افریقہ (رپورٹس)

گیمبیا میں تجارتی و ثقافتی میلہ کے موقع پرقرآن کریم اور دیگر کتب کی نمائش

گیمبیا میں ہر سال مقامی اور بین الاقوامی کاروباری مصنوعات کی نمائش کے علاوہ کاروباری اداروں کے لیے کاروباری مواقع کو بڑھانے اور نجی شعبوںمیں ملازمتیں پیدا کرنے کے لیے تجارتی میلے (Trade Fair) کا اہتمام کیا جاتا ہےجس میں مختلف ممالک سے لوگ شرکت کرتے ہیں۔ اس سال بھی گیمبیا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (جی سی سی آئی) کے زیر اہتمام مورخہ ۱۸؍فروری تا ۱۹؍مارچ۲۰۲۳ء اس بین الاقوامی میلہ کے سولہویں ایڈیشن کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں افریقہ، یورپ اور ایشیا سے تعلق رکھنے والی بہت سی تنظیمیں شامل تھیں۔ گیمبیا کےصدر مملکت نےبھی اس ٹریڈ فیئر کا دورہ کیا۔

محمد اکمل صاحب ایریا مشنری بانجل کومبو تحریرکرتے ہیں کہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ بانجل کومبو (Banjul/Kombo)ریجن کو امسال اس بین الاقوامی میلہ میں قرآن پاک اور دیگر جماعتی کتب کی ایک خوبصورت اور پرکشش نمائش لگانے کی توفیق ملی۔

اس نمائش میں ستر سے زائد زبانوں میں جماعت احمدیہ کے شائع شدہ قرآن کریم کے تراجم، کتب حضرت مسیح موعودؑ،کتب خلفائے احمدیت، کتب اصحاب حضرت مسیح موعودؑ، یسر نا القرآن، جماعتی رسالہ جات و دیگر جماعتی کتب رکھی گئیں۔ اس کے علاوہ گیمبیا میں جماعت احمدیہ کے آغاز اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے دورہ گیمبیا کے دوران اور دیگر مواقع پر لی گئی بعض نادر اور قدیم تصاویر کو بھی پوسٹرز پر آویزاں کیا گیا۔ پورے ٹریڈ فیئر میں چھ سوسٹالز میں سےاپنی نوعیت کا یہ واحددینی سٹال تھا جس کا اظہار لوگوں نے اپنےان خیالات سے کیا۔

ہمارے لوکل معلم صاحب نے بتایا کہ ایک صاحب نے ہمارے سٹال پردیکھ کر کہا کہ ’’یہ واحد سٹال ہے جس کے ذریعہ آپ خدا تعالیٰ کے وجود کو پہچان سکتے ہیں‘‘۔

وہ مزید کہتے ہیںکہ ایک اور خاتون نے سٹال پر موجود ہمارے مربیان کو ان الفاظ میں دعاؤں سے نوازا کہ ’’ماشاء اللہ آپ لوگ اسلام کی اشاعت کے لیے بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس کا اجر دے۔‘‘

ہمارے ایک اور لوکل معلم صاحب بتاتے ہیں کہ بیلجیم سے آئےایک صاحب ہمارے سٹال پر تشریف لائےاور قرآن کریم کے متعلق دریافت کیا اور اس کی قیمت (۱۵۰ دلاسی)جاننے پر وہ بہت حیران ہوئے۔اور کہنے لگے آپ تو واقع میں لوگوں کی مدد کر رہے ہیں جبکہ گیمبیا میں ہی ایک اور شخص سے انہیں قرآن کریم کی قیمت ۱۵۰۰ دلاسی بتائی تھی جو کہ اس کے مقابل پر بہت زیادہ ہے۔ وہ بہت زیادہ متاثرہوئے۔

مشہود احمد منیب صاحب مربی سلسلہ لکھتے ہیں کہ پرائمری سکول کی ایک لڑکی اپنی سکول ٹیچر کے ساتھ ٹریڈفیئر میں سیروتفریح کے لیے آئی۔ اور جب وہ ہمارے سٹال پر آئی تو کتابیں دیکھ کر فوراً انگریزی زبان میں ترجمہ شدہ قرآن پاک کے نسخہ کا مطالبہ کیا۔ اس قرآن پاک کو خریدنے کے لیے اس کے پاس صرف دس دلاسی تھے جبکہ اس کی اصل قیمت دو صددلاسی تھی۔قیمت جان کر وہ بہت افسردہ ہو گئی کہ وہ اس قرآن پاک کو خرید نہیں سکے گی۔(مربی صاحب نے اپنی جیب سے خرید کر ان کو یہ قرآن کریم کا نسخہ مفت دےدیا۔) جس پر اس کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔اس نے اپنے ساتھ کھڑی اپنی دوست سے کہا کہ ’’اس ترجمہ کےذریعہ اب مجھے پتا چل جائے گا کہ میرے استاد مجھے اسکول میں کیا سکھاتے ہیں‘‘۔وہ بعد میں اپنی مزید دوستوں اور ساتھیوں کو ہمارے سٹال پر لے کر آئی۔ سٹال پر موجود مربیان نے ان طلبہ کے ساتھ بہت تفصیلی بات چیت کی۔ حضرت مسیح موعودؑاور خلفاء کی تصاویر دیکھ کر انہوں نے مختلف سوالات کیے جن کے جوابات انہیں نہایت آسان الفاظ میں دیے گئے۔

وہ مزید لکھتے ہیںکہ ایک خاتون ہمارے سٹال پر تشریف لائیں اور کہنے لگیں کہ میں دو سال قبل آپ کے سٹال سے چند کتب خرید کر لے گئی تھی میں اب دوبارہ اپنے خاندان اور رشتہ داروں کےلیے مزید کتب خریدنے کے لیے آئی ہوں۔

مکرم امیر صاحب جماعت گیمبیا بابا۔ایف۔تراولے صاحب (Baba F. Trawally) نے بھی اپنے وفد کے ہمراہ نمائش کا دورہ کیا اور منتظمین کی کاوش کو سراہا۔ جماعت کے ریڈیو چینل لائٹ ایف ایم نے امیر صاحب کا انٹرویو بھی لیا، جسے بعد میں نشر کیا گیا۔ اس طرح جماعت احمدیہ کا پیغام ہزاروں افراد تک پہنچا۔اسی طرح ایم ٹی اے گیمبیا نے بھی اس دورہ کو ریکارڈ کیا۔دورہ کے اختتام پر مکرم امیر صاحب نے اجتماعی دعا بھی کروائی اور حاضرین ریفریشمنٹ سے محظوظ ہوئے۔

بہت سے غیر ملکی معززین کے علاوہ ہزاروں لوکل افراد نے اس نمائش کا دورہ کیا اور جماعت کی قرآن کریم کے لیے خدمات و دیگر خدمات کو سراہا۔ اور بہت سے افراد نے قرآن کریم، یسرنا القرآن اور دیگر جماعتی کتب خریدیں۔ سٹال پر موجود مربیان کرام نے بہت سے لوگوں کو جماعت کا تعارف بھی کروایا اور ان کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔ ایک محتاط اندازہ کے مطابق تقریباً دس ہزار افراد نے ہماری نمائش کا دورہ کیا۔اور مربیان کرام کے ذریعے سینکڑوں افراد تک جماعت کا پیغام پہنچا۔

(رپورٹ: محمد ظہیر احمد۔ نمائندہ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button