اداریہ

’’دیکھو میرے دوستو! اخبار شائع ہو گیا‘‘ بِسۡمِ اللّٰہِ مَ‍‍جۡرٖٮہَا وَمُرۡسٰٮہَا

(حافظ محمد ظفر اللہ عاجزؔ)

امام الزماں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات میں نبی اکرمﷺ کی پیشگوئیاں پوری ہونے کا ایک ثبوت آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ہاتھ سے اُس بے مثال خدمتِ اسلام کا وقوع پذیر ہونا بھی ہے جن کا ذکر ان پیشگوئیوں میں آتا ہے۔ حضورؑ کی معرکہ آرا تصنیفِ لطیف براہینِ احمدیہ بلاشبہ تاریخِ اسلام میں ایک ایسا شاہکار ہے جس نے ایک نئے علم الکلام کی بنیاد رکھی، ایک ایسی کتاب جس میں تمام مذاہب کی جانب سے اسلام کے خلاف اٹھائے جانے والے سوالات کے مدلّل جوابات پیش کیے گئے اور آج تک جماعتِ احمدیہ بڑی کامیابی کے ساتھ اُنہی بنیادوں پر کتاب اللہ یعنی قرآنِ مجیدکی حقانیت اور نبی اکرمﷺ کی صداقت ثابت کرنے کا فریضہ سرانجام دیتی چلی آ رہی ہے۔

زیرِ نظر شمارہ یومِ مسیح موعود کے بابرکت موقع پر ’براہینِ احمدیہ‘ کے موضوع سے شائع کیا جا رہا ہے۔ کوشش کی گئی ہے کہ اس شمارے میں براہین احمدیہ سے ایک نئی شان سے ہونے والی اسلام کی احیائے نَو ،قرآنِ کریم اور رسول اللہؐ کی امتیازی شان، براہینِ احمدیہ کا فکری تناظر، اُس دور میں مسلمانوں کی صورتحال، تقابلِ ادیان، اس میں مذکور پیشگوئیوں پر ایک طائرانہ نگاہ، اس کی برکت سے ایمان لانے والے اصحاب کی سرگزشت، اس سے متعلق بعض ضروری امور وغیرہ کو یکجا کر کے شائع کر دیا جائے تاکہ قارئین کی توجہ اس کتاب سے استفادے کی طرف مبذول ہو سکے۔ اللہ تعالیٰ ہماری اس ادنیٰ کاوش کو قبول فرمائے۔

یہ بھی حسنِ اتفاق ہے کہ اس خصوصی شمارے کی اشاعت کے ساتھ، آج کے بابرکت روز جو کہ یکم رمضان المبارک اور یومِ مسیح موعود بھی ہے الفضل انٹرنیشنل سہ روزہ سے روزنامہ ہو رہا ہے۔ مزید برآں دسمبر ۲۰۱۶ء میں روزنامہ الفضل ربوہ کی اشاعت میں بندش کے بعد دسمبر ۲۰۱۹ء میں لندن سے جاری ہونے والا روزنامہ الفضل (آن لائن) لندن بھی آج سے الفضل انٹرنیشنل میں ضم ہو رہا ہے۔

الفضل انٹرنیشنل کا باقاعدہ سفر ۷؍ جنوری ۱۹۹۴ء کو ۱۶؍ گریسن ہال روڈ (مسجد فضل) لندن سے بطور ہفت روزہ اخبار کے شروع ہوا۔ پہلے اخبار کی پیشانی پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا الہام ’’دیکھو میرے دوستو! اخبار شائع ہو گیا‘‘ درج تھا جس کی عددی قیمت ٹھیک اسی سال یعنی ۱۹۹۴ کا عندیہ دیتی تھی۔ مئی ۲۰۱۹ء میں یہ اخبار ہفت روزہ سے سہ روزہ میں تبدیل ہوااور آج خدا کے خاص فضل اور رحم کے ساتھ بطور روزنامہ اس کا پہلا پرچہ قارئین کے ہاتھ میں ہے۔

خلافتِ احمدیہ نے پاکستان میں جنرل ضیاء صاحب کے آمرانہ آرڈیننس نمبر ۲۰ کے ذریعے جماعت احمدیہ پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے مہلک نتائج کو بھانپتے ہوئے الفضل کے عالمگیر متبادل الفضل انٹرنیشنل کا اجرا کرتے ہوئے دعا دی کہ ’’خدا کرے کہ یہ اخبار نہ صرف کامیابی سے جاری رہے بلکہ بیش از پیش ترقی کرتا ہوا ہفتہ وار کی بجائے روزنامہ میں تبدیل ہو جائے۔‘‘

چنانچہ اب جبکہ روزنامہ الفضل ربوہ کی اشاعت پر پابندی ہے خلافتِ احمدیہ کے زیرِ سایہ پنپنے والا اُس کا متبادل عالمگیر کینوس پر اپنا کردار نبھانے کے لیے حاضر ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ادارہ الفضل کی عاجزانہ کاوشوں میں اپنے فضل سے بے مثال برکت پیدا فرمائے اور دنیا بھر میں بسنے والے الفضل کے نمائندگان، رضاکاران و معاونین نیز کارکنان کو خلافتِ احمدیہ کی منشائے مبارک کے مطابق اپنے فرائض بہترین انداز میں ادا کرنے کی توفیق حاصل ہو۔ (آمین)

الفضل انٹرنیشنل کے ابتدائی دور میں آج جیسی سہولتیں میسر نہ تھیں۔ ایک طرف کاپیوں کی پیسٹنگ اور آرٹ ڈیزائننگ کی خاطر خواہ وقت اور توانائی صرف ہوتی تو دوسری جانب خریداران کے پتہ جات دستی تیار کیے جاتے۔ الغرض انتظامی لحاظ سے اخبار چلانا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔ اخبار الفضل پر اللہ کا ایک فضل اس طرح بھی نازل ہوتا چلا آتا ہے کہ ہر دور میں حسبِ ضرورت مخلص اور مستقل مزاج رضاکار اسے میسر رہے۔ اس کی درخشندہ مثال رضاکاران پر مشتمل اُس ٹیم کی ہے جس نے عرصہ پچیس سال تک اخبار کی ترسیل کا فریضہ بہت ذمہ داری سے سرانجام دیا۔ محترم نصیر احمد قمر صاحب (سابق مدیرِ اعلیٰ و مینیجر الفضل انٹرنیشنل) نے ایک موقع پر خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے اس امر کا اظہار کیا کہ خلافتِ احمدیہ کی توجہ کی برکت سے پچیس سالہ دورِ ادارت میں کبھی ایک مرتبہ بھی اخبار کی ترسیل تاخیر کا شکار نہ ہوئی۔ اِلا ماشاءاللّٰہ۔ اللہ تعالیٰ کبھی بھی، کسی بھی صورت الفضل انٹرنیشنل کے لیے طوعی طور پر خدمات سرانجام دینے والے احباب و خواتین کو جزائے خیر عطا فرمائے۔

اس بابرکت موقع پر سیّدنا وامامنا امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ادارے کی درخواست پر ہمیں ایک پیغام سے نوازا ہے جس میں حضور ایّدہ اللہ الودود نے ازراہِ شفقت اخبار کے آغاز سے آج تک کے سفر کا مکمل احاطہ کرنے کے ساتھ ساتھ ادارے کو آئندہ کے لیے لائحہ عمل بھی عطا فرمایا ہے۔

حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ آپ لوگوں کو بھی صحیح معنوں میں اس کو روزانہ جاری رکھنے کی ہمت اور صلاحیت عطا فرمائے اور الفضل کے قارئین کو بھی اس سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور اللہ تعالیٰ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو یہ توفیق بھی دے کہ وہ اس کے خریدار بن سکیں تاکہ اس سے وہ مقصد پورا ہو جس کی خواہش حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے اس کے اجراء کے وقت کی تھی۔ اللہ تعالیٰ اس رسالہ کو ہماری دینی اور اخلاقی اور روحانی اور علمی ترقی کا باعث بنائے۔ آمین‘‘

اللہ تعالیٰ ہم سب کو باوجود اپنی کم مائیگی اور کمیوں کوتاہیوں کے حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاؤں کا وارث بناتے ہوئے الفضل کے قیام کے مقاصد کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ خدا تعالیٰ کے نام سے ہی اس کا چلنا ہو اور اُسی کے نام سے اِس کا منزلِ مقصود پانا۔تمام قارئین الفضل سے بھی اس تاریخی موڑ پر دعاؤں کی عاجزانہ درخواست ہے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button