خلاصہ خطبہ جمعہ

حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی صداقت اور جماعتی عالمگیر ترقیات کی عکاسی کرنے والے بعض ایمان افروز واقعات کاتذکرہ:خلاصہ خطبہ جمعہ۱۹؍مئی۲۰۲۳ء

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی صداقت اور جماعتی عالمگیر ترقیات کی عکاسی کرنے والے بعض ایمان افروزواقعات کاتذکرہ

٭… جو واقعي طور پر خدا کي طرف سے ہوتا ہے وہ روز بروز ترقي کرتا اور بڑھتا ہے اور اس کا سلسلہ دن بدن رونق پکڑتا جاتا ہے

٭…نام نہاد علماء اور مخالفين سمجھتے ہيں کہ ہم اپني پھونکوں سے جماعت کو ختم کرديں گے۔ ليکن نہيں جانتے کہ ہم اللہ تعاليٰ سے مقابلہ کر رہے ہيں

اور نہيں جانتے کہ جب اللہ تعاليٰ کے مقابلے پر کھڑے ہوں تو اپني ہي تباہي ہوتي ہے

٭… بيعت فارم کو پڑھ کر ميں نے جان ليا ہے کہ جماعت احمديہ ايک سچي اور کھري جماعت ہے

٭… پروين اختر صاحبہ اہليہ غلام قادر صاحب آف سیالکوٹ، ممتاز وسيم صاحبہ اہليہ چودھری وسيم احمد ناصر صاحب آف گھٹيالياں، بریگیڈیئر منوّر احمد رانا صاحب آف ضلع راولپنڈي اور شکور ملک صاحب سابق نائب امير جماعت احمديہ راولپنڈی کا ذکر خیر اور نمازہ جنازہ غائب

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۱۹؍مئی۲۰۲۳ء بمطابق۱۹؍ہجرت۱۴۰۲ ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيز نے مورخہ ۱۹؍مئی ۲۰۲۳ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت مولانا فیروز عالم صاحب کے حصے ميں آئي۔

تشہد،تعوذ اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

حضرت مسیح موعود علیہ السلام جماعت پر اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کے بڑھتے چلے جانے کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

یہ بھی اللہ جلّ شانہٗ کا بڑا معجزہ ہے کہ باوجود اس قدر تکذیب اور تکفیر، اور ہمارے مخالفوں کی دن رات کی کوششوں کے یہ جماعت بڑھتی جاتی ہے۔ جانتے ہو اس میں کیا حکمت ہے؟

حکمت اس میں یہ ہے کہ اللہ جلّ شانہ جس کو مبعوث کرتا ہے اور جو واقعی طور پر خدا کی طرف سے ہوتا ہے وہ روز بروز ترقی کرتا اور بڑھتا ہے اور اس کا سلسلہ دن بدن رونق پکڑتا جاتا ہے۔ اس کے مخالف اور مکذب بڑی حسرت سے مرتے ہیں۔ جس کو خدا بڑھانا چاہتا ہے اس کو کوئی روک نہیں سکتا۔ کیونکہ اگر ان کی کوششوں سے وہ سلسلہ رک جائے تو ماننا پڑے گا کہ روکنے والا خدا پر غالب آگیا حالانکہ خدا پر کوئی غالب نہیں آسکتا۔

آپ علیہ السلام کی ان باتوں کے پورا ہونے کے نظارے ہم ہر روز دیکھتے ہیں۔ دشمن نے انفرادی طور پر بھی اور منظم ہوکر بھی کوششیں کیں۔ لیکن خدا تعالیٰ نے جو حضور علیہ السلام سے وعدہ کیا تھا کہ مَیں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا اور مَیں تیرے خالص اور دلی محبوں کا گروہ بڑھاؤں گا۔ اس وعدے کے مطابق ہم جماعت کو پھیلتا دیکھ رہے ہیں۔

نام نہاد علماء اور مخالفین سمجھتے ہیں کہ ہم اپنی پھونکوں سے جماعت کو ختم کردیں گے۔ لیکن نہیں جانتے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے مقابلہ کر رہے ہیں اور نہیں جانتے کہ جب اللہ تعالیٰ کے مقابلے پر کھڑے ہوں تو اپنی ہی تباہی ہوتی ہے۔

اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت کے نظارے دنیا کے دُور دراز علاقوں میں بھی ظاہر ہوتے ہیں۔ ان سب کا احاطہ کرنا تو ممکن نہیں تاہم اس وقت میں جماعت کی ترقی کے چند واقعات بیان کروں گا۔

ان واقعات سے علم ہوتا ہے کہ کس طرح اللہ تعالیٰ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی سچائی لوگوں کے دلوں میں ڈال رہا ہے۔

بعض لوگ محض کم علمی کی وجہ سے مخالفت کرتے ہیں اور جب انہیں حقیقت کا علم ہو جائے تو سچائی کو قبول بھی کرلیتے ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ کانگو کنشاسا کے امیر صاحب لکھتے ہیں کہ وہاں ایک گاؤں میں ہمارے معلم صاحب کی تبلیغ کے دوران لوکل امام سے وفاتِ مسیح وغیرہ موضوعات پر گفتگو ہوئی۔ جب وہ غیر احمدی امام یہ سمجھ گئے کہ حیاتِ مسیح کے عقیدے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتک اور توہین ہے تو انہوں نے فوراً صداقت کو قبول کرلیا۔ پھر ظہورِ امام مہدی کا معاملہ بھی ان کی سمجھ میں آگیا چنانچہ وہ اپنے خاندان کے چھ افراد اور اکیس مقتدیوں کے ہمراہ جماعت احمدیہ میں داخل ہوگئے۔

بعض جگہ قبولیت کے لیے خدا تعالیٰ خود زمین تیار کرتا ہے۔ گنی کناکری کے مبلغ لکھتے ہیں کہ ایک گاؤں میں تبلیغ کی تو اس گاؤں کے سب سے بزرگ شخص نے کہا کہ میں نے اپنے دادا سے یہ لفظ ’’مہدی ‘‘بہت بار سنا تھا لیکن اس کی تفصیل معلوم نہ تھی۔ آج آپ نے اس کی تفصیل سمجھائی ہے چنانچہ میں احمدیت قبول کرتا ہوں۔ پھر انہوں نے گاؤں والوں کو بھی قبولِ احمدیت کی تلقین کی جس کے نتیجے میں امام سمیت بہت سے لوگوں نے بیعت کی۔

اسی طرح گیمبیا کے مبلغ انچارج لکھتے ہیں کہ وہاں ایک گاؤں میں جب تبلیغی ٹیم گئی تو انہوں نے دیگر باتوں کے ساتھ دس شرائطِ بیعت بھی پڑھ کر سنائیں۔ یہ شرائط سن کر اس گاؤں کے باشعور لوگوں کو سمجھ آگیا کہ یہ تو حقیقی اسلام کی باتیں ہیں۔

گاؤں والوں نے اقرار کیا کہ ہم نے اسلام کی یہ خوبصورت تعلیم پہلی بار سنی ہے۔ چنانچہ سوال و جواب کے ایک طویل سیشن کے بعد دو سو کے قریب افراد نے احمدیت میں شمولیت اختیار کی۔

افریقہ کے ایک ملک میں ہمارے مبلغ صاحب سے کچھ افراد نے رابطہ کیا اور کہا کہ آپ ہمارے علاقے میں تبلیغ کریں۔ کیونکہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ لوگ بچوں کے لیے قرآن کریم کی تعلیم کا انتظام کرتے ہیں۔ پس اگلے روز ہمارا وفد وہاں پہنچا اور طویل تبلیغی سیشن کے نتیجے میں وہاں ایک بڑی تعداد نے احمدیت قبول کی۔ اس کے بعد گاؤں والوں نے گاؤں کے سارے بچے ہمارے سامنے لا کھڑے کیے کہ یہ جماعت کے بچے ہیں اور ان کے لیے قرآن کریم کی تعلیم کا انتظام کیا جائے چنانچہ مبلغِ سلسلہ نے دو بچے منتخب کیے کہ انہیں قرآن کریم سکھایا جائے گا اور یہ واپس آکر اپنے علاقے کے دیگر بچوں کو قرآن کریم پڑھائیں گے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ پاکستان میں ہمارے قرآن کریم پڑھنے تو کیا سننے پر بھی پابندی لگائی جاتی ہے۔ ایک احمدی پر اس لیے مقدمہ قائم ہوگیا کہ یہ قرآن کریم کیوں سُن رہا تھا۔

افریقی ملک چاڈ کے دارالحکومت میں ہماری پہلی مسجد بنی تو حاسدین نے شدید مخالفت شروع کردی۔ جماعت کے خلاف وہاں کی اسلامی کونسل میں شکایت کی تو انہوں نے جواب دیا کہ عبادت کرنا احمدیوں کا حق ہے۔ ہم ان کی مسجد کو کیسے بند کرسکتے ہیں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ وہاں کی اسلامی کونسل کو کم از کم عقل ہے اور وہ انصاف پسند ہے۔ پاکستان میں تو جج بھی جماعت احمدیہ کے خلاف بغض رکھتے ہیں اور احمدیوں کو اپنی مساجد میں عبادت کرنے اور اپنی عبادت گاہوں کو مسجد کہنے کی بھی آزادی نہیں۔

بہرحال اسلامی کونسل نے حاسدین سے کہا کہ اگر آپ کو فتنے کا ڈر ہے تو پولیس میں رپورٹ کریں۔ پولیس میں رپورٹ کی گئی تو پولیس نے پوری تحقیق کی، مسجد کی تعمیر کا اجازت نامہ اور جماعت کی رجسٹریشن کے کاغذات چیک کیے، علاقے کے چیف سے معلومات لیں، مسجد کا دورہ کیا اور پولیس اسی نتیجے پر پہنچی کہ جماعت احمدیہ نے کوئی نیا دین قائم نہیں کیا اور نہ ہی یہ نعوذ باللہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتک کرتے ہیں۔

ساؤ ٹومے میں ایک سیاح جو مراکش سے آیا تھا اس نے وہاں ہماری مسجد میں اتفاقاً جمعہ کی نماز ادا کی۔ وہاں اس نے ’’سِرّ الخلافۃ‘‘اور ’’مذہب کے نام پر خون‘‘عربی زبان میں پڑھیں۔ ایم ٹی اے العربیہ کے بعض پروگرام دیکھے، عالمی بیعت کی ریکارڈنگ دیکھی۔ پھر کچھ عرصہ بعد دوبارہ آیا اور بیعت فارم مانگا اور فوراً بیعت فارم پُر کردیا۔ ہمارے مبلغ صاحب نے کہا کہ کچھ دن سوچ لو اور دعا کرلو پھر بیعت کرلینا۔ لیکن اس نے کہا کہ

مَیں نے ساری رات دعائیں کی ہیں اور اگر امام کی بیعت کیے بغیر مَیں مر گیا تو میری موت جہالت کی موت ہوگی۔ پس اس نے فوری بیعت کرلی۔

سینٹرل افریقہ میں ایک صاحب نے جب جماعت کے متعلق تحقیق کرلی اور بیعت فارم پُر کرنے لگے تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ پوچھنے پر کہنے لگے کہ

مَیں نے جماعت کے مخالفین سے جماعت کے متعلق بہت کچھ سنا ہے۔ لیکن یہ بیعت فارم اور اس کی دس شرائط کو پڑھ کر مجھے اپنی پچھلی زندگی سے گھن آرہی ہے۔اس بیعت فارم کو پڑھ کر میں نے جان لیا ہے کہ جماعت احمدیہ ایک سچی اور کھری جماعت ہے۔

حضورِ انور نے آئیوری کوسٹ، بیلیز، ازبکستان اور گیانا وغیرہ ممالک سے قبولِ احمدیت کے کئی ایمان افروز واقعات پیش کرنے کے بعد فرمایا کہ مَیں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ خدا تعالیٰ کے وعدے پورے ہونے کے یہ چند واقعات بیان کیے ہیں ایسے بہت سے واقعات ہیں۔ مخالفین اپنی انتہائی کوششیں کر رہے ہیں لیکن دوسری طرف اللہ تعالیٰ دنیا کے ہر ملک میں جماعت کی ترقی کے نئے راستے کھول رہا ہے۔ پس اس بات پہ جہاں ہمیں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہونا چاہیے وہاں اپنی حالتوں کا جائزہ بھی لیتے رہنا چاہیے۔ اپنے ایمانوں کو مضبوط کرنے کی بھی کوشش کرنی چاہیے۔

اپنی نسلوں کے دلوں میں بھی یہ بات راسخ کرنی چاہیے کہ ابتلا تو آتے ہیں لیکن آخری فتح اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ جماعت کی ہے، اس لیے کبھی اپنے ایمانوں کو متزلزل نہ ہونے دو۔ اللہ تعالیٰ نئے آنے والوں اور پرانے سب احمدیوں کو ثباتِ قدم عطا فرمائے۔ ایمان و یقین میں بڑھاتا چلا جائے۔ آمین

خطبے کے آخر میں حضورِ انور نے درج ذیل مرحومین کا ذکرِ خیر فرمایااور ان کی نمازِ جنازہ غائب پڑھانے کا اعلان فرمایا:

1۔پروین اختر صاحبہ اہلیہ غلام قادر صاحب آف سیالکوٹ جو نوّے برس کی عمر میں وفات پاگئیں۔ان کے ایک بیٹے عارف محمود صاحب مبلغ سلسلہ بینن ہیں جو میدانِ عمل میں ہونے کی وجہ سے اپنی والدہ کے جنازے میں شامل نہیں ہوسکے۔

۲۔ممتاز وسیم صاحبہ اہلیہ چودھری وسیم احمد ناصر صاحب آف گھٹیالیاں۔ ان کے دو بیٹے وقف ہیں۔ ایک بیٹے زیمبیا میں مبلغ سلسلہ ہیں۔

۳۔بریگیڈیئرمنوّر احمد رانا صاحب جنرل سیکرٹری ضلع راولپنڈی۔

۴۔گروپ کیپٹن ریٹائرڈ شکور ملک صاحب سابق نائب امیر جماعت احمدیہ راولپنڈی۔مرحوم آج کل ڈیلس امریکہ میں تھے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button