متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(کینسر کے متعلق نمبر 4) (قسط11)

(ڈاکٹر طاہر حمید ججہ)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

مدد گار دوائیں

ریڈیم برومائیڈ نیز کینسر کی نوعیت اور حملے کی شدت کے اعتبار سے مذکورہ بالا دوائیں (گذشتہ قسط )جو اس کی مدد گار بتائی گئی ہیں ان میں سے کوئی ایک یا ایک سے زائد حسب ضرورت استعمال ہو سکتی ہیں۔ عام طور پر ہڈیوں اور پھیپھڑوں میں کینسر کا اثر پھیلنے سے روکنے کے لیے فاسفورس اور برائیونیا بہت ضروری ثابت ہوتی ہیں۔ ان کو اس مقصد کے لیے اکثر 30 طاقت میں ہی استعمال کرنا چاہیے۔ 30 طاقت کام کرنا چھوڑ دے تو پھر 200 طاقت میں دی جائیں۔طاقت : 200 سے ایک لاکھ طاقت میں مفید ثابت ہوئی ہے۔ تکرار:عام طور پر 15 دن میں ایک بار کافی ہے مگر کینسر کے شدید حملے کی صورت میں خصوصاً جبکہ جراحی کا عمل ہو چکا ہو پہلے چند روز،روزانہ ایک لاکھ میں ایک خوراک دی جا سکتی ہے۔ جراحی کے عمل کے بعد بے چینی کو دور کرنے کے لیے آرسینک CM بھی بہت زود اثر ثابت ہوتی ہےاسے ایک خوراک دینے کے بعد اس وقت تک نہ دہرایا جائے جب تک بے چینی کا حملہ دوبارہ مائل بشدت نہ ہو۔ ایسی صورت میں ضرور دہرائیں۔ (صفحہ258)

سسٹس کیناڈینسس

Cistus Canadensis

(Rock Rose)

٭…لیوپس اور کینسر بھی اس کے دائرہ کار سے باہر نہیں رہتے۔ یہ کلکیریا کے مقابلہ میں قدرے نرم مزاج رکھتی ہے لیکن بعض بیماریوں میں کلکیریا سے بہتر کام کرتی ہے اور غدودوں پر زیادہ اچھا اثر ڈالتی ہے۔(صفحہ303)

٭…نچلے ہونٹ کے کینسر کے علاج میں بھی اسے بہت شہرت حاصل ہے یہ دوا بہت گہرا اثر رکھنے والی ہے۔(صفحہ304)

٭…عورتوں کی چھاتیوں کے گلینڈز کی خرابی میں بھی یہ دوا مفید ہے لیکن اس کی کوئی امتیازی علامت نہیں ہے۔ شاید اس دوا کی دیگر علامتوں کی وجہ سے پہچان ہو سکے۔ چھاتیوں کے غدودوں کا بڑھ جانا جو بعض دفعہ کینسر بن جاتے ہیں ان میں استعمال ہونے والی دواؤں میں سسٹس بھی ہے۔ خنازیر (ہجیریں) یعنی گلے کے باہر گلٹیوں کی زنجیر سی بن جائے اور گلینڈ ز سوجے ہوئے ہوں تو یہ سسٹس کی خاص علامت ہے۔ اگر گلے کی اندرونی اور بیرونی علامات میں گلینڈز پر کوئی اثر ظاہر نہ ہو تو پھر سسٹس دوانہیں ہے۔(صفحہ305)

کلیمٹس ایر یکٹا

Clematis erecta

(Virgin‘s Bower)

٭…کلیمٹس ایک بہت گہری دوا ہے اور اس کا ہر قسم کی جلدی امراض سے تعلق ہے۔ اگر کسی کو کلیمٹس کا زہر دیا جائے تو اس میں طرح طرح کی جلدی امراض ظاہر ہو جاتی ہیں جن میں ہر قسم کے ایگزیمے، خارش، چھالے اور دانے وغیرہ شامل ہیں۔ اپنے جلدی اثرات کے لحاظ سے کلیمٹس رسٹاکس سے مشابہت رکھتی ہے بلکہ اس سے زیادہ گہری دوا ہے۔ یہ کینسر کے رجحان اور خصوصاً جلد کے کینسر Epithelioma کے لیے مفید ہے۔ کلیمٹس میں جلدی تکلیفیں ٹھنڈے پانی،ٹھنڈے موسم اور ٹھنڈی ہوا سے بڑھتی ہیں سوائے منہ کی تکلیف کے۔ مسوڑھوں کے درد میں ٹھنڈے پانی کی ٹکور سے آرام آتا ہے اور گرمی پہنچانے سے تکلیف بڑھ جاتی ہے۔(صفحہ307)

کو نیم میکولیٹم

Conium maculatum

(Poison Hemlock)

٭…کو نیم غدودوں کی سختی اور گانٹھوں کو تحلیل کرنے میں بھی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ جب تک یہ علامتیں بڑھ کر کینسر میں تبدیل نہ ہو جائیں عموماً ان غدودوں میں درد محسوس نہیں ہوتا۔ معدے کے کینسر میں کو نیم گو غیر معمولی اہمیت کی دوا ہے مگر وہاں بھی یہی مشکل پڑتی ہے کہ جب تک کینسر نہ بن جائے،معدہ میں پیدا ہونے والا کوئی درد کو نیم کی نشاندہی نہیں کرتا۔ اگر دیر ہو جائے تو کونیم صرف وقتی آرام دیتی ہے۔ اس کے دینے سے زندگی نسبتاً آسان ہو جاتی ہے مگر اس وقت یہ کینسر کو جڑوں سے نہیں اکھیڑ سکتی۔ ہاں بعض دفعہ اتنا نمایاں فرق پڑتا ہے کہ لگتا ہے جیسے کینسر غائب ہو گیا ہو لیکن وہ غائب نہیں ہو تا بلکہ کچھ دیر کے لیے دب جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ تین سے چار سال تک آرام کے دوران پھر ظاہر ہو جا تا ہے اور جان لیوا ثابت ہو تا ہے۔ اس لیے معدے کی علامتوں سے اس کی شناخت کی کوشش نہ کریں۔ ہاں کسی مریض میں کونیم کی عمومی علامتیں پائی جائیں مثلا کو نیم سے مشابہ چکر تو اسے بلا تاخیر شروع کر دینا چاہیے۔ اس کے نتیجہ میں کینسر کے حملہ کا کوئی خطرہ باقی نہیں رہتا۔(صفحہ326)

٭… کینسر کی گٹھلیاں جو جلد پر ظاہر ہو کر پھٹ جائیں ان کا بہترین مقامی علاج شہد کا لیپ کرتا ہے۔ شہد پر ہونے والی جدید تحقیق اس کی پر زور تائید کرتی ہے۔ قرآن کریم میں شہد میں پائی جانے والی جس غیر معمولی شفا کا ذکر ہے، شہد پر ہونے والی نئی تحقیق اس کے نئے نئے مشاہدات پیش کر رہی ہے۔(صفحہ327)

٭…جسم پر لرزہ، تشنجی جھٹکے، کمزوری اور چکر کو نیم کی عام تصویر پیش کرتے ہیں۔ مثانہ کمزور ہو جاتا ہے اور جگر بڑھ جاتا ہے اور غدود پھول جاتے ہیں۔ اگر پیشاب خارج کرنے میں دقت ہو اور پوری طرح فراغت نہ ہو تو بعید نہیں کہ یہ بات پراسٹیٹ گلینڈ کی بیماری کی نشاندہی کرتی ہو۔ ایسی صورت میں کو نیم دینے میں کوئی تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔ کیونکہ اگر یہ مریض کو نیم کا ہوا تو کو نیم بروقت شروع نہ کرانے کی صورت میں پراسٹیٹ گلینڈ میں کینسر بھی بن سکتا ہے۔ کسی مریض کو اگر پر اسٹیٹ کینسر ہو جائے تو میرے تجربہ میں اس کی بہترین دوا سلیشیا ایک لاکھ ہے۔ پندرہ دن کے وقفہ سے ایک ایک خوراک دی جائے تو چند خوراکوں ہی سے خدا تعالیٰ کے فضل سے اس کینسر کا قلع قمع ہو سکتا ہے۔ مگر یہ دوا بھی کارآمد ہوتی ہے اگر پلسٹیلا یا سلیشیا کی عمومی علامتیں مریض میں پائی جائیں۔(صفحہ327)

کروٹیلیس ہری ڈس

Crotalus horridus

(Rattle Snake)

٭…کانوں سے بھی خون بہتا ہے، دایاں کان بند ہو جاتا ہے،اعصابی کمزوری بہرے پن پر منتج ہو جاتی ہے۔ کان میں تکلیف کی وجہ سے چکر آتے ہیں، ہلکا ہلکا درد اور دھڑکن کا احساس آوازوں اور شور سے زودحسی بڑھ جاتی ہے۔ کروٹیلس میں ناک سے خون ملی ہوئی رطوبت کا اخراج ہوتا ہے۔ نکسیر بھی بہتی ہے، خون کا رنگ سیاہ اور دھاگے کی طرح بٹا ہوا ہو تا ہے۔ ہونٹ متورم اور بے حس ہو جاتے ہیں۔ چہرہ بھی زرد اور متورم ہو جاتا ہے۔ زبان اور گلے میں خشکی کی وجہ سے بولنا مشکل ہو تا ہے۔ ٹھوس چیز نگلتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے۔ زبان سرخ، خشک اور سوجی ہوئی ہوتی ہے۔ ایسے مریض کی زبان کا کینسر بسا اوقات کرو ٹیلیس کا مطالبہ کر تا ہے۔(صفحہ334)

٭…کروٹیلیس میں دائیں طرف سونے سے تکلیف بڑھتی ہیں۔ معدے اور پیٹ میں شدید ٹھنڈ کا احساس ہوتا ہے جیسے کسی نے برف رکھ دی ہو۔ یہ احساس انتڑیوں یا معدے میں کینسر کے آغاز کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔ اگر وقت پر کروٹیلیس دی جائے تو شفا ہو سکتی ہے۔ ایسی علامتوں پر نظر رکھی جائے تو مزید پیچیدگیاں پیدا نہیں ہوں گی۔ کرو ٹیلیس پیٹ کی ہوا اور معدے کے السر میں بھی مفید ہے۔ اگر رحم میں کینسر ہو اور شدید خون بہ رہا ہو تو کروٹیلیس سے مکمل شفا ممکن ہے۔ ایسی مریضہ کے چہرے پر زردی چھا جاتی ہے اور وہ یرقان کی مریضہ معلوم ہوتی ہے۔ یہ خاص علامت ہے جس سے کروٹیلیس کی پہچان ممکن ہے۔ دل کی کمزوری بھی کرو ٹیلیس کی خاص علامت ہے۔(صفحہ335)

گریفائٹس

Graphites

(Black Lead)

٭…گریفائٹس کینسر میں بھی مفید دوا ہے۔ کینسر کا رجحان ہر کاربن میں پایا جاتا ہے۔ بعض زخم مندمل ہونے کے بعد دوبارہ تازہ ہوتے رہتے ہیں اور بالآخر کینسر میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اگر ان کا آپریشن کیا جائے تو کچھ عرصہ آرام کے بعد کینسر دوبارہ پھوٹ پڑتا ہے۔ اس صورت میں گریفائٹس کو نہیں بھلانا چاہیے۔ 200 یا 1000 کی طاقت میں دی جائے۔جب تک اثر ظاہر نہ ہو، اسے دہراتے رہیں۔ (صفحہ409)

ہیڈی اوما

Hedeoma

٭…عورتوں کے رحم کے کینسر میں بھی اس دوا کو اور پولیکس اری ٹینس (Pulex Irritans) کو میں نے بہت مفید پایا ہے۔ رحم کی اندرونی جھلیوں کو صحت بخشنے میں یہ دونوں دوائیں بہت اچھا کام کرتی ہیں حالانکہ کتابوں میں ان کی اس نہایت اہم خوبی کا کوئی ذکر موجود نہیں۔ مجھے یہ بات مریضوں پر تجربہ سے معلوم ہوئی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ جو بھی اس کا تجربہ کرے گا یہ دوائیں اسے مایوس نہیں کریں گی۔(صفحہ425تا426)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button