آسٹریلیا (رپورٹس)

جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ کا چونتیسواں جلسہ سالانہ حکومت کے پارلیمان اور اعلیٰ عہدیداران کی شمولیت

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ نے اپنا دو روزہ جلسہ سا لانہ مورخہ ۲۰-۲۱جنوری ۲۰۲۳ء بروز ہفتہ و اتوار منعقد کیا۔ امسال جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ نے اپنی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر بڑی جگہ الفرسٹن کالج کا انتخاب کیا جس میں دو بڑے ہال کے علاوہ کھلی جگہ پر انتظام کیا گیا۔

۱۹؍جنوری بروز جمعرات کی شام تمام کام مکمل ہونے کے بعد نیشنل صدرجماعت نیوزی لینڈ مکرم بشیر احمد خان صاحب نے مع افسر جلسہ سالانہ مکرم یونس حنیف صاحب اور مربیان سلسلہ مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا۔

جلسہ سالانہ کا پہلا روز ۲۰؍جنوری بروز جمعۃ المبارک

آج بفضل خدا ہمارا چونتیسواں جلسہ سالانہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد شروع ہوا۔ نماز جمعہ کے بعد سوا دو بجے حسب روایت لوائے احمدیت اور نیوزی لینڈ کا پرچم لہرایا گیا۔

جلسہ کا پہلا اجلاس

اس سال جلسہ سالانہ کا بنیادی موضوع ’’امن کی راہیں‘‘ رکھا گیا تھا۔ تلاوت قرآن کریم اور نظم کےبعد جلسہ کی افتتاحی تقریر میں مکرم نیشنل صدر صاحب نے جلسہ سالانہ کے لیے موصول شدہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔

پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ

’’پیارے احباب جماعت احمدیہ نیوزی لینڈ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مجھے بے حد خوشی ہے کہ آپ کو اپنا سالانہ جلسہ مورخہ 20 اور 21 جنوری 2023ء کو منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو بہت بابرکت اور کامیاب فرمائے اور اس کے جملہ شاملین بے انتہا روحانی فوائد اور فضلوں کو حاصل کرنے والے ہوں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے مختلف مواقع پر جلسہ سالانہ کے مقاصد کی وضاحت فرمائی ہے۔ یہ مقاصد کچھ یوں ہیں کہ آپ کے ماننے والے تقویٰ، نیکی اور پرہیز گاری اختیار کریں، ان میں خدا خوفی پیدا ہو، ایک دوسرے سے پیار اور محبت ان کے دلوں میں پروان چڑھے اور وہ خدا تعالیٰ کی تمام مخلوق سے ہمدردی کا سلوک کرنے والے ہوں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے ماننے والوں کو مزید یہ ہدایت بھی فرمائی کہ وہ عاجزی اختیار کریں اور اسلام کے سچے اور پرامن پیغام کو ہر اس ملک میں پھیلائیں جس میں وہ سکونت رکھتے ہوں۔

چنانچہ آپؑ اس حوالہ سے فرماتے ہیں: ’’اس جلسہ کو معمولی انسانی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں۔ یہ وہ امر ہے جس کی خالص تائید حق اور اعلائے کلمۂ اسلام پر بنیاد ہے۔ اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے اور اس کے لئے قومیں تیار کی ہیں جو عنقریب اس میں آملیں گی کیونکہ یہ اس قادر کا فعل ہے جس کے آگے کوئی بات اَنہونی نہیں۔‘‘(اشتہار ۲۷ دسمبر ۱۸۹۲ء، مجموعہ اشتہارات جلد 1صفحہ 341تا 342)

آپ کوکو شش کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ، جو ہمارا خالق ہے، آپ کا ذاتی محبت کا تعلق ہو۔ آپ پانچوں نمازیں باقاعدگی سے اور باجماعت ادا کرنے والے ہوں۔ مزید آپ کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ آپ بنی نوع انسان کے حقوق بھی ادا کریں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: ’’اُس کے بندوں پررحم کرواور ان پر زبان یا ہاتھ یاکسی تدبیر سے ظلم نہ کرو اور مخلوق کی بھلائی کے لئے کوشش کرتے رہو اور کسی پر تکبر نہ کرو گو اپنا ماتحت ہو اور کسی کو گالی مت دو گو وہ گالی دیتا ہو، غریب اور حلیم اور نیک نیت اور مخلوق کے ہمدرد بن جاؤ تا قبول کئے جاؤ۔‘‘ (کشتی نوح، روحانی خزائن جلد۱۹، صفحہ ۱۱-۱۲)

آپ کو ہمیشہ کوشش کرنی چاہیے کہ آپ بیعت کے حوالہ سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے والے ہوں اور ہمیشہ اس کوشش میں لگے رہیں کہ اپنی روحانیت کے معیار کو اس درجہ تک لے جائیں جس کی توقع حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے جماعت میں شامل لوگوں سے کی ہے۔ پس آپ اسی وقت اس جلسہ میں شمولیت کے مقصد کو پاسکتے ہیں جب آپ مسلسل اپنے ذاتی کردار اور اطوار کا محاسبہ کرتے رہیں اور ایک مثالی احمدی بننے کی کوشش کریں۔

میں آپ کو اللہ تعالی کی طرف سے جاری کردہ خلافت کے نظام کی اہمیت کے متعلق بھی یاددہانی کروانا چاہتا ہوں جس کی بدولت ہم اللہ تعالی کی بے شمار برکات کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ آپ کو کوشش کرنی چاہیے کہ آپ کا خلیفۃ المسیح کے ساتھ مضبوط تعلق ہو اور ہر حالت میں سچی وفاداری کا مظاہرہ کریں۔ یاد رکھیں کہ اسلام کا مستقبل اور امن عالم کا قیام صرف اور صرف خلافت احمدیہ کے ساتھ وابستہ ہے۔ اس حوالہ سے میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کے زیادہ سے زیادہ ایم ٹی اے دیکھا کریں اور اس سے فائدہ اٹھائیں، بالخصوص میرے خطبات جمعہ اور خطابات جو مختلف مواقع پر میں کرتا ہوں ان کو باقاعدگی سے سناکریں۔

تبلیغ کے حوالہ سے بھی اپنی ذمہ داری کو کبھی نہ بھولیں جو کہ جماعت کے ہر فرد کے لیے بہت اہم ہے۔ اس لئے حکمت کے ساتھ اسلام احمدیت کے خوبصورت پیغام کو موثر رنگ میں پورے نیوزی لینڈ میں پھیلانے کے لیے منصوبہ بندی کریں۔

اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو بہت بابرکت اور کامیاب فرمائے اور آپ سب کو تقویٰ اور روحانیت میں بڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آپ اللہ تعالیٰ سے مزید قرب کا تعلق قائم کرنے والے ہوں اور وہ آپ کو اپنے اندر حقیقی تبدیلی پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے تا کہ آپ نیکی اور پر ہیز گاری نیز اسلام اور انسانیت کی خدمت میں مزید ترقی کرنے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ آپ پر اپنا فضل فرمائے۔

جزاکم اللہ احسن الجزاء‘‘

اس کے بعد پہلی تقریر مربی سلسلہ آصف منیر صاحب کی تھی۔ آپ نے انگریزی زبان میں اللہ تعالیٰ کی صفت ’السلام‘ پر روشنی ڈالی۔ دوسری تقریر خاکسار کی ’’نظام خلافت اور نظام وصیت کا گہراتعلق‘‘ پر تھی۔ اس اجلاس کی آخری تقریر یونس حنیف صاحب نائب صدر جماعت نیوزی لینڈ کی تھی۔ ان کی تقریر کا موضوع ’’حضرت رسول اکرمﷺ کی مثالی عائلی زندگی‘‘ تھا۔

جلسہ سالانہ کا دوسرا اجلاس

(اس دوران مستورات کا علیحدہ اجلاس منعقد ہوا)

وقفہ کے بعد پہلے دن کا دوسرا اجلاس سوا پانچ بجے سہ پہر منعقد ہوا۔تلاوت قرآن کریم اور نظم کے بعدمکرم مزمل احمد خان صاحب نے ’’حضرت مسیح موعودؑ کی آمد، ایمان اور شریعت کا احیاء‘‘ کے موضوع پر انگریزی زبان میں تقریرکی۔ اس کے بعد محمدیٰسین صاحب نیشنل سیکرٹری تربیت نے ’’مغربی معاشرہ میں دین کو دنیا پر مقدم کرنا‘‘ کےموضوع پراردو تقریرکی۔ اس کے بعد اجلاس کی آخری تقریر تسلیم احمد صاحب نے انگریزی زبان میں ’’Delight of Faith‘‘کے موضوع پر کی۔ امسال تشریف لانے والے ۱۵۰ سے زیادہ نئے پاکستانی احمدی مہاجرین کے ساتھ ۸ بجے تعارفی محفل ہوئی جس میںاحباب اپنے گروپس میں سٹیج پر آتے اور اپنا تعارف پیش کرتے۔

جلسہ سالانہ کا دوسرا روز ۲۱؍جنوری بروز ہفتہ

آج کا پہلا اجلاس پروگرام کے مطابق صبح ۱۰بجے زیرصدارت آصف منیر صاحب مربی سلسلہ شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم اورنظم کے بعد اس اجلاس کی پہلی تقریر’’باہمی محبت و اخوت‘‘پر ڈاکٹر ندیم احمد صاحب،صدر مجلس انصار اللہ نیوزی لینڈنے اردو میں کی۔ اگلی تقریرانگریزی زبان میں عظیم ظفراللہ صاحب نے ’’Mastering Technology to stay connected Socially and spiritually‘‘پر کی۔ یہ اجلاس ۱۱ بجے اختتام پذیر ہوا۔

دوسرا اجلاس بروز ہفتہ

جلسہ کے دوسرے دن کے دوسرےاجلاس میں ملک کی نامور شخصیات کے علاوہ حکومت کے اعلیٰ عہدیداران بھی مدعو ہوتے ہیں۔ امسال ماؤری قبیلوں کے چیفس کے علاوہ حکومت کے ایم پی اور لوکل کونسل کے کونسلرز کو ملا کر ۷۰ مہمان تشریف لائے۔ یہ اجلاس نیشنل صدر صاحب کی زیرصدارت ساڑھے گیارہ بجے تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوا ۔ مکرم نیشنل صدر صاحب نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور انہیں نیوزی لینڈ میں جماعت کی کارکردگی سے متعارف کروایا۔ اسی طرح امن کے قیام اور جنگ کی روک تھام کے لیے حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مساعی سے روشناس کروایا۔

صدر صاحب کے جماعتی تعارف کے بعد آکلینڈسٹی کونسل کےرکن Mr. Daniel Newman نے خطاب کیا۔

اس کے بعد انس رحیم صاحب، نیشنل سیکرٹری تبلیغ نے ’’Growing restlessness in Society‘‘ کے موضوع پر تقریرکی۔ ان کے بعد مربی سلسلہ مکرم مستنصر احمد قمر صاحب نے Islam on Societal Peace کے موضوع پر تقریر کی۔

Dr. Anae Neru Leavasa- Labour MP نے کہا کہ مجھے آپ کی اس تقریب میں شرکت کر کے بہت خوشی ہوئی ہے۔ میں آپ کے جلسہ کے موضوع سے متفق ہوں۔ جنگ سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ بات چیت اور ڈائیلاگ سے امن حاصل ہوتا ہے۔ ہم نے ساموا میں لڑائی کر کے دیکھ لیا۔ آخر ہم نے نیوزی لینڈ کی حکومت سے ڈائیلاگ کر کے معاہدہ کیا جس سے دونوں ملکوں کو فائدہ حاصل ہوا۔

Mr Rangi Maclean نے ماؤری زبان میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے ہماری مہمان نوازی کی تعریف کی اور ماؤری زبان میں قرآن کے ترجمہ پر خوشی کا اظہار کیا۔

مکرم ابراہیم عمر، لیبر ایم پی، نے کہا کہ میری ملاقات آپ کی جماعت کے صدر صاحب اور مربی مستنصرصاحب سے کچھ عرصہ قبل ہوئی جس سے مجھے جماعت کا تعارف ہوا۔ میں آپ کی جماعت کی انسانی خدمات سے بہت متاثر ہوں۔ یہاں آپ احباب سے مل کر خوشی ہوئی۔

آخر پر مکرم نیشنل صدر صاحب نے مہمانوں کی تشریف آوری پر شکریہ اداکیا۔ یہ اجلاس تقریباً سوا ایک بجے ختم ہوا جس کے بعد مہمانوں کی خدمت میں دوپہر کا کھا نا پیش کیا گیا۔

اختتامی اجلاس

جلسے کا آخری اجلاس مکرم صدر صاحب جماعت نیوزی لینڈ کی زیر صدارت سہ پہر ساڑھے تین بجے شروع ہوا۔ تلاوت قرآن پاک اور نظم کے بعد محترم شفیق الرحمٰن صاحب مشنری انچارج نیوزی لینڈ نے محاسبہ نفس کے موضوع پر انگریزی زبان میں تقریر کی۔

اس کے بعد ناصرات نے خوبصورت انداز میں اردو اور پنجابی زبانوں میں نظم اور ترانہ سنایا۔ اسی طرح اطفال نے بھی خوش الحانی کے ساتھ ایک ترانہ پیش کیا۔

بعد ازاں محترم نیشنل صدر صاحب نے ۲۰۲۲ءمیں تعلیمی میدان میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے طلبہ کو خصوصی سرٹیفیکیٹ اور انعامات دیے۔جس کے بعد آپ نےجماعت نیو زی لینڈکی سالانہ کارکردگی کی رپورٹ پیش کی۔جلسے کا اختتام دعاسے ہوا۔ اللہ تعالیٰ سب شامل ہونے والوں کو اس کی برکات سے مستفید فرمائے۔

(رپورٹ: مبارک احمد خان۔ نیوزی لینڈ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button