متفرق مضامین

میرا گھر میری جنت

(خولہ ملک۔ جرمنی)

کوئی بہشت کا پوچھے تو کہہ سکو ہنس کر

کہ وہ خوب جگہ ہے ہمارے گھر کی طرح

اللہ تعالیٰ نے انسان کو تمام مخلوق پر فضیلت عطا فرمائی ہے۔اس کو زندگی گزارنے کے لیے راہنما اصول بتائے اور ہر وہ بات جو ایک خوشگوار زندگی کے لیے ضروری ہے قرآن پاک میں بیان کر دی ہے جن پر عمل کر کے انسان اس دنیا میں اپنے گھر کو جنت نظیر بنا سکتا ہے۔ گھر زندگی کی ایک بنیادی ضرورت ہے۔ ہر انسان اور حشرات الارض کو اپنی زندگی گزارنے کے لیے ایک گھر کی ضرورت ہوتی ہے۔

گھر ایک رہائش ہی نہیں بلکہ ایک جائے پناہ بھی ہے جو موسم کی سختیوں اور دیگر خطرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ تمام جاندار بشمول حشرات الارض، جنگلی درندے چرند پرند اپنے لیے گھر بناتے ہیں، انسان اپنے لیے گھر بناتا ہے جہاں وہ آزادی کے ساتھ آرام اور سکون سے رہ سکے۔ ہر انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کے گھر کا ماحول ہر اعتبار سے بہت اچھا ہو۔ امن سکون اور محبت کا گہوارہ ہو۔ دنیا میں ہر چیز حاصل کرنے کے لیے کچھ قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ پس اس خواہش کی تکمیل کے لیے ضروری ہے کہ کچھ قیمت ادا کی جائے اور وہ قیمت ہے جذبات کی قربانی، صبرو حوصلہ، حسن ظن، حسن سلوک، ادائیگیٔ حقوق اور فرائض کی بجا آوری۔ پس اگر ہمیں اپنے گھروں کو جنت نظیر بنانا ہے تو گھر کے ہر فرد کو اپنے حقوق و فرائض ادا کرنے ہوں گے۔ مثلاً خاوند جو کہ باپ بھی ہے اور گھر کا سربراہ بھی جس کا حکم ماننا سب پر لازم ہے، بیوی کو خاوند کی اور بچوں کو اپنے باپ کی عزت کرنی چاہیے اور خاوند کو بھی اپنی بیوی سے حسن سلوک اور بچوں سے پیار محبت سے پیش آنا چاہیے۔

بیوی جو گھر کی ملکہ کی حیثیت رکھتی ہے اور گھر کا سارا نظام سنبھالتی ہے، بچوںکوپالنا ،ان کی تربیت کرنا، گھر کی صفائی ستھرائی کرنا، کھانا پکانا اور خاوند کی غیر موجودگی میں اس کے بچوں اور گھر کی حفاظت کرنا جیسی اہم ذمہ داریاں نبھاتی ہے۔ اگر وہ اپنی ذمہ داریوں سے لاپروائی کرے تو گھر کا سارا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:’’جو شخص اپنی اہلیہ اور اس کے اقارب [ یعنی رشتہ داروں] سے نرمی اور احسان کے ساتھ معاشرت نہیں کرتا وہ میری جماعت میں سے نہیںہے۔‘‘ (کشتی نوح، روحانی خزائن جلد 19 صفحہ19 ایڈیشن1988ء)

ایک اور موقع پر مردوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ’’ہمیں تو کمال بے شرمی معلوم ہوتی ہے کہ مرد ہو کر عورت سے جنگ کریں۔ ہم کو خدا نے مرد بنایا ہے اور در حقیقت یہ ہم پر اتمام نعمت ہے اس کا شکر یہ ہے کہ ہم عورتوں سے لطف اور نرمی کا برتاؤ کریں۔‘‘ (ملفوظات جلد اول صفحہ 307 ایڈیشن 1988ء)

میری دعا ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کا گھر جنت نظیر ہو۔ نہ صرف گھر والوں کو اپنا گھر جنت کا گہوارہ محسوس ہو بلکہ باہر سے آنے والے بھی آپ کے گھر کو دیکھ کر رشک کریں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے گھر کو جنت بنانے والا بنائے۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button