افریقہ (رپورٹس)

مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون کا نیشنل اجتماع اور مجلس شوریٰ ۲۰۲۲ء

محض اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون کو مورخہ ۲۸ تا ۳۰؍ اکتوبر ۲۰۲۲ء اپنا سالانہ اجتماع اور شوریٰ بمقام مسجد بیت السبوح فری ٹاؤن منعقد کرنے کی توفیق ملی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ۔ امسال حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی منظوری سے اجتماع کا مرکزی موضوع ’’قربانی۔ قربِ الٰہی کا ایک ذریعہ‘‘ رکھا گیا تھا۔ گذشتہ سال کے اجتماع پر ہی سال ۲۲-۲۰۲۱ء کا سالانہ نصاب مقرر کرکے تمام ریجنز اور مجالس کو تقسیم کیا گیا تھا اور نیشنل اجتماع سے قبل اکثر ریجنز نے باقاعدہ تیاری کے ساتھ اپنے اپنے اجتماعات منعقد کیے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے تھیم اور اجتماع کی تواریخ کی منظوری حاصل ہونے پر اجتماع کے انعقاد سے قبل مرکزی مجلسِ عاملہ کی متعدد میٹنگز کی گئیں اور انتظامیہ تشکیل دے کر باقاعدہ تیاری شروع کردی گئی۔ اجتماع و شوریٰ کے انعقاد سے قبل حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں دعائیہ خطوط لکھے گئے اور صدقات بھی ادا کیے گئے۔ صدرِ مجلس کی ہدایات پر ناظم اعلیٰ برائے انتظامی امور مکرم عثمان احمد طالع صاحب (نائب صدر اول) اور ناظم اعلیٰ علمی مقابلہ جات خاکسار (ذیشان محمود۔ نائب صدر دوم) جبکہ ناظم اعلیٰ برائے ورزشی مقابلہ جات مکرم عثمان بنگورا صاحب معاون صدر نے جملہ شعبہ جات کی نگرانی کی۔

مورخہ ۲۷؍اکتوبر بروز جمعرات سے تمام ریجنز سے خدام و اطفال جوق در جوق مسجد بیت السبوح پہنچنا شروع ہوگئے تھے جن کی موقع پر رجسٹریشن کی گئی اور رہائش کا انتظام احمدیہ مسلم سینئر سیکنڈری سکول فری ٹاؤن کےکلاس رومز میں کیا گیا۔ اسی طرح ۲۸؍اکتوبر کو نمازِ جمعہ سے قبل ہی تمام ریجنز سے خدام مسجد پہنچ گئے تھے اور انہوں نے مسجد میں ہی حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا خطبۂ جمعہ براہِ راست سنا۔ حضورِ انور کے خطبہ کے بعد نمازِ جمعہ باجماعت ادا کی گئی۔ بعد ازاں مولانا منیر حسین صاحب ریجنل مبلغ مشرقی فری ٹاؤن ریجن نے خطبہ دیا اورنماز جمعہ و عصر کی امامت کروائی۔ مولوی منیر ابو بکر یوسف صاحب (نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ) نے کریول ترجمہ پیش کیا۔ آپ نے حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبہ جمعہ کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے، اجتماع سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور خدام کو عملی اصلاح کی طرف توجہ بھی دلائی۔ جس کے بعد مجتمعین کو ظہرانہ پیش کیا گیا۔

پرچم کشائی

سہ پہر پونے چار بجے مکرم محمد مورث کمارا صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون نے لوائے خدام الاحمدیہ جبکہ مولوی حامد علی بنگورا صاحب مہتمم اطفال نے سیرالیون کا جھنڈا لہرایا اور صدر مجلس نے دعا کرائی۔

افتتاحی اجلاس

چار بجے سہ پہر پہلے اجلاس کا باقاعدہ آغاز مکرم صدر مجلس خدام الاحمدیہ کی صدارت میں تلاوتِ قرآنِ کریم و ترجمہ سے ہوا۔ مکرم ابراہیم اے سیسے صاحب (لنگے ریجن) نے تلاوت و ترجمہ پیش کیا جس کے بعد صدر صاحب نے عہد دہرایا۔ مکرم خالد تامو صاحب ریجنل قائد کینیما ریجن نے نظم مع ترجمہ پیش کی۔ جس کے بعد صدر صاحب نے افتتاحی خطاب میں اجتماع کے تھیم کے مطابق خدام اور اطفال کو اپنے عہد کی پاسداری اور مالی قربانی کی افادیت و برکات کے حوالہ سے توجہ دلائی۔ بعد ازاں مغربی ریجن فری ٹاؤن کے اطفال عزیزم فیضان محمود اور عزیزم خاقان محمود نے نظم ’ہم احمدی بچے ہیں‘ مع ترجمہ پیش کی، آخر پر صدر مجلس نے دعا کروائی جس سے پہلا اجلاس اختتام کو پہنچا۔

علمی مقابلہ جات

دعا کے بعد علمی مقابلہ جات کروائے گئے جو مغرب تک جاری رہے۔ ان مقابلہ جات میں تلاوت، اذان، حفظِ قرآن، حفظ حدیث، حفظِ عہد و حفظِ وعدہ اطفال، حفظِ قصیدہ، تقریر، مضمون نویسی وغیرہ کے مقابلہ جات ہوئے۔ امسال دورانِ سال اطفال و خدام کے مابین مذکورہ بالا مقابلہ جات کے علاوہ بھی کئی مقابلہ جات کا آن لائن انعقاد کیا گیا تا کہ اجتماع کے موقع پر زیادہ وقت بچایا جاسکے۔ خدام کے مقابلہ جات مسجد میں سٹیج پر ہوئے جب کہ اطفال کے مقابلہ جات ہال کی بالائی گیلری میں منعقد ہوئے۔ سات بجے نمازِ مغرب و عشاء جمع کر کے ادا کی گئیں۔

نمازوں کی ادائیگی کے بعد پہلے روز کا دوسرا اجلاس ڈاکٹر عبد الحمید گمانگا صاحب (نائب امیر سوم) کی زیرِصدارت شروع ہوا۔ اس اجلاس کا مقصد دوسرے روز ہونے والی بلڈ ڈرائیو کے لیے خدام کو اس کی اہمیت اور افادیت سے آگا ہ کرنا تھا۔ مکرم فودے بشیر کمارا صاحب مہتمم تحریک جدید نے سورۃ التوبہ آیت ۱۱۱-۱۱۲ کی تلاوت قرآن اور کریول ترجمہ پیش کیا۔ جس کے بعد محترم نائب امیر صاحب نے خدام کو نہایت احسن پیرائے میں عطیہ خون کی اہمیت و ضرورت بتائی اور توجہ دلائی کہ بطور احمدی خادم جانی قربانی اور وطن کی خدمت ان کے عہد میں بھی شامل ہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈاکٹر صاحب نے خدام اور اطفال کے عطیہ خون کے حوالہ سے خدشات پر مبنی سوالات کے جوابات دیے۔ اطفال کے معصومانہ سوالات خصوصاً عطیہ خون کی خواہش سے یہ محفل کشتِ زعفران بن گئی۔ دعا کے ساتھ اس مفید مجلس کا اختتام ہوا، جس کے بعد شاملین و مہمانان کو عشائیہ پیش کیا گیا ۔ جس کے بعد باقی علمی مقابلہ جات منعقد ہوئے پھرخدام و اطفال اپنی رہائش گاہ میں چلے گئے جبکہ بیشتر مسجد میں ہی سو گئے۔

دوسرا دن

دوسرے دن کا آغاز نمازِ تہجد باجماعت، نمازِ فجر، درس اور انفرادی تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا۔ مولوی الحاجی ابو بکر بنگورا صاحب (مہتمم تربیت) نے یہ فرائض سر انجام دیے۔

مارچ پاسٹ

اجتماع کا ایک دلچسپ ایونٹ مارچ پاسٹ ہے۔ جس میں خدام اور اطفال بہت جوش و خروش سے حصہ لیتے ہیں۔

افریقہ کے ماحول میں مارچ پاسٹ کو نہایت اہمیت حاصل ہے۔ سکول، چرچز اور دیگر کلبز کے آئے روز مارچ پاسٹ میں بینڈ باجے اور ڈانس شامل ہوتا ہے۔ لیکن مجلس خدام الاحمدیہ کے مارچ پاسٹ کو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ اس میں خدام و اطفال کےمذہبی نعرے دیکھنے والوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کروا لیتےہیں۔ اس سلسلہ میں مقامی انتظامیہ سے اجتماع سے قبل ہی منظوری اور سیکیورٹی حاصل کی گئی۔ صبح سات سے آٹھ بجے کے دوران خدام و اطفال نے بعض مرکزی شاہراہوں پر مارچ پاسٹ کیا اور نعرہ ہائے تکبیر اور دیگر اسلامی و جماعتی نعرے بلند کیے۔ خدام اور اطفال نےاپنے یونیفارم یعنی سفید شرٹ، سیاہ پتلون و جوتے، ٹوپی اور سکارف پہنے اجتماع گاہ کے اطراف کی اہم شاہراہوں پر مارچ کیا۔ ایک قطار بنائے نعرے لگاتے ہوئے گزرنے نے ایک سماں باندھے رکھا۔ خدام و اطفال کی نگرانی اور حفاظت کے لیے سینئر خدام ساتھ ساتھ رہے۔

ورزشی مقابلہ جات

ناشتہ کے بعد خدام و اطفال کے ورزشی مقابلہ کا سیشن تھا۔ جبکہ اسی دوران بلڈ ڈرائیو بھی جاری رہی۔ وہ خدام جنہوں نے ورزشی مقابلہ جات میں حصہ لینا تھا انہیں مقابلہ جات کے بعد عطیہ خون دینے کا کہا گیا۔ خدام کے ورزشی مقابلہ جات معاون صدر صاحب جبکہ اطفال کے مقابلے مہتمم اطفال نے احمدیہ مسلم سیکنڈری سکول کِسی ڈاکیارڈ، فری ٹاؤن کے احاطہ میں کروائے۔ جن میں رسہ کشی، بوری ریس، والی بال، دوڑوں میں سو میٹر، چار سو میٹر، تین ٹانگ دوڑ، lime & spoon ریس، brisk walk، بوری ریس اور بلائنڈ ریس شامل تھیں ۔

عطیہ خون

اجتماع سے قبل عطیہ خون کے لیے مختلف NGO‘s اور ہسپتالوں سے معلومات لی گئیں جس میں اس بات کو مدنظر رکھا گیا کہ وہ خون کو عطیہ کرنے والے ہوں نہ کہ بیچنے والے۔ بالآخر فری ٹاؤن کے سب سے بڑے ہسپتال Connaught Hospital سے معاملات طے پائے۔ ان کی میڈیکل ٹیم نے احمدیہ مسلم سینئر سیکنڈری سکول کے ایک کمرے میں اپنا سامان ترتیب دیا اور وہیں بلڈ ٹیسٹ اور عطیہ لیا۔ ہسپتال کی جانب سے تمام عطیہ دہندگان کو پانی، جوس اور کھانا پیش کیا گیا۔ کل ۱۲۱ خدام نے خون کا عطیہ دیا۔ عطیہ خون کی براہِ راست نگرانی محترم صدر مجلس نے خود کی۔ ہسپتال کے نمائندہ ڈاکٹر عثمان کارگبو صاحب احمدی نوجوانوں کے شوقِ قربانی سے ورطۂ حیرت میں ڈوب گئے۔ اور برملا اس کا اظہار کیا اور اس عطیہ کردہ خون کو اسی قربانی کے مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے استعمال کروانے کا وعدہ کیا۔

خدام کی ایک بڑی تعداد نے پہلی بار عطیہ دیا۔ خدمت انسانیت کی یہ راہ بتانے سے ان کا جوش قابل دید تھا۔اور اس سوال کے جواب میں کہ کس لیے خون کا عطیہ دے رہے ہیں؟ ان سب کا کہنا تھا کہ to serve my nation and my country یعنی اپنی قوم اور اپنے ملک کی خدمت کے لیے۔ اللہ تعالیٰ ان خدام کے ایمان و ایقان میں مضبوطی عطا فرمائے۔ آمین

ان دونوں پروگرامز کے بعد ۲ بجے دوپہر نمازِ ظہر و عصر ادا کی گئیں جس کے بعد کھانا پیش کیا گیا۔

دوسرا اجلاس برائے اطفال

تین بجے سہ پہر مسجد کے مرکزی ہال میں اطفال کااجلاس مولانا سعید الرحمٰن صاحب (مبلغ انچارج و نائب امیر اول) کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ مہتمم اطفال بھی ان کے ساتھ سٹیج پر موجود رہے۔ عزیزم محمد آر کابیا (مکینی ریجن) نے تلاوت و کریول ترجمہ پیش کیا۔ مہتمم صاحب اطفال نے اطفال کا عہددہرایا۔ عزیزم میر ہشام احمد (لنگے ریجن) نے نظم ’میں اپنے پیاروں کی نسبت‘ ترنم سے پیش کی۔ ازاں بعد مولوی حامد علی بنگورا صاحب نے تربیت اطفال کی اہمیت پر تقریر کی۔ مکرم مولوی جبریل صاحب مہتمم تبلیغ نے اطفال کو قربانی کی اہمیت بتائی اور ڈاکٹر محمد سلیمان کمارا صاحب نے جسمانی صفائی کی اہمیت اور دیگر طبی امورپر روشنی ڈالی۔

پھر لنگے ریجن کے تین اطفال نے ترانہ اطفال ’میری رات دن بس یہی اک صدا ہے‘ پیش کیا۔ اس کے بعد مہمانِ خصوصی محترم مبلغ انچارج صاحب نے اپنی تقریر میں اطفال کو ان کے اخلاقی معیار بلند کرنے اور چھوٹے چھوٹے اسلامی عادات و اطوار اپنانے کی طرف توجہ دلائی۔ انہوں نے مکمل اور صاف ستھرے یونیفارم پہنے ہوئے اطفال کو انعام بھی دیا۔ دعا کے ساتھ یہ اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا۔

مجلس شوریٰ

اسی دوران بالائی گیلری میں صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ کی زیرِصدارت مجلسِ شوریٰ منعقد ہوئی۔ شوریٰ کے ایجنڈے میں ایک تجویز بابت خطبہ جمعہ حضور انور و ایم ٹی اے اور بجٹ پیش ہوا۔ دو کمیٹیز بنائی گئیں۔ ان کے اجلاس منعقد ہوئے اور بعد ازاں سفارشات مجلس میں پیش ہوئیں اور کثرت نے ان کے حق میں رائے دی۔

تیسرا اجلاس برائے رشتہ ناطہ

نماز مغرب وعشاء کے بعد مکرم عبد الحئی کوروما صاحب نائب امیر ثانی کی زیر صدارت مجلس سوال و جواب منعقد ہوئی۔ تلاوت کے بعد مولوی ابوبکر یوسف صاحب(نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ) نے جلد شادی کرنے اور اسلامی طریق سے شادی کی اہمیت و ضرورت پر روشنی ڈالی۔ جس کے بعد اسی حوالہ سے سوال و جواب کی محفل ہوئی۔ یہ محفل دو گھنٹے جاری رہی جس کے بعد عشائیہ پیش کیا گیااور خدام و اطفال اپنی رہائش گاہ تشریف لے گئے۔

تیسرا روز

تیسرے دن کا آغاز بھی نمازِ تہجد باجماعت سے ہوا جو حافظ منور احمد صاحب (فری ٹاؤن) نے پڑھائی۔ نمازِ فجر اور درس کے بعد احباب نے انفرادی تلاوتِ قرآن کریم کی۔ مولوی یوسف ایس مانسیرے صاحب (دارو ریجن) نے یہ فرائض سر انجام دیے۔ ناشتہ کے بعد اکثر خدام و اطفال پہلے اجلاس کے لیے اجتماع گاہ آگئے۔

تیسرے روز کا پہلا اجلاس

تیسرے روز کے پہلے اجلاس کا باقاعدہ آغاز صبح نو بجے تلاوت قرآنِ کریم و ترجمہ سے ہوا۔اس اجلاس کے مہمانِ خصوصی مکرم ابراہیم سعیدو بنگورا صاحب (نائب امیر چہارم) تھے۔ مکرم مولوی مرتضیٰ بینڈو صاحب (میامبا ریجن) نے تلاوت و کریول ترجمہ پیش کیا۔ محترم صدرِ مجلس نے عہد دہرایا۔ جس کے بعد خاکسار (نائب صدر ثانی) نے ایفائے عہد کے موضوع پر تقریر کی جس میں خدام اور اطفال کے اپنے عہدوں میں مذکور امور پر عمل کرنے کی اہمیت کی طرف توجہ دلائی۔ بعد ازاں صدر مجلس نے خدام کو وقت کی قربانی کے لیے ہمہ وقت پیش رہنے کی اہمیت سے متعلق نصائح کیں۔

اختتامی اجلاس

اجتماع کا اختتامی اجلاس صبح دس بجے شروع ہوا جس کے مہمانِ خصوصی مکرم موسیٰ میوہ صاحب امیر جماعت احمدیہ سیرالیون تھے۔ مقابلہ تلاوت میں اول آنے والے خادم مکرم ابراہیم اے سیسے صاحب (لنگے ریجن) نے تلاوت و ترجمہ پیش کیا اور صدر صاحب مجلس نے خدام کا عہد دہرایا۔ مکرم خالد تامو صاحب (کینیما ریجن ) نے نظم ’’نونہالانِ جماعت‘‘ کے چند اشعار و ترجمہ پیش کیا۔ جامعہ کے خدام کی جانب سے ترانہ ’’ہمیں خدام کہتے ہیں‘‘ اور ترجمہ پیش کیا گیا۔ جس کے بعد مکرم جوزف لامین کمارا صاحب (نیشنل معتمد) نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی۔

حسب روایت مختلف مہمانان نے خدام و اطفال میں انعامات تقسیم کیے۔ مکرم مبلغ انچارج صاحب نے اطفال کے علمی مقابلہ جات کے انعامات، مکرم نائب امیر صاحب ثانی نے اطفال کے ورزشی مقابلہ جات کے، مکرم نائب امیر صاحب سوم نے خدام کے علمی مقابلہ جات کے انعامات اور مکرم نائب امیر صاحب چہارم نے خدام کے ورزشی مقابلہ جات کے انعامات تقسیم کیے۔ بعض خصوصی انعامات سابق صدرمکرم موسیٰ کے ڈی محمود صاحب (پرنسپل احمدیہ مسلم سیکنڈری سکول و ریجنل صدر روکوپر ریجن) نے تقسیم کیے۔ صدر مجلس مکرم محمد مورث کمارا صاحب مبلغ سلسلہ نے تمام نائب امراء ، صدر انصار اللہ، صدر لجنہ اماء اللہ، سابق صدور خدام الاحمدیہ کو اسنادِ شرکت پیش کیں۔ اور اس کے بعد امسال مرکزی مبلغین، لوکل مشنریز، نیشنل عاملہ اور تمام قائدین میں سےان خدام کو بھی اعزازی اسناد دیں جو امسال انصار اللہ میں شامل ہوجائیں گے۔ ان میں مکرم موسیٰ میوہ صاحب(امیر سیرالیون)، مکرم شاہد کورجی صاحب(نیشنل سیکرٹری وقفِ نو) مکرم عبد الہادی قریشی صاحب(استاد جامعة المبشرین)، مکرم عثمان طالع صاحب مربی سلسلہ(انچارج رقیم پریس و نائب صدر اول)، مکرم لطف الرحمٰن صاحب (واقف زندگی از بنگلہ دیش)،مکرم مولوی ابو بکر منیر یوسف صاحب(سابق صدر خدام الاحمدیہ)، مکرم مولوی عبدالرحمٰن کمارا صاحب(ریجنل قائد فری ٹاؤن مشرقی ریجن) اور مکرم الفا داؤدا صاحب (قائد مجلس مسنگبی ، مکینی ریجن) شامل تھے۔

پہلا علمِ انعامی

آخر پر محترم امیر صاحب کو دعوت دی گئی کہ وہ پانچ عاملہ ممبران اور پانچ ریجنز میں بہترین مساعی پر اسناد تقسیم کریں۔ امسال پہلی مرتبہ مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون نے ریجنل سطح سے علم انعامی دینے کی روایت کا آغاز کیا ہے۔ اطفال اور خدام کی سطح پر پہلے علم انعامی کی حقد ار مجلس خدام الاحمدیہ بو ریجن قرار پائی۔

پہلی پانچ پوزیشنز کی تفصیل یوں ہے۔ اول: بو ریجن، دوم: مکینی ریجن، سوم: فری ٹاؤن مشرقی ریجن، چہارم: پورٹ لوکو ریجن اور پنجم : فری ٹاؤن مغربی ریجن

اس کے بعد مکرم امیر صاحب نے جلسہ کے مرکزی موضوع قربانی پر خطاب کیا جس میں خدام و اطفال کو جماعت کا بنیادی ڈھانچہ قرار دیا اور انہیں اپنا علمی، تربیتی معیار بڑھانے اور جسمانی صحت کی طرف خصوصی توجہ دلائی۔ دعا کے ساتھ ان تین بابرکت دنوں کا اختتام ہوا جس کے بعد خدام اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ مہنگائی، پیٹرول کی عدم دستیابی اور کرایوں میں سو فیصد سے زائد اضافوں کے بعد توقع تھی کہ تین چار سو سے زائد حاضری نہ ہو گی۔ لیکن اس کے باوجود الحمدللہ خدام اور اطفال کی ایک بڑی تعداد شامل ہوئی جو پچھلے سال سے زائد تھی۔ امسال اجتماع میں ۵۳۶؍اطفال اور ۷۹۳؍ خدام سمیت ۱۳۲۹؍حاضری رہی۔

(رپورٹ: ذیشا ن محمود۔ نائب صدر ثانی مجلس خدام الاحمدیہ سیرالیون)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button