حضور انور کے ساتھ ملاقات

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ جماعت احمدیہ مراکش اور مراکش کی ذیلی تنظیموں کی نیشنل مجالس عاملہ کی (آن لائن) ملاقات

سارے ملک کے بچوں کی تربیت کریں تا کہ اگلی generation احمدی ماحول میں بڑھے۔ اگر بچوں کی تربیت نہیں کی تو آپ تواحمدی ہوں گےلیکن بچے پھر اپنی مرضی سے جو دل چاہے گا، جہاں دل چاہے گا چلے جائیں گے اس لیے ان کو جماعت کے ساتھ جوڑنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کی تربیت کریں تا کہ بچے بھی آپ کے ساتھ جڑے رہیں

امام جماعت احمدیہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ یکم جنوری ۲۰۲۳ء کو جماعت احمدیہ مراکش نیز مراکش کی ذیلی تنظیموں کی نیشنل مجالس عاملہ کے ممبران کی آن لائن ملاقات ہوئی۔

حضورِ انور نے اس ملاقات کو اسلام آباد (ٹلفورڈ) ميں قائم ايم ٹي اے سٹوڈيوز سے رونق بخشي جبکہ مراکش کے شہر رباط سے عہدیداران جماعت نے آن لائن شرکت کی۔

پروگرام کاآغاز دعاسے ہوا۔بعد ازاں عاملہ ممبران کو حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے شعبہ جات کی رپورٹ پیش کرنے نیز بعض امور پر ہدایات حاصل کرنے کا موقع ملا۔

نیشنل صدر صاحب جماعت مراکش سےحضور انور نے ان کے برکینا فاسو کے حالیہ سفر کے متعلق استفسار فرمایا جس پر موصوف نے بتایا کہ یہ سفر الحمدللہ بہت کامیاب رہا اور وہ وہاں بہت لطف اندوز ہوئے۔ موصوف نے حضور انور کا شکریہ ادا کیاکہ انہیں وہاں جانے کا موقع ملا۔نیز بتایا کہ انہیں مسرور آئی انسٹیٹیوٹ دیکھنے کا موقع ملا اوروہ بہت ہی شاندار ہے۔

اس پر حضور انور نے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ پھر آپ مراکش میں بھی ایک بنائیں۔

بعد ازاں صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ جو نیشنل سیکرٹری مال کے طور پر بھی خدمت بجا لا رہے ہیں کو مخاطب کرتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ ایک سیکرٹری مال کو جماعت کے تمام کمانے والے افراد کی تعداد معلوم ہونی چاہیے جو چندہ دے سکتے ہیں نیز ان لوگوں کی تعداد کا بھی علم ہونا چاہیے جو مالی قربانی میں حصہ لیتے ہیں۔اسی طرح ان کی تعداد بھی معلوم ہونی چاہیے جوغربت یا کم آمدنی کی وجہ سے بالکل بھی چندہ نہیں دے سکتے۔

حضور انور نے مزید فرمایا کہ چندہ کوئی ٹیکس نہیںبلکہ یہ نفس کو پاک کرنے کے لیے ضروری ہے۔اسی لیے اسلام نے مالی قربانی کو فرض کیا ہے۔

حضور انور نے خدام الاحمدیہ کے کاموں کے حوالے سے موصوف کو ہدایت دی کہ سب خدام کو فعال کریں۔ انہیں بھی جو مرکز سے دور رہتے ہیں۔ انہیں نظام جماعت کے متعلق آگاہ کریں اور ان سے جماعتی خدمت لیں۔ حضور انور نے فرمایا کہ آپ ایک چھوٹی مجلس ہیں اس لیے آپ کو ایک idealمجلس ہونا چاہیے۔

اس کے بعد جنرل سیکرٹری صاحب نے اپنی رپورٹ پیش کی۔ موصوف North-Westجماعت کے صدر کے طور پر بھی خدمت بجا لا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مراکش میں کُل سات جماعتیں قائم ہیں جن میں سے Casablancaجماعت سب سے بڑی ہے۔ہر جماعت میں صدران مقرر ہیں جو باقاعدگی سے رپورٹس بھجواتے ہیں۔

صدر صاحب مجلس انصار اللہ جو سیکرٹری تربیت کے طور پر بھی خدمت بجا لار ہے ہیں، نے عرض کی کہ وہ ایک ایسے شہر میں رہتے ہیں جہاں صرف چند احمدی مقیم ہیں۔

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے بچوں کی تربیت کی اہمیت کے بارے میں فرمایا کہ جو لوگ بھی وہاںاحمدی ہیں اگر ان کے بچے احمدی ہیں تو شعبہ تربیت کا یہ کام ہے کہ ان کی بھی تربیت کرے۔ سارے ملک کے بچوں کی تربیت کریں تاکہ اگلی generation احمدی ماحول میں بڑھے۔ اگر بچوں کی تربیت نہیں کی تو آپ تواحمدی ہوں گے، لیکن بچے پھر اپنی مرضی سے جو دل چاہے گا، جہاں دل چاہے گا چلے جائیں گے۔ اس لیے ان کو جماعت کے ساتھ جوڑنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کی تربیت کریں تا کہ بچے بھی آپ کے ساتھ جڑے رہیں۔

بچوں کو بتائیں کہ احمدیت کیا ہے اور کیوں ہم احمدی ہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کیا پیشگوئیاں تھیں، آخری زمانے میں کیا حالات ہونے تھے، پھر ان حالات کی وجہ سے کس مسیح اور مہدی نے آنا تھا۔یہ ساری باتیں احمدیت کی بنیادی تعلیم ہے جوان کو پتا ہونی چاہیے۔

ہم احمدی ہیں،مسلمان ہیں اور حقیقی مسلمان ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والے ہیں۔آپ کو خاتم النبیین ماننے والے ہیں۔ آپ کی تمام پیشگوئیوں پہ یقین رکھنے والے ہیں۔ انصار اللہ بھی اور خدام الاحمدیہ بھی شعبہ اطفال الاحمدیہ کے تحت ان ساری باتوں کی بچوں کو بچپن سے ہی تربیت دینی شروع کرے تا کہ جب بچے بڑے ہوں تو ان کو پتا ہو کہ احمدیت کیا چیز ہے اور وہ کیوں احمدی ہیں۔

ایک عہدیدار کو مخاطب کرتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ وہ اپنے علاقے میں مقیم تمام احمدیوں کو جماعت کے قریب کریں اور انہیں فعال بنائیں۔ تبھی بیعت کرنے کا فائدہ ہو گا۔ ورنہ صرف تعداد بڑھانے کا کوئی فائدہ نہیں۔

حضور انور نے مزید فرمایا کہ جس طرح میں نے پہلے سیکرٹری تربیت کو کہا تھا کہ بچوں اور نوجوانوں کو قریب لائیں، ان کی تربیت کریں۔اسی طرح عورتوں کی بھی تربیت کریں۔لجنہ کے نظام کو بھی فعال کریں اور لجنہ عورتوں کی تربیت کرے۔اگر عورتوں کی تربیت نہ ہو تو بچوں کی تربیت نہیں ہو سکتی۔ اسی طرح اگرنیکی کے بارے میں، دینی تعلیم کے بارے میں، دینی عمل کے بارے میں ،روحانیت کے بارے میں مردوں کے نیک نمونے قائم نہ ہوں تو پھر عورتوں اور بچوں پہ بھی اثر نہیں ہوتا۔ اس لیے اپنی بھی اصلاح کریں اور اپنی عورتوں اور بچوں کو بھی ساتھ attachکریں۔ اسی طرح جماعت کی ترقی ہو سکتی ہے اور یہی بیعت کرنے کا یا احمدی مسلمان ہونے کا فائدہ ہے۔ نہیں تو پھر کیا فائدہ؟ پھر تھوڑے عرصے کے بعد وہ بھول جائیں گے کہ احمدیت کیا تھی ۔

اس کے بعد سینٹرل جماعت کے صدر صاحب نے مختصر مگر اعداد و شمار کے ساتھ ایک معین رپورٹ پیش کی ۔

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ آپ کے پاس ٹھوس معلومات ہیں اور اچھی رپورٹ پیش کی ہے۔لگتا ہے کہ اعداد و شمار کے ساتھ پوری تیاری کر کے آئے ہیں۔ماشاء اللہ لگتا ہے اچھا کام کر رہے ہیں۔

مزید فرمایا کہ جیسا کہ میں نے پہلے کہا ہر فرد جماعت کو اپنے ساتھ جوڑیں ۔خاص طور پر بچوں کو۔بچوں اور عورتوں کی تربیت کریں۔اگر گھروں میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کریں گے تو ان کی اچھی تربیت ہو گی۔

ان صدرصاحب جماعت نے حضور انور کی خدمت میں اپنی جماعت میں نماز سینٹر کے حوالے سے مزید معلومات پیش کرنے کے بعد اس بات پر راہنمائی کی درخواست کی کہ چونکہ مراکش(شہر) میں سیاحوں کی کثرت ہے اور بسا اوقات بعض احمدی بھی باقاعدہ وکالت تبشیر سے اجازت حاصل کیے بغیر ہمارے نماز سینٹر میں رہنے کے لیے آجاتے ہیں۔ایسی صورت حال میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ پہلے آپ کونیشنل صدر صاحب کے توسط سے وکالت تبشیر سے منظوری حاصل کرنی ہو گی۔آپ تبشیر سےرپورٹ کی درخواست کریں اور اگر ان کی سفارش آ جائے تو انہیں وہاں رہنے کی اجازت دیں۔بصورت دیگر انہیں وہاں زیادہ لمبا عرصہ نہ رہنےدیں۔

نیشنل صدر صاحب جماعت مراکش کو حضور انور نے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ اگر ایسے آنے والے پختہ احمدی ہیں تو عارضی طور پر آپ انہیں رہنے کی اجازت دے دیں اور ساتھ ہی تبشیر سے توثیق بھی کروالیں۔

سینٹرل جماعت کے صدر صاحب نے حضور انور کی خدمت میں گزارش کی کہ کیا یہ ممکن ہے کہ جامعہ احمدیہ کے طلبہ کو عربی زبان بہترکرنے کے لیے تین ماہ کے لیے مراکش بھجوایا جا ئے؟

اس پر حضور انور نے فرمایاکہ ایسا ممکن ہے۔اگر صدر جماعت سفارش کریں اور دعوت نامہ بھیجیں تو ہم جائزہ لیں گے کہ کتنے طلبہ کو بھجوایا جا سکتا ہے۔جتنے طلبہ ہم بھیج سکتے ہم بھیجیں گے تا کہ وہ آپ کے پاس رہیں اور اپنی عربی زبان بہتر کریں اور آپ کو بھی جماعتی روایات سے آگاہ کریں۔

اس کے بعد سیکرٹری صاحب تبلیغ نے اپنی رپورٹ پیش کی جوMid-Westجماعت کے صدر کے طور پر بھی خدمت بجا لا رہے ہیں۔حضور انور نے موصوف سے اس سال کے بیعتوں کے ٹارگٹ اور تبلیغ پلان کے متعلق استفسار فرمایا۔ اس پر سیکرٹری صاحب نے عرض کی کہ امسال یہ ٹارگٹ ہے کہ ہر احمدی اپنے خاندان کو تبلیغ کرے نیز بیعتوں کا ٹارگٹ ایک ہزار بیعتیں حاصل کرناہے۔

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ میرے ذہن میں جو ٹارگٹ تھا آپ کا ٹارگٹ تو اس سے بہت زیادہ ہے۔اللہ تعالیٰ اس کو حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

حضور انور نے نیشنل صدر صاحب جماعت کو مسکراتے ہوئے فرمایا کہ یہ ٹارگٹ آپ کے لیے ایک بڑا challengeہو گا۔آپ کے سیکرٹری تبلیغ بہت ambitiousلگتے ہیں۔

بعد ازاں سیکرٹری صاحب تحریک جدید نے اپنی رپورٹ پیش کی جو بطور صدر جماعتEastکے بھی خدمت بجا لا رہے ہیں۔حضور انور نے ان سے دریافت فرمایا کہ کیا انہوں نے امسال تحریک جدید کا ٹارگٹ حاصل کرلیا تھا؟ اس پر موصوف نے عرض کی کہ امسال ایک سو درہم کی کمی رہی۔

اس پر حضور انور نے انہیں ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ شاملین کی تعداد کو بڑھائیںاوراگلے سال کے لیے دو سے تین سو شاملین کا ٹارگٹ رکھیں۔

اس کے بعد سیکرٹری صاحب وصایا جو بطور صدر جماعتWestبھی خدمت کی توفیق پا رہے ہیں، نے اپنی رپورٹ پیش کی ۔

حضور انور نے انہیں ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ موصیان کی تعداد کو بڑھانے کی کوشش کریں ۔

ہرموصی کےلیے رسالہ الوصیت کے مطالعہ کو لازمی قرار دیتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ لوگوں کو رسالہ الوصیت پڑھنے کے لیے دیں تا کہ اس کو پڑھنے کے بعد پھر وہ موصی بنیں۔ بغیر رسالہ الوصیت پڑھے کسی سے وصیت نہیں کروانی۔جب تک کوئی شخص رسالہ الوصیت نہیں پڑھ لیتا اس وقت تک اس کا وصیت کا فارم فِل نہیں کروانا اور آپ کےباقی موصیان ہیں ان سے بھی پوچھ لیں کہ اگر انہوںنے کتاب پڑھی ہوئی ہے تو ٹھیک ہے نہیں تو ان کو دیں تاکہ وہ دوبارہ پڑھیں۔

اس کے بعد قائد عمومی مجلس انصار اللہ نے اپنی رپورٹ پیش کی۔

اس کے بعد سیکرٹری صاحب ضیافت نے اپنی رپورٹ پیش کی جو مقامی جماعت میں سیکرٹری تربیت کے طور پر بھی خدمت بجا لا رہے ہیں۔

حضور انور نے موصوف سے دریافت کیا کہ آج کے پروگرام کے لیے کیا کھانا تیار کیا ہے؟ اس پر سیکرٹری صاحب ضیافت نے عرض کی کہ عاملہ کے ممبران کے لیے ناشتہ کا انتظام کیا گیا تھا اور بعد میں دوپہر کے کھانے کا بھی بندو بست ہے۔

حلقے میں سیکرٹر ی تربیت ہونے کے حوالے سے حضور انور نے موصوف کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ سیکرٹری تربیت کے طور پر آپ کا حلقے کے ہر احمدی سے رابطہ ہونا چاہیے۔ انہیںبتائیںکہ ایک احمدی کا کس طرح کا رویّہ ہونا چاہیے اور کتنی تربیت ہونی چاہیے۔احمدی کو پانچ وقت نمازوں کا پابندہونا چاہیے، روزانہ قرآن کریم کی تلاوت کرنی چاہیے، پھر اس کے مطالب پر غور بھی کرنا چاہیے۔ اعلیٰ اخلاق ہونے چاہئیں۔اپنے ہر احمدی ممبر کو یہ بتائیں۔ احمدیوںمیں اور دوسروں میں ایک امتیاز ہونا چاہیے تا کہ لوگوں کو پتا لگے کہ ہم احمدی ہیں۔اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے مجلس خدام الاحمدیہ کے ایک قائد مجلس کو راہنمائی دیتے ہوئے فرمایا کہ خدام کی اچھی طرح تربیت کریں اور ان کو اچھا احمدی بنانے کی کوشش کریں اور اس کے لیے خود اپنا نمونہ بھی دکھائیں۔دینی علم بھی اچھا ہونا چاہیے،روحانیت بھی اچھی ہونی چاہیے،نمازوں کی پابندی ہونی چاہیے اور اعلیٰ اخلاق ہونے چاہئیں۔

Eastجماعت کے سیکرٹری تربیت نے عرض کیا کہ ان کے جماعت کے بعض احباب کی بیگمات نے ابھی تک احمدیت قبول نہیں کی۔

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ آپ کے نیشنل سیکرٹری تبلیغ نے ایک ہزار بیعتوں کا ٹارگٹ مقرر کیا ہے۔ لیکن ایسے انصار اور خدام کو اپنے گھروں سے تبلیغ کا آغازکرنا چاہیے۔ پہلے اپنے بیوی بچوں کو احمدی بنائیں۔پھر باہر لوگوں کی طرف متوجہ ہوں۔اگر آپ کے اپنے گھر میں احمدیت نہیںتو آپ نے دوسروں کو کیا تبلیغ کرنی ہے؟ آنحضرت ﷺ کو بھی اللہ تعالیٰ نے یہی حکم دیا کہ پہلے اپنے قریبیوں کو تبلیغ کرو۔

اس کے بعد زعیم انصار اللہMid-Westنے اپنی رپورٹ پیش کی۔

بعد ازاں سیکرٹری اشاعت و سمعی و بصری نے اپنی رپورٹ پیش کی۔ حضور انور نے انہیں مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ آپ نے آج کے پروگرام کے لیے مرکزی ایم ٹی اے ٹیم سے معاونت کی درخواست کی تھی۔کیا آپ کے پاس اپنے کیمرے نہیں؟کیا آپ خود یہ کام نہیں کرسکتے تھے؟اس پر موصوف نے بتایا کہ انہیں اس حوالے سے علم اور تجربہ کی کمی ہے۔

اس پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے انہیں ہدایت دیتے ہوئے فرمایاکہ ایک دو آدمی یہاں بھیجیں تا کہ آپ کو تجربہ دیں۔ آپ جلسے پہ یہاں آئیں تا کہ ایم ٹی اے کے ساتھ کام کر کے تجربہ حاصل کریں۔

حضور انورنے ان سے دریافت فرمایا کہ ان کا پیشہ کیا ہے جس پر موصوف نے بتایا کہ وہ آئی ٹی کے شعبہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ آئی ٹی کے شعبے میں جہاں جاب کر رہے ہیں وہاں سے اگر آپ کو پندرہ دن یا تین چار ہفتے کی چھٹی مل جائے تو جلسے کے دنوں میں آ کر یہاں کام بھی سیکھیں۔اس سے آپ کو تجربہ بھی حاصل ہو جائے گا تا کہ اگلی دفعہ آپ اپنا کام خود آرگنائز کر سکیں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے باقاعدہ ایک جماعتی بلیٹن کی اشاعت کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ اپنی جماعت میں ایک چھوٹا سا دو تین صفحوں کا بلیٹن بنا لیںجو ہر مہینے یا ہر دو مہینے بعد جماعت کے لوگوں کو بھیجا کریں۔اسے آن لائن بھی بھیج سکتے ہیں اور پرنٹ کر کے بھی بھیج سکتے ہیں۔

سیکرٹری صاحب اشاعت نے سوال کیا کہ ایسے بلیٹن میں کیا مواد شامل ہونا چاہیے؟

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ قرآن کریم کی ایک آیت اور اس کی تفسیر۔ ایک حدیث اور اگر اس کی تفسیر جماعتی لٹریچر سے مل سکے۔حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کا ایک اقتباس۔ میرے کسی خطبہ کا خلاصہ اور کسی جماعتی پروگرام کی رپورٹ یا اس کے متعلق کوئی خبر۔

جماعتEastکےصدر صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ جو بھی باتیں میں نے کی ہیں اپنی جماعت میں ان پرعمل درآمد کروائیں۔

اس کے بعد سیکرٹری صاحب وقف جدید نے اپنی رپورٹ پیش کی۔ حضور انور نے ان سے دریافت فرمایا کہ کیا وعدہ جات کی مکمل وصولی ہو گئی تھی؟ اس پر موصوف نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی بھی کچھ کمیاں ہیں۔

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ آئندہ کوشش کرتے رہیں۔

سیکرٹری صاحب وقف نو کو ہدایت دیتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ مرکز سے وقف نو کا نصاب منگوائیں ، بچوں کو سکھائیں اور ان کی اچھی طرح تربیت کریں۔

بعد ازاں مقامی نماز سینٹر کے امام الصلوٰۃ نے اپنی رپورٹ پیش کی۔احمدیت قبول کرنے سے پہلے وہ ایک غیر احمدی مسجد کے امام ہوا کرتے تھے۔حضور انور نے ان سے نمازوں کی حاضری کے بارے دریافت فرمایا اور ہدایت کی کہ اس میں بہتری لانے کی کوشش کریں۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ سے مخاطب ہوتے ہوئےفرمایا کہ لجنہ کی صحیح طرح تربیت کریں تا کہ وہ آگے اپنے بچوں کی صحیح تربیت کریںاور اچھے احمدی پیدا کریں۔

لجنہ اماء اللہ کی سیکرٹری مال جو Northجماعت کی صدر لجنہ کے طور پر بھی خدمت بجا لا رہی ہیں کو مخاطب کرتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ اگر مائیں اچھی تربیت کر لیںاور عورتیں ٹھیک ہو جائیں تو ان کے بچے اور خاوند بھی سارے ٹھیک ہو جائیں گے۔ اس لیے تربیت کرنے کا بہت کام عورتوں کے ہاتھ میں ہے۔

جنرل سیکرٹری لجنہ اماء اللہ نے اپنی رپورٹ پیش کی کہ کُل پانچ مجالس ہیں۔حضور انور نے انہیں ہدایت دی کہ ان تمام مجالس سے باقاعدہ رپورٹس لیتی رہا کریں۔

سیکرٹری تربیت لجنہ اماء اللہ کو ہدایت دیتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ جیسے میں نے پہلے کہا اس طریق پر لجنہ اماء اللہ کی ممبرات کی تربیت کریں۔انہیں گھروں میں جاکر ملیں ان سے تعلق پیدا کریں اور ان کی اچھی تربیت کریں۔

ملاقات کے دوران لجنہ اماء اللہ کی سیکرٹری ضیافت نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزسے راہنمائی چاہی کہ مہمان نوازی کس طرح کی جائے؟

اس پر حضور انور نے فرمایا کہ اچھے اخلاق دکھائیں۔ آپ کو اسلامی اخلاق کا پتا ہے۔جو موجود ہے اس سے ان کی خدمت کر دیں۔ جس طرح زیادہ سے زیادہ خدمت اور مہمان نوازی کر سکتی ہیں کریں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اکرام ضیف کیا کرتے تھے یہی قرآن کریم کا حکم ہے ،یہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔اس کے مطابق ہمیں اکرام ضیف کرنا چاہیے۔عزت سے مہمانوں کی خدمت کیا کریں۔

سیکرٹری تجنید لجنہ اماء اللہ کو حضور انور نے ہدایت دی کہ وہ گذشتہ سیکرٹری تجنید کی مدد سے لجنہ کی تجنید کو اپ ڈیٹ کریں۔

ملاقات کے آخر میں حضور انور نے تمام شاملین کو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سب پہ فضل فرمائے اور آپ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ جماعت کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ایمان و ایقان میں مضبوطی عطا فرمائے۔ اللہ حافظ۔ السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button