افریقہ (رپورٹس)

ویسٹرن ریجن کینیا کی جماعت سینوکو میں مسجد اور مشن ہاؤس کا افتتاح اورنڈوسی جماعت میں مسجد کا سنگ بنیاد

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ دنیا کے ہر کونے میں خدائےواحدویگانہ کی عبادت، تعلیم وتربیت اور تبلیغ کے لیے مساجد کی تعمیر کی تو فیق پا رہی ہے۔ یہ مساجد جہاں خدا تعالیٰ کی عبادت کو قائم کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں وہاں بنی نوع انسان کے لیے امن و آشتی کا پیغام بھی پہنچاتی ہیں۔

کینیا کے ویسٹرن ریجن کی ایک جماعت سینوکو میں جماعتِ احمدیہ کو امسال پختہ مسجد بنانے کی توفیق ملی۔ الحمد للہ۔

سینوکو میں جماعت احمدیہ کا نفوذ ۱۹۹۳ءمیں ہوا۔ سب سے پہلے معلم مکرم شبیر علی صاحب مرحوم اس علاقے میں پہنچے اور زبانی تبلیغ کے ساتھ ساتھ پمفلٹ وغیرہ بھی تقسیم کیے۔ بعد ازاں مکرم یاسین ربانی صاحب مبلغ سلسلہ اور دیگر مبلغین و معلمین کو بھی بارہا اس علاقے میں جا کر پیغامِ حق پہنچانے کا موقع ملتا رہا۔ مقامی مسلمانوں کی طرف سے مخالفت کے باوجود اللہ کے فضل سے بعض نیک روحوں کو قبولِ احمدیت کی سعادت نصیب ہوئی۔ الحمد للہ

آغاز میں ایک احمدی دوست کے گھر میں نماز باجماعت کی ادائیگی کا انتظام کیا گیا۔ پھر جب احمدی احباب کی تعداد بڑھی تو کرائے کا ایک مکان بطور نماز سینٹر استعمال کیا جاتا رہا۔ ۲۰۰۲ء میں مسجد کی تعمیر کے لیے ایک پلاٹ خریدا گیا جس میں گارے سے ایک کچی مسجد اور معلم ہاؤس بنا دیا گیا۔ وقت کی ضرورت اور احمدی احباب کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر کافی عرصے سے ایک بڑی پختہ مسجد کی تعمیر کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل اور حضرت خلیفۃ المسیح کی دعاؤں سے امسال جماعتِ احمدیہ کو سینوکو میں بر لبِ سڑک ایک خوبصورت مسجد اور مشن ہاؤس تعمیر کرنے کی توفیق ملی۔ الحمد للہ

مسجد کی تعمیر کا سارا خرچ پیارے آقا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس اید ہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز کی اجازت سے یو کے جماعت کے ایک نہایت مخلص دوست مکرم توصیف باسط بٹ صاحب نے اپنی اور اپنی فیملی کی طرف سےادا کیا۔ فجزاہم اللہ تعالیٰ

پلاٹ کے ڈاکومنٹس اور مسجد و مشن ہاؤس کا نقشہ منظور ہونے اور دیگر قانونی کارروائی کے مکمل ہونے کے بعد اللہ کے فضل سے جنوری ۲۰۲۲ء میں مسجد کی تعمیر کا کام شروع ہو کر مارچ میں اختتام پذیر ہوا اورمشن ہاؤس کی تعمیر کا کام نومبر میں مکمل ہوا۔

مورخہ ۲۷؍دسمبر ۲۰۲۲ء کو مکرم امیر و مشنری انچارج صاحب کینیا نیروبی سے مسجد و مشن ہاؤس کے افتتاح کے لیے سینوکو جماعت میں تشریف لائے۔ مقامی احباب نے والہانہ نعروں سے استقبال کیا۔ مکرم امیر صاحب نے دونوں عمارتوں کا فیتہ کاٹ کر افتتاح و معائنہ کیا۔ افتتاحی تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآن مجید مع سواحیلی ترجمہ سے ہوا۔ نظم کے بعد مکرم رجب کیٹوئی صاحب نے سینوکو جماعت کا تعارف پیش کیا اور مبلغین و معلمین کی تبلیغی و تربیتی کوششوں کو سراہا۔ پھر مکرم امیر صاحب نے مساجد کی اہمیت کو بیان کیا اور احباب جماعت کو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور خلیفۃ المسیح اور جماعت کے ساتھ پختہ تعلق قائم رکھنے اور مسجد کا حق ادا کرنے کی طرف توجہ دلائی۔

مسجد کی اس افتتاحی تقریب میں علاقے کے چیف اور اسسٹنٹ چیف صاحبان، گورنمنٹ آفیسرز، سکولوں کے اساتذہ، عیسائی پادری اور ایک سُنی مسجد کے امام بھی شامل ہوئے۔ سب نے اس مسجد کو اس علاقے کے لیے خوش آئند قرار دیا اور اپنی اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ مہمانوں کی خدمت میں جماعتی لٹریچر اور کتب بھی پیش کی گئیں۔ آخر میں مکرم امیر صاحب نے دعا کروائی اور یہ مجلس اپنے اختتام کو پہنچی۔ نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد تمام شاملین کی ظہرانے سے تواضع کی گئی۔ کھانا پکانے کی ذمہ داری سینوکو جماعت کی لجنہ اماء اللہ نے بخوبی نبھائی۔ اللہ تعالیٰ سب کام کرنے والوں اور شاملین کو بہترین جزا عطا فرمائے۔اس تقریب میں شاملین کی تعداد ۱۴۷ رہی۔

نڈویسی (Ndivisi) میں مسجد کا سنگِ بنیاد

اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے اسی دن ۲۷؍دسمبر ۲۰۲۲ء کو سینوکو کے نزدیک ایک اور جماعت نڈویسی میں بھی مسجد کا سنگِ بنیاد رکھنےکی تقریب عمل میں آئی۔ الحمد للہ

نڈویسی جماعت کا یہ پلاٹ مکرم ڈاکٹر اقبال صاحب جو احمدیہ مسلم ہسپتال شیانڈا میں خدمت سر انجام دے رہے ہیں نے امسال لے کر جماعت کو دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس قربانی کو قبول فرمائے اور دینی و دنیاوی برکتوں سے مالا مال کر دے۔ آمین

کاؤنٹی گورنمنٹ کے ضروری کاغذات اور عمارت کے نقشے کے حصول کے بعد مقامی احبابِ جماعت نے مستری اور مزدوروں کے ساتھ مل کربنیادوں کی کھدائی کا کام کیا۔ مکرم امیر صاحب اور دیگر احبابِ جماعت نے مسجد کا سنگِ بنیاد رکھا۔ اس کے بعد امیر صاحب نے سب احباب کو مسجد کی تعمیر میں دلچسپی لینے اور حصولِ ثواب کی خاطرہر ممکنہ قربانی کرنے کی طرف توجہ دلائی اور آخر میں دعا کروائی۔ مسجد کی تعمیر کا کام باقاعدہ شروع ہو گیا ہے۔ الحمد للہ۔ اللہ کرے کہ اس مسجد کی تعمیر کا کام بھی جلد مکمل ہو اور یہ علاقہ بھی مسجد کی برکتوں سے فیضیاب ہو۔

آخر میں دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ان مساجد کو جماعت احمدیہ کی اشاعت اور بنی نوع انسان کی ہدایت کا ذریعہ بنائے۔ آمین

(رپورٹ: ملک بشارت احمد۔ مبلغ سلسلہ ویسٹرن اے ریجن، کینیا)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button