اطلاعات و اعلانات

اطلاعات و اعلانات

درخواستہائے دعا

٭… حماد احمد ابن عبدالوحید صاحب ربوہ سے تحریر کرتے ہیں کہ خاکسارکی بعض عوارض کے باعث طبیعت ناساز ہے۔

٭… رانا سلطان احمد خان صاحب ربوہ سے تحریر کرتے ہیں کہ میرے تایازاد بڑے بھائی جان مکرم و محترم رانا ظفر احمد خان صاحب ابن صوبیدار حبیب الرحمان صاحب ہارٹ اٹیک کی وجہ سے طاہر ہارٹ ربوہ میں زیر علاج ہیں۔ بلڈپریشر اور شوگر بھی بہت زیادہ ہے۔ بڑی فکرمندی کی کیفیت ہے۔

احباب سے دعا کی درخواست ہے اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل سے تمام مریضان کوشفائے کاملہ و عاجلہ عطا فرمائے۔آمین

سانحہ ارتحال

مکرم ملک منصور احمد صاحب عمر مبلغ سلسلہ ربوہ

صباح الظفر ملک صاحب مربی سلسلہ تحریر کرتے ہیں کہ خاکسار کے والد محترم ملک منصور احمد عمر صاحب 19دن طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ میں زیرِ علاج رہنے کے بعد مورخہ 19؍دسمبر 2022ء بوقت صبح 4:30 بجے 80 سال کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ پسماندگان میں آپ کی دوسری بیوی، دو بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔اللہ تعالیٰ آپ کو غریقِ رحمت فرمائے اور لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔آمین

آپ 21؍اکتوبر1942ء کو قادیان میں مکرم غلام احمد صاحب ارشد معلم اصلاح و ارشاد کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کے دادا حضرت نور محمد صاحب ملتانیؓ اور آپ کے نانا حضرت مولوی فضل الٰہی صاحب بھیرویؓ دونوں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ تھے۔ ملفوظات بتاریخ 15؍اگست 1907ء میں آپ کے دادا کا واقعۂ بیعت اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے ساتھ آپ کا مکالمہ مذکور ہے۔آپ مولانا ابو العطاء صاحب جالندھری خالد احمدیت کے داماد اور مولانا عطاء المجیب راشد صاحب امام مسجدفضل لندن کے بہنوئی تھے۔ 1947ء میں قادیان سے ہجرت کر کے ربوہ تشریف لائے۔میٹرک کے بعد والدین کی خواہش پر تعلیم الاسلام کالج ربوہ میں میڈیکل کی تعلیم میں چلے گئے لیکن بعد ازاں ایک خواب کی بنا پر 1963ء میں جامعہ احمدیہ ربوہ میں داخلہ لیا۔ آپ نے جامعہ احمدیہ میں داخلہ سے قبل ہی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تمام کتب کا مطالعہ کر لیا تھا۔ اگست 1970ء میں شاہد کا امتحان پاس کر کے فارغ التحصیل ہوئے۔ یکم ستمبر 1970ء کو آپ کا تقرّر بطور مبلّغ ہوا۔ بعد ازاں مولوی فاضل کا امتحان پاس کیا اور 1971ء تا 1973ء نمل یونیورسٹی اسلام آباد سے جرمن زبان میں ڈپلومہ کا کورس کیا۔ دوران سروس آپ کو وکالت تبشیر، نظارت اصلاح و ارشاد اور دفتر پرائیویٹ سیکرٹری میں خدمت کی توفیق ملی۔ آپ نے 1974ء تا 1975ء بطور مبلغ سلسلہ جرمنی اور 1983ء تا 1986ء بطور مشنری انچارج و امیر جماعت جرمنی خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کو 1981ء تا 1982ء مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ کے تحت بطور معتمد اور ایڈیٹر ماہنامہ خالد کام کرنے کا موقع ملا۔نیز نومبر 1986ء تا مارچ 1992ء انچارج شعبہ رشتہ ناطہ کے طور پر خدمات بجا لاتے رہے۔ اس دوران آپ بطور استاد جامعہ احمدیہ ربوہ جرمن زبان بھی پڑھاتے رہے۔ پاکستان میں دنیا پور، بہاولپور ، گجرات اور واہ کینٹ میں بطور مبلغ متعیّن رہے۔نیز دو مرتبہ بطور مربی ضلع راولپنڈی بھی خدمت کی توفیق پائی۔1996ء تا 2007ء بطور پروفیسر جامعہ احمدیہ ربوہ خدمت کی توفیق ملی۔ آپ 21؍اکتوبر 2002ء کو ریٹائر ہوئے اور بعد ازاں 30؍جون 2016ء تک بطور ری ایمپلائی خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ آپ کا عرصہ خدمت تقریبا ً46 سال پر محیط ہے۔

آپ کی نمازِ جنازہ مورخہ 20؍دسمبر 2022ء بوقت دن دس بجے احاطہ صدر انجمن احمدیہ میں محترم ناظر صاحب اعلیٰ و امیر مقامی نے پڑھائی اور بااجازت حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز بہشتی مقبرہ دار الفضل میں تدفین عمل میں آئی۔ تدفین کے موقع پر محترم وکیل التعلیم صاحب نے دعا کروائی۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ مورخہ 23؍دسمبر 2022ء میں آپ کا ذکرِ خیر فرمایا اور نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔

محترمہ کلثوم علی جان صاحبہ آف سرینام

لئیق احمد مشتاق صاحب مبلغ سلسلہ سُرینام، جنوبی امریکہ تحریرکرتے ہیں کہ محترمہ کلثوم علی جان صاحبہ اہلیہ محترم جبار علی جان مرحوم سابق صدرجماعت احمدیہ سُرینام مختصر علالت کے بعد مورخہ 18؍دسمبر کو بعمر71سال دار فانی سے کوچ کر گئیں۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔

موصوفہ نے اپنے خاوند کے ہمراہ مئی 1979ء میں محترم محمد صدیق ننگلی شاہد مبلغ سلسلہ مرحوم و مغفور کی تبلیغ کے نتیجے میں حصار احمدیت میں داخل ہونے کی توفیق پائی، اور تادم آخر اخلاص و وفا کے ساتھ عہد بیعت پر قائم رہیں۔ محترم جبار علی جان صاحب کو دسمبر2002ء میں نامعلوم افراد نے قتل کر دیا تھا، وفات کے وقت مرحوم بطور صدر جماعت سُرینام خدمت کی توفیق پا رہے تھے۔ان کی اہلیہ نے بیوگی کا عرصہ بہت عزت ووقار کے ساتھ گذارا۔ نہایت خاموش طبع، انتہائی صابرہ شاکرہ خاتون تھیں۔ اپنی بہو کے ساتھ ان کا برتاؤ قابل رشک تھا۔ بیٹیوں اور دامادوں کے ساتھ بھی پیار محبت اور عزت و احترام کا رشتہ تادم مرگ قائم رہا۔ جماعتی پروگراموں میں بڑی باقاعدگی کے ساتھ شامل ہوتیں اور ہمیشہ بے لوث خدمت میں پیش پیش رہتیں۔ مبلغین کا بہت احترام کرتی تھیں۔اپنا چندہ بروقت ادا کرتیں۔

مورخہ 26؍نومبر2022ء کو ان پر بیماری کا حملہ ہوا تو انہیں ہسپتال داخل کروایا گیا ۔ مختلف ٹیسٹ کرنے کے بعد ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ ان کی کمراور پیٹ میں کینسر بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔اور ان کی بیماری کی کیفیت دیکھتے ہوئے ڈاکٹرز نے آپریشن یا کیموتھراپی سے بھی معذرت کی اور فیملی کو یہ مشورہ دیا کہ انہیں قریب موجود ’’ بوڑھے افراد‘‘ کے مرکز میں داخل کروادیں مگر ان کے بچوں نے اس تجویز کو ردّ کر دیا اور والدہ کو گھر لے آئے۔اورچند دن بعد ان کی حالت بگڑ گئی اوروہ کومہ میں چلی گئیں ۔ شدید بیماری سے قبل جب تک حواس قائم رہے انتہائی مطمئن اور پُر سکون رہیں۔

مورخہ 19؍دسمبر کو خاکسار نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ افراد جماعت کے علاوہ بہت سے غیر از جماعت بھی نماز جنازہ میں شامل ہوئے۔ بعد ازاں قریبی سرکاری قبرستان مین تدفین عمل میں آئی۔

مکرم ریاض احمد زاہد صاحب آف چک سکندر

تصور احمد خالد صاحب صدر جماعت ناربری، یوکے تحریر کرتے ہیں کہ ہمارے بہت ہی پیارے پھوپھی زاد بھائی مکرم ریاض احمد زاہد صاحب آف چک سکندر حال مقیم کیلیفورنیا امریکہ کچھ عرصہ ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد مورخہ 26؍دسمبر2022ء کواپنے مولا کے حضور حاضر ہوگئے۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔

آپ کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے ابتدائی عمر سے ہی خدمتِ دین کی توفیق ملتی رہی ۔مقامی مجلس عاملہ کے علاوہ آپ قائد مجلس چک سکندر اور پھر صدرمجلس خدام الاحمدیہ ضلع گجرات کی مجلس عاملہ کے رکن رہے۔

1989ء میں جب چک سکندر پر مخالفینِ احمدیت نے حملہ کرکے تین احمدیوں کو شہید کردیا اور متعدد احمدی گھروں کو آگ لگادی تھی اس وقت آپ بطور قائد مجلس خدام الاحمدیہ ضلع گجرات کی خدمت پر مامور تھے۔

مقامی جماعت کے عہدہ دار ہونے کے باعث آپ کا گھر دشمن کے خاص نشانہ پر تھا ۔چنانچہ آگ لگنے کے نتیجے میں گھر کی ہر چیز جل کر راکھ ہوگئی ۔ ( اس وقت خاکسار کی والدہ اور بہن بھائی بھی کراچی سے ملنے کے لیے آپ کے ہاں مقیم تھے) ان انتہائی خطرناک اور مشکل حالات میں جس ہمت، شجاعت اور حاضر دماغی سے کام لیتے ہوئے دیگر احمدیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ راشن اور دیگر ضروری اشیا نیز ٹرانسپورٹ وغیرہ کا انتظام کیا وہ آپ ہی کا خاصہ تھا۔

پاکستان سے امریکہ منتقلی کے بعد بھی آپ کی خدمات کا سلسلہ جاری رہا اور آپ نے جماعتی خدمت کی توفیق پائی۔آپ کو اللہ تعالیٰ نے بڑی خوبصورت آواز سے بھی نواز رکھا تھا۔ اکثر جماعتی تقریبات میں آپ کو نظم پڑھنے کی سعادت بھی نصیب ہوتی رہی۔ جلسہ سالانہ امریکہ اور نیشنل اجتماعات کے مواقع پر بھی یہ سعادت آپ کے حصہ آتی رہی۔

احباب سے تمام مرحومین کے لیےدعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب سے مغفرت اور رحم کا سلوک فرمائے، اُن کے درجات بلند فرمائے اورپسماندگان کو صبر جمیل سے نوازے۔ آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button