرپور طور پر عمل کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

(خصوصی معاونت: لطیف احمد شیخ۔ نمائندہ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button