منظوم کلام

قصیدة لطیفة

إِلَى الدُّنْيَا أَوٰى حِزْبُ الْأَجَانِىْ

وَ حَسِبُوْهَا جَنًى حُلُوا الْمَجَانِيْ

ان لوگوں نے جو بہت ہی گناہوں میں مبتلا ہیں دنیا کو اپنا جا پناہ قرار دیا ہے اور دنیا کو ایک شیریں اور سہل الحصول میوہ سمجھ لیا ہے

نَسُوْا مِنْ جَهْلِهِمُ يَوْمَ الْمَعَادِ

وَتَرَكُوا الدِّينَ مِنْ حُبِّ الدِّنَانِ

اپنی نادانی کے سبب سے معاد کے دن کو بھلا دیا ہے اور شراب کے خموں سے پیار کر کے دین کو چھوڑ دیا ہے

تَرَاهُمُ مَائِلِيْنَ إِلى مُدَامٍ

وَغِيدٍ وَّ الْغَوَانِيْ وَالْأَغَانِيْ

تو دیکھتا ہے کہ شراب کی طرف یہ لوگ جھک گئے اورایسا ہی نازک اندام اور حسین عورتیں اور گیت ان کے دلوں کو کھینچتے ہیں

عَمَايَاتُ الرِّجَالِ تَزِيدُ مِنْهُمُ

وَفِتَنُ الدَّهْرِ تَنْمُو كُلَّ أَنِ

لوگوں میں ان کے سبب سے گمراہی پھیلتی جاتی ہےاور فتنے دم بدم بڑھتے جاتے ہیں

وَمَا مِنْ مَلَجَأٍ مِّنْ دُونِ رَبٍّ

كَرِيْمٍ قَادِرٍ كَهْفِ الزَّمَانِ

اور ان آفتوں سے بچنے کے لئے بجز اس خدا کے کوئی گریز گاہ نہیں جو کریم اور قادر اور زمانہ کی پناہ ہے

فَنَشْكُرُ هَارِبِينَ مِنَ الْبَلَايَا

إِلَى اللّٰہِ الْحَفِيْظِ الْمُسْتَعَانِ

سو ہم ان بلاؤں سے بھاگ کر اسی خدا کی طرف شکایت لے جاتے ہیں جو اپنے بندوں کا نگہبان اور بے قراروں کی مدد کرنے والا ہے

جَرَتْ حُزُنًا عُيُونٌ مِّنْ عُيُونِىْ

بِمَا شَاهَدْتُ فِتَنًا كَالدُّ خَانِ

میری آنکھوں سے مارے غم کے چشمے بہ نکلے جبکہ میں نے ان فتنوں کا مشاہدہ کیا جو دھوئیں کی مانند اٹھ رہے ہیں

فَهَلْ وَجَدَتْ ثَکَالٰی مِثْلَ وَجْدِى

أَذًى اَمَ هَلْ لَّهَا شَأْنٌ كَشأْنِ

پس کیا وہ عورتیں جن کے لڑکے مرجائیں ایسا غم کرتی ہیں جو میں کرتا ہوں؟کیا دکھ کے وقت ان کا ایسا حال ہوتا ہے جو میرا حال ہے؟

(نور الحق حصہ اوّل، روحانی خزائن جلد ۸ صفحہ ۸۵ و ۸۶)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button