کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

فیضِ رحیمیت ان لوگوں سے خاص ہے جو ایمان لائے اور ربّ کی اطاعت کی

دوسری قسم رحمت کی وہ ہے جو انسان کے اعمال حسنہ پر مترتب ہوتی ہے کہ جب وہ تضرّع سے دعا کرتا ہے تو قبول کی جاتی ہے اور جب وہ محنت سے تخم ریزی کرتا ہے تو رحمت الٰہی اس تخم کو بڑھاتی ہے یہاں تک کہ ایک بڑا ذخیرہ اناج کا اس سے پیدا ہوتا ہے اسی طرح اگر غور سے دیکھو تو ہمارے ہر یک عمل صالح کے ساتھ خواہ وہ دین سے متعلق ہے یا دنیا سے رحمت الٰہی لگی ہوئی ہے اور جب ہم ان قوانین کے لحاظ سے جو الٰہی سنتوں میں داخل ہیں کوئی محنت دنیا یا دین کے متعلق کرتے ہیں تو فی الفور رحمت الٰہی ہمارے شامل حال ہوجاتی ہے اور ہماری محنتوں کو سرسبز کر دیتی ہے۔(منن الرحمٰن، روحانی خزائن جلد ۹ صفحہ۱۴۸ حاشیہ)۔فیض رحیمیت اُسی شخص پر نازل ہوتا ہے جو فیوض مترقبہ کے حصول کے لئے کوشش کرتا ہے۔اسی لئے یہ ان لوگوں سے خاص ہے جو ایمان لائے اور جنہوں نے اپنے ربّ کریم کی اطاعت کی۔ جیسے اللہ تعالیٰ کے اس قول وَکَانَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَحِیْمًا(الاحزاب:44) میں تصریح کی گئی ہے۔

(اعجاز المسیح، روحانی خزائن جلد ۱۷ صفحہ ۱۴۰-۱۴۱ اردو ترجمہ از تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد ۳صفحہ ۷۲۷)

یا رب ہے تیرا احساں میں تیرے دَر پہ قرباں

تُو نے دیا ہے ایماں تُو ہر زماں نگہباں

تیرا کرم ہے ہر آں تُو ہے رحیم و رحماں

یہ روز کر مبارک سُبْحَانَ مَنْ یَّرَانِیْ

(محمود کی آمین، مطبوعہ ۷؍ جون ۱۸۹۷ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button