حاصل مطالعہ

توہین مذہب کے الزام میں ۸۹ شہریوں کا قتل۔ قیام پاکستان سے اب تک

رپورٹ: ’’ڈان نیوز‘‘ پاکستان

’’جنوری ۲۰۲۲ءمیں سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ۱۹۴۷ءسے۲۰۲۱ء تک توہین مذہب کے الزامات میں ۱۸ خواتین اور ۷۱ مردوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، اب تک ۱۰۷ خواتین اور ایک ہزار ۳۰۸ مردوں پر توہین مذہب کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ سال ۲۰۱۱ء سے ۲۰۲۱ءکے دوران ایک ہزار ۲۸۷ شہریوں پر توہین مذہب کے الزامات لگائے گئے۔

محققین کا ماننا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے بھی زیادہ ہوگی کیونکہ توہین مذہب کے تمام کیسز میڈیا پر رپورٹ نہیں کیے جاتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ۷۰ فیصد سے زائد کیسز پنجاب میں رپورٹ ہوئے۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہےکہ ۵۵ کیسز دارالحکومت اسلام آباد میں دائر کیے گئے، جو خیبر پختونخوا اور کشمیر میں رپورٹ ہونے والے مجموعی کیسز سے زیادہ ہیں۔

علاوہ ازیں پنجاب میں سب سے زیادہ ایک ہزار ۹۸ کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ سندھ دوسرے نمبر پر ہے جہاں توہین مذہب کے ۱۷۷ کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ اس زمرے میں خیبر پختونخوا میں ۳۳، بلوچستان میں ۱۲ جبکہ آزاد جموں و کشمیر میں ۱۱ کیسز سامنے آچکے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توہین مذہب کے قانون کا غلط استعمال عدالت نے غیر قانونی قرار دیا ہے، اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے قانون سازوں کو تجویز دی تھی کہ موجودہ قانون میں ترمیم کریں تاکہ ایسے افراد جو توہین مذہب کے غلط الزامات لگاتے ہیں انہیں یکساں سزا دی جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توہین مذہب کے قوانین ۱۸۶۰ءمیں انگریزوں کے دور میں بنائے گئے تھے۔

ابتدائی طور پر ۱۹۲۷ءمیں تعزیرات ہند کے تحت توہین مذہب کے قوانین ۲۹۵، ۲۹۶، ۲۹۷ اور ۲۹۸ متعارف کروائے گئے، بعد ازاں مسلم کارپینٹر علم الدین کے کیس کے بعد شق ۲۹۵ میں ایک اور شق ضمنی شق ۲۹۵ اے شامل کی گئی‘‘۔

(https://www.dawnnews.tv/news/1201037/)

’’توہین مذہب کے نام پر تشدد میں ۹۰ فیصد نوجوان ملوث ہوتے ہیں‘‘

پاکستانی خبررساں ادارہ ڈان نیوز کی ایک اور رپورٹ کے مطابق سینیٹ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ توہینِ مذہب کے نام پر تشدد میں ملوث ۹۰ فیصد افراد کی عمر ۱۸ سے ۳۰ سال کے درمیان ہے۔

کمیٹی نے توہین مذہب کے نام پر پیش آنے والے واقعات پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کی جانب سے اس طرح کا ردعمل آنا باعث تشویش ہے۔

سیکرٹری انسانی حقوق نے کمیٹی کو بتایا کہ سیالکوٹ واقعے میں ملوث ۹۰ فیصد ملزمان کی عمر ۱۸ سال سے شروع ہو رہی تھی۔

ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب آپریشنز نے کمیٹی کو بتایا کہ پنجاب میں سال ۲۰۱۷ء سے ۲۰۲۲ء تک مبینہ توہین مذہب کے ۳۴۵ واقعات پیش آچکے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ رواں سال کے ابتدائی ۲ ماہ کے دوران توہین مذہب کے ۱۴، سال ۲۰۲۱ء میں ۷۷ واقعات پیش آئے، سال ۲۰۲۰ء میں ۸۳، سال ۲۰۱۹ء میں ۵۶ واقعات پیش آئے، سال ۲۰۱۸ء میں ۶۸ جبکہ سال ۲۰۱۷ء میں ۴۷ واقعات پیش آئے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ توہین مذہب کے یہ تمام واقعات صرف پنجاب میں پیش آئے۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کا مائنڈ سیٹ مکمل تبدیل ہو چکا ہے، ان کے ذہن پر سوشل میڈیا کا کافی حد تک اثرہوا ہے، نوجوانوں میں برداشت پیدا کرنے اور ان کا ذہن تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے ۔

(https://www.dawnnews.tv/news/1177997/)

’’پاکستانی نوجوان ۲۰۲۳ء کے عام انتخابات کے نتائج کے تعین میں اہم کردار ادا کریں گے‘‘۔ رپورٹ

پاکستان کے متعدد اخبارات میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کا مکمل تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ ۳۵ سال سے کم عمر کے ووٹرز کا تناسب ۴۵.۸۴ فیصد تک ہے جو انہیں ایسی پوزیشن میں ڈال دیتا ہے جہاں ان کی فعال شرکت سے بہت سے حلقوں میں ان کی پسند کے امیدوار کے حق میں ترازو جھکا رہے گا۔

کل ۱۲کروڑ ۱۰ لاکھ ووٹرز میں سے ۵کروڑ ۵۵ لاکھ ووٹرز کی عمریں ۱۸ سے ۳۵ سال کے درمیان ہیں جبکہ ۲۰۱۸ءکے عام انتخابات میں ان کی تعداد ۴کروڑ ۶۰ لاکھ (۴۳.۸۲ فیصد) سے کچھ زیادہ تھی۔

ان نوجوان ووٹرز میں، ۳کروڑ ۱۹ لاکھ یا ۲۶.۳۸ فیصد ۲۶ سے ۳۵ سال کی عمر کے گروپ میں ہیں جب کہ ۲ کروڑ ۳۵ لاکھ یا ۱۹.۴۶ فیصد افراد کی عمریں ۱۸ سے ۲۵ سال کے درمیان ہیں۔

ان ۲کروڑ ۳۵ لاکھ نوجوان ووٹرز میں ایک کروڑ ۴۸ لاکھ مرد اور ۸۷ لاکھ ۲۰ ہزار خواتین ووٹرز شامل ہیں جن میں سے اکثر پہلی بار ووٹ ڈالیں گے۔

رپورٹ کے مطابق ملک میں ایک کروڑ ۷۲ لاکھ ۷۰ ہزار (۱۴.۲۵ فیصد) ووٹرز کی عمریں ۴۶ سے ۵۵ سال کے درمیان ہیں۔

جبکہ ۵۶ سے ۶۵ سال کی عمر کے گروپ میں ملک میں ایک کروڑ ۹ لاکھ ۸۰ ہزار (۹.۰۶ فیصد) ووٹرز ہیں۔

اسی طرح ۶۵ سال سے زائد عمر کے افراد کے گروپ میں کل ایک کروڑ ۲۰ لاکھ (۹.۹۰ فیصد) افراد ہیں۔

(https://www.dailyaaj.com.pk/news/52335)

(مرسلہ: نجم الثاقب کاشغری)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button