خلاصہ خطبہ جمعہ

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۰۶؍جنوری ۲۰۲۳ء

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

وقف جدید کے پینسٹھ ویں(۶۵)سال کے دوران افرادِ جماعت کی طرف سے پیش کی جانے والی مالی قربانیوں کا تذکرہ اور چھیاسٹھ ویں(۶۶)سال کے آغاز کا اعلان

٭ …وقف جدید کے پینسٹھ ویں سال کے اختتام پر جماعت ہائے احمدیہ عالَم گیر کو دورانِ سال اس مالی نظام میں ایک کروڑ بائیس لاکھ پندرہ ہزار پاؤنڈ مالی قربانی پیش کرنے کی توفیق ملی یہ وصولی گذشتہ سال کے مقابلے میں نو لاکھ اٹھائیس ہزار پاؤنڈ زیادہ ہے

٭…مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے مخلص احمدیوں کی مالی قربانیوں کے ایمان افروز واقعات کا بیان

٭… حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعد جاری نظام خلافت میں بھی اللہ تعالیٰ ہر دَور میں قربانی کرنے والے عطا کرتا چلا جارہا ہے جو اپنی ترجیحات کو پس پشت ڈال کر بڑھ بڑھ کر قربانیاں پیش کررہے ہیں

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۰۶؍جنوری ۲۰۲۳ء بمطابق ۰۶؍صلح ۱۴۰۲ ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

اميرالمومنين حضرت خليفةالمسيح الخامس ايدہ اللہ تعاليٰ بنصرہ العزيزنے مورخہ ۰۶؍جنوری ۲۰۲۳ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، يوکے ميں خطبہ جمعہ ارشاد فرمايا جو مسلم ٹيلي وژن احمديہ کے توسّط سے پوري دنيا ميں نشرکيا گيا۔جمعہ کي اذان دينےکي سعادت مولانا فیروز عالم صاحب کے حصے ميں آئي۔

تشہد، تعوذ ،سورة الفاتحہ اورسورت آل عمران کی آیت ۹۳کی تلاوت و ترجمہ کے بعد حضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےاس آیت کے حوالے سے فرمایا :

حضرت مسیح موعود علیہ السلام اس آیت کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ تم حقیقی نیکی کو جو نجات تک پہنچاتی ہے ہرگز نہیں پاسکتے بجز اس کے کہ تم خدا تعالیٰ کی راہ میں وہ مال اور وہ چیزیں خرچ کرو جو تمہاری پیاری ہیں۔فرمایا تم حقیقی نیکی کو پا نہیں سکتے جب تک بنی نوع کی ہمدردی میں وہ مال خرچ نہ کرو جو تمہارا پیارا مال ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے مالی قربانی کو اس حد تک اہمیت دی ہے کہ حقیقی نیکی جس سے اللہ راضی ہو بشرطیکہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی کوشش کی جائے جب اپنی محبوب چیز ہمدردی خلق میں خرچ کی جائے پھر یہ نجات کا ذریعہ بنتی ہے ۔

اللہ تعالیٰ کی راہ میں کسی کا محبوب مال ہی قبول ہوتا ہے اور پھر وہ قربانی کرکے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے دے۔ یہی حقیقی نیکی ہے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں کہ دنیا میں انسان مال سے بہت زیادہ محبت کرتا ہے ۔حقیقی اتقا اور ایمان کے حصول کے لیے فرمایا لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ یعنی حقیقی نیکی کو ہرگزنہ پاؤگے جب تک تم عزیز ترین شئے خرچ نہ کرو گے کیونکہ مخلوق الٰہی کے ساتھ ہمدردی اور سلوک کا ایک بڑا حصہ مال کے خرچ کرنے کی ضرورت بتلاتا ہے۔ابنائے جنس اور مخلوق الٰہی کی ہمدردی ایک ایسی شئےہے جو ایمان کا دوسرا جزو ہے جس کے بدوں ایمان کامل اور راسخ نہیں ہوتا۔جب تک انسان ایثار نہ کرے دوسرے کو نفع کیونکر پہنچا سکتا ہے۔اس آیت میں اسی ایثار کی تعلیم اور ہدایت دی گئی ہے۔پس مال کا اللہ کی راہ میں خرچ کرنابھی انسان کی سعادت اور تقویٰ شعاری کا معیار اورمحق ہے۔

حضرت ابوبکر ؓکی زندگی میں للّٰہی وقف کا معیاراور محق وہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ضرورت بیان کی اور وہ اپنے گھر کا کُل اثاثہ لے کرحاضر ہوگئے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانے میں بھی آپؑ کے مشن کوپورا کرنے کے لیے اشاعت لٹریچر اور اشاعت اسلام کے لیے اعلیٰ ترین مثال حضرت حکیم مولانا نور الدین خلیفۃ المسیح الاوّلؓ نے قائم فرمائی۔آپؓ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو لکھا کہ میں آپؑ کی راہ میں قربان ہوں میرا جو کچھ ہے میرا نہیں آپؑ کا ہے۔حضرت پیر و مُرشد میں کمال راستی سے عرض کرتا ہوں کہ میرا سارا مال و دولت اگر دین کی اشاعت میں خرچ ہوجائے تو میں مُراد کو پہنچ گیا ۔

اسی طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بہت سے صحابہؓ تھے جنہوں نے اپنی اپنی استعداوں کے مطابق ایسی ایسی قربانیاں دیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ ان کی قربانیاں دیکھ کر مجھے حیرت ہوتی ہے۔قربانیوں کی یہ جاگ افراد جماعت کو ایسی لگی کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بعد جاری نظام خلافت میں بھی اللہ تعالیٰ ہر دَور میں قربانی کرنے والے عطا کرتا چلا جارہا ہے جو اپنی ترجیحات کو پس پشت ڈال کر بڑھ بڑھ کر قربانیاں پیش کررہے ہیں۔احباب جماعت اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑھ چڑھ کر اس میں حصہ لیتے ہیں۔ایسی مثالیں ہیں کہ قربانی کرنے والے نہ صرف دنیاوی فائدہ اُٹھارہے ہیں بلکہ اُن کے ایمان میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

حضور انور نےدنیا بھر کے مختلف ممالک سے احباب جماعت کی مالی قربانی کے ایمان افروز واقعات پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ لائبیریا کے ایک معلم صاحب لکھتے ہیں کہ وقف جدید کی وصولی کے لیے نومبائعین کی ایک جماعت میں ایک خادم کے گھر گیا تو اُن کی والدہ نے گھر میں پیسے نہ ہونے پر معذرت کی ۔ہم واپس آگئے ۔تھوڑی دیر بعد وہ خادم دوڑتا ہوا آیا اوراپنی سکول کی فِیس کے دو سو پچاس لائبیرین ڈالر چندے میں دیتےہوئے کہا کہ ہمارا گھر اس تحریک سے محروم نہ رہے ۔کچھ عرصے بعد اُس خادم نے بتایا کہ میرے ایک رشتہ دار نے میری سکول کی ضروریات کے لیے ۲۵۰۰ ڈالر کی رقم مجھے بھیجی ہےجس سے میں نے سکول کی فیس بھی ادا کی اور دیگر ضروریات بھی پوری کیں۔ اللہ تعالیٰ نے میری قربانی سے دس گنا بڑھ کر مجھےنوازا ہے۔اس طرح اللہ تعالیٰ دلوں میں ایمان و یقین پیدا کرتا ہے۔

گنی کراکری کی ایک جماعت منسایا کے مشنری کہتے ہیں کہ احباب جماعت کو تحریک وقف جدید کی اہمیت اوراُ س کے چندے کی برکات کے بارے میں بتایا گیا تو ایک گاؤں کے امام جو کہ حال ہی میں احمدی ہوئے ہیں کہنے لگے کہ پہلے میں چندہ ادا کروں گا تاکہ دوسروں کے لیے نمونہ بن سکیں اور اپنی جیب میں موجود دس ہزار گنی فرانک چندہ میں ادا کردیا۔بعد میں یہ امام صاحب ملنے کے لیے آئے تو بتایا کہ میرے چندہ ادا کرنے کے بعد ایک دوست نے پندرہ لاکھ فرانک تحفۃً مجھے بھجوائے جو کہ یقیناً میری قربانی کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا فرمائے۔یہ ہے اللہ تعالیٰ کا سلوک نومبائعین کے ساتھ۔

تنزانیہ کے امیر صاحب لکھتے ہیں کہ ایک خاتون دو ہزار شلنگ لے کر گھر کی خریداری کے لیے بازار جارہی تھیں کہ معلم صاحب سے ملاقات ہوگئی ۔ معلم صاحب نے چندہ وقف جدیدکا کہاتوفوراً ایک ہزار شلنگ چندہ میں دے دیے۔ابھی وہ خاتون تھوڑا ہی آگے گئی تھیں کہ ایک عورت نے پیچھے سےآواز دی کہ میں نے تم سے پانچ ہزار شلنگ قرض لیا تھا یہ واپس کرنےآئی ہوں ۔ وہ خاتون واپس معلم صاحب کے پاس آئیں اور ایک ہزار شلنگ مزید چندے میں دیے اور کہا اللہ تعالیٰ نے چندے کی برکت سے مجھے پُرانا دیا ہوا قرض واپس دلوادیا۔

نائیجیریا کےمبلغ صاحب لکھتے ہیں کہ کانو اسٹیٹ کے ایک احمدی دوست ناصر صاحب نے تین سال سے بےروزگاری کی وجہ سے چندہ دینا بھی بند کیا ہواتھا کہ اُنہیں خیال آیا کہ کیوں نہ اپنی استطاعت کے مطابق چندہ دینا شروع کردوں لہٰذا چندہ دینا شروع کیااور تین ماہ بعد ہی ایک کمپنی میں مارکیٹنگ کے لیے ملازمت مل گئی۔اتنے عرصے بعد ملازمت ملنے پر اُنہیں چندہ کی برکات پر یقین ہوگیا۔

انڈونیشیا کے امیر صاحب لکھتے ہیں کہ ایک چھوٹی جماعت سے تعلق رکھنے والے عبدالرحیم صاحب کہتے ہیں کہ ہر سال چندہ وقف جدید کی ادائیگی کرتا ہوں ۔سال۲۰۱۹ءاور ۲۰۲۰ءمیرے لیے مشکل سال تھے۔نیا کاروبار کرنے کی وجہ سے ملازمت چھوڑ دی تھی ۔کاروبار بھی نہ چلا اور جمع پونجی بھی ختم ہوگئی ۔وقف جدیدکے وعدے کی ادائیگی کی کوئی صورت نہیں بن رہی تھی۔ ہر روز تہجدمیں دعا کرتا اور خلیفۃ المسیح کو خط بھی لکھتا۔ بہرحال کسی نہ کسی طرح اپنے وعدے کی ادائیگی کردی۔چند دن بعد ہی اُسی جگہ سے ملازمت کے لیے بلایا گیا جہاں سے سات سال قبل استعفیٰ دیا تھا۔یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ۵۱سال کی عمر میں ایک مستقل آمدنی کی صورت پیدا ہوگئی۔

حضور انور نے سینیگال، سیرالیون، گیمبیا، کانگوکنشاسااور میسیڈونیا کے احباب جماعت کے بھی چند ایمان افروز واقعات پیش کرنے کے بعد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ان قربانی کرنے والوں کو اپنے معیار بڑھانے کی توفیق عطا فرمائےاور جو زیادہ بہتر حالت میں ہیں لیکن قربانی کے اعلیٰ معیار نہیں ہیں وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اس بات کو سمجھنے والے ہوں کہ خدا تمہاری خدمتوں کا ذرا محتاج نہیں ۔ یہ تم پر اُس کا فضل ہے کہ تم کو خدمت کا موقع دیتا ہے۔اللہ تعالیٰ جماعت کے امراء کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اس بات کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

حضور انور نے۲۰۲۳ءمیں وقف جدید کے۶۶ویں سال کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا کہ چندہ وقف جدید میں گذشتہ سال احباب جماعت نے ایک کروڑ بائیس لاکھ پندرہ ہزار پاؤنڈ کی قربانی پیش کی ہے جو کہ دنیا کے معاشی حالات بہتر نہ ہونے کے باوجود گذشتہ سال سے نو لاکھ اٹھائیس ہزار پاؤنڈ زیادہ ہے۔الحمد للہ۔

حضور انور نے بعد ازاں وصولی کے لحاظ سے دنیا کی مختلف جماعتوں کی پوزیشن کا اعلان فرمایاجس کے مطابق پہلی دس جماعتوں کی پوزیشن کچھ اس طرح ہیں :برطانیہ،کینیڈا، جرمنی،امریکہ، بھارت،آسٹریلیا، مڈل ایسٹ کی ایک جماعت، انڈونیشیا، مڈل ایسٹ کی ایک جماعت، بیلجیم۔

فی کس ادائیگی کے لحاظ سے ممالک کی ترتیب اس طرح ہے:امریکہ، سوئٹزر لینڈ، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا۔

افریقہ میں مجموعی وصولی کے لحاظ سے پہلی دس جماعتیں: گھانا ، ماریشس ، نائیجیریا ، برکینا فاسو ،تنزانیہ، لائبیریا،گیمبیا،یوگنڈا، بینن اور سیرالیون ہیں۔

حضور انور نے فرمایا کہ امسال شاملین کی تعداد میں اکسٹھ ہزارمخلصین کا اضافہ ہوا ہےاور مجموعی تعداد پندرہ لاکھ چھ ہزار ہوگئی ہے۔

حضور انور نے برطانیہ، کینیڈا، جرمنی،امریکہ، پاکستان،بھارت اور آسٹریلیا کے ممالک کی جماعتوں کی پوزیشن کا بھی اعلان کرنے کے بعد فرمایاکہ اللہ تعالیٰ سب شاملین کےاموال ونفوس میں بے انتہا برکت عطا فرمائے۔

جماعتوں کی پوزیشن ملاحظہ کرنے کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں:

https://www.alfazl.com/2023/01/06/61132/

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button