آج کا سبق

یوم مصلح موعود کوئز

سکول کے ہیڈ بوائے لبید نے سٹیج پر آ کر کہا: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ پروگرام کا آغاز تلاوت سے کرتے ہیں۔اس کے بعد سلیمان نے سورة الجمعہ کی ابتدائی آیات کی تلاوت کی۔

لبید: آج ہم یہاں یومِ مصلح موعود کے حوالہ سے کوئز کے سلسلہ میں اکٹھے ہوئے ہیں۔ جیسا کہ آپ کومعلوم ہے کہ اس مقابلہ کے کوالیفائنگ راؤنڈز انٹرا ہاؤسز ہوچکے ہیں۔ اب ہم اس کے فائنل راؤنڈ میں موجود ہیں۔ فائنل راؤنڈ کے لیے نور اور محمود ہاؤس کی ٹیمز نے کوالیفائی کیا ہے۔ نور ہاؤس کی ٹیم میں شامل ہیں:عمار اور رومان جبکہ محمود ہاؤس کی ٹیم فریحہ اور نگہت پر مشتمل ہے۔ مقابلہ کے دودو راؤنڈ ز ہوں گے۔ دونوں ٹیمز سے چار چار سوالات پوچھے جائیں گے۔ جواب شروع کرنے کے لیے تیس سیکنڈ کا وقت ہو گا جبکہ زیادہ سے زیادہ ایک منٹ میں جواب مکمل کرنا ہوگا۔ اب ہم سر طارق اور سر ناصرسے درخواست کرتے ہیں کہ مقابلے کاآغاز کروائیں۔

سر طارق: السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔ پہلے دور کا عنوان ہے ’’حضرت مصلح موعودؓ کی زندگی قبل از خلافت‘‘۔

ٹیم نور سے پہلا سوال: حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفۃ المسیح الثانی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کس پیشگوئی کے مصداق تھے؟

عمار: ’’یَتَزَوَّجُ وَیُوْلَدُلَہٗ ‘‘ کہ آنے والا عیسیٰ بن مریم شادی کرے گا اور اس کے ہاں عظیم الشان اولاد ہوگی۔

سر طارق: بالکل درست! ٹیم نور سے دوسرا سوال: حضرت مصلح موعودؓ نے حج کی سعادت کس سنہ میں حاصل کی اور اس وقت آپ کی عمر کیا تھی؟

رومان: ۱۹۱۲ء میں اور اس وقت حضرت مصلح موعودؓ کی عمر ۲۴ سال تھی۔

سر ناصر: تیسرا سوال، حضرت مصلح موعودؓ کب اور کہاں پیدا ہوئے؟

عمار: آپؓ۱۲؍جنوری۱۸۸۹ءکو قادیان میں پیدا ہوئے۔

سر ناصر: جی بالکل درست۔

اگلا سوال: حضرت مسیح موعودؑ کی وفات کے وقت حضرت مصلح موعودؓ کی عمر کیا تھی؟

رومان: مئی ۱۹۰۸ء میں حضرت مصلح موعودؓ کی عمر قریباً ساڑھے انیس سال بنتی ہے۔

سر ناصر: جواب بالکل درست ہے۔

سر طارق: اب ٹیم محمود کی طرف چلتے ہیں۔ پہلے دَور کا پہلا سوال۔

سر طارق: حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ نے خلافت سے قبل کب اور کونسا رسالہ جاری فرمایا تھا؟

نگہت نے فوراً جواب دیا :رسالہ تشحیذ الاذہان

سر طارق: کب؟

فریحہ اور نگہت دونوں مشورہ کرنے لگیں۔ لیکن قبل اس کے کہ وہ کچھ کہہ پاتیں گھنٹی بج گئی۔

سر طارق : آپ کا وقت ختم ہوا۔ ٹیم محمود نصف جواب ٹھیک بتا سکی۔ یکم مارچ ۱۹۰۶ء کو رسالہ تشحیذ الاذہان جاری ہوا۔ یہ لفظ تَشْحِیذُ الْاَذہَان ہے۔

سر طارق: حضرت مصلح موعودؓ نے پہلا روزہ کس عمر میں رکھا؟

فریحہ: حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا ہے کہ انہیں حضرت مسیح موعودؑ نے بارہ یا تیرہ سال کی عمر میں روزہ رکھنے کی اجازت دی تھی۔

سر طارق: صحیح جواب! اگلا سوال سر ناصر پوچھیں گے۔

سر ناصر: حضرت مصلح موعودؓ نے ۱۹۰۳ء میں شعرو سخن کی دنیا میں قدم رکھا۔ آپ کی پہلی مطبوعہ نظم کا کوئی شعر سنائیں۔

فریحہ:

اپنے کرم سے بخش دے میرے خدا مجھے

بیمارِ عشق ہوں ترا دے تو شفا مجھے

سر ناصر: بالکل درست۔

سر ناصر: حضرت مصلح موعودؓ کے پہلے صاحبزادے کا نام بتائیے؟

نگہت: صاحبزادہ مرزا نصیر احمد صاحب۔

سر ناصر: جی بالکل ٹھیک۔ صاحبزادہ صاحب ۲۶؍ مئی ۱۹۰۶ء کو پیدا ہوئے اور جلد ہی لاہور میں وفات پا گئے۔


سر طارق : اس طرح سوالات کا پہلا دَور اختتام کو پہنچا۔ اگلے دَورکے آغا ز سے پہلے چلتے ہیں سکور بورڈ کی طرف۔ جی اسامہ ہمیں دونوں ٹیمز کا سکور بتائیں۔

اسامہ: السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔ پہلے راؤنڈ کے اختتام پر ٹیم نور کے سارے جوابات درست دینے پر ان کا سکور ہے ۱۶؍۔ جبکہ ٹیم محمودایک سوال کا نصف جواب درست نہ دے سکی اس وجہ سے ان کا سکور ہے ۱۴۔


سر طارق: لیجیے جناب تو اس کے ساتھ ہی شروع کرتے ہیں سوالات کا دوسرا دَور ٹیم محمود سے۔

آپ سے پہلا سوال ہے کہ حضرت مصلح موعودؓ کے مجموعۂ تقاریر کا کیا نام ہے؟

فریحہ: ان تقاریر کو انوار العلوم کے نام سے یکجا کیا گیا ہے۔

سر طارق : درست جواب۔ لیکن اس کا درست لفظ اَنوارُ العُلُوم ہے۔

دوسرا سوال: حضرت مصلح موعودؓ کے دَور میں ہندوستان کے باہر پہلا باقاعدہ مشن کب، کہاں اور کس کے ذریعہ جاری ہوا۔

فریحہ اور نگہت دونوں نے مشورہ کیا۔ فریحہ بولی ۲۸؍ جون ۱۹۱۴ء کو لندن میں حضرت چودھری فتح محمد صاحب سیالؓ کے ذریعہ قائم ہوا۔

سر طارق: جی بالکل ٹھیک! اب سر ناصر سوال کریں گے۔

سر ناصر: حضرت مصلح موعودؓ نے تقویم ہجری شمسی کا آغاز فرمایا۔ اس کے مہینوں کے نام بتائیں۔

فریحہ نے مائیک ٹھیک کرتے ہوئے جواب دیا : صلح، تبلیغ، امان، شہادت، ہجرت، احسان، وفا، ظہور، تبوک، اخاء، نبوت، فتح۔

سر ناصر: بہت خوب۔ بالکل درست! سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے ۱۹۴۰ء میں جاری کیا تا یہ اسلامی کیلنڈر عیسوی کیلنڈرکی جگہ استعمال کیا جاسکے۔ اس کے مہینوں کے نام تاریخِ اسلام کے مشہور واقعات سے ماخوذ ہیں۔

اگلا سوال: حضرت مصلح موعودؓ نے کن ذیلی تنظیموں کی بنیاد رکھی؟

فریحہ : مجلس انصار اللہ، لجنہ اماء اللہ، ناصرات الاحمدیہ، مجلس خدام الاحمدیہ اور مجلس اطفال الاحمدیہ۔

سر طارق: ٹیم محمود کے سوالات مکمل ہوئے۔ اب چلتے ہیں ٹیم نور کی طرف۔

سر طارق: پہلا سوال: ۱۵، ۱۶؍اپریل ۱۹۲۲ءکو حضرت مصلح موعودؓ نے جماعت میں کونسا نظام باقاعدہ طور پر جاری فرمایا؟

عمار اور رومان نے مشورہ کیا اور سوالیہ انداز میں جواب دیا : نظارتوں کا نظام ؟

سر طارق : جواب غلط ہے۔ اپریل ۱۹۲۲ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے جماعت احمدیہ میں باقاعدہ مجلس مشاورت کا اجرا فرمایا۔

سر طارق: حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے غیر ممالک کے کتنے دورے فرمائے اور یہ کب کب ہوئے؟

عمار: حضرت مصلح موعودؓ نے بیرونِ ممالک کے دو دورے فرمائے۔ اور یہ ۱۹۲۴ء اور ۱۹۵۵ء میں ہوئے۔

سر طارق : جواب درست ہے۔ آپؓ ۱۹۲۴ء میں ویمبلے کانفرنس میں شرکت کرنے کے لیے پہلی بار لندن تشریف لے گئے۔ اس کانفرنس کے لیے آپ نے “احمدیت” کے نام سے ایک مبسوط مضمون لکھا جو بعد میں کتابی شکل میں شائع ہوا۔ آپؓ راستے میں مصر، شام اور فلسطین بھی ٹھہرے۔ جب کہ دوسرا دورہ ۱۹۵۵ء میں فرمایا۔ جب آپؓ علاج کی غرض سے یورپ تشریف لے گئے۔

سر ناصر: اگلا سوال، حضرت مصلح موعودؓ نے تحریک جدید اور تحریک وقفِ جدید کب جاری فرمائیں؟

رومان: تحریک جدید ۱۹۳۴ء میں اور وقفِ جدید دسمبر ۱۹۵۷ء میں جاری فرمائی۔

سر ناصر: حضرت مصلح موعودؓ نے قادیان سے پاکستان کی طرف کب ہجرت فرمائی؟

رومان: ۳۱؍اگست ۱۹۴۷ء کو۔

سر ناصر:درست جواب! سوالات کے دوسرے دَور کا آخری سوال ٹیم نور سے: ۱۹۳۸ء میں خلافتِ احمدیہ کی جوبلی کے موقع پر کونسے دو لوا یعنی جھنڈے لہرائے گئے؟

عمار: لوائے احمدیت اور لوائے خدام الاحمدیہ

سر ناصر:درست جواب۔

سر طارق: الحمد للہ دونوں ادوار مکمل ہو گئے ہیں۔ سکور کے لیے اسامہ کی جانب چلتے ہیں۔

اسامہ: دوسرے دور کے اختتام پر ٹیم نور نے تین سوالات کے درست جوابات دے کر حاصل کیے ہیں ۱۲ نمبر۔ جبکہ ٹیم محمود نے چاروں سوالات کے جوابات درست دے کر حاصل کیے ہیں ۱۶ نمبر۔ دونوں ادوار کے سکور کو ملا کر ٹیم نور نے حاصل کیے ہیں ۲۸ نمبرز اور ٹیم محمودنے حاصل کیے ہیں ۳۰ نمبر ز۔ اوراس طرح آج کے کوئز کی فاتح ہے ’’محمود ہاؤس‘‘۔مبارکباد!

یہ سن کر تمام طلبہ نے بارک اللّٰہ لکم کہا۔ سر طارق نے فاتح ٹیم اور رنر اَپ ٹیم کو مبارک باد دی۔ پرنسپل صاحب نے ٹیم محمودکو ٹرافی پیش کی اور مختصر تقریر میں دونوں ٹیمز اور کوالیفائنگ راؤنڈ میں حصہ لینے والی ٹیمز کی حوصلہ افزائی کی۔ دعا سے یہ پروگرام اختتام کو پہنچا۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button