یادِ رفتگاں

مکرم فرخ جاوید صاحب

(طلحہ علی۔ مربی سلسلہ فلپائن)

الفضل انٹرنیشنل کے ۲۱؍ستمبر۲۰۲۲ء کے شمارے میں یاد رفتگان کے تحت مکرم سید شمشاد احمد ناصر صاحب مبلغ سلسلہ امریکہ کا مضمون پڑھا جس میں انہوں نے امریکہ جماعت کے ایک نہایت ہی پیارے دوست مکرم فرخ جاوید صاحب مرحوم کا ذکر خیر کیاتھا۔ خاکسار کو تقریبًا ۱۰ ماہ کا عرصہ مکرم فرخ جاوید صاحب کو انتہائی قریب سے دیکھنے اور ساتھ رہنے کا موقع ملا۔ جامعہ سے فارغ التحصیل ہو نے کے بعد خاکسار کی پہلی باقاعدہ تقرری مسجد فضل واشنگٹن میں ہوئی۔ جیسا کہ محولہ بالا مضمون میں ذکر ہےآپ مسجد فضل واشنگٹن کے فعّال ممبر تھے۔ پوسٹنگ کے پہلے ایک دو ہفتوں میں ہی مکرم فرخ جاوید صاحب کے ساتھ خاکسار کا انتہائی برادرانہ تعلق قائم ہو گیا اور پھر غالبًا اسی مہینہ آپ مستقل طور پر مسجد کی بالائی منزل پر موجود رہائشی حصہ میں منتقل بھی ہو گئے اور اس طرح ہم حقیقی معنوں میں ہمسائے بن گئے یعنی ان کے اور میرے کمرے کے درمیان صرف ایک دیوار کا فاصلہ تھا۔ خاکسار کی اہلیہ کی ابھی امریکہ امیگریشن نہیں ہوئی تھی اور ان دنوں خاکسار بھی اکیلا ہی تھا۔ اس لحاظ سے ہمارا اکثر وقت ایک دوسرے کے ساتھ گزرتا اور ہم روزانہ کھانا بھی ساتھ ہی پکاتے اور کھاتے۔ آپ ان دنوں بھی مختلف عوارض میں مبتلا تھے۔ہم دونوں کی عمروں میں کئی دہائیوں کا فرق تھا مگر اس کے باوجود آپ کے ساتھ انتہائی دوستانہ تعلق رہا گو کہ وہ اپنی بڑی عمر کے باوجود بھی بطور مربی سلسلہ ہمیشہ خاکسار سے ادب اور عزت سے پیش آتے اور طلحہ صاحب کہہ کر ہی مخاطب کرتے۔ آپ جماعت کے عہدے داران کا انتہائی ادب کرتے تھے اور اگر کوئی کسی جماعتی عہدے دار کے بارے میں کوئی غلط بات کرتا تو اس سے شدید ناراض ہو جاتے تھے اور بات تک کرنا چھوڑ دیتے تھے۔

آپ کی طبیعت میں خلق اللہ کی ہمدردی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ دوستوں کی تیمارداری کرنے خود بھی جاتے اور خاکسار کو بھی ساتھ لے جا کر ثواب میں حصہ دار بنواتے۔ خاکسار کو ان کے ہمراہ کئی بزرگوں کو ان کے گھر یا ہسپتال جا کر ملنے کی توفیق ملی اور اس کا تمام تر سہرا آپ ہی کے سر ہے۔ کسی کو ایئرپورٹ چھوڑنا یا لینا ہو تو برضا و رغبت یہ کام کرتے اور کسی قسم کے فائدہ کا تصور بھی ذہن میں نہ لاتے۔ ویسے بھی آپ کی طبیعت میں لوگوں سے فائدہ اٹھانے کی خواہش بالکل نہ تھی۔ اسی طرح کسی کا احسان بھی اپنے سر لینا پسند نہیں کرتے تھے۔ جب آپ مسجد میں منتقل ہو رہے تھے تو خاکسار کو چند دوستوں کے ساتھ آپ کے گھر سے سامان لے کر آنے میں مدد کرنے کی توفیق ملی۔ آپ نے تمام دوستوں کی خاطر مدارات اور کھانے وغیرہ کا احسن انتظام کیا اور بار بار شکریہ بھی ادا کرتے رہے اور دعائیں بھی دیتے رہے۔

گو کہ میں پہلے گاڑی چلاتا رہا تھا مگرذاتی گاڑی رکھنے کا میرا پہلا تجربہ تھا۔ کیونکہ گاڑی چلانا آپ کا پیشہ تھا اس لیے آپ بہت پیار اور تحمل کے ساتھ گاڑی کا خیال رکھنے کے بارے میں مختلف چیزیں مجھے سکھاتے رہے۔ ایک دفعہ میری گاڑی کا ٹائر پنکچر ہو گیا جس وجہ سے مجھے کسی اور کو تکلیف دینی پڑی۔ کچھ عرصہ بعد آپ کی گاڑی میں پنکچر نکل آیا۔ آپ نے مجھے ساتھ لے جا کر پہلے ٹائر بدلنا سکھایا اور پھر ساتھ لے جا کر ایک پٹرول پمپ پر خود پنکچر لگانا بھی سکھایا کہ اگر چھوٹا موٹا سوراخ ہو تو پٹرول پمپ سے ہی کٹ خرید کر کیسے مرمت کرتے ہیں۔اسی طرح گو کہ مجھے پہلے سے کھانا بنانے کا تجربہ تھا مگر پھر بھی آپ سے اس معاملہ میں بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ آپ کھانا بہت ہی لذیذ بناتے تھے۔ گو کہ ان دنوں جماعتی پروگراموں پر سیکرٹری صاحب ضیافت کھانا بناتے تھے مگر آپ اس میں بھی مدد کرتے۔ البتہ جنرل میٹنگ وغیرہ کے علاوہ آپ اکثر کھانا بنایا کرتے تھے بلکہ فرمائش پر بھی بنایا کرتے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ ایک شام شدید برفباری تھی اور پوری رات ہی ہونے کا عندیہ تھا۔ کسی دوست نے فرمائش کی کہ آپ اپنا اسپیشل سوپ بنا کر پلائیں۔ مکرم فرخ صاحب نے اسی وقت حامی بھری اور خاکسار کو ساتھ لے کربازار سے ضرورت کی چیزیں لینے نکل پڑے۔ ہم برف باری کے دوران ہی چیزیں لے کر آئے اور آپ نے بہت اہتمام سے انتہائی ذائقہ دار سبزیوں والا سوپ بنایا اور عشاء کی نماز کے بعد سب نمازیوں کی خاطر مدارات کی توفیق پائی۔ جن دنوں خاکسار کی تقرری مسجد فضل میں تھی، غالباً اس سے پہلے اور اب بھی، مغرب اور عشاء کی نمازوں پر سب سے زیادہ حاضری ہوتی اور عشاء کی نماز کے بعد تقریباً روزانہ ہی ایک خوبصورت محفل سجتی۔ شروع شروع میں ہم مائیکروویو میں چائے بنا کر پیا کرتے تھے اور اکثر دوستوں نے مائیکرو ویو ہی میں ابالے دینے کا فن بھی سیکھ لیا تھا۔ ایک دن خاکسار اور فرخ صاحب شاید کسی دوست کی دعوت پر ایک مشہور افغانی ریسٹورنٹ گئے جہاں کا قہوہ بہت مشہور ہے۔ واپس آ کر اسی رات انہوں نے تجربہ کرنا شروع کر دیا اور ایک یا دو دن کے تجربات کے بعد تقریباً ویسا ہی قہوہ مسجد میں تیار کرلیا اور پھر اس کے بعد وہ قہوہ بھی آپ کی طرح مسجد فضل کی مہمان نوازی کا جزو لا ینفک بن گیا۔

مکرم فرخ صاحب کی طبیعت میں نفاست اور کمال پسندی بھی بلا کی تھی۔ آپ جو کام کرتے اسے بہترین طریق سے کرنے کی کوشش کرتے۔ مسجد کی صفائی ہے تو طریقہ کے ساتھ، کھانا پکانا ہے تو اندازے کے ساتھ، کسی چیز کی مرمت کرنی ہے تو صحیح آلہ جات کو سامنے رکھ کر ایک طریقے سے۔ گو کہ ان دنوں آپ کاروبار کی غرض سے زیادہ گاڑی نہیں چلاتے تھے اور اس لیے عام وقتوں میں،کم از کم خاکسار کے سامنے شب خوابی کے لباس میں بھی کھانا وغیرہ کھانے آ جاتے مگر لوگوں کے سامنے خاص طور پر باہر جاتے ہوئے صاف ستھرے، اعلیٰ،استری کیے ہوئے کپڑے زیب تن کرتے۔ اکثر پروگراموں میں خاکسار کے ساتھ جاتے۔ میں ہفتہ میں ایک یا دو دن ایک اور حلقہ میں درس اور نماز کے لیے جا تا تھا جس میں ضرور ساتھ جاتے۔ اسی طرح اگر لگتا کہ کہیں جانا ہے تو کہتے کہ بس میں تیار ہو کر آتا ہوں مگر جلد بازی کے سبب نفاست کو ہاتھ سے نہ جانے دیتے۔ صفائی کے معاملہ میں حد سے زیادہ محتاط تھے۔ اس بات پر بعض دفعہ دوسرے دوستوں سے نوک جھونک بھی ہو جاتی مگر آپ اس معاملہ میں ہرگز کوتاہی برداشت نہیں کرتے تھے۔ ہم جب مل کر کھانا پکاتے تو کچن کو اتنا صاف کرتے کہ ایک ذرّہ تو کیااپنی جگہ ایک قطرہ پانی بھی نہیں رہنے دیتےتھے۔ یہ کوئی مبالغہ آرائی نہیں واقعی ہر ایک جگہ سے زائد پانی صاف کرتے تا کیڑے مکوڑے نہ آ سکیں۔ کھانا پکاتے ہوئے کونسے برتن میں کیا پکانا چاہیے یا کونسا چمچ استعمال کرنا چاہیے ان باتوں کا بھی خیال رکھتے اور سکھاتے۔ برتن دھونے تک کے صحیح طریق کی نشاندہی کرتے۔ ایک دن رات کو دیر سے ایک مہمان مسجد فضل آ گئے اور اگلے دن ان کی فلائٹ تھی۔ آپ اسی وقت خاکسار کے ساتھ نیچے کچن میں گئے اور رات کو دیر سے ان مہمان کی ضیافت کا اہتمام کیا۔ ان مہمان نے بھی انتہائی بے تکلف انداز میں نیچے کچن ہی میں کھانا کھایا اور بہت دیر تک مکرم فرخ صاحب کی مہمان نوازی کا ذکر کرتے رہے۔

مسجد کی صفائی کے علاوہ تزئین و آرائش کا بھی خوب خیال رکھتے۔ مسجد کے باہر سے برف صاف کرنے کے علاوہ گھاس وغیرہ بھی کاٹ دیا کرتے تھے اور سامنے سے صفائی بھی کر دیا کرتے تھے۔ ان دنوں آپ کو بے خوابی کی کچھ شکایت ہو گئی تھی۔ مجھے یاد ہے ایک دن خاکسار صبح فجر پر آیا تو دیکھا کہ ساری کتابیں نکال کر رکھی ہوئی ہیں۔ اس کے بعد مسجد کا ایک کمرہ صاف کر کے اس میں ایک خوبصورت لائبریری بنائی اور کئی دن اس میں صرف کیے۔ اسی طرح ایک مرتبہ کئی دن بلکہ شاید ہفتہ لگا کر تقریبا ًتن تنہا مسجد کے اندر راتوں کو جاگ کر رنگ و روغن کا کام کیا۔

وفات سے قبل جب ڈاکٹر جواب دے چکے تھے تو آپ نے خاکسار کو وائس میسج چھوڑا جس میں دعا کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر تو جواب دے چکے ہیں مگر مجھے اللہ پر پورا یقین ہے اس لیے دعا ضرور کیجیے گا باقی جو اللہ کی مرضی! اللہ تعالیٰ مرحوم سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور ان کی اسی طرح مہمان نوازی فرمائے جس طرح وہ اپنی زندگی میں عموماً بھی اورخاص طور پر اللہ کے گھر میں آنے والوں کی مہمان نوازی کرتے رہے۔آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button