حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

دعائیں قبول کروانے کی بعض شرائط ہیں

ہر مسلمان کا یہ ایمان ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ دعائیں سنتا ہے لیکن جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا دعائیں قبول کروانے کی بعض شرائط ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے حکموں پر چلنے والا ہو اور اس کی مکمل پابندی کرنے والا ہو، اللہ کا خوف ہو۔ پھر جب ایک مومن اللہ تعالیٰ کے آستانہ پر اس طرح گرتا ہے، یہ حالت اپنے پر طاری کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ ضرور اس کو جواب دیتا ہے اور جیسا کہ مَیں نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے روزوں کے حکم کے ساتھ اس آیت کو بھی رکھا ہے، تو ہمیں اس طرف توجہ دلائی ہے کہ یہ مہینہ میری خاص بخشش اور قبولیت دعا کا مہینہ ہے اس لئے اس میں خالص ہوتے ہوئے، اس مہینے کی قدر کو پہچانتے ہوئے میری طرف آؤ تاکہ مَیں پہلے سے بڑھ کر تمہاری دعاؤں کو قبول کروں۔ پس ان دنوں میں ہر احمدی کو خاص طور پر دعاؤں کی طرف بہت توجہ دینی چاہئے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک دوسری جگہ فرمایا ہے کہ دعا کے اندر قبولیت کا اثر اس وقت پیدا ہوتا ہے جب وہ انتہائی درجے کے اضطرار تک پہنچ جاتی ہے۔ ایک خاص کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ بے چینی ہو رہی ہوتی ہے۔ جب انتہائی درجے کا اضطرار پیدا ہو جاتا ہے تو اُس وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی قبولیت کے آثار اور سامان پیدا ہو جاتے ہیں۔ پہلے سامان آسمان پر کئے جاتے ہیں اس کے بعد وہ زمین پر اثر دکھاتے ہیں۔ پس یہ کیفیت ہے۔ جب ہم اپنے اندر ایسی کیفیت پیدا کرلیں تو ہم میں سے ہر ایک خداتعالیٰ کے وعدے کے مطابق قبولیت دعا کے نظارے دیکھے گا۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۶؍اکتوبر ۲۰۰۶ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۷؍اکتوبر ۲۰۰۶ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button