حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

تبلیغ کرنا ہماری ایک ذمہ داری ہے

دو قسم کے گروہ ہیں ایک اللہ کی عبادت کرنے والے اور ایک شیطان کے بہکاوے میں آنے والے۔ اور اللہ کی عبادت کرنے والے وہ ہیں جو درد کے ساتھ لوگوں کو بھی اللہ کی طرف بلاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہم احمدیوں پر یہ انعام اور احسان بھی فرمایا ہے کہ اس نے ہمیں اس گروہ میں شامل ہونے کی توفیق عطا فرمائی جو تمام انبیاء پر یقین رکھنے والا اور ان پر ایمان لانے والا ہے۔ اور سب سے بڑھ کریہ کہ ہادیٔ کامل حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں شامل فرمایا اور پھر یہ بھی انعام فرمایا کہ اس ہادیٔ کامل صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق صادق اور عاشق کامل علیہ السلام کی جماعت میں بھی شامل فرما دیا اور اس لحاظ سے ہم اپنے آپ کو جتنا بھی خوش قسمت سمجھیں کم ہے اور اس احسان پر اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے۔ لیکن واضح ہو کہ اللہ تعالیٰ کا یہ احسان ہم پر ایک ذمہ داری بھی ڈالتا ہے کہ جس قیمتی خزانے کو تم نے حاصل کیا ہے، جس لعل بےبہا کو تم نے پا لیا ہے اس کو اپنے تک ہی محدود نہیں رکھنا بلکہ اس خزانے کو اور ان خزائن کو جو ہزاروں سال سے مدفون تھے، ان خزانوں کو جن کو حاصل کرنے کے بعد انسان خدا تک پہنچ سکتا ہے، دوسروں تک بھی پہنچائیں، انہیں بھی شیطان کے چنگل سے آزاد کروائیں، اور اللہ تعالیٰ کے عبادت گزار بندے بنائیں۔ اور اس حدیث پر عمل کرنے والے ہوں کہ جو تم اپنے لئے پسند کرتے ہو وہ دوسروں کے لئے بھی پسند کرو۔ ان کو بھی اس میں سے حصہ دو، اس خزانے کو، اس گہر نایاب کو دبا کر ہی نہ بیٹھ جاؤ بلکہ اس کو دنیا کے ہر شخص تک پہنچاؤ۔ مسلمانوں کو بھی پہنچاؤ کہ وہ بھولے بیٹھے ہیں اور اس انتظار میں ہیں کہ کب کوئی مہدی اور مسیح آتا ہے اور ان کی رہنمائی کرتا ہے۔ اور اسی انتظار میں وہ دجال کے دجل کے نیچے دبتے چلے جا رہے ہیں اور نقصان اٹھاتے چلے جا رہے ہیں۔ ہر طرف سے ان پر سختیاں ہیں۔ کچھ ان کو سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا ہو رہاہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ۴؍جون ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۸؍ جون ۲۰۰۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button