متفرق مضامین

رمضان کا با برکت مہینہ

(افشاں ریان۔ ہالینڈ)

رمضان کا بابرکت مہینہ ہمیشہ ہی خیروبرکت لے کر آتا ہے۔ جس طرح ظاہری موسموں میں ایک بہار کا موسم ہے اسی طرح روحانی کائنات کا موسم بہاررمضان ہے۔ کتنے خوش قسمت ہیں ہم جن کی زندگیوں میں ایک بار پھر یہ روحانی بہار آئی ہے۔ یہ مہینہ ہمارے لیے صرف خدا تعالیٰ سے فضل سمیٹنے کا مہینہ ہے بلکہ اپنی روحانی اور اخلاقی کمزوریاں دور کرنے کا بھی مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ۔(البقرۃ:۱۸۴) اے لوگو! جو ایمان لائے ہو تم پر ( بھی ) روزوں کا رکھنا (اسی طرح ) فرض کیا گیا ہے جس طرح ان لوگوں پر فرض کیا گیا تھا جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں تاکہ تم ( روحانی اور اخلاقی کمزوریوں سے ) بچو۔

رمضان ا لمبارک ایسا پیارا مہینہ ہے جس کے استقبال کے لیے آسمان پر بھی تیاریاں ہوتی ہیں اور جنت سجائی جاتی ہے۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ماہ رمضان کے استقبال کے لیے یقیناً سارا سال جنت سجائی جاتی ہے اور جب رمضان آتا ہے تو جنت کہتی ہے کہ یا اللہ اس مہینے میں اپنے بندوں کو میرے لیے خاص کر دے۔‘‘(بیہقی شعب الایمان)

رمضان میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ’’رمضان میں تو آپؐ کمر ہمت کس لیتے تھے اور پوری کوشش اورمحنت فرماتے تھے۔‘‘

حضرت عائشہؓ سے ایک دفعہ پو چھا گیا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں رات کو کیسے عبادت فرماتے تھے۔ فرمایا:’’حضورؐ رمضان میں اور رمضان کے علاوہ ایام میں بھی گیارہ رکعتوں سے زائد نہیں پڑھتے تھے۔ آپؐ چار رکعات ادا فرماتے اور ان کی خوبی اور لمبائی نہ پوچھو (یعنی میرے پاس الفاظ نہیں کہ حضوؐکی اس لمبی نماز کی خوبصورتی بیان کروں)۔پھر چار رکعتیں پڑھتے اور ان کی خوبی اور لمبائی نہ پوچھو۔ پھر تین رکعتیں (وتر)پڑھتے۔‘‘( بخاری کتاب التھجد)

پیاری بہنو! ہمیں چاہیے کہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرتے ہوئے اپنی عبادتوں کی طرف خاص توجہ دیں۔ کیونکہ جب رمضان آتا ہے تو گھریلو خواتین کی کھانا بنانے اور اس کا اہتمام کرنے کی طرف توجہ زیادہ ہوجاتی ہے۔ اور عبادت میں کسی حد تک کمی آجاتی ہے۔بے شک افطاری اورسحری کا اہتمام کرنا ہوتا ہے لیکن سحری اور افطاری کی وجہ سے اپنے رمضان کو ضائع نہ ہونے دیں۔ کیونکہ ہم میںسے کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ اگلا رمضان ہم میں سے کسی کو میسر آئے گا بھی کہ نہیں۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button