یورپ (رپورٹس)

مسجد بیت الفتوح میں Big Iftar کا پروگرام

جماعت احمدیہ برطانیہ کی جانب سے سیاسی و سماجی شخصیات، پارلیمینٹیرینز، سِول و پولیس و فوجی افسران، عمائدین شہر اور بین المذاہب نمائندگان کے اعزاز میں مسجد بیت الفتوح میں شانداردعوتِ افطارکا اہتمام

جماعت احمدیہ برطانیہ کے تحت احمدی مساجد میںBig Iftar کے نام سے ایک ایسا پروگرام منعقد کیا جاتا ہے جس میں غیر از جماعت مہمانوں کو مدعو کرکے اُنہیں رمضان المبارک کے مہینے کی اہمیت، روزے رکھنے کا پس منظر اور مساجد کے تقدس کے بارے میں آگاہ کرنے کے علاوہ حقیقی اسلامی تعلیمات کوبھی اُجاگر کیا جاتا ہے۔

مورخہ ۱۵؍ اپریل ۲۰۲۳ء بروز ہفتہ رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت برطانیہ کی ہدایات کے مطابق محمد ابراہیم اخلف صاحب نیشنل سیکرٹری تبلیغ جماعت احمدیہ برطانیہ کی زیر نگرانی مسجد بیت الفتوح لندن سے ملحقہ طاہر ہال اور ناصر ہال میںBig Iftar کا پروگرام منعقد کیا گیا۔ پرنٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعہ پروگرام کی وسیع پیمانے پر تشہیر کی گئی۔ ’’سَرے کومیٹ‘‘ اور ’’ومبلڈن ٹائمز‘‘ نے تصاویر کے ساتھ نمایاں مضامین شائع کیے اور مختلف پاکستانی ٹیلیویژن چینلز نے بھی اس پروگرام کی کوریج کی۔

مہمانان کی رجسٹریشن اور استقبال کی ساتھ ہی انہیں چھوٹے چھوٹے گروپس میں مسجد بیت الفتوح کی نو تعمیر شدہ خوبصورت عمارت کے حصوں کا دورہ کروایا گیا۔ مسجدبیت الفتوح کے مرکزی حصّے میں مردوں اور خواتین کےادائیگی نماز کے مقامات بھی دکھائے گئے۔ اس دوران میزبان اُنہیں مسجد کی اہمیت، رمضان المبارک کے روزے، سحری و افطاری اور اسلام اور احمدیت کے بارے میں مختصراً تعارف بھی کرواتے رہے۔اس پروگرام میں ۳۵۰؍احمدی احباب کے علاوہ زیرِتبلیغ افراد اور مختلف سیاسی و مذہبی افراد سمیت ۸۵۰؍غیر از جماعت مہمان شامل تھے۔ کل حاضری قریباً بارہ سو رہی۔

ناصر ہال میں ایک خوبصورت نمائش کا اہتمام بھی تھا جس میں قرآنِ کریم کے تاریخی اور نادر نسخے، خوبصورت خطّاطی کے فن پاروں کے علاوہ مختلف زبانوں میں تراجم قرآن کریم، رُوحانی خزائن، ملفوظات اور صحیح بخاری کی تمام جلدیں بھی رکھی گئی تھیں۔ ریویو آف ریلیجنز،رائل سَرے چیریٹی کے سٹالز بھی لگائے گئے تھے۔ دو مربیان کرام نے نمائش دیکھنے والے بعض مہمانوں کے نام عربی رسم الخط میں لکھ کر اُنہیں تحفۃً پیش کیے۔

آغاز تقریب و مقررین کا اظہار خیال

امیر جماعت احمدیہ برطانیہ کی زیر صدارت شام ساڑھے چھ بجے باقاعدہ تقریب کا آغاز ہوا۔ تلاوت قرآن کریم مع انگریزی ترجمہ کے بعد عثمان شہزاد بٹ صاحب مربی سلسلہ نے حاضرین کو خوش آمدید کہتے ہوئے اس پروگرام کی غرض و غایت بیان کی اوراسٹیج پر تشریف فرما معززین و مقررین کا تعارف کروایا اور جماعت احمدیہ کی مختصر تاریخ اور عقائد پر مبنی ایک ویڈیو دکھائی۔

بعد ازاں مقررین کو اظہار خیالات کی دعوت دی گئی۔ محترمہ شوان میکڈونا صاحبہ ایم پی فار مچم اینڈ مارڈن نے کہا کہ احمدیہ کمیونٹی ہمیشہ ضرورت مند لوگوں کی مدد کرنے میں پیش پیش ہوتی ہے۔گذشتہ سال مرٹن کونسل کے ایک علاقہ میں گیس دھماکہ کی وجہ سے متاثرہ لوگوں میں احمدی افراد نے کھانا اور دیگر اشیا تقسیم کیں۔

پھر چانسلر مکرم جیریمی ہنٹ صاحب نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ محبت اور رواداری کا جو درس جماعت احمدیہ دیتی ہے وہی اسلام کا حقیقی پیغام ہےجس کا عملی نمونہ جماعت احمدیہ کے ماٹو سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔

بعد ازاں سلطان لون صاحب نیشنل سیکرٹری مال نے مالی قربانی کی اہمیت پر تقریر کی اور مسجد بیت الفتوح کی تاریخ تصویری جھلکیوں کے ساتھ ایک ویڈیو میں دکھائی گئی۔ پھر محمد ناصر خان صاحب نائب امیر جماعت احمدیہ یوکے نےمسجد بیت الفتوح کی اہمیت اور تاریخ کے حوالے سےاہم معلومات سےشرکاء کو آگاہ کیا۔

آخر میں محترم امیر صاحب نے اختتامی تقریر میں انسان کی روحانی ترقی، تعلق باللہ اور خدمت انسانیت کے لیے رمضان کی اہمیت کو اُجاگر کیا۔ انہوں نے روس اور یوکرائن کی جنگ کے پس منظر میں دنیا کے موجودہ حالات میں امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکی امن کےلیےکاوشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے قیام امن کی ضرورت پر زور دیا اور آپس میں پیار، محبت اور رواداری کے ذریعے ایک خوبصورت معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرنے کی اہمیت کو اُجاگر کیا۔ اجتماعی دعا سے اس تقریب کا اختتام ہوا۔

مغرب کی اذان ہونے پر افطاری پیش کی گئی۔ بعد ازاں مہمانان کی ایک کثیر تعداد نے ادائیگی نماز کے منظر کو نہ صرف خوب شوق سےدیکھا بلکہ بہت سےمہمانوں نے نمازِ مغرب ادا بھی کی۔

وقفہ نماز کے بعد شرکائے تقریب کی تواضع پُر تکلف عشائیہ سے کی گئی۔مستعد خدام نےمحبت اورمسکراتے چہروں سےمسیح کے مہمانوں کی تواضع اس قدر خوش اسلوبی سےکی کہ مہمانان متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔اُنہوں نے بہت ہی لطف اندوز ہوتے ہوئے کھانا کھایا اور اس دوران آپس میں آج کی اس خوبصورت اور کامیاب تقریب،پُرخلوص میزبانی، جماعت احمدیہ کی خدمت انسانیت اور مسجد بیت الفتوح کی شاندار عمارت کے حوالے سے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے۔کھانے کے بعد محترم امیر صاحب نے بعض خصوصی مہمانوں کو تحائف دے کر رخصت کیا۔

مہمانوں کے تاثرات

اس پروگرام میں متعدد اقوام کے غیر مسلم مہمانوں کی کثیر تعداد شامل ہوئی۔ غیر از جماعت مسلمانوں میں الجیریا، مراکش، مصر، عراق اور بعض دیگر عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے مہمانان کی گرم جوشی قابل دید تھی جن میں ایک نمایاں تعداد نے احمدیت قبول کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ ایک افریقن مسلمان مہمان جو اپنے بعض دوستوں کےساتھ اس پروگرام میں تشریف لائے وہ شروع میں تولاتعلق سے رہے لیکن پروگرام کے اختتام پر اتنے متاثر تھے کہ سوالات بھی کیے اور پھر چند کتابیں بھی ساتھ لے کر گئے۔

اسی طرح ایک غیر از جماعت مسلمان مہمان جو آج کل کے خود ساختہ علماء کی غیر حقیقی اسلامی تعلیمات کے نتیجہ میں مذہب اسلام سے دُور ہوکر دہریہ ہوچکے تھے نہ صرف روزہ رکھ کر اس پروگرام میں شامل ہوئے بلکہ مسجد بیت الفتوح میں باجماعت نماز بھی ادا کی۔ایسٹ لندن سے شمولیت کرنے والی ایک غیر احمدی خاتون کا جماعت کے بارے میں بہت ہی منفی تاثر تھا اور آج وہ اپنی آنکھوں سے سب کچھ خود دیکھنے آئی تھیں۔اُنہوں نے پروگرام دیکھا تقاریر سُنیں نمائش دیکھی پھر میزبانوں کے حُسن سلوک سے متاثر ہوئیں تو احمدی امام کی اقتدا میں نماز باجماعت بھی ادا کی اور پھر بہت پُرجوش ہو کر کہنے لگیں ہم میں اور آپ میں تو کوئی فرق نہیں۔

ایک اور خاتون نے کہا کہ میں احمدی خواتین سے ملی اور اس پروگرام کا ماحول دیکھ کر ایسا لگا کہ جیسے ہم کسی اسلامی ملک میں موجود ہیں۔

نیوی کی آنریری کیپٹن محترمہ دردانہ انصاری صاحبہ نے تقریب کی خوبصورتی، بہترین مہمان نوازی اور قرآن کریم و دیگر کتب کے تحائف پر بارہا شکریہ ادا کیا۔

کینٹ کی ہائی شیرف محترمہ این احمد صاحبہ نے کہا کہ یہاں پر مختلف قومیتوں اور مذاہب کے افراد کو ایک جگہ جمع دیکھ کر بہت اچھا لگا۔تقاریراور ویڈیوزکے ذریعہ جو کچھ سُنا اور دیکھا پھر میزبانوں کا حسنِ سلوک اور منتظمین کے خوبصورت انتظام نے ثابت کیا کہ اسلام واقعی پیار محبت امن وآشتی کا مذہب ہے۔

میئر وانڈز ورتھ کونسلر مکرم جیرمی امباش صاحب نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آج کی تقریب میں شامل ہوکر بہت خوشی ہوئی ہے اور میں سال کے ہر دن جماعت احمدیہ کی جانب سے مقامی کمیونٹی کے افراد کے لیے کی جانے والی خدمات کا معترف ہوں۔

(رپورٹ: لطیف احمد شیخ، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل بمعاونت راجہ عطاء المنان، جواد احمد قمر اور علی احسن خالد)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button