یورپ (رپورٹس)

لجنہ اماء اللہ لولیو، سویڈن کے زیر اہتمام مینابازار

(رضوان احمد افضل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل سویڈن)

لولیو سویڈن کے شمال میں ایک شہر ہے جو کہ دارالحکومت سٹاک ہالم سے تقریباً ایک ہزار کلو میٹر کے فاصلے پر ہےیہاں جماعت کا باقاعدہ قیام دسمبر ۲۰۰۶ء میں ہوا۔جب پہلی احمدی فیملی آکر آباد ہوئی۔ اس وقت یہاں لجنہ اماءاللہ کی کل تعداد صرف تین تھی لیکن آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے لولیو میں لجنہ اماءاللہ کی تجنید تیس تک پہنچ چکی ہے۔ باوجود تھوڑی تعداد کے لجنہ اما ءاللہ لولیو تعلیم و تربیت اورتبلیغ کے میدان میں بڑھ چڑھ کر کام کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

مغربی معاشرے میں اسلام کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ انہی میں سے ایک اسلام میں عورت کے مقام کے حوالے سے ہے۔ عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ اسلام عورتوں کو قید میں رکھنے کی تعلیم دیتا ہے اور وہ اپنے گھروں سے نہیں نکل سکتیں۔اس قسم کی غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے اور اسلام کی صحیح تعلیم کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے لجنہ اماء اللہ مختلف پروگرامز کا انعقاد کرتی ہے۔

لجنہ اماء اللہ لولیو نے اسی مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے مورخہ ۵؍نومبر۲۰۲۲ء کو ایک مینا بازار کا انعقاد کرنے کا پروگرام بنایا۔ مینا بازار بنیادی طور پر ایک کلچر شو ہوتا ہے، جس میں بازار میں پاکستانی کھانوں کے علاوہ رنگا رنگ ملبوسات، جوتے، چوڑیاں، مہندی، ہاتھ سے بنے ہوئے بیگز اور دیگر مختلف اشیاء رکھی گئی تھیں۔

علاوہ ازیں اس موقع پر شعبہ صنعت و دستکاری اور شعبہ اشاعت کے تحت نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا۔ مینا بازار کے پروگرام کی تشہیر مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے بھی کی گئی۔ اس طرح اس پروگرام کی کافی تشہیر ہوئی جس کے نتیجہ میں مقامی لوگوں کی طرف سے اس پروگرام کو خاصی پذیرائی ملی۔

اس مینا بازار کی تیاری کے لیے لجنہ اماء اللہ لولیو نے اخلاص و قربانی کا ایک زبردست ولولہ دکھایا۔ اپنے ننھے منے اور کم عمر بچوں کو سنبھالتے ہوئے سب نے انتھک محنت اور کوشش کرکے نہ صرف خورونوش کا انتظام کیا بلکہ سارا دن سٹالز پرلمبا وقت کھڑے رہ کربہت احسن رنگ میں ڈیوٹی سرانجام دی۔

شعبہ ضیافت، صنعت و دستکاری اور اشاعت کی سیکرٹریان نے لجنہ اماء اللہ و ناصرات کے تعاون سے اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے بھر پور کام کیا۔

مکرمہ صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ لولیو نے دیگر لجنات سے مشورہ کے بعد شہر کے وسط میں واقع ایک سکول کے ہال میں مینا بازار کے انعقاد کا انتظام کیا تاکہ وہ لو گ جو مذہب پر یقین نہیں رکھتے یا جو کسی بھی لحاظ سے اسلام سے بد ظن ہیں وہ بھی ا س مینابازار کے ذریعہ مثبت پیغام لے کر جائیں۔

مینا بازار کے دن ہال کو بہت خوبصورتی سے سجایا گیا۔ ہال کے ایک جانب رنگا رنگ ملبوسات، جوتے، چوڑیاں، مہندی، ہاتھ سے بنے ہوئے بیگز اور دیگر مختلف اشیاء تھیں تو دوسری جانب مختلف قسم کے لذیذ کھانوں سے اٹھتی ہوئی بھینی بھینی خوشبوئیں مہمان خواتین، بچوں اور تمام حاضرین کی بھوک کو بڑھا رہی تھیں۔

کھانے کے سٹالز میں پاکستانی کھانے جن میں چکن بریانی، دہی بڑے، گول گپے، سموسے، وغیرہ شامل تھے، جب کہ میٹھے میں فالودہ، گلاب جامن،براؤنی، فروٹ کیک تھا۔ چائے کے ساتھ ساتھ کشمیری گلابی چائے کا بھی اہتمام کیا گیا جس سےلولیو کے سرد موسم میں سب بہت ہی محظوظ ہوئے۔

اس مینا بازار میں ناصرات بھی لجنہ اماء اللہ سے کسی طور سے پیچھے نہ رہیں، انہوں نے بھی اپنے دو الگ سٹالز لگائے جس میں کھلونے، ناصرات کی جانب سے تیار شدہ قلم دان اور دیگر اشیاء شامل تھیں۔

موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وزٹ کرنے والی بعض مہمان خواتین کو جماعت اور ہیومینٹی فرسٹ کا تعارف بھی کروایا گیا۔جس پر ایک مہمان خاتون نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ وہ بھی فلاحی کاموں کے لیے کچھ رقم ہیومینٹی فرسٹ کو عطیہ کرنا چاہتی ہیں۔

لجنہ اماء اللہ کے انتظامات اور میزبانی سے متاثر ہو کر بعض خواتین نے اس بات کا اظہار بھی کیا کہ اگلی دفعہ جب بھی پروگرام ہو تو ہمیں ضرور مطلع کیجیے۔ اور بعض کو تو یہ کھانے اتنے پسند آئے کہ انہوں نے کہا کہ ہمیں آپ سے کھاناپکانا سیکھنا چاہیے۔

دوران پروگرام مقامی اخبار کے ایک صحافی نے بھی رابطہ کیا اور محترمہ صدر صاحبہ کی ہدایت پر ایک لجنہ ممبر نے اس اخباری نمائندہ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ کیسے جماعت کی عورتیں رضاکارانہ طور پر ذوق و شوق سے کام کرتی ہیں۔اخباری نمائندہ کو جماعت کے تعارف کے علاوہ جماعت کے ماٹو محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں کے بارے میں بھی بتایا گیا۔جماعت کے ماٹو کو اس اخباری نمائندہ نے رپورٹ کے ساتھ شائع بھی کیا۔

مینا بازار کا بنیادی مقصد لوگوں کو جماعت کا تعارف کروانا اور ان کے دلوں سےاسلام کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنا تھااس لیے اس موقع پر فروخت کی جانے والی اشیا ء کو بہت سستے داموں فروخت کیا گیا۔ تاہم اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس مینا بازار سے لجنہ اماء اللہ لولیو کو امسال دس ہزار کرونرکی رقم حاصل ہوئی۔ لولیو میں جماعت کی باقاعدہ مسجد نہیں ہے بلکہ ایک نماز سینٹر ہے۔ اس وقت جماعت سویڈن لولیو میں مسجد کی تعمیر کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔ لجنہ اماء اللہ لولیو کی اس چھوٹی سی کاوش یعنی مینا بازار سے حاصل ہونے والی رقم لولیو میں مسجد کے لیے جمع ہونے والے فنڈ میں جمع کروائی گئی۔

قارئین الفضل کی خدمت میں دعا کی عاجزانہ درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ لجنہ اماء اللہ لولیو کی اس کو شش کو بہت بابرکت فرمائے۔ اس مینا بازار کو کامیاب بنانے کے لیے کوشش کرنے والی تمام لجنات اور ناصرات کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ جماعت کولولیو میں جلد مسجد کی تعمیر کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

(رپورٹ: رضوان احمد افضل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button