منظوم کلام

حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی ایک فارسی نظم کامنظوم اُردو ترجمہ

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ایک فارسی نظم کا منظوم اردو ترجمہ از حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ ، جس کا مطلع ہے۔

’’اے محبت! عجب آثار نمایاں کردی
زخم و مرہم برہِ یار تو یکساں کردی‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے محبت کیا اثر تو نے نمایاں کر دیا
زخم و مرہم کو رہِ جاناں میں یکساں کر دیا

تو نے ’’مجموعِ دو عالم‘‘ کو پریشاں کر دیا
عاشقوں کو تو نے سرگرداں و حیراں کر دیا

تیرے جلووں نے بہت ذرے کئے خورشید وار
خاک کی چٹکی کو مثلِ ماہِ تاباں کر دیا

تیرے زائر ہیں ترے اعجاز کے منت پذیر
واپسی کے چُن دئے در ، دخل آساں کر دیا

ہوش مندانِ جہاں کو تو نے دیوانہ کیا
’’خانۂ فطنت‘‘ بسا اوقات ویراں کر دیا

کون دیتا جان دنیا میں کسی کے واسطے
تو نے اس جنسِ گراں مایہ کو ارزاں کر دیا

ختم ہیں تجھ پر جہاں کی شوخیاں عیّاریاں
کیسے کیسے تو نے عیّاروں کو نالاں کر دیا

آ گرا جو آگ میں تیری وہ بھُن کر رہ گیا
جانتے تھے جو نہ رونا ان کو گریاں کر دیا

اے جنوں! دیوانہ ہو کر ہوش آیا ہے مجھے
میں ترے قربان! تو نے یہ تو احساں کر دیا

تیری خوں خواری مسلّم ہے تپِ عشقِ شدید
خود تو ہے کافر مگر ہم کو مسلماں کر دیا

ہر جگہ ہے شور تیرا کیا حقیقت کیا مجاز
مشرک و مسلم سبھی کو ’’سینہ بریاں‘‘ کر دیا

وہ مسیحا جس کو سنتے تھے ’’فلک پر ہے مقیم‘‘
لطف ہے اس خاک سے تو نے نمایاں کر دیا

(درّعدن ایڈیشن ۲۰۰۸ء صفحہ۲۸۔۲۹ بحوالہ الفضل۲؍ مارچ۱۹۴۰ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button