خلاصہ خطبہ جمعہ

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۱۰؍مارچ۲۰۲۳ء

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ و السلام کے پُر معارف ارشادات کی روشنی میںقرآن کریم کے فضائل، مقام و مرتبہ اور عظمت کا بیان

٭… حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ قرآن شریف ایک ایسی کامل اور جامع کتاب ہے کہ کوئی کتاب اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی

٭… یہ فخر صرف قرآن شریف کو ہے کہ جہاں وہ دوسرے مذاہب باطلہ کا ردّ کرتا ہے وہاں اصلی اور حقیقی تعلیم بھی پیش کرتا ہے

٭… چاہیے کہ آدمی قرآن شریف کو غور سے پڑھے ،اُس کے امر اور نہی کو جدا جدا دیکھ رکھے اور ان پر عمل کرے تو اسی سے اپنے خدا کو خوش کرلے گا

٭…احباب جماعت کودعاؤں پر زور دینے کی مکرر تحریک

٭… جلسہ سالانہ بنگلہ دیش پر حملے کے نتیجے میں شہادت پانے والے مکرم زاہد حسین صاحب کے علاوہ مکرم کمال بداح صاحب آف الجزائر ، ڈاکٹر شمیم احمد ملک صاحبہ آف کینیڈا ، مکرم فرہاد احمد امینی صاحب آف جرمنی اورمکرم چودھری جاوید احمد بسمل صاحب آف کینیڈا کا ذکر خیراورنماز جنازہ غائب

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۱۰؍مارچ۲۰۲۳ء بمطابق ۱۰؍امان ۱۴۰۲ ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزنے مورخہ ۱۰؍مارچ ۲۰۲۳ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت مولانا فیروز عالم صاحب کے حصے ميں آئي۔

تشہد،تعوذاور سورة الفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِانورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنےفرمایا:

آج کل خطبات میں قرآن کریم کے محاسن اور خوبیوں کا ذکر کررہا ہوں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نےقرآن کریم کے محاسن اور خوبیاں بیان کرتے ہوئے فرمایاکہ مَیں سچ کہتا ہوں کہ قرآن شریف ایسی کامل اور جامع کتاب ہے کہ کوئی کتاب اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ کیا وید میں کوئی ایسی شرطی ہے جو ھُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ کا مقابلہ کرے۔اگر زبانی اقرار کوئی چیز ہےیعنی اس کےثمرات اور نتائج کی حاجت نہیں تو پھر ساری دنیا کسی نہ کسی رنگ میں خدا تعالیٰ کا اقرار کرتی ہےاور بھکتی، عبادت اور صدقہ اور خیرات کو بھی اچھا سمجھتی ہے اور کسی نہ کسی صورت میں ان باتوں پر عمل بھی کرتی ہے۔ ہندوؤں کو جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ پھر ویدوں نے آکر دنیا کو کیا بخشا۔ یا تو یہ ثابت کرو کہ جو قومیں وید کو نہیں مانتیں ان میں نیکیاں مفقود ہیں۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ قرآن شریف کو جہاں سے شروع کیا ہےاُن ترقیوں کا وعدہ کرلیا ہےجو بالطبع رُوح تقاضا کرتی ہے۔چنانچہ سورت فاتحہ میں اِھۡدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ کی تعلیم کی اور فرمایا کہ تم دعا کرو کہ اے اللہ ہمیں صراط مستقیم کی ہدایت فرما۔ہدایت دینے کی دعا کی تو وعدہ بھی کیاکہ میں صراط مستقیم پر چلاؤں گاجو اُن لوگوں کی راہ ہے جن پر تیرے انعام و اکرام ہوئے۔ اس دعا کے ساتھ ہی سورۃ البقرۃ کی پہلی آیت میں بشارت دے دی کہ ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ فِیۡہِ ۚھُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ۔اگر ہدایت کی دعا سکھائی تو اس کے حصول کے لیے ایک لائحہ عمل بھی بتادیاکہ اس پر عمل کرنے سے متقیوں کو ہدایت ملے گی۔گویا روحیں دعا کرتی ہیں اور ساتھ ہی قبولیت اپنا اثر دکھاتی ہے۔ اوروہ وعدہ قرآن کریم کے نزول کی صورت میں پورا ہوتا ہے۔ یہ خدا تعالیٰ کا فضل اور کرم ہے جو اُس نے فرمایا مگر افسوس دنیا اس سے بے خبر اور غافل ہے اور اس سے دُور رہ کر ہلاک ہورہی ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ مَیں پھر کہتا ہوں کہ خدا نے قرآن مجید میں متقیوں کی جو صفات بیان فرمائی ہیں ان کو معمولی صفات میں رکھا ہے لیکن جب انسان اس پر ایمان لاکر اسے اپنی ہدایت کے لیے دستور العمل بناتا ہے تو ہدایت کےاُن اعلیٰ مدارج اور مراتب کو پالیتا ہے جو ھُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ میں مقصود رکھے ہیں۔ پھر فرمایا کہ قرآن کریم کی تعلیم ایک کامل تعلیم ہے۔ زمانہ ضرورت بعثت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اور دلیل ہے اور انجام اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ میں فرمادیا۔گویااُس وقت زمانہ کےحالات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی دلیل تھے۔فرمایا کہ یہ باب نبوت کی دوسری فصل ہے۔اکمال یہ نہیں کہ سورتیں اُتار دیں بلکہ تکمیل نفس اور تطہیر قلب کی حالت کو مکمل کردیا۔ وحشیوں سے انسان، عقلمند، بااخلاق اور باخدا انسان بنادیا۔انسان کو تہذیب کےاور نفس کو پاک کرنے کے اعلیٰ مدارج سکھادیےاور ان کی انتہابھی کردی۔ اسی طرح کتاب اللہ کو بھی کامل کردیا۔ کوئی سچائی اورصداقت نہیں جو قرآن شریف میں نہ ہو۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ایک اورغلطی اکثرمسلمانوں کے درمیان ہے کہ وہ حدیث کو قرآن شریف پر مقدم کرتے ہیں حالانکہ یہ ایک غلط بات ہے۔قرآن شریف ایک یقینی مرتبہ رکھتا ہے اورحدیث کا مرتبہ ظنی ہے۔حدیث قاضی نہیں بلکہ قرآن اُس پر قاضی ہے۔فیصلہ کرنا قرآن کا کام ہےجبکہ حدیث قرآن کریم کی تشریح ہے۔حدیث کو اس حدتک ماننا ضروری ہے کہ قرآن شریف کے مخالف نہ پڑےاور اُس کے مطابق ہو لیکن اگر اس کے مخالف پڑے تو وہ حدیث نہیں بلکہ مَردُود قول ہے لیکن قرآن شریف کو سمجھنے کے واسطے حدیث ضروری ہے۔قرآن شریف میں جو احکام الٰہی نازل ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو عملی رنگ میں کرکے دکھادیا اور ایک نمونہ قائم کردیا اگر یہ نمونہ نہ ہوتا تواسلام سمجھ میں نہ آسکتالیکن اصل قرآن ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فصاحت قرآن کے بارے میں فرماتے ہیں کہ قرآن شریف عبارت میں اس قدر فصاحت اور موزونیت اور لطافت اور نرمی اور آب و تاب رکھتا ہے کہ اگر کسی سرگرم نکتہ چین اور سخت مخالف اسلام کو جو عربی کی املااور انشامیں کامل دسترس رکھتا ہوحاکم بااختیار کی جانب سے یہ حکم سُنایا جائے کہ اگر تم بیس برس میں قرآن کریم کی دو چار سطر کے برابر کوئی مضمون نہ دکھلا سکو تو اس کی وجہ سے تم کو سزائے موت دی جائے گی پھر بھی وہ اس پرہرگز قادر نہیں ہوسکتا اگرچہ دنیا بھر کے صدہا انشادانوں کو اپنا مددگار بنالے۔یہ ہے کمال قرآن کریم کا اور اس کی فصاحت کا۔آپؑ نے فرمایا کہ یہ کوئی خیالی اور فرضی بات نہیں ہے بلکہ جب سے قرآن شریف نازل ہوا ہے یہ چیلنج دنیا کے سامنے ہے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ فصاحت اور بلاغت میں قرآن کریم کا مقابلہ ناممکن ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ایک چھوٹی سے چھوٹی سورت بھی اگر قرآن شریف کی لے کر دیکھی جاوے تو معلوم ہوگا کہ اُس میں فصاحت و بلاغت کے مراتب کے علاوہ تعلیم کی ذاتی خوبیوں اور کمالات کو اُس میں بھر دیا ہے۔ سورت اخلاص ہی کو دیکھو کہ توحید کےکُل مراتب کو بیان فرمادیا ہےاور ہر قسم کے شرک کا ردّ کردیا ہے۔اسی طرح سورت فاتحہ کو دیکھو کس قدر اعجاز ہے۔چھوٹی سی سورت جس کی سات آیات ہیں لیکن دراصل سارے قرآن شریف کا فن ، خلاصہ اور فہرست ہے۔پھر اس میں خدا تعالیٰ کی ہستی ، اُس کی صفات، دعا کی ضرورت اور اُس کی قبولیت کے اسباب اور ذرائع ، مفید اور سود مند دعاؤں کا طریق، نقصان زدہ راہوں سے بچنے کی ہدایت سکھائی ہے۔دنیا کے کُل مذاہب باطلہ کا ردّ بھی اس میں موجود ہے۔یہ فخر صرف قرآن شریف کو ہے کہ جہاں وہ دوسرے مذاہب باطلہ کا ردّ کرتا ہے اور ان کی غلط تعلیموں کو کھولتا ہے وہاں اصلی اور حقیقی تعلیم بھی پیش کرتا ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ بعض نادان کہتے ہیں کہ ہم قرآن شریف کو نہیں سمجھ سکتے اس لیے اس کی طرف توجہ نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ بہت مشکل ہے۔یہ ان کی غلطی ہے۔ فرمایا کہ قران شریف نے اعتقادی مسائل کو ایسی فصاحت کے ساتھ سمجھایا ہے کہ جو بے مثل اور بے مانند ہے اور اس کے دلائل دلوں پر اثر ڈالتے ہیں۔قرآن ایسا بلیغ اور فصیح ہے کہ عرب کےبادیہ نشینوں کو جو بالکل ان پڑھ تھےسمجھا دیا تھاتو پھراب کیونکرنہیں سمجھ سکتے۔سیدھی ،سچی اورسادہ فہم منطق وہ ہے جو قرآن شریف میں ہے۔ ایک سیدھی راہ ہے جو خداتعالیٰ نے ہم کو سکھلادی ہے۔ چاہیے کہ آدمی قرآن شریف کو غور سے پڑھے۔ اُس کے امر اور نہی کو جدا جدا دیکھ رکھے اور ان پر عمل کرے تو اسی سے اپنے خدا کو خوش کرلے گا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ قرآن کریم حقیقی خدا کو پیش کرتا ہے۔خدا تعالیٰ کا شکر ہے کہ قرآن شریف نے ایسا خدا پیش نہیں کیا جو ایسا ناقص صفات والا ہو کہ نہ وہ روحوں کا مالک ہے ، نہ کسی کو نجات دے سکتا ہے اور نہ کسی کی توبہ قبول کرسکتا ہے بلکہ ہم قرآن شریف کی رُو سے اس خدا کےبندے ہیں جو ہمارا خالق ہے ،مالک ہے ،رازق ہے،رحمٰن ہے ، رحیم ہے۔ مالک یوم الدین ہے۔مومنوں کےواسطے شکر کا مقام ہے کہ اُس نے ہم کو ایسی کتاب عطا کی جو اُس کی صحیح صفات کو ظاہر کرتی ہے۔یہ خدا تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔

حضور انور نے فرمایا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی علم و معرفت اور قرآن کریم کی خصوصیات اور مقام و مرتبہ کی باتیں انشاء اللہ آئندہ بھی بیان ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان باتوں کو سمجھنےاور عمل کرنےاور قرآن شریف کو پڑھنے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

حضور انور نے گذشتہ دنوں بنگلہ دیش کے جلسہ سالانہ پر بلوائیوں اور دہشتگردوںکے حملے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ جلسہ پولیس اور انتظامیہ کی یقین دہانی کے بعد منعقد کیا گیا تھا لیکن جب بلوائیوں نے حملہ کیا تو پولیس تماشائی بنی کھڑی رہی اور بعد ازاں اوپر سے حکم آنے کے بعد ایکشن (action)لیا لیکن اُس وقت تک ظلم و بربریت کی انتہا ہوچکی تھی۔بعد ازاں حضور انور نے اس حملے میں شہادت پانے والے مکرم زاہد حسین صاحب کی شہادت کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ظالموں کی پکڑ کے سامان پیدا فرمائے اور ہم پر رحم اور فضل فرمائے۔

دعاؤں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے حضور انور نے احباب جماعت کو فرمایا کہ آج کل دعاؤں پر بہت زیادہ زور دیں۔

بعد ازاں حضور انور نے مکرم کمال بداح صاحب الجزائر، ڈاکٹر شمیم احمد ملک صاحبہ آف کینیڈا، مکرم فرہاد احمد امینی صاحب آف جرمنی اورمکرم چودھری جاوید احمد بسمل صاحب آف کینیڈا کی وفات پر ان کا ذکر خیر کرتے ہوئے ان مرحومین کی نماز جنازہ غائب پڑھانے کا اعلان فرمایا۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button