حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

نور اللہ تعالیٰ کی صفات حسنہ میں سے ایک صفت ہے

حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ فرماتے ہیں:

لغات میں لکھا ہے کہ نُور اللہ تعالیٰ کی صفات حسنہ میں سے ایک صفت ہے اور اَلنُّوْر ابن اثیرکے نزدیک وہ ذات ہے جس کے نُور کے ذریعہ جسمانی اندھا دیکھتا ہے اور گمراہ شخص اس کی دی ہوئی سمجھ سے ہدایت پاتا ہے۔ یہ معنے لسان العرب میں لکھے ہیں۔ پھر اسی طرح لسان میں دوبارہ لکھا ہے کہ بعض کے نزدیک نور سے مراد وہ ذات ہے جو خود ظاہر ہے اور جس کے ذریعے سے ہی تمام اشیاء کا ظہور ہو رہا ہے۔ اور بعض کے نزدیک نُور سے مراد وہ ہستی ہے جو اپنی ذات میں ظاہر ہے اور دو سروں کے لئے بات کو ظاہر کرتی ہے۔پھر لسان میں لکھا ہے، ابومنصور کہتے ہیں کہ’’نُوْرُاللّٰہِ‘‘ نُور اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ آپ فرماتا ہے اَللّٰہُ نُوۡرُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ (النور: ۳۶) اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے بعض کا خیال ہے کہ اس کے معنی ہیں کہ اللہ ہی ہے جو آسمان میں رہنے والوں اور زمین میں رہنے والوں کو ہدایت دینے والا ہے۔ اور بعض کے نزدیک مَثَلُ نُوۡرِہٖ کَمِشۡکٰوۃٍ فِیۡہَامِصۡبَاحٌ(النور:۳۶) کا مطلب ہے کہ مومن کے دل میں اس کی ہدایت کے نور کی مثال طاق میں رکھے ہوئے چراغ کی سی ہے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۴؍ دسمبر ۲۰۰۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۵؍دسمبر۲۰۰۹ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button