یادِ رفتگاں

میری والدہ محترمہ شمیم اختر صاحبہ

(ثمینہ محمود ڈوگر)

میری امی جان کا نام محترمہ شمیم اختر صاحبہ تھا۔آپ محترم چودھری محمد اسماعیل بندیشہ صاحب جن کا تعلق موضع موسےوالہ ضلع سیالکوٹ سے تھا کی بڑی صاحبزادی اور محترم چراغ دین ڈوگر صاحب آف پیروچک ضلع سیالکوٹ کی بہو اور محترم رشیداحمد ڈوگر صاحب حال نوئے ہوف جرمنی کی زوجہ محترمہ تھیں۔امی کی وفات ۶؍ اکتوبر۲۰۱۰ءمیں کافی لمبی بیماری کی وجہ سے ہوئی۔

آپ ۱۹۸۸ء میں چاروں بہن بھائیوں سمیت جرمنی تشریف لے آئی تھیں بعد ازاں ہمارے والد صاحب (اللہ تعالیٰ انہیں صحت و سلامتی والی لمبی زندگی عطا فر مائے۔آمین) بھی جرمنی تشریف لے آئے۔ اُس وقت ابو جان سعودی عرب میں کام کرتے تھے۔

میری امی جان مرحومہ نہایت نرم مزاج،سخاوت کرنے والی، سب کی مدد کرنے والی اور دین کی خدمت کا جذبہ رکھنے والی خاتون تھیں۔ اپنے بچوں سے بے پناہ محبت کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیشہ دلی خواہش رکھتی تھیں کہ ان کی اولاد خدمت دین میں پیش پیش رہے۔اُن کی زندگی میں تو ہمیں خدمت دین کی توفیق نہیں ملی مگر ان کی وفات کے بعد خدا تعالیٰ نے اپنے فضل اور امی جان کی دل کی گہرائیوں سے نکلی دعاؤں کے نتیجہ میں ہمیں دینی خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔الحمدللہ

ہمارے چھوٹے بھائی عثمان رشید ڈوگر نے لمبا عرصہ بحیثیت قائد مجلس نوئے ہوف بہت اخلاص و وفا سےخدمت انجام دی۔ اسی طرح خاکسار اور میری چھوٹی بہن کو قرآن پاک تجوید کے ساتھ سیکھنے اور معلمہ کورس کرنے کی توفیق ملی اور اب ہم دونوں بہنیں دوسروں کو قرآن کریم سکھانے کی بھی توفیق پا رہی ہیں۔ علاوہ ازیں ۲۰۱۷ء سے اللہ تعالیٰ کے فضل سے بطورصدر لجنہ اماء اللہ حلقہ شلشٹرن خدمت کی توفیق مل رہی ہے۔الحمدللہ

ہماری امی مالی قربانی کا بے انتہاجذبہ رکھتی تھیں۔ اپنا سارا زیور سو مسا جد سکیم میں پیش کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ اپنے اخراجات کم کر کے ہر مالی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتیں۔پاکستان میں کئی غریبوں کا خرچہ اٹھایا ہوا تھا ان میں احمدیوں کے علاوہ کئی غیر از جماعت گھرانے بھی تھے۔ یتیم بچیوں کی شادیاں بھی کروائیں، بہن، بھائیوں اور ان کی اولادوں کے ساتھ بہت ہی مشفقانہ برتاؤ تھا۔ اپنی چھوٹی بہنوں کو اپنے گھر سے کبھی خالی ہاتھ نہیں جانے دیتی تھیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ، حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے بے انتہا محبت تھی۔ ہمیشہ خلفاء کا ذکر محبت سے کرتیں۔حتیٰ الوسع اطاعت کی کوشش کرتیں اور بچوں سے بھی کہتیں۔ ہمیشہ کوشش کر تیں کہ گھر میںدینی ماحول قائم رہے۔ بہت اچھی بیوی،ماں اور سب سے بڑھ کر ایک اچھی انسان تھیں ۔بیماری کا عرصہ نہایت ہی صبر سے گزارا۔ ہمیشہ یہ دعا کرتیں کہ اللہ تعالیٰ محتاجی سے بچائے۔اللہ تعالیٰ کا بےحد فضل اور احسان ہےکہ اُس نے انہیں ہر قسم کی محتاجی سے بچایا۔ وفات تک اپنے کام خود کرتی رہیں۔

آپ بہت سی خوبیوں کی مالک تھیںجن کا ذکر کرنا مشکل ہے۔ اللہ تعالیٰ ہماری امی جان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اور ہم بہن بھائیوں کو اُن کے نقش قدم پر چلنے اور مداومت اختیار کرنے کی توفیق دیتا چلا جائے۔آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button