دادی جان کا آنگن

حضرت اویس قرنیؓ

(الف۔فضل)

محمود بے صبری سے ادھر ادھر ٹہل رہا تھا کہ کب احمد اور گڑیا سکول سے واپس آئیں اور میں ان کے ساتھ کھیلوں۔ جب وہ دونوں گھر میں داخل ہوئے تو وہ خوشی سے اچھل پڑا اور فٹ بال پکڑ لی۔

!Happy Mother’s Day گڑیا اور احمد نے گھر میں داخل ہوتے ہوئے اونچی آواز سے سلام کرنے کے بعد کہا۔

امی جان آج کھانے میں کیا بناہے؟ احمد نے امی جان سے پوچھا جو کھانے کی میزپر کھانا رکھ رہی تھیں۔

امی جان:آپ کی پسندیدہ ڈش بریانی بنی ہے۔ آپ سب جلدی سے فریش ہو کر کھانے کی میز پر آجائیں ،محمود بھی کب سے آپ دونوں کا انتظار کررہا ہے۔کھانے سے فارغ ہوکر تینوں بچوں نے گھر والوں کے ساتھ مل کر نمازِظہر ادا کی اور دادی جان کےکمرے میں السلام علیکم کہتے ہوئے داخل ہوئے۔

دادی جان: بچو آج بہت دیر کردی آنے میں۔

گڑیا :دادی جان آج سکول میں Mother’s Day کے حوالہ سے پروگرام تھا اس لیے دیر ہوگئی۔

احمد:آج کا پروگرام بہت اچھا رہا۔ پتا ہے گڑیا آپی نے بھی تقریر کی جس کا عنوان تھا،جنت ماؤں کے قدموں تلے ہے۔

محمود: اس حدیث پہ؟ اَلْجَنَّةُ تَحْتَ أَقْدَامِ الْأُمَّھَاتِ۔

دادی جان: شاباش محمود آپ نے تو پوری حدیث یاد کی ہوئی ہے ۔ ماشاء اللہ۔

احمد:دادی جان کیا آپ لوگ بھی Mother’s Day منایا کرتے تھے؟

دادی جان :نہیں بیٹا!ہمارے وقت میں تو ایسا کچھ نہیں تھا۔یہ تو اِس زمانے کا رواج ہے، ہمارے وقت میں توروز ہی Mother’s Day اور Father’s Day ہوتا تھا۔ اس لیے کیونکہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کے لیے دعا سکھائی ہے۔کسے آتی ہے بھلا؟

مجھے ! تینوں یک زبان ہوکر بولے۔

مگر میں سناؤں گا ! محمود نے ضدی انداز میں کہا۔

دادی جان : محمود بیٹا !اچھے بچے ضد نہیں کرتے۔ مجھے معلوم ہے آپ کو یاد ہوگئی ہے مگر اب احمد بھائی کی باری ہے۔

اس کے بعد احمد نے اونچی آواز میں دعا سنائی۔

دادی جان: شاباش احمد بیٹا۔ بچو آج میں آپ کوایک ایسے تابعِی کی کہانی سناتی ہوں جن کو آنحضرتﷺ نے خَیْرُ التَّابِعِین کہا ہے۔

احمد : دادی جان تابعین کون ہیں ؟

دادی جان :احمد بیٹا تابعین وہ لوگ ہیں جنہوں نے آنحضرتؐ سے کبھی ملاقات نہ کی ہو لیکن صحابہ ؓ سے ملے اور انہیں قریب سے دیکھا ہو۔ آج میں جن تابعی کا ذکر کرنے لگی ہوں ان کا نام حضرت اُویس قرنیؓ ہے۔

حضرت اُویس قرنیؓ یمن کے رہنے والے تھے۔ انہیں آنحضرتؐ سے بہت محبت اور عشق تھا۔آپ اپنی بوڑھی والدہ کو اکیلا چھوڑ کر نہیں جاسکتے تھے اس وجہ سے وہ آپؐ سے ملاقات نہیں کر سکے۔

بچوآپ کو پتا ہے کہ رسول اکرم ؐنےدو ہی آدمیوں کو السلام علیکم پہنچانے کی وصیت فرمائی ایک مسیح موعودؑ کو اور دوسرےحضرت اُویس قرنی ؓ کو۔ یہ سعادت اور کسی کو حاصل نہیں۔ نبی کریم ؐیمن کی طرف منہ کر کے فرمایا کرتے تھے کہ مجھے یمن کی طرف سے خدا کی خوشبو آتی ہے۔ چنانچہ جب حضرت عمرؓ کی حضرت اُویس قرنیؓ سے ملاقات ہوئی توانہوں نے عرض کیاکہ والدہ کی خدمت میں مصروف رہتا ہوں اور میرے اونٹوں کو فرشتے چرایا کرتے ہیں۔ تو پیارے بچو! اللہ تعالیٰ نے ماں کے دل میں اولاد کی ایسی محبت رکھ دی ہے کہ دنیا کی کوئی دوسری محبت اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔وہ اپنے بچے کے ہر دکھ تکلیف پر تڑپ اٹھتی ہے۔

محمود: تبھی امی جان میرے رونے ،شرارتیں کرنے اور ضد سے پریشان ہوجاتی ہیں۔

دادی جان : جی تبھی تو میں آپ کو سمجھاتی ہوں کہ اچھے بچے ایسا نہیں کرتے۔

آئندہ نہیں کروں گا! محمود نے کانوں کو پکڑتے ہوئے شرارتی انداز میں رٹارٹایا جملہ بولا تو دادی جان ہنس پڑیں۔

دادی جان: تو بچو آج آپ نے کیا سبق سیکھا ؟

گڑیا : یہی کہ ہمیں اپنے والدین کی خدمت کرنی چاہیے اور اُن کا کہنا ماننا چاہیے اور خیال رکھنا چاہیے۔

احمد:اور یہ بھی کہ Mother’s Dayکے لیے کوئی دن مخصوص نہیں ہوتا بلکہ ہر روز ہی Mother’s Dayہوتا ہے بلکہ Elder’s Day یعنی بڑوں کا دن ہوتا ہے۔کیونکہ ہمیں ہر بڑے کی عزت کرنی چاہیے اور ان کا خیال رکھنا چاہیے۔

دادی جان:جی احمد اور گڑیا بیٹا آپ نے بالکل ٹھیک کہا ہے۔اللہ تعالیٰ نے ان پیاروں کے واقعات میں ہمارے لیے نصیحت اور راہنمائی رکھی ہے۔ چلیں اب آپ لوگ سکول کا ہوم ورک کرلیں۔

محمود : مگر مجھے کھیلنا تھا۔

دادی جان : جی ضرور کھیلیں۔لیکن آپ نے بھی ابھی آج کاقاعدہ پڑھنا ہے۔ آپی اور بھائی کو ہوم ورک کرنے دیں اور اپنا قاعدہ نکال کر لے آئیں۔ بچے ہوم ورک کرنے اپنے کمرے کی طرف چل دیے اور محمود قاعدہ لے کر اُچھلتا کودتا دادی جان کے پاس آگیا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button