متفرق مضامین

براہین احمدیہ چہار حصص میں حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی بیان فرمودہ بعض پیشگوئیوں کا اجمالی خاکہ(قسط دوم)

(مختار احمد)

بعض لوگ معجزات اور نشانات سے بالکل فائدہ نہیں اٹھائیں گے اور انجام کار مامور من اللہ کی قبولیت کا نظارہ کریں گے

40۔فرعونی صفت حکمرانوں کے ظہور کی پیشگوئی

اِنَّ مَعِیَ رَبِّیْ سَیَھْدِیْنِ۔ میرے ساتھ میرا رب ہے عنقریب وہ میرا راہ کھول دے گا۔اس الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ جس طرح بنی اسرائیل پر فرعون نے مظالم کی انتہاکی تھی اسی طرح مخالفین و معاندین اور حکمران آپؑ اور آپؑ کی جماعت کے لیے حالات پیدا کریں گے اور جماعت کے لوگوں کی امیدیں ٹوٹنے لگیں گی اور متٰی نصر اللّٰہ اور انّا لَمُدرکونکی صدائیں بلند ہونے لگیں گی تب خدا غائب سے سامان پیدا کرے گا اور حضورؑ کا خلیفہ مسیحائی کرے گااور اس کی دعاؤں سے اللہ تعالیٰ راہیں کھول دے گا۔ اور دشمن اپنے ارادوں میں ناکام و نامراد ہوجائے گا۔

یہ پیشگوئی ایک بار پاک و ہند کی تقسیم کے وقت قادیان میں ہندوؤں اور سکھوں کی سختیوں سے پوری ہوئی،پھر پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو اور ضیاء الحق کے ادوار میں پوری ہوئی اور دیگر دنیا کے ممالک میں پوری ہوگی اور کون کون سے ملک کا حکمران جماعت کے لیے فرعون بنے گا یہ تو آنے والے حالات ہی بتائیں گے ۔

41۔ حضرت ابراہیمؑ جیسے معجزات کی پیشگوئی

رَبِّ اَرِنِیْ کَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰی۔ اے میرے رب مجھے دکھلا کہ تُو کیونکر مُردوں کو زندہ کرتا ہے۔اس الہام میں پیشگوئی ہے کہ آپؑ کی جماعت کو حضرت ابراہیم ؑجیسی مشکلات کا سامنا ہوگا لیکن آپؑ کو اسی طرح کے معجزات اور تائید و نصرت عطا ہو گی جیسی حضرت ابراہیمؑ کو عطا کی گئی تھی اوراللہ تعالیٰ آپؑ کی تائیدونصرت میں لا تعداد نشان دکھائے گا۔حضورؑ فرماتے ہیں:’’ان نشانوں کو اگر تفصیلاً جُدا جُدا شمار کیا جائے تو قریباً وہ سارے نشان دس لاکھ تک پہنچتے ہیں۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی ذَالِک۔ ‘‘(براہین احمدیہ حصہ پنجم،روحانی خزائن جلد 21 صفحہ148)

میں کبھی آدمؑ کبھی موسیٰ ؑکبھی یعقوبؑ ہوں

نیز ابراہیمؑ ہوں نسلیں ہیں میری بے شمار

پر مسیحا بن کے میں بھی دیکھتا روئے صلیب

گر نہ ہوتا نام احمد جس پہ میرا سب مدار

42۔ ہر دعا اللہ تعالیٰ اپنے مامورین کوکسی خاص مقصد کے لیے سکھاتا ہے

رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ مِّنَ السَّمَآءِ۔ اے میرے رب مغفرت فرما اور آسمان سے رحم کر۔اگرچہ یہ دعائیہ الہام ہے ہر دعا اللہ تعالیٰ اپنے مامورین کو کسی خاص مقصد کے لیے سکھاتا ہے۔ اس جگہ غَفَرکا لفظ کسی اجتہادی خطا کی طرف اشارہ کررہا ہے اور رحم کا کلمہ کہ اس خطا کو بھی اللہ رحمت میں بدل دے گا۔

ہاتھ میں تیرے ہے ہر خسران و نفع و عسرویسر

تو ہی کرتا ہے کسی کو بےنوا یا بختیار

43۔ بڑھاپے میں اولاد دیے جانے کی پیشگوئی

رَبِّ لَاتَذَرْنِیْ فَرْدًاوَّاَنْتَ خَیْرُالْوَارِثِیْنَ۔ اے میرے رب مجھے اکیلا مت چھوڑ اور تُو خیرالوارثین ہے۔اس دعائیہ جملہ میں یہ پیغام تھا کہ حضرت زکریا کی طرح اللہ تعالیٰ آپؑ کو بھی معجزانہ اولاد عطا فرمائے گا۔

سب کام تو بنائے لڑکے بھی تجھ سے پائے

سب کچھ تیری عطا ہے گھر سے تو کچھ نہ لائے

44۔ امّت محمدیّہ کی کامیابی کی پیشگوئی

رَبِّ اَصْلِحْ اُمَّۃَ مُحَمَّدٍ۔اے میرے رب! اُمّتِ محمدیہ کی اصلاح کر۔

اس الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ آخرکار امّت محمدیّہ آپؑ پر ایمان لے آئے گی اور مخالفت چھوڑ کر اصلاح کی طرف رجوع کرے گی۔

دیکھ سکتا ہی نہیں میں ضعفِ دینِ مصطفےٰ

مجھ کو کر اے میرے سلطاں کامیاب و کامگار

نیز فرمایا:

اے دل تو نیز خاطر ایناں نگاہ دار

کاخر کنند دعویٰ حب پیمبرمؐ

نیز فرمایا:

قبضۂ تقدیر میں دل ہیں اگر چاہے خدا

پھیردے میری طرف آجائیں پھر بے اختیار

45۔ امّت کی مخالفت کرنے کی پیشگوئی

رَبَّنَا افْتَحْ بَیْنَنَا وَبَیْنَ قَوْمِنَا بِالْحَقِّ وَاَنْتَ خَیْرُالْفَاتِحِیْن۔ اے ہمارے رب ہم میں اور ہماری قوم میں سچا فیصلہ کردے اور تُو سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔

اس دعائیہ کلمات کے الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ اشرار الناس خدا کی قہری تجلّی کا مورد بنیں گے۔

ہائے میری قوم نے تکذیب کرکے کیا لیا

زلزلوں سے ہوگئے صدہا مساکن مثلِ غار

46۔ امّت کا ڈھٹائی حد تک انکار کی پیشگوئی

وَقُلِ اعْمَلُوْا عَلٰی مَکَانَتِکُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ۔ا ور اُن کو کہہ کہ تم اپنے طور پر اپنی کامیابی کے لیے عمل میں مشغول رہو۔ اور میں بھی عمل میں مشغول ہوں۔ پھر دیکھو گے کہ کس کے عمل میں قبولیت پیداہوتی ہے۔

اس ا لہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ بعض لوگ معجزات اور نشانات سے بالکل فائدہ نہیں اٹھائیں گے اور انجام کار مامور من اللہ کی قبولیت کا نظارہ کریں گے۔

عزت و ذلّت یہ تیرے حکم پر موقوف ہیں

تیرے فرماں سے خزاں آتی ہے اور بادِ بہار

47۔ آپؑ کے تمام امور مشیت الٰہی میں رہنے کی پیشگوئی

وَلَا تَقُوْلَنَّ لِشَیْئٍ اِنِّیْ فَاعِلٌ ذَالِکَ غَدًا۔

اور تُو کسی کام کے متعلق یہ بات ہرگز نہ کہہ کہ میں کل اسے ضرور کروں گا۔ اس الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ کسی دنیاوی چیز پر بھروسا کرکے کوئی تحدی قائم کروگے تو درست نہ ہوگا۔سب امور اللہ تعالیٰ کے فضل پہ موقوف ہوں گے۔

جس بات کو کہے کہ کروں گا یہ میں ضرور

ٹلتی نہیں وہ بات خدائی یہی تو ہے

48۔ مختلف طاقتوروں کے ڈرانے کی پیشگوئی

وَیُخَوِّفُوْنَکَ مِنْ دُوْنِہٖ۔اللہ کے سوا تجھے اوروں سے ڈراتے ہیں۔

اس الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ مخالفین تبلیغ سے روکنے کے لیے مختلف طریقوں سے ڈرائیں اور دھمکائیں گے، کبھی عوامی جتھوں سے اور کبھی حکمرانوں کی طاقت سے جیسا کہ آج کل پاکستان میں ہورہا ہے اور اس طرح یہ پیشگوئی پوری ہورہی ہے۔

حد سے کیوں بڑھتے ہو لوگو کچھ کرو خوفِ خدا

کیا نہیں تم دیکھتے نصرت خدا کی بار بار

نیز فرمایا:

آخر یہ آدمی تھے پھر کیوں ہوئے درندے

کیا جُون اِن کی بگڑی یا خود قضا یہی ہے

49۔ حفاظتِ ربّانی کی پیشگوئی

اِنَّکَ بِاَعْیُنِنَا۔تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔

اس الہام میں اللہ تعالیٰ نے حضورؑ کی حفاظت کا وعدہ کیا ہے کہ یقیناً تو ہماری نگہبانی میں رہے گا۔دشمن تجھے نقصان نہ دے سکے گا۔

ہے سرِ رہ پر مرے وہ خود کھڑا مولیٰ کریم

پس نہ بیٹھو میری رہ میں اَے شریرانِ دیار

مجھ کو پردے میں نظرآتا ہے اک میرا معین

تیغ کو کھینچے ہوئے اُس پر جو کرتا ہے وہ وار

دشمنِ غافل اگر دیکھے وہ بازو وہ سلاح

ہوش ہو جائیں خطا اور بھول جائے سب نقار

50۔ دنیاداروں کو خاطر میں نہ لانے کی پیشگوئی

سَمَّیْتُکَ الْمُتَوَکِّلَ۔ میں نے تیرانام متوکل رکھا ہے۔

اس الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ اس راہ میں بہت سےایسے مواقع آئیں گے کہ دشمن للکارتا ہوا حاوی ہوتا نظر آئے گااور تدبیریں بھی کچھ کارگر ہوتی نظر آئیں گی اس وقت دعا سے خدا پہ بھروسہ کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے اور کامیابی اور کامرانی اللہ عطا فرمائے گا۔

اس جہاں کا کیا کوئی داور نہیں اور داد گر

پھر شریر النفس ظالم کو کہاں جائے فرار

جو خدا کا ہے اُسے للکارنا اچھا نہیں

ہاتھ شیروں پر نہ ڈال اے روبۂ زار ونزار

51۔خدمات دینی کے مقبول ہونے اورمخالفین پہ غالب رہنے کی پیشگوئی

یَحْمَدُکَ اللّٰہُ مِنْ عَرْشِہٖ۔ نَحْمَدُکَ وَ نُصَلِّی۔خدا عرش پر سے تیری تعریف کررہا ہے۔ہم تیری تعریف کرتے ہیں اور تیرے پر درود بھیجتے ہیں۔

اس الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ آپؑ اور آپؑ کی جماعت کی خدماتِ اسلامی قبولیت کا درجہ حاصل کریں گی اور قابلِ رشک ہوں گی۔

52۔میڈیا کے ذریعہ مخالفت کی اورمخالف طاقتوں کے ناکام رہنے کی پیشگوئی

یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّطَفِئُوْا نُوْرَ اللّٰہِ بِاَفْوَاھِھِمْ۔ وَاللّٰہُ مُتِمُّ نُوْرِہٖ وَلَوْکَرِہَ الْکَافِرُوْنَ۔ سَنُلْقِیْ فِیْ قُلُوْبِھِمُ الرُّعْبَ۔ اِذَاجَآءَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ وَانْتَھٰٓی اَمْرُالزَّمَانِ اِلَیْنَآ۔ اَلَیْسَ ھٰذَا بِالْحَقِّ۔ ہٰذَا تَاۡوِیۡلُ رُءۡیَایَ مِنۡ قَبۡلُ ۫ قَدۡ جَعَلَہَا رَبِّیۡ حَقًّا لوگ چاہتے ہیں کہ خدا کے نور کو اپنے منہ کی پھونکوں سے بجھادیں مگر خدا اس نور کو نہیں چھوڑے گاجب تک پورا نہ کرلے اگرچہ منکر کراہت کریں۔ ہم عنقریب ان کے دلوں میں رعب ڈالیں گے۔ جب خدا کی مدد اور فتح آئے گی اور زمانہ ہماری طرف رجوع کرلے گا تو کہا جائے گا کہ کیا یہ سچ نہ تھا جیسا کہ تم نے سمجھا۔ میری پہلے کی رؤیاکی حقیقت ہے۔ جسے میرے رب نے پورا کرکے سچا ثابت کردیا۔اس جگہ پہلی رؤیا سے مراد حضورؑ کی رؤیا جس میں آپؑ کو حضورﷺ کی زیارت ہوئی اور حضورؐ آپؑ سے کتاب کا نام دریافت فرماتے ہیں اور کتاب کا نام آپؑ نے قطبی عرض کیا اور بعد ازاں وہی کتاب براہین احمدیہ کہلائی اور اس الہا م میں کتاب سے مراد حضورؑ کی ساری تحریری و تقریری مساعی جمیلہ مراد ہے کہ اس نے سب دشمنوں کو لاجواب اورساکت کردیا اور اس طرح وہ رؤیا پوری ہوگئی۔

اگر تیرا بھی کچھ دیں ہے بدل دے جو مَیں کہتا ہوں

کہ عزّت مجھ کو اور تجھ پر ملامت آنے والی ہے

بہت بڑھ بڑھ کے باتیں کی ہیں تُو نے اور چھپایا حق

مگر یہ یاد رکھ اک دن ندامت آنے والی ہے

53۔ مخالفین کے مفتریانہ الزامات کی پیشگوئی

وَقَالُوْا اِنْ ھٰذَا اِلَّا اخْتِلَاقٌ۔ قُلِ اللّٰہُ ثُمَّ ذَرْھُمْ فِیْ خَوْضِھِمْ یَلْعَبُوْنَ۔ اور کہیں گے کہ یہ تو تیری اپنی بناوٹ معلوم ہوتی ہے۔ کہہ نہیں،یہ وعدے خداکی طرف سے ہیں اور پھر اُن کو اُن کے لہو و لعب میں چھوڑ دے یعنی جو بدگمانی کر رہے ہیں کرتے رہیں۔ آخر دیکھ لیں گے کہ یہ خدا کی باتیں ہیں یاانسان کی۔

اس الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ کئی مخالفین نزولِ الہام و وحی کا انکار کریں گے اور بندش وحی کا عقیدہ بنائے ہوئے ہوں گے اور آپؑ کے الہامات کو اختلاق اور افترا کہنے کی جسارت کریں گے۔

خدا رسوا کرے گا تم کو میں اعزاز پاؤں گا

سنو اے منکرو! اب یہ کرامت آنے والی ہے

54۔مخالفین کے افترا کے پروپیگنڈا کی ناکامی کی پیشگوئی

قُلْ اِنِ افْتَرَیْتُہٗ فَعَلَیَّ اِجْرَامِیْ۔ وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِ بًا۔کہہ اگر میں نے افترا کیا ہے تو میری گردن پر میرا گناہ ہے۔ اور افترا کرنے والے سے بڑھ کر کون ظالم ہے۔

افترا اُن کی نگاہوں میں ہمارا کام ہے

یہ خیال اللہ اکبر کس قدر ہے نابکار

نیز فرمایا:

خدا کے پاک بندے دوسروں پر ہوتے ہیں غالب

مری خاطر خدا سے یہ علامت آنے والی ہے

55۔ مخالفین اور معاندین کا کچھ عقائد سے رجوع نہ کرنے کی پیشگوئی

وَلَنْ تَرْضٰی عَنْکَ الْیَھُوْدُ وَ لَا النَّصَارٰی۔ پادری لوگ اور یہودی صفت مسلمان تجھ سے راضی نہیں ہوں گے۔

56۔آپؑ کے تمام مخالفین دانستہ اور نادانستہ مشرک ہوجائیں گے

وَخَرَقُوۡا لَہٗ بَنِیۡنَ وَبَنٰتٍۭ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ۔اور خدا کے بیٹے اور بیٹیاں انہوں نے بنا رکھی ہیں۔

57۔آپؑ کے ذریعہ توحید کے قیام کی پیشگوئی

قُلۡ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ۔اَللّٰہُ الصَّمَدُ۔ لَمۡ یَلِدۡ ۬ۙ وَلَمۡ یُوۡلَدۡ۔ وَلَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ۔ان کو کہدے کہ خدا وہی ہے جو ایک ہے اور بے نیاز ہے۔ نہ اس کا کوئی بیٹا اور نہ وہ کسی کا بیٹا۔ اور نہ کوئی اس کا ہم کفو۔ اس الہام میں دو پیشگوئیاں ہیں،ایک یہ آپؑ کے ذریعے سےدنیا میں توحید کا قیام ہوگا۔دوسرا یہ کہ آپؑ کی جماعت توحید پر قائم رہے گی۔

58۔ پادریوں کے فتنہ پرداز رہنے کی پیشگوئی

وَیَمْکُرُوْنَ وَیَمْکُرُ اللّٰہُ وَاللّٰہُ خَیْرُالْمَاکِرِیْن۔ اَلْفِتْنَۃُ ھٰھُنَافَاصْبِرْ کَمَا صَبَرَ اُولُوا الْعَزْمِ۔اور یہ لوگ مکر کریں گے اور خدا بھی مکر کرے گا۔ایک فتنہ برپا ہوگا پس صبر کر جیسا کہ اولوالعزم نبیوں نے صبر کیا۔

حضور رسالہ دافع البلاء میں اس الہام کا ترجمہ یہ فرماتےہیں کہ’’عیسائی لوگ ایذارسانی کے لیے مکر کریں گے اور خدا بھی مکر کرے گا اور وہ دن آزمائش کے دن ہوں گے اور کہہ کہ خدایا پاک زمین میں مجھے جگہ دے۔‘‘(روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 241)اس الہام کی پیشگوئی کئی رنگ پوری ہوتی رہی جیسے ڈاکٹر مارٹن کلارک وغیرہ کے مقدمات اور دیگر کئی طریق سے حیلہ جوئیوں سے خدا کے فرستادہ کو تنگ کرتے رہے۔ اور آئندہ زمانہ کے لیے بھی یہ پیشگوئی ہے کہ جماعت کے خلاف بنیادی پروپیگنڈا کے پیچھے پادری ہوں گے۔

59۔ ملک ملک ہجرت کی پیشگوئی

وَقُلْ رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ۔اور خدا سے اپنے صدق کا ظہور مانگ۔

یہ قرآن کریم کی دعائیہ آیت کے کلمات ہیں۔ان میں حضرت مسیحؑ کی مماثلت میں ملک ملک داخل ہونے کی پیشگوئی ہے۔ دوبار تو یہ پوری ہو چکی ہے بھارت سے پاکستان اور پاکستان سے انگلستان اور آئندہ علمہ عند اللّٰہ۔

60۔بعض الہام اور پیشگوئیاں آپؑ کی وفات کے بعد پورے ہونے کا وعدہ

وَاِمَّانُرِیَنَّکَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُھُمْ اَوْنَتَوَ فَّیَنَّک۔اور ہم قادر ہیں کہ تیری موت سے پہلے کچھ ان کو اپنا کرشمہ قدرت دکھا دیں جس کا ہم وعدہ کرتے ہیں یا تجھ کو وفات دیویں۔

اس الہام میں تو یہ نوید ہے کہ کچھ خدائی وعدے آپؑ کی زندگی میں اور کچھ بعد میں آنے والے خلفاء کے وقت پورے ہوں گے۔

61۔ آپؑ اور آپؑ کے سچے متّبعین کی موجودگی میں عذابِ کلی نہ آنے کی پیشگوئی

وَمَاکَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّ بَھُمْ وَاَنْتَ فِیْھِمْ۔اور خدا ایسا نہیں ہے کہ جن میں تو ہے ان کو عذاب کرے۔’’ای ما کان اللّٰہ لیعذّ بھم بعذاب کامل وانت ساکن فیھم۔‘‘(روحانی خزائن جلد نمبر1 صفحہ 267)اس الہا م میں منکرین پہ عذابِ کلی نہ آنے کی پیشگوئی ہے کہ جب تک آپؑ یا آپؑ کے سچے متبعین کسی جگہ موجود ہیں اللہ ان پہ عذاب نازل نہیں کرے گا۔

62۔آپؑ اور جماعت کا توحید پہ قائم رہنے کی پیشگوئی

اِنِّیْ مَعَکَ وَکُنْ مَّعِی اَیْنَمَاکُنْتَ۔ کُنْ مَّعَ اللّٰہِ حَیْثُمَا کُنْتَ۔ میں تیرے ساتھ ہوں سو تو ہر ایک جگہ میرے ساتھ رہ ،تُو جہاں بھی ہو اللہ تعالیٰ کے ساتھ رہ۔اس الہام میں ہمیشہ تائیدات الٰہیہ کےشاملِ حال رہنے کی پیشگوئی ہے جس کا پورا ہونا جماعت کی ترقیات سے ظاہر و باہر ہے۔

63۔ ملک ملک کی اللہ تائید و نصرت شاملِ حال رہنے کی پیشگوئی

اَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِتم لوگ جدھر بھی رُخ کروگے اُدھر ہی اللہ تعالیٰ کی توجّہ ہوگی۔جس جگہ بھی حضورؑ کےمبلغین پہنچیں خدائی نصرت کے نظارے کرتے رہیں گے۔

64۔ بیعت کنندگان کے رشک کی نگاہ سے دیکھے جا نے کی پیشگوئی

کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ وَ افْتِخَارًا لِّلْمُؤْمِنِیْنَ۔ تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے فائدے کے لیے نکالے گئے ہو۔تم مومنوں کا فخر ہو۔اس الہام میں یہ عظیم الشّان پیشگوئی ہے کہ جماعت خدماتِ انسانیت کے پروگراموں سے قابلِ رشک مقام پر رہے گی۔

65۔ اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت شاملِ حال رہنے کی پیشگوئی

وَلَا تَیْئَسْ مِن رَّوْحِ اللّٰہِ اَلَآ اِنَّ رَوْحَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ اَلَآ اِنَّ نَصْرَاللّٰہِ قَرِیْبٌ یَاْ تِیْکَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ۔

اور تم خدا کی رحمت سے نا امید مت ہو۔ خبردار ہو کہ خدا کی رحمت قریب ہے۔وہ مدد ہر ایک دور کی راہ سے تجھے پہنچے گی اور ایسی راہوں سے پہنچے گی کہ وہ راہ لوگوں کے بہت چلنے سے جو تیری طرف آئیں گےگہرے ہوجائیں گے۔

اس الہام میں پیشگوئی کہ مدد اور نصرت دور دور سے پہنچے گی یأتی میں ضمیر نصر اللہ اور روح اللہ کی طرف ہے۔

66۔ دور دور سے لوگوں کے آنے کی پیشگوئی

یَاْ تُوْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ۔اور اس کثرت سے لوگ تیری طرف آئیں گے کہ جن راہوں پر وہ چلیں گے وہ عمیق ہوجائیں گے۔اس جگہ یہ پیشگوئی ہے کہ لوگ کثرت سے آپؑ کے پاس آتے رہیں گے۔ یہ آپؑ کے وقت میں بھی بڑی شان سے پوری ہوتی رہی۔قادیان میں زیارت کے لیے آنے والا ہر شخص ہی صداقت مسیح موعودؑ کی برہان بنتا رہا ۔اس الہام کی سچائی کی گواہی ثبت کرتا رہا اور بعد میں خلفاء کے ملاقات کے پروگرامز اس کے شاہدِ ناطق ہیں۔

67۔اللہ تعالیٰ غیب سے سامانِ مدد پیدا کرے گا

یَنْصُرُکَ اللّٰہُ مِنْ عِنْدِہٖ۔خدا اپنی طرف سے تیری مدد کرے گا۔اس الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ مدد کے سامان غیب سے پیدا ہوتے رہیں گے۔

68۔الہاماً لوگوں کا مدد کے لیے پہنچنے کا اٹل وعدہ

یَنْصُرُکَ رِجَالٌ نُّوْحِیْٓ اِلَیْھِمْ مِّنَ السَّمَآءِ۔ لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمَاتِ اللّٰہِ۔تیری مدد وہ لوگ کریں گے جن کے دلوں میں ہم اپنی طرف سے الہام کریں گے۔خدا کی باتوں کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔اس میں پیشگوئی ہے کہ رؤیا،کشوف اور الہامات کے ذریعے اللہ تعالیٰ لوگوں کوآپؑ کی طرف راغب کرتا رہے گا۔

69۔فتح مبین کی پیشگوئی

اِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًا۔فَتْحُ الْوَلِیِّ فَتْحٌ وَّقَرَّبْنَاہُ نَجِیًّا۔ ہم ایک کھلی کھلی فتح تجھ کو عطا کریں گے۔ولی کی فتح ایک بڑی فتح ہے اور ہم نے اس کو ایک ایسا قرب بخشا کہ ہمراز اپنا بنادیا۔

اس الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ حضورﷺ کو مکہ کی بڑی فتح عطا ہوئی اور آپؐ کے دشمن آپؐ کے سرنگوں ہوئے اسی طرح خدا مسیح موعودؑ کوبھی فتح دے گا اور لوگ آپؑ کی بیعت میں شامل ہوجائیں گے اور مخالفت کرنے والےبرائے نام رہ جائیں گے۔

70۔ طاقتور لوگوں کے مقابل پہ آنے کی پیشگوئی

اَشْجَعُ النَّاسِ۔وہ تمام لوگوں سے زیادہ بہادر ہے۔

اس الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ مذاہبِ باطلہ انتہاکی مخالت کریں گےمگر وہ آپؑ کو متزلزل نہیں کرسکیں گے۔

71۔ اسلام کی نشأۃ ِ ثانیہ کی پیشگوئی

وَلَوْ کَانَ الْاِیْمَانُ مُعَلَّقًا بِالثُّرَیَّا لَنَا لَہٗ۔اور اگر ایمان ثریا سے معلق ہوتا تو وہاںسے جاکر اس کو لے لیتا۔

اس الہام میں حضرت مسیح وعودؑ کے صداقت نبوت ِ محمدی اور صداقت قرآن پہ براہین قاطعہ اور ساطعہ ہونے اور آپؑ کی قوّت ارادی غیر متزلزل ہونے کی پیشگوئی ہے جوآپؑ کے زمانہ سے اب تک معاندین لاجواب رہنےسے پوری ہوتی آرہی ہے اور دوسرا حصہ اس پیشگوئی کا جماعت کےاسلامی تعلیمات اور تربیتی امور کی ترویج سے پورا ہو رہا ہے۔

72۔ دلائل کے میدان میں غالب رہنے کی پیشگوئی

اَنَارَ اللّٰہُ بُرْھَانَہٗ۔خدا اس کی حجت روشن کرے گا۔

اس جگہ برہان سے مراد حضورؑ ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپؑ کی صداقت کو آفتاب کی طرح روشن کرے گا۔

73۔کلام میں رحمتِ خداوندی کے نزول کی پیشگوئی

یَآ اَحْمَدُ فَاضَتِ الرَّحْمَۃُ عَلٰی شَفَتَیْکَ۔اے احمد تیرے لبوں پر رحمت جاری کی گئی۔

اس الہام میں ایک یہ پیشگوئی ہے کہ تیرے منہ سے نکلی باتیں میری باتیں ہیں جن کو پورا کرنا میرے ذمہ ہے۔ اور دوسری یہ کہ خدا تعالیٰ تیری باتوں کی لاج رکھے گا۔اور تیسری یہ کہ تیرا کلام ہی لوگوں کے نجات کاموجوب ہوگا۔

74۔حفاظت ِربّانی میں کامیابی و کامرانی کی پیشگوئی

اِنَّکَ بِاَعْیُنِنَا۔ یَرْفَعُ اللّٰہُ ذِکْرَکَ وَیُتِمُّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکَ فِی الدُّنْیَا وَ الْآخِرَۃِ۔تُو میری آنکھوں کے سامنے ہے۔خدا تیرا ذکر بلند کرے گا اور اپنی نعمت دنیا اور آخرت میں تیرے پر پوری کرے گا۔یہ پیشگوئی سابقہ پیشگوئیوں کی مؤکد ہے۔

75۔ مجاہد اسلام بنائے جانے کی پیشگوئی

وَ وَجَدَکَ ضَآ لًّا فَھَدٰی۔ اور اس نے تجھے طالبِ ہدایت پایا پس اس نے تیری راہنمائی کی۔

اس الہام میں یہ نوید ہے کہ تجھے اللہ نے قیامِ توحید اور صداقتِ قرآن کے بیان میں گم پایا تو اس نے تجھے دلائل عطا کردیے۔

76۔مخالفت کی آگ بھڑکائے جانے کی پیشگوئی

وَنَظَرْنَآ اِلَیْکَ وَقُلْنَایَا نَارُ کُوْنِیْ بَرْدًا وَّسَلَامًا عَلیٰ اِبْرَاھِیْمَ۔ اور ہم نے تیری طرف نظر کی۔ اور کہا کہ اے آگ جو فتنہ کی آگ قوم کی طرف سے ہے اس ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی ہوجا۔

اس الہام میں اس آگ کا ذکر ہےجو آپؑ کے زمانہ میں معاندین اپنی بساط کے مطابق بھڑکاتے رہے اور بعد میں دولتانہ کی حکومت،ذوالقار علی بھٹو کی حکومت اور ضیاء الحق جیسے ڈکٹیٹر نے آگ بھڑکائی اور ان کی باقیات ابھی تک وقفہ وقفہ سے اس پہ تیل ڈالتے رہتے ہیں۔اس آگ میں ان کی معاون دیگر حکومتیں اور مذاہب بھی ہیں جو جگہ جگہ آپؑ کی جماعت کے لیے آگ بھڑکاتے ہیں۔لیکن اللہ تعالیٰ اس زمانے کےابراہیم کی سلامتی کے سامان پیدا کرتا چلاجارہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔انشاء اللہ۔

ترے مکروں سے اے جاہل مرا نقصاں نہیں ہرگز

کہ یہ جاں آگ میں پڑ کر سلامت آنے والی ہے

(جاری ہے)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button