امریکہ (رپورٹس)حضور انور کے ساتھ ملاقاتدورہ امریکہ ستمبر؍اکتوبر 2022ء

نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ امریکہ کی حضورِ انور کے ساتھ ملاقات

(رپورٹ:عبدالماجد طاہر۔ایڈیشنل وکیل التبشیر اسلام آباد)

٭…خواتین کو تربیتِ اولاد کی طرف خصوصی توجہ دلائیں

٭…باجماعت نمازیں خواتین پر فرض نہیں ہیں، لیکن وہ خواتین جو اکیلی مائیں ہیں یا وہ جو بچوں کو مسجد سے جوڑے رکھنے کے لیے ان کو ساتھ لے کر مسجد آنا چاہتی ہیں تو ان کو جگہ فراہم کرنی چاہیے۔ ویسے بھی اکثر جگہوں پر نمازیوں کی تعداد کم ہی ہوتی ہے تو وہاں آپ ایک پردہ لگا کر باجماعت نماز میں شامل ہو سکتی ہیں۔ اور جمعہ کی نماز پر جہاں جگہ ہے وہاں تو ٹھیک ہے لیکن جہاں جگہ نہیں ہے وہاں خواتین گھر پر ہی نماز ادا کریں

حضرت امیرالمومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے تاریخی دورۂ امریکہ 22ء کے دوران مورخہ 16؍ اکتوبر کو نیشنل عاملہ لجنہ اماء اللہ امریکہ نے حضورِ انور سے ملاقات کا شرف حاصل کیا۔ پروگرام کے مطابق پانچ بج کر پندرہ منٹ پر حضورِانور میٹنگ روم میں تشریف لائے جہاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعا کے ساتھ میٹنگ کا آغاز فرمایا۔

سب سے پہلے نائب صدر لجنہ نے عرض کیا کہ ان کے ذمہ تعلیم القرآن کا شعبہ ہے، اور اس کے علاوہ ان کی ذمہ داریوں میں تقاریب منعقد کرنا ہے مثلاً جلسہ سالانہ، شوریٰ وغیرہ۔

اس کے بعد دوسری نائب صدر لجنہ نے بتایاکہ امورِ طلبہ اور رشتہ ناطہ میں بھی خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔ حضورِانور نے ان سے شعبہ امورِ طلباء کے حوالے سے استفسار فرمایاکہ ریکارڈ میں کل کتنی طالبات ہیں؟

نائب صدر لجنہ نے عرض کیا کہ کل رجسٹرڈ طالبات تقریباً 800 ہیں لیکن صحیح تعداد کا تعین کرنے کے لیے جو جائزہ لیا گیا اس میں صرف 258 طالبات نے جواب دیا ہے۔ گریجوایٹ طالبات کی تعداد 30 ہے، جبکہ ہائی سکول جانے والی طالبات کی تعداد 70سے 80 ہے۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ میرے خیال میں اس سے زیادہ تعداد ہے، صحیح تعداد کا تعین کریں۔ اس میں کتنے مہینے لگ جائیں گے؟

اس پر نائب صدر صاحبہ نے عرض کیا کہ تین ماہ میں یہ ڈیٹا مکمل ہو جائے گا۔ انشاء اللہ

بعدازاں ایک اور نائب صدر لجنہ نے اپناتعارف کرواتے ہوئے بتایاکہ ان کے سپرد شعبہ مال برائے لازمی چندہ جات اور نئی وصایا کے شعبہ جات ہیں۔

حضورِانور کے استفسار پر انہوں نے عرض کیاکہ کُل موصیات کی تعداد 1776 ہے۔
حضورِانور کے استفسار فرمانے پر انہوں نے عرض کیاکہ کُل ممبرات میں سے 2240 ایسی ہیں جو خود کماتی ہیں۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ آپ ان کو نظام وصیت میں شامل کرنے کے لیے کیا اقدامات اٹھا رہی ہیں؟

نائب صدر صاحبہ نے عرض کیا کہ حضورِانور کا نظام وصیت سے متعلق خطبہ بیان فرمودہ 2014ءکی روشنی میں نیشنل، ریجنل اور مقامی عاملہ ممبران کو ترجیحی بنیادوں پر اس طرف توجہ دلائی جا رہی ہے اور ان کو رسالہ الوصیت بھی پڑھنے کو دیا جاتا ہے، ان کے سوالات کے جواب دے کر وصیت فارم پُر کرنے میں بھی ان کی مدد کی جاتی ہے۔ اللہ کے فضل سے 80 فیصد نیشنل عاملہ موصی ہے اور باقی پر کام جاری ہے۔

بعدازاں جنرل سیکرٹری نے اپنے شعبہ کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے عرض کیاکہ اس وقت کُل 63 مجالس ہیں جن میں سے 55 مجالس مستقل بنیادوں پر رپورٹ ارسال کر رہی ہیں۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کیا آپ ان رپورٹس پر اپنا تبصرہ ان کو بھجواتی ہیں؟ جس پر جنرل سیکرٹری صاحبہ نے بتایا کہ ہر ماہ نیشنل صدر صاحبہ کانفرنس کال پر تمام مقامی صدران کی رپورٹس پر تبصرہ کرتی ہیں۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایا کہ کیا مرکزی سیکرٹریان تمام لوکل سیکرٹریان سے رابطے میں ہیں؟

اس پر جنرل سیکرٹری صاحبہ نے عرض کیا کہ یہ منصوبہ ابھی پایٔہ تکمیل تک نہیں پہنچا لیکن جلد ہی ہو جائے گا۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اس پر جلد کارروائی کریں۔
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کے دریافت فرمانے پر صدر لجنہ نے عرض کیاکہ حضورِانور کے دورہ کے پیشِ نظر ہم نے اپنی شوریٰ ملتوی کر دی تھی اور اب انتخاب اور شوریٰ دسمبر میں ہو گی۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت ہمیں انتخاب کے لیے دو ماہ کی توسیع عنایت فرمائی تھی۔

بعدازاں سیکرٹری مال نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے استفسار پر بتایاکہ ممبری چندے کا بجٹ $449800 ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری مال نے عرض کیا کہ کمانے والی ممبرات کی تعداد 2240 ہے اور ان میں 1902 ایسی ہیں جو ایک فیصد چندہ ادا کرتی ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ اس تعداد کو بڑھانے کی کوشش کریں کیونکہ بہت سی ایسی ممبرات ہیں جن کے پاس ایک اچھا ذریعہ آمدن موجود ہے۔ نیز فرمایا کہ جو ممبرات چندہ ادا کررہی ہیں، ا ن کا بھی پتا کریں کہ کیا وہ اپنی آمدنی کے مطابق چندہ دے رہی ہیں؟

اس پر سیکرٹری مال صاحبہ نے عرض کیا کہ ہم ان کو توجہ دلاتی ہیں۔

بعدازاں سیکرٹری تربیت نے اپنا تعارف کروایا۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایا کہ آپ نے لجنہ کے سو سال پورے ہونے کے حوالہ سے کیا تربیتی پروگرام مرتب کئے ہیں؟ گزشتہ میٹنگ میں بھی یہ بات ہوئی تھی؟ کیا اُس کے بعد کوئی پروگرام ترتیب دیا ہے؟

سیکرٹری تربیت نے عرض کیا کہ ہمارے نئے سروے میں نماز، قرآن اور تربیتِ اولاد کی طرف خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ صد سالہ سال کی پہلی سہ ماہی میں ممبرات کو رسالہ الوصیت پڑھنے کی طرف توجہ دلائی جا رہی ہے، مرکز کی جانب سے بھی ہمیں نمازوں کی طرف توجہ دلانے کی ہدایت موصول ہوئی تھی۔

اس پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ خواتین کو تربیتِ اولاد کی طرف خصوصی توجہ دلائیں۔ رسالہ الوصیت کے حوالہ سے فرمایا کہ اچھا ہے۔ اس طرح اگر وہ وصیت نہ بھی کریں تو کم از کم ان کو خلافت کی اہمیت اور اس بارے میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے منشاء کا بھی اندازہ ہو جائے گا۔

اس کے بعد سیکرٹری ناصرات نے اپنا تعا رف کروایا۔ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے دریافت فرمانے پر انہوں نے عرض کیاکہ ناصرات کی کُل تعداد 1050 ہے۔

حضورِانور کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری ناصرات نے عرض کیاکہ انہوں نے مقامی سیکرٹریان سے رابطہ کر کے دوبارہ کوائف اکٹھے کئے تھے اور نئی رپورٹ کے مطابق بھی یہ تعداد تقریباً 1050 ہی ہے۔ان میں سے تقریباً 70% بچیاں ایسی ہیں جو فعال ہیں اور باقاعدگی سے طاہر اکیڈمی میں شامل ہوتی ہیں۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ کیا آپ کی لوکل سیکرٹریان ناصرات فعال ہیں؟ کیونکہ تربیت کی یہی عمر ہے، ابھی توجہ دیں گی تو جب وہ لجنہ کی عمر میں داخل ہوں گی تو آپ کے پاس اچھے نتائج ہوں گے۔

بعدازاں سیکرٹری ضیافت، نائب جنرل سیکرٹری اور محاسبہ نے باری باری اپنا تعارف کروایا۔

اس کے بعد سیکرٹری اشا عت نے اپنا تعارف کروایا اور حضورِانور کے دریافت فرمانے پر عرض کیاکہ لجنہ کا ایک رسالہ پچھلی ششماہی میں شائع ہُوا تھا، یہ رسالہ ہر چھ ماہ بعد چھپتا ہے۔ اس کے علاوہ حضورِانور کی اجازت سے رسالہ عائشہ سال میں چار مرتبہ چھپتا ہے۔ ایک اور نیا رسالہ اور ایک کتاب، جو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے خطبات کا مجموعہ ہے جس کا ترجمہ صالحہ ملک صاحبہ نے کیا ہے، پرنٹنگ کے لیے تیار ہے۔

بعدازاں سیکرٹری صنعت و دستکاری نے اپنا تعارف کروایا۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ان سے دریافت فرمایا کہ کیا آپ لوگوں نے کوئی مینا بازار منعقد کروایا ہے؟

اس پر سیکرٹری صنعت و دستکاری صاحبہ نے عرض کیا کہ اِمسال انہوں نے اس طرح کے 66 پروگرامز کروائے ہیں جس کے نتیجہ میں کُل $52750 کی رقم اکٹھی کی ہے۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے رقم کے مصرف کے بارے میں دریافت فرمایا تو انہوں نے عرض کیاکہ یہ رقم مرکز میں جمع کروا دی گئی ہے۔

اس کے بعد سیکرٹری تعلیم نے اپنا تعارف کروایا اور حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار فرمانے پر عرض کیاکہ شعبہ تعلیم نے جوبلی سال کے لیے معروف خواتین، جیسے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا، پر لٹریچر تیار کروا کر ممبرات میں تقسیم کیا ہے۔

اس کے بعد سیکرٹری تبلیغ نے اپنا تعارف کروایا اور حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار فرمانے پر عرض کیا کہ دورانِ سال 11 بیعتیں ہوئی ہیں ا لحمد اللہ۔یہ خالصتاً لجنہ کی کوشش سے بذریعہ تبلیغی پروگرامز ہوئی ہیں۔

حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ کے دریافت فرمانے پر سیکرٹری تبلیغ نے عرض کیاکہ یہ تمام بیعتیں شعبہ نومبائعات کے سپرد کردی گئی ہیں اور وہ نہ صرف رابطے میں ہیں بلکہ نماز، قرآن بھی سیکھ رہی ہیں۔

اس کے بعد سیکرٹری صحتِ جسمانی نے اپنا تعارف کروایا اور حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار فرمانے پر عرض کیا کہ ان کا تعلق نائیجیریا سے ہے، وہ روزانہ 6 میل واک کرتی ہیں۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کتنی ممبرات روزانہ ورزش کرتی ہیں؟ اس پر موصوفہ نے عرض کیا کہ 1274 ممبرات ایسی ہیں جو باقاعدگی سے ورزش کرتی ہیں۔

اس کے بعد معاونہ صدر برائے پبلک افیئرز نے حضورِانور کے دریافت فرمانے پر عرض کیا کہ امسال ’اسلام میں عورتوں کے حقوق‘ پر بڑے پیمانے پر ایک ویبینار کروایا گیا جس میں بہت سے سرکاری اور دیگر افسران، ملازمین وغیرہ نے شرکت کی۔ اس میں شاملین کو اسلام میں عورتوں کے حقوق کے حوالے سے آگاہ کیا گیا، اسلام کے مسخ شدہ چہرہ کو طالب علموں کے ذہنوں سے نکالنے کے لیے مدد اور اس کے علاوہ عید کے تہوار کو مقامی کیلنڈر میں شامل کروانے کی کوشش کی گئی اور مقامی سکولوں کے سلیبس میں اسلام پر کتابیں شامل کروانے کی کوششوں پر بھی زور دیا گیا۔

حضورِانور کے دریافت فرمانے پر موصوفہ نے بتایا کہ ویبینار میں 65 پبلک آفیشلز شامل ہوئے اور اس کا مثبت فیڈ بیک ملا ہے۔

بعدازاں سیکرٹری وقفِ جدیدنے اپنا تعارف کروایا اور حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار فرمانے پر عرض کیا اس سال 675,011 $ کی رقم وقفِ جدید کی مد میں اکٹھی کی گئی ہے۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ جماعت کی جانب سے اکٹھی کی گئی کُل رقم میں 3/1 حصہ لجنہ کی طرف سے ہونا چاہیے۔

بعدازاں معاونہ صدر برائے واقفاتِ نونے اپنا تعارف کروایا اور حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار فرمانے پر عرض کیا کُل 883 واقفاتِ نو ہیں جن میں سے تقریباً 600 ایسی ہیں جو 15 سال سےزائدہیں۔

حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کیا انہوں نے اپنے وقف کی تجدید کر لی ہے؟ اس عمر میں آ کر ضروری ہے کہ وہ اپنے وقف کی تجدید کریں کہ کیا وہ اپنا وقف جاری رکھنا چاہتے ہیں یا نہیں؟

اس کے بعد معاونہ برائے ذرائع ابلاغ (Media Watch)نے اپناتعارف کروایا۔ حضورِانور کے دریافت فرمانے پر انہوں نے بتایا کہ وہ لجنہ کو توجہ دلاتی ہیں کہ اخبارات میں اسلام احمدیت کے متعلق لکھیں اور اس حوالے سے ان کو جوبھی مدد درکار ہو وہ بھی کی جاتی ہے۔

بعدازاں سیکرٹری خدمتِ خلق نے اپنا تعارف کروایا اور حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے استفسار فرمانے پر عرض کیا کہ حضورانور کے ارشاد کے مطابق افریقہ میں ایک ماڈل ویلج کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے 90 ہزار ڈالر کی رقم بھی اکٹھی کر لی گئی ہے۔ حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے استفسار پر سیکرٹری خدمتِ خلق نے عرض کی کہ 1256 ممبرات مختلف پروگراموں میں رضاکارانہ خدمات پیش کرتی ہیں۔

حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ اس کے علاوہ کیا کام ہو رہے ہیں؟ سیکرٹری خدمتِ خلق صاحبہ نے بتایا کہ احمدی خواتین کے لیے ایک “?Are you ok” پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے تحت ہر ماہ خواتین سے ان کی خیریت اور ضروریات کے حوالہ سے پوچھا جاتا ہے اور ان کی مدد کی جاتی ہے۔ حضورِانور کے دریافت فرمانے پر انہوں نے بتایا کہ مجموعی طور پر 5140 غیر از جماعت افراد کو اب تک مدد فراہم کی گئی ہے۔ حضورِانور نے دریافت فرمایا کہ کس قسم کی مدد کرتے ہیں آپ لوگ؟ کیا صرف کھانا کھلاتے ہیں؟ اس پر سیکرٹری خدمتِ خلق صاحبہ نے بتایا کہ ہم براہِ راست نقد رقم اور کھانے کی صورت میں مدد کرتے ہیں۔ حضورِانور کے دریافت فرمانے پر انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ رقم ہم ہیومینیٹی فرسٹ اور کچھ اور خیراتی اداروں کو بھی دیتے ہیں۔ان کی رپورٹ پر حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز نے خوشنودی کا اظہار فرمایا۔

بعدازاں نیشنل عاملہ کی ایک اعزازی ممبر نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے بتایاکہ وہ لجنہ ہال کے حوالے سے صدر صاحبہ کی مدد کر رہی ہیں۔

اس پرحضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ جلد از جلد اس کی تعمیر شروع کریں۔

موصوفہ نے مزید کہا کہ صد سالہ پروگرام کے حوالے سے بھی کام جاری ہیں، جس میں حضور کی ہدایات کی روشنی میں نماز، قرآن اور پردہ پر خصوصی کام جاری ہے۔

حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دریافت فرمایا کہ آپ نے جو صد سالہ پروگرام کی مجھ سے منظوری لی تھی، کیا اس پر عمل درآمد ہو رہا ہے؟ اس میں کچھ طویل مدتی منصوبے تھے اور کچھ قلیل مدتی منصوبے بھی تھے۔ آپ نے قلیل مدتی منصوبوں کے حوالے سے کیا کامیابی حاصل کی ہے؟

اس پر موصوفہ نے عرض کیا کہ کچھ منصوبوں پر کام جاری ہے جیسا کہ قرآن اور اس کے علاوہ ہم معروف خواتین کے حوالے سے ایک ڈاکومنٹری بھی تیار کر رہے ہیں جس کا مقصد نوجوان لجنہ کی تربیت کرنا ہے۔

میٹنگ کے آخر پر صدر لجنہ نے سوال کیاکہ احمدی خواتین اسلامی اصولوں کے تحت اپنے حقوق کا تحفظ کس طرح کر سکتی ہیں؟ جیسا کہ مساجد میں خواتین کو الگ جگہ نہ دیا جانا یا گھریلو مسائل وغیرہ، اس صورت میں کیا کیا جائے کہ اگر خواتین یہ سمجھتی ہیں کے ان کے مسئلے کو مناسب طریقہ سے نہیں ہینڈل کیا گیا؟

اس پر حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ جہاں تک مساجد میں جگہ کا معاملہ ہے تو باجماعت نمازیں خواتین پر فرض نہیں ہیں، لیکن وہ خواتین جو اکیلی مائیں ہیں یا وہ جو بچوں کو مسجد سے جوڑے رکھنے کے لیے ان کو ساتھ لے کر مسجد آنا چاہتی ہیں تو ان کو جگہ فراہم کرنی چاہیے۔ ویسے بھی اکثر جگہوں پر نمازیوں کی تعداد کم ہی ہوتی ہے تو وہاں آپ ایک پردہ لگا کر باجماعت نماز میں شامل ہو سکتی ہیں۔ اور جمعہ کی نماز پر جہاں جگہ ہے وہاں تو ٹھیک ہے لیکن جہاں جگہ نہیں ہے وہاں خواتین گھر پر ہی نماز ادا کریں۔

حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ جہاں تک گھریلو مسائل اور گھریلو تشدد کے مسائل ہیں تو ان میں بعض اصلاحی کمیٹی اور بعض قضاء میں جاتے ہیں اور جو زیادہ گھناؤنے جرائم ہیں وہ عدالتوں میں جاتے ہیں۔ ہر مسئلہ اس کی نوعیت کے مطابق ہینڈل کیا جاتا ہے۔ اگر معاملہ قضا میں جاتا ہے تو میں نے قضا کو اجازت دی ہوئی ہے کہ لڑکی اپنے ساتھ کوئی بھی احمدی خاتون وکیل لے کے جا سکتی ہے، یا کوئی بھی خاتون جس کو وہ اپنے ساتھ اپنی سپورٹ کے لیے لے کر جانا چاہے۔ اگر خاتون سمجھتی ہے کہ یہ فیصلہ درست نہیں ہے تو اس کے پاس اپیل کا حق ہے، اگراس کا فیصلہ بھی نہیں ٹھیک لگتا تو وہ پانچ رکنی بینچ کے سامنے اپیل کا حق رکھتی ہے۔ اگر اس بینچ کے فیصلے پر بھی اس کو تسلّی نہیں ہوتی تو وہ یہ حق رکھتی ہے کہ وہ خلیفۃ المسیح کو اپیل کر سکتی ہے۔ میرے پاس بہت سے کیسز آتے ہیں، اکثر میں قاضی کا فیصلہ ٹھیک ہوتا ہے لیکن کسی کسی میں فیصلہ تبدیل بھی کیا جاتا ہے۔ آپ ہر کسی کو خوش نہیں کر سکتے۔ آنحضرتﷺ نےفرمایا تھا کہ اگر کوئی چرب زبانی سے اپنے حق میں فیصلہ کروا لے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ٹھیک ہے، وہ اپنے پیٹ میں آگ بھررہا ہے۔آپ لوگوں کو اپنے ذہنوں سے یہ خیال نکالنا ہو گا کہ خواتین کے خلاف فیصلہ آنا غلط ہے۔ بعض کیسز میں مردوں کے ساتھ بھی زیادتی ہوتی ہے۔ ان کو بھی خواتین کی جانب سے تنگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

نیشنل مجلس عاملہ لجنہ اماءِ اللہ امریکہ کی یہ میٹنگ چھ بجے تک جاری رہی۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button