ارشادِ نبوی

شہید کی تمنا

حضرت جابر بن عبداللہؓ بیان کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملے تو آپؐ نے فرمایا: اے جابر! کیا بات ہے مَیں تمہیں غمگین دیکھ رہا ہوں؟ مَیں نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد غزوۂ احد میں شہید ہو گئے اور وہ قرض اور اولاد چھوڑ گئے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: کیا میں تمہیں اس چیز کی خوشخبری نہ دوں جس سے اللہ نے تمہارے والد سے ملاقات کی ہے؟ میں نے عرض کی جی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔ آپؐ نے فرمایا: اللہ نے کسی سے کلام نہیں کیا مگر پردے کے پیچھے سےلیکن اللہ نے تمہارے والد کو زندہ کیا اور پھر ان سے آمنے سامنے ہو کر کلام کیا اور فرمایا: اے میرے بندے! مجھ سے مانگ کہ میں تجھے دوں۔ انہوں نے عرض کی کہ اے میرے رب! مجھے دوبارہ زندہ کر دے تا کہ میں تیری راہ میں دوبارہ قتل کیا جاؤں ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں یہ فیصلہ کر چکا ہوں کہ جو ایک بار مر جائیں وہ دنیا میں دوبارہ نہیں لوٹائے جائیں گے۔

(سنن الترمذی کتاب تفسیر القرآن باب تفسیر سورہ آل عمران حدیث نمبر ۳۰۱۰)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button