امریکہ (رپورٹس)دورہ امریکہ ستمبر؍اکتوبر 2022ء

حضورِ انور کے دورۂ زائن کی پریس میں غیر معمولی کوریج: ایک جھلک

(رپورٹ:عبدالماجد طاہر۔ایڈیشنل وکیل التبشیر اسلام آباد)

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ زائن اور مسجد فتح عظیم کے افتتاح کے حوالہ سے دنیا بھر میں غیر معمولی کوریج ہوئی ہے۔

ا۔ امریکن نیوز ایجنسی (AP) ۔ Associated Press نے حضور انور کے دورہ زائن اور مسجد فتح عظیم کے افتتاح کے حوالہ سے ایک مضمون شائع کیا جس کا عنوان ہے

Two Prophets, century old prayer duel inspire Zion Mosque

[یعنی کہ ’’دونبیوں کے درمیان صدی پر انا مباہلہ زائن مسجد کی بنیاد کا پس منظر ہے۔‘‘]

[ اس میڈیا آؤٹ لیٹ کی ویب سائٹ کے مطابق تقریباًد نیا کی آدھی آبادی اس کے قارئین ہیں۔]

بعد ازاں یہ مضمون مجموعی طور پر دنیا کے تیرہ مختلف ممالک کے 412 آؤٹ لیٹس اور اخبارات میں شائع ہوا بشمول واشنگٹن پوسٹ (Washington Post)، اے بی سی نیوز (ABC News)، ٹورانٹو سٹار Toronto، The Hill Star اور بہت سے دوسرے مشہور اخبارات ہیں۔ یہ ایسوسی ایٹڈ پریس (Associated Press) کے ٹاپ 10 مضامین میں شامل تھا۔

اس مضمون میں بتایا گیا کہ ’’زائن میں 115 سال پہلے ایک مقدس معجزہ ہوا تھا۔ دنیا بھر کے لاکھوں احمدی مسلمان اس پر یقین رکھتے ہیں۔ احمدی اس چھوٹے شہر کو جو شکاگو سے 40 میل شمال میں Michigan جھیل کے ساحل پر واقع ہے ایک خاص مذ ہبی اہمیت دیتے ہیں۔ اس شہر سے احمدی جماعت کا لگاؤ ایک صدی سے زیادہ پہلے مباہلہ اور ایک پیشگوئی کے ساتھ شروع ہوا تھا۔

زائن شہر کی بنیاد 1900ءمیں ایک مسیحی تھیوکریسی (Theocracy) کے طور پر جان الیگزینڈر ڈوئی نے رکھی تھی جو ایک Evangelist اور ابتدائی پینٹی کوسٹل (Pentecostal) مبلغ تھا۔ احمدیوں کا عقیدہ ہے کہ ان کے بانی حضرت مرزا غلام احمد صاحب نے ڈوئی کے اسلام کے خلاف بد زبانی اور حملوں کے جواب میں اسلام کا دفاع کیا اور اسے صرف دعاؤں کا ہتھیار استعمال کر کے روحانی جنگ میں شکست دی۔

تقریباً تمام زائن کے موجودہ باشندوں کو اس پر انے دور کی مقد س لڑائی کا کوئی علم نہیں ہے۔ لیکن احمدیوں کے لیے یہ مقدس لڑائی وہ ہے جس نے شہر زائن کے ساتھ ایک ابدی تعلق قائم کیا ہے۔ دنیا بھر سے ہزاروں احمدی مسلمان اس صدی پرانے معجزے کو یاد کرنے کے لیے اور زائن شہر کی تاریخ اور ان کے عقیدے کے ایک اہم سنگ میل ۔’’ شہر کی پہلی احمدیہ مسجد کا افتتاح ‘‘کو منانے کے لیے شہر میں جمع ہوئے ہیں۔

ڈوئی 1847ءمیں اسکاٹ لینڈ میں پیدا ہوا تھا۔ اس کا خاندان 1860ء میں آسٹر یلیا چلا گیا، جہاں وہ چرچ کا پادری بن گیا۔ ڈوئی 1888ءمیں آسٹر یلیا چھوڑ کر امریکہ چلا گیا جہاں وہ اپنی شفایابی کی Ministry کے ساتھ مشہور ہوا۔

اپنے پیروکاروں کے فنڈز استعمال کرتے ہوئے ڈوئی نے ایک عیسائی یوٹوپیا (UTOPIA) قائم کرنے کی امید میں لیک کاؤنٹی، الینوائے (Lake County, Illinois) میں 6,000 ایکڑ زمین خریدی۔ اس کے شہر کے قوانین جوا، تھیٹر ، سرکس، شراب اور تمباکو سے منع کرتے تھے۔ اس نے قسم کھانے، تھوکنے، ناچنے ، سؤر کا گوشت کھانے ، سیپ(OYSTERS)اور ٹین (TAN) کے رنگ کے جوتوں پر بھی پابندی لگا دی۔ 1900ءمیں بنایا گیا بڑا Shiloh Tabernacle زائن کا مذ ہبی مرکز بن گیا۔ یہ وہی جگہ تھی جہاںڈوئی اپنی بڑھتی ہوئی سفید داڑھی کے ساتھ اور پرانے عہد نامے کے ایک اعلیٰ پادری کے چمکدار کڑھائی والے لباس میں ملبوس نمودار ہوا اور اپنے آپ کو’’Elijah the Restorer‘‘قرار دیا۔ اس نے افریقی امریکیوں کو زائن شہر میں جانے کی اجازت دی لیکن اس نے سیاستدانوں، طبی ڈاکٹروں اور مسلمانوں کے لیے سخت الفاظ کہے جن کا اظہار اس نے اپنے جریدے میں کیا۔

1902ءمیں ڈوئی نے لکھا: ’’یہ میرا کام ہے کہ میں مشرق و مغرب ، شمال اور جنوب سے لوگوں کو اکٹھا کروں اور اس صیہون شہر کے ساتھ ساتھ دوسرے شہروں میں عیسائیوں کو آباد کروں یہاں تک کہ وہ دن آ جائے جب محمدی مذ ہب اس دنیا سے مکمل طور پر ختم ہو جائے ۔ اے خدا ہمیں وہ دن دکھا۔‘‘

احمد یہ مسلم جماعت زائن کے صدر طاہر صوفی نے جماعت کی نئی مسجد میں کھڑے ہوتے ہوئے کہا ’’ ڈوئی ہماری تاریخ کا بھی ایک حصہ ہے۔‘‘ جماعت نے اس مسجد کانام فتح عظیم رکھا ہے ، جس کا انگریزی میں مطلب’’GREAT VICTORY‘‘ہے۔

یہ چالیس لاکھ ڈالر کی عمارت احمد یہ جماعت کے پرانے مرکز کی جگہ سے دو میل کے فاصلہ پر بنائی گئی ہے ۔

اکتوبر میں افتتاح کے لیے یہ نئی جگہ تیار کر تے ہوئے صدر جماعت طاہر صوفی صاحب نے احمدیوں کی نسلوں کو سوسال قبل کے گزرے ہوئے واقعات کے بارے میں بتایا تھا۔ جب بانیٔ سلسلہ احمد یہ جو انڈیا سے تھے انہوں نے ڈوئی کے اسلام کے خلاف نفرت بھرے الفاظ کے بارے میں سناتو بانی جماعت احمدیہ نے اسے بد زبانی سے باز رہنے کی تاکید کی۔ احمدیوں کا عقیدہ ہے کہ ان کے بانی، جو 1835ء میں پیداہوئے، وہ مصلح تھے جن کی خوشخبری بانی ٔاسلام نے دی تھی۔ ان کا عقیدہ یہ بھی ہے کہ حضرت مرزا غلام احمد حضرت عیسیٰؑ کے مثیل کے طور پر آمد ثانی ہیں۔

صوفی صاحب نے کہا کہ جب ڈوئی نے بانی جماعت احمدیہ کے پیغام کو نظر انداز کیا تو 1902ءمیں آپ نے زائن کے بانی کو ’’ دعا کی لڑائی‘‘ یعنی مباہلہ کا چیلنج دیا۔ نیو یارک ٹائمز اور اس وقت کے دیگر امریکی اخبارات میں ، اس پیج کو دو مسیحوں کے درمیان لڑائی کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔ یہ معلوم کرنے کے لیے کہ سچا نبی کون تھا اور سچا مذ ہب کون سا تھا۔ بانی جماعت احمدیہ نے تحریری طور پر زور دے کر کہا، ’’جو جھوٹا ہے وہ سچے نبی کی زندگی میں ہی ہلاک ہو گا۔‘‘

ڈوئی نے آپ کے چیلنج کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور آپؑ کے بیانات کہ عیسیٰؑ انسان تھے ، مصلوب ہونے سے بچ گئے اور اپنی باقی زندگی کشمیر میں گزاری پر طنز کیا۔ اس نے جو اباً لکھا:’’ کیا تم سمجھتے ہو کہ مجھے ایسے مچھروں اورمکھیوں کا جواب دینا چاہیے ؟‘‘

اگلے سالوں میں ، ڈوئی کی شان و شوکت ختم ہونے لگی۔ 1905ءمیں ڈوئی کےایک لیفٹیننٹ ولبر وولیوا نے اس سے چرچ کی قیادت سنبھالی جب ڈوئی پر اسراف اور فنڈز کے غلط استعمال کا الزام لگایا گیا۔ اس کے بعد ڈوئی کی صحت خراب ہو گئی۔ اس کا انتقال 1907ء میں فالج کےحملے کی وجہ سے ہوا۔

جبکہ حضرت مرزا غلام احمدؑ نے ڈوئی کے انتقال کے ایک سال بعد 73 سال کی عمر میں وفات پائی، ان کے پیروکار ڈوئی کے زوال اور موت کو اپنے بانی اور عقیدے کے لیے ایک عظیم فتح سمجھتے ہیں۔

احمد یہ مسلم جماعت کے امریکی نمائندے امجد محمود خان صاحب نے کہا کہ دنیا بھر کے احمدیوں کے لیے اس مباہلہ نے بانی جماعت احمدیہ کے دعووں کی سچائی کی تصدیق کی ۔ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جو احمدی بچے دنیا بھر میں اپنے گھروں اور اپنی مساجد میں سن کر بڑے ہوتے ہیں۔

خان نے کہا، ’’چاہے آپ میامی (MIAMI)، مین(MAINE)،ساؤتھ ڈکوٹا(SOUTH DAKOTA) یا سیاٹل (SEATTLE) میں کسی احمدی سے بات کریں انہیں اس واقعہ کا پتاضر ور ہو گا اور انہیں سمجھ بھی ہو گی کہ یہ کتنی بڑی فتح تھی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ و ہ ڈوئی کے انتقال پر خوش ہیں۔’’یہ قصہ اسلام پر جھوٹے الزامات کے مقابل پر فتح ہے، اور یہ قصہ تعصب پر دعا کی فتح کا قصہ ہے۔ ‘‘

خان نے کہا کہ عالمی احمد یہ جماعت کے موجودہ را ہنما اور خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب نئی مسجد کا افتتاح کرنے کے لیے زائن میں تشریف لائے ہیں ۔ زائن کی احمد یہ کمیونٹی کو اپنی خواتین کی حمایت حاصل ہے جنہوں نے قائدانہ کردار سنبھالے ہیں ، ساتھ ہی ساتھ افریقی امریکیوں کی بھی بڑی تعداد جماعت میں شامل ہے۔ زائن جماعت میں تقریباً نصف جماعت افریقی امریکن ہیں۔

احمد یہ مسلم جماعت کی خواتین کی صدر ضیاء طاہرہ بکر صاحبہ نے کہا کہ احمدی خواتین نے نئی مسجد کے لیے کل فنڈز کا تقریباً نصف حصہ دیا ہے۔ بکر جو افریقی امریکی ہیں نے تقریباً چالیس سال قبل اسلام احمدیت قبول کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ثقافت اور زبان کی رکاوٹوں پر قابو پانا مشکل نہیں ہے کیونکہ ان کے عقیدے نے تمام ثقافتوں کے احمدیوں کو ایک دوسرے سے محبت میں باندھ رکھا ہے۔ بکر نے کہا کہ’’میں نے جوانی میں چائے نہیں پی تھی اور نہ ہی مسالہ دار کھانا کھایا تھا، لیکن مجھے اب پسند ہے ۔ جب آپ ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں تو آپ یہ سب بھول جاتے ہیں کیونکہ آپ دل سے جڑے ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ مباہلہ اور ڈوئی کی موت نے احمدی مسلمانوں کے لیے زائن شہر میں خدمت کرنے کے راستے کھول دیے ہیں۔

’’ ہم دروازے کھٹکھٹاتے ہیں اور لوگوں کو بتاتے ہیں کہ انہیں ہم مسلمانوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ‘‘ بکر نے کہا: ’’ یہ ضروری ہے کہ ہم یہ کام اپنے بچوں کے لیے کر یں تا کہ ہم ان تمام غلط فہمیوں کو دور کر سکیں۔‘‘

احمدی اپنے مینار کی تعمیر میں آگے بڑھ رہے ہیں ، جو انہیں امید ہے کہ اگلے سال مکمل ہو جائے گا۔ مینار اسلام کی عالمی علامت ہے ۔ مینار کی تعمیر ڈوئی کے عیسائی یوٹوپیا (UTOPIA) کے وژن (VISION) سے بالکل بر عکس ہو گی۔ جلد ہی زمین سے 70 فٹ بلند مسجد کا مینار ڈوئی کے ہی شہر کا سب سے اونچا مینار ہو گا۔

امریکن نیوز ایجنسی (Associated Press (AP کا یہ آرٹیکل امریکہ کے 200 اخبارات پرنٹ میڈیا میں اور 176 آن لائن اخبارات / PUBLICATIONS میں شائع ہوا ہے۔

علاوہ از یں کینیڈا میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ زائن اور مسجد فتح عظیم کے افتتاح کی کوریج بہت وسیع پیمانہ پر ہوئی۔

کینیڈا میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے 9 بڑے اخبارات اور 6 آن لائن 15 اور ایک ریڈیو سٹیشن کے ذریعہ دورہ زائن کی کوریج ہوئی اور کینیڈا میں آٹھ لاکھ ستاون ہزار لوگوں تک پیغام پہنچا۔

امریکہ کینیڈا کے علاوہ یو کے ، یونان، سیر الیون، تائیوان، انڈیا، ہانگ کانگ، پیرو، فلپائن، ساؤتھ افریقہ، تنزانیہ اور ویتنام کے آن لائن اخبارات نے بھی کور یج دی ہے۔

امریکن نیوز ایجنسی(Associated Press (AP جس کے ذریعہ زائن مسجد کے کا افتتاح کی خبر ساری دنیا میں پہنچی ہے اس کا تعارف درج ذیل ہے ۔

یہ دنیاکی سب سے بڑی نیوز ایجنسی ہے ۔

یہ اب تک جر نلزم کی دنیا کا سب سے ہائی ایوارڈ PULITZER PRIZE چھپن56 مرتبہ جیت چکے ہیں۔

یہ نیوز ایجنسی گزشتہ 172 سال سے قائم ہے۔اور دنیا کے 100 سے زیادہ ممالک میں 203 لوکیشن پر ان کے 378 نیوز روم ہیں۔ ان کے OFFICES ہیں۔ 3300کی تعداد میں ان کے ملازمین ہیں۔یہ سالانہ 510ملین ڈالرز REVENUEجنریٹ کرتے ہیں۔

Religion News Service کے صحافی نے ہفتہ یکم اکتوبر کی شام حضور انور کا انٹر ویو لیا تھا۔ اس کے بعد اس نے انٹرویو درج ذیل ہیڈنگ کے ساتھ شائع کیا:

Ahmadi Muslims inaugurate new mosque on site of historic prayer duel

[یعنی کہ احمدی مسلمانوں نے تاریخی مباہلہ کے مقام پر نئی مسجد کا افتتاح کیا] Religion News Service کے قارئین کی تعد ادماہانہ بائیس لاکھ ہے۔

اخبار نے لکھا: دو آدمیوں نے جو خدا کی طرف سے نبی ہونے کا دعویٰ کرتے تھے خداسے اپنے دعووں کی سچائی ظاہر کرنے کے لیے دعا کی۔ ایک الیگزینڈر ڈوئی تھا عیسائی پادری جس نے الینوائے (Illinois ) میں زائن شہر کی بنیاد رکھی۔ اس کے مقابل پر جو چیلنج دینے والے تھے وہ مرزا غلام احمد صاحب بانی سلسلہ احمدیہ تھے ۔ چیلنج یہ تھا کہ جو پہلے مرے گا وہ ہارے گا۔ چنانچہ ڈوئی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی میں اس حال میں مر ا کہ اس کی فیملی نے بھی اس کو چھوڑ دیا تھا اور اس طرح اس چیلنج میں اس کی شکست ہوئی۔

٭…حضرت مرزا مسرور احمد جو جماعت احمدیہ کے خلیفہ ہیں نے فرمایا کہ اس مسجد کے نام پر جو فتح کا اشارہ ہے یہ ظاہر کرتا ہے کہ خد اکا حقیقی اور سچا آدمی کون ہے اور یہ کہ ہمیں تمام مذاہب کا احترام کر نا چا ہیے۔

٭… لجنہ اماءاللہ خواتین کے گروپ نے مسجد کی تعمیر میں سب سے زیادہ حصہ ڈالا۔

٭… زائن ٹاؤن شپ سپر وائزر Cheri Neal کے مطابق ایک وقت تھا جب زائن کے کچھ باشندوں کو خدشہ تھا کہ احمدی مسلمان اس مباہلہ کی وجہ سے شہر پر قبضہ کرنا چاہتے تھے ۔ وہ کہتی ہیں کہ ان دنوں مباہلہ کا واقعہ زائن میں معروف نہیں ہے لیکن احمدی مسلم جماعت معروف و مشہور ہے ۔ کہتی ہیں ’’اگر آپ ان کے دلوں کو جانتے ہیں ، تو آپ جانتے ہیں کہ یہ قبضہ کرنے کی کوشش نہیں ہے بلکہ یہ ان کی یہاں کے لوگوں کی خدمت کرنے کی کوشش ہے ۔‘‘

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button