از مرکز

دین کو دنیا پر مقدم کرنے کے عہد کی حقیقت تبھی ظاہر ہو گی جب دین کو سمجھنے کی کوشش کریں گے: (مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کے سالانہ اجتماع کے موقع پر حضورِ انور کا خصوصی پیغام)

مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کواپنا تینتالیسواں سالانہ اجتماع ۱۹تا۲۱؍مئی۲۰۲۳ءکو فرینکفرٹ میں منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے محترم صدرصاحب خدام الاحمدیہ کی درخواست پر امسال اسلام آباد ، ٹلفورڈ میں قائم ایم ٹی اے انٹرنیشنل کےسٹوڈیوز سے ایک ویڈیو پیغام ریکارڈ کروایا جو برطانیہ کے مقامی وقت کے مطابق شام آٹھ بجنے میں بیس منٹ پر ایم ٹی اے انٹرنیشنل پر نشر کیا گیا۔اس موقع پر اجتماع گاہ میں موجود خدام الاحمدیہ جرمنی کے ممبران کے براہ راست مناظر بھی دکھائے گئے۔

تصویر بشکریہ مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی

پیغام حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ

حضورِ انور نے جرمنی کے افراد جماعت کے اخلاص و وفا کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جرمنی کی جماعت اور نوجوان اور بچے بھی خاص طور پر اخلاص و وفا میں بہت بڑھے ہوئے ہیں۔ لوگ یہاں سے مجھے ملنے آتے ہیں نوجوان بھی ملنے آتے ہیں اور ان میں مَیں دیکھتا ہوں کہ ایک خاص تعلق ہے۔ اللہ تعالیٰ اس تعلق کو بڑھاتا چلا جائے۔

تشہد، تعوذ اور تسمیہ کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے خدام الاحمدیہ جرمنی کووڈ کی وبا کے بعد دوسرا اجتماع خدام الاحمدیہ منعقد کر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے ہر لحاظ سے بابرکت فرمائے۔ صدر صاحب خدام الاحمدیہ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ میں خدام الاحمدیہ جرمنی کے لیے پیغام دوں۔ پہلے تو ان کی خواہش تھی کہ خود آؤں لیکن مصروفیات کی وجہ سے خود آنا تو مشکل تھا۔ باوجود خواہش کے میں ایک عرصہ سے جرمنی نہیں جا سکا۔

اجتماعات کا مقصد بیان کرتے ہوئے حضورِ انور نے فرمایا کہ ہمیشہ یہ یاد رکھیں کہ اجتماع کا مقصد دینی، علمی، اخلاقی اور روحانی ترقی ہے۔ صرف سپورٹس کے ایونٹ کرنا یا کھیلوں میں حصہ لینا یا بعض معمولی پروگرام کر لینا وہ مقصد نہیں بلکہ اصل مقصد یہ ہے کہ نوجوانوں کی بھی اور بچوں کی بھی اخلاقی اور علمی ترقی ہو اسی طرح روحانی ترقی ہو۔ دین میں بڑھنے والے ہوں۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوة والسلام کے ساتھ عہد بیعت کو ہم نے نہ صرف پورا کرنا ہے بلکہ انتہائی کوشش سے اور پورے اخلاص سے اور وفا سے اسے نبھانے کی کوشش کرنی ہے تا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق اور اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے مطابق جو آنے والے مسیح موعود نے کام سرانجام دینے تھے ہم ان میں معاون و مددگار بن سکیں۔ اگر ہم یہ نہیں کر رہے تو ہمارے اور غیر میں کوئی فرق نہیں۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوة والسلام نے مختلف مواقع پر جماعت کو نصائح فرمائیں اور آپ نے یہ توقع اور امید رکھی کہ میری جماعت کے لوگ ان باتوں پر عمل کرنے والے ہوں۔ پس آپ لوگ جو نوجوانی کی عمر میں ہیں آپ ایک جوش کے ساتھ، ایک لگن کے ساتھ، وفا کے ساتھ، اخلاص کے ساتھ اس بات کو پورا کرنے کی کوشش کریں کہ ہم نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے مشن کو پورا کرنا ہے اور وہ تبھی پورا ہو گا جب ہم اللہ تعالیٰ کے حکموں پر عمل کرنے والے ہوں گے اس کی رضا کو حاصل کرنے والے ہوں گے۔

حضرت مسیح موعودؑ کے ایک ارشاد کے حوالے سے حضورِ انور نے فرمایا کہ ہمیشہ یہ کوشش کریں کہ ہم نے آپس میں ایک دوسرے سے پیار اور محبت کا سلوک کرنا ہے۔ آپس کے تعلقات کو اس طرح رکھنا ہے جس طرح دو پیار کرنے والے بھائیوں کا تعلق ہوتا ہے۔

توحید کے قیام اور نماز با جماعت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ خدام الاحمدیہ بلکہ اطفال الاحمدیہ کے ہر ممبر کو بھی چاہیے کہ توحید کے قائم کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حق ادا کریں۔ ایک ہو کر اللہ تعالیٰ کے آگے جھکیں اور اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے جو نظام ہمارے لیے قائم فرمایا ہے، جس میں ایک ہو کر اللہ تعالیٰ کے آگے اس کی عبادت کے لیے جھکنا ہے، وہ نماز باجماعت ہے۔ پس نماز باجماعت ادا کرنے کی طرف بھرپور کوشش کریں۔

گذشتہ بیماری کے دنوں میں،کووڈ کے دنوں میں،مسجدوں میں نمازوں کی طرف اتنی توجہ نہیں رہی۔ گو لوگ گھروں میں نمازیں باجماعت ادا کرتے رہے لیکن اس سے شاید یہ غلط تاثر پیدا ہو گیا کہ اب گھروں میں ہی نمازیں پڑھ لیا کریں تو کافی ہے۔ لیکن یہ اس اکائی کو ظاہر نہیں کرتا جو اللہ تعالیٰ چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی وحدت کا تقاضا یہ ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ہے اس طرح مسجد میں آ کر نماز ادا کی جائے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس ارشاد کہ دنیا کو مقصود بالذات نہ بناؤ بلکہ دین کو بناؤ حضورِ انور نے فرمایا کہ گذشتہ کچھ عرصہ سے میں نے خطبات میں بھی ان باتوں کا ذکر کیا ہے کہ کس طرح ہم اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حق ادا کر سکتے ہیں۔ کس طرح ہم اپنے اعلیٰ اخلاق حاصل کر سکتے ہیں۔ کس طرح ہم اپنے اندر پاک تبدیلیاں پیدا کر سکتے ہیں اور پھر ان کے ذریعہ سے ہم اپنے معاشرے میں کس طرح انقلاب پیدا کر سکتے ہیں۔ پس ان باتوں کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ اگر ہمارا مقصد دین ہو گا، اللہ تعالیٰ کی رضا ہوگی تو ہم یہ چیزیں حاصل کر سکتے ہیں اور اس ٹارگٹ کو اس مقصد کو حاصل کرنے والے بن سکتے ہیں جس کے لیے ہم نے بیعت کی ہے ورنہ عام مسلمانوں میں اور ہمارے میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔

پھر ایک بہت اہم چیز جو ہے جس کی طرف حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ہمیں توجہ دلائی وہ یہ ہے کہ ہمیں قرآن کریم پڑھنے کی طرف خاص طور پر توجہ کرنی چاہیے۔ ہر خادم اور ہر طفل نہ صرف قرآن کریم کی تلاوت کرنے والا ہو بلکہ اس کے معنی بھی جاننے والا ہو۔ اس کا ترجمہ بھی پڑھیں اور پھر جہاں تک میسر ہو اس کی تفسیر بھی پڑھیں۔ اس کے لیے اس زمانے میں بہترین ذریعہ جو اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے وہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کا لٹریچر، کتب اور ملفوظات ہیں۔ اب تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بہت ساری کتابیں جرمن زبان میں ترجمہ ہو چکی ہیں ان کو پڑھنے کی کوشش کریں۔

دین کو دنیا پر مقدم کرنے کا جو آپ عہد کرتے ہیں اس کی حقیقت تبھی ظاہر ہو گی جب ہم حقیقت میں دین کو سمجھنے کی بھی کوشش کریں گے۔ اس کے لیے قرآن کریم کو پڑھنا اور اس کو سمجھنا۔ اس کی تفسیر کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام اور خلفاء کی تفسیریں پڑھنا یہ وہ چیزیں ہیں جو آپ کو صحیح علم مہیا کر سکیں گی۔

اسی طرح اس زمانے میں بہت ساری باتیں جو ہیں جو ہمارے اخلاق خراب کرنے والی ہیں ضروری ہے کہ ہم ان چیزوں سے بچیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا بدصحبت سے اپنے آپ کو بچاؤ۔ اس کے لیے سب سے پہلا ذریعہ تو یہی ہے کہ دعائیں کرو کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بد صحبت سے بچائے۔ پھر ایک ارادہ کرو کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بد صحبتوں سے بچائے۔ شام کو آ کر انٹرنیٹ کھولا غلط قسم کے پروگرام دیکھنے لگ گئے، یا ٹی وی پہ غلط پروگرام دیکھنے لگ گئے، یا باہر جا کے غلط قسم کے دوستوں میں بیٹھ کے غلط باتیں سیکھنے لگ گئے، یہ ساری باتیں ایسی ہیں جو دین اور خدا تعالیٰ سے دور لے جانے والی ہیں۔ پس ہر خادم کو ہر طفل کو ان باتوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔

خود بھی برائیوں سے پرہیز کریں اپنی اولاد کو بھی برائیوں سے بچائیں اور یہی ایک طریقہ ہے جس سے ہم اپنی نسل کو بچا سکتے ہیں اور یہی ایک طریقہ ہے جس سے ہم اس عہد بیعت کو پورا کر سکتے ہیں جس کے لیے ہم نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام کی بیعت کی ہے اور یہی وہ طریقہ ہے جس سے ہم خدام الاحمدیہ کے عہد کو پورا کر سکتے ہیں۔ یہی وہ طریقہ ہے جس سے آپ خلافت کے صحیح وفا دار بن سکتے ہیں اور جو عہد کرتے ہیں کہ ’خلافت احمدیہ کے قائم رکھنے کے لیے ہر قربانی کروں گا‘ اس کا آپ حق ادا کر سکتے ہیں۔ ورنہ اگر دنیا کی برائیوں میں پڑ گئے، دنیا کی آلائشوں میں پڑ گئے، دنیا کی چمک میں پڑ گئے تو پھر یہ چیزیں آپ کبھی حاصل نہیں کر سکیں گے اور آپ اس مقصد کو بھی بھول جائیں گے جس کے لیے آپ نے یا آپ کے بڑوں نے بیعت کی تھی اور جماعت احمدیہ میں شامل ہوئے تھے۔

یہاں آ کر بہت سارے خاندان ایسے ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے بہت فضل فرمایا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کے ان فضلوں کا شکر ادا کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی تعلیم کے مطابق ہم عمل کرنے والے ہوں اور اس کی رضا کو ہر وقت حاصل کرنے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔ جزاک اللہ۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button