ایڈیٹر کے نام خطوط

دفتر اطفال (وقف جدید) از افاضات حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

مکرم ذیشان محمود صاحب مربی سلسلہ سیرالیون سے لکھتے ہیں:الفضل انٹرنیشنل کے شمارہ 13؍ دسمبر 2022ء میں دفتر اطفال کے حوالےسے ایک نہایت معلوماتی مضمون شائع ہوا۔ اس میں وقفِ جدید کا تعارف کرواتے ہوئے حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ و الثالثؒ و الرابعؒ کے ارشادات کو یکجائی شکل میں باحسن پیش کیاگیا ہے۔ ذیل میں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے دفتر اطفال وقفِ جدید کے حوالے سے خطبہ جمعہ میں بیان فرمودہ نکات و ارشادات درج ہیں۔

احمدی ماؤں اور ذیلی تنظیموں کو دفتر اطفال کے شاملین کے اضافہ کی تحریک

٭…’’وقف جدید کے ضمن میں احمدی ماؤں سے مَیں یہ کہتا ہوں کہ آپ لوگوں میں یہ قربانی کی عادت اس طرح بڑھ بڑھ کر اپنے زیور پیش کرنا آپ کے بڑوں کی نیک تربیت کی وجہ سے ہے۔ اور سوائے استثناء کے اِلّاماشاء اللّٰہ، جن گھروں میں مالی قربانی کا ذکر اور عادت ہو ان کے بچے بھی عموماً قربانیوں میں آگے بڑھنے والے ہوتے ہیں۔ اس لئے احمدی مائیں اپنے بچوں کو چندے کی عادت ڈالنے کے لئے وقفِ جدید میں شامل کریں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان میں بچوں کے ذمہ وقف جدید کیا تھا۔ اور اُس وقت سے وہاں بچے خاص شوق کے ساتھ یہ چندہ دیتے ہیں۔ اگر باقی دنیا کے ممالک بھی اطفال الاحمدیہ اور ناصرات الاحمدیہ کو خاص طورپر اس طرف متوجہ کریں تو شامل ہونے والوں کی تعداد کے ساتھ ساتھ چندے میں بھی اضافہ ہو گا۔ اور سب سے بڑا مقصد جو قربانی کا جذبہ دل میں پیدا کرنا ہے وہ حاصل ہو گا۔ انشاء اللہ۔ اگر مائیں اور ذیلی تنظیمیں مل کر کوشش کریں اور صحیح طریق پرکوشش ہو تو اس تعداد میں آسانی سے(جو موجودہ تعداد ہے) دنیا میں 6لاکھ کا اضافہ ہو سکتا ہے، بغیرکسی دقت کے۔ اور یہ تعداد آسانی سے 10لاکھ تک پہنچائی جاسکتی ہے۔ کیونکہ موجودہ تعداد 4لاکھ کے قریب ہے…۔

عورتیں یاد رکھیں کہ جس طرح مرد کی کمائی سے عورت جو صدقہ دیتی ہے اس میں مرد کو بھی ثواب میں حصہ مل جاتا ہے تو آپ کے بچوں کی اس قربانی میں شمولیت کا آپ کو بھی ثواب ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نیتوں کو جانتا ہے اور ان کا اجر دیتا ہے۔ اور جب بچوں کو عادت پڑ جائے گی تو پھر یہ مستقل چندہ دینے والے بچے ہو ں گے۔ اور زندگی کے بعد بھی یہ چندہ دینے کی عادت قائم رہے گی تو یہ ماں باپ کے لئے ایک صدقہ جاریہ ہو گا۔…

بچوں کے ذریعے سے ہی میرے خیال میں معمولی کوشش سے پوری دنیا میں 6لاکھ کی تعداد کا اضافہ کیا جا سکتا ہے تاکہ کم از کم وقف جدید میں 10لاکھ افراد تو شامل ہوں۔ …۔ بچوں کو شامل کریں، خاص طور پر بھارت اور افریقہ کے ممالک میں کافی گنجائش ہے۔ اللہ تعالیٰ توفیق دے۔ ویسے تو میں سمجھتا ہوں اگر کوشش کی جائے تو ایک کروڑ کی تعداد ہو سکتی ہے۔ لیکن بہرحال پہلے قدم پر آپ اتنی کوشش بھی کر لیں تو بہت ہے۔…

پاکستان میں بڑوں اور چھوٹوں کا، بچوں کا علیحدہ حساب رکھا جاتا ہے جیسا کہ مَیں نے ذکرکیا تھا۔ خلافت ثالثہ میں بچوں کے لئے علیحدہ انتظام شروع کیا گیا تھا۔ ‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ 7؍جنوری 2005ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل21؍جنوری2005ء)

مغربی ممالک میں جماعتیں وقف جدید کی تحریک بچوں کے سپرد کریں

٭…’’اپنے بچوں میں بھی اس قربانی کی عادت ڈالیں تاکہ جب وہ بڑے ہوں تو ان کی خواہشات کی جو ترجیحات ہیں ان میں اللہ کی خاطر مالی قربانی سب سے اوّل نمبر پر ہو۔ اس سے ایک تو شاملین کی تعداد میں بھی اضافہ ہو گا اور جوعفو کے معیار ہیں وہ ترجیحات بدل جانے سے بدل جائیں گے۔ جو لوگ بچوں کو بھی جب جیب خرچ دیتے ہیں تو ان کو اس میں سے چندہ دینے کی عادت ڈالیں۔ عیدی وغیرہ میں سے چندہ دینے کی عادت ڈالیں، ان مغربی ممالک میں مَیں نے اندازہ لگایا ہے جیسا کہ پہلے بھی مَیں کہہ چکا ہوں کہ بازار سے کھانا برگر وغیرہ جو ہیں اور بڑے شوق سے کھائے جاتے ہیں اور جو مزے کے لئے کھائے جاتے ہیں، ضرورت نہیں ہے۔ اگر مہینے میں صرف دو دفعہ یہ بچا کر وقف جدید کے بچوں کے چندے میں دیں تو اسی سے وصولی میں 25سے 30فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔

تو وقف جدید کو جس طرح حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے پاکستان میں بچوں کے سپرد کیا تھا۔ مَیں بھی شاید پہلے کہہ چکا ہوں، نہیں تو اب یہ اعلان کرتا ہوں کہ باہر کی دنیا بھی اپنے بچوں کے سپرد وقف جدید کی تحریک کرے اور اس کی ان کو عادت ڈالے تو بچوں کی بہت بڑی تعداد ہے جو انشاء اللہ تعالیٰ بہت بڑے خرچ پورے کر لے گی اور یہ کوئی بوجھ نہیں ہو گا۔ جب آپ چھوٹی چھوٹی چیزوں میں سے بچت کرنے کی ان کو عادت ڈالیں گے اسی طرح بڑے بھی کریں اور اگر یہ ہو جائے تو ہندوستان کے اخراجات اور کچھ حد تک افریقہ کے اخراجات بھی پورے کئے جا سکتے ہیں‘‘۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ 12؍ جنوری 2007ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل02؍فروری 2007ء)

چند ہ وقف جدیداحمدی بچوں اور بچیوں کی پہچان

٭…وقف جدید کے حوالے سے فرمایا کہ’’ یہ سکیم زیادہ تر پاکستان بنگلہ دیش وغیرہ میں شروع تھی اور خلیفہ وقت کے مخاطب عموماً وہیں کے احمدی ہوتے تھے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ نے اسی لئے پاکستانی احمدی بچوں کو کہا تھا کہ تم وقف جدید کا بوجھ اٹھاؤ اور اپنے بڑوں کو بتا دو کہ احمدی بچے بھی جب ایک فیصلہ کر کے کھڑے ہو جائیں تو بڑے بڑے انقلاب لانے میں مددگار بن جاتے ہیں۔ چنانچہ احمدی بچوں اور بچیوں نے اس اعلان کے بعد جو حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ نے فرمایا تھا اور جو کام بچوں کے سپرد کیا تھا ایک دوسرے سے بڑھ کر مالی قربانیاں دینے کی کوششیں کیں اور وقف جدید کا چندہ اطفال و ناصرات کے چندے کے نام سے احمدی بچوں اور بچیوں کی پہچان بن گیا۔ بچوں کی آمدنی تو کوئی نہیں ہوتی، وہ تو اپنے جیب خرچ میں سے جب کوئی بڑا ان کو پیسے دے دے تو اس میں سے چندہ دے دیتے ہیں یا بعض والدین بھی ان کی طرف سے دیتے ہیں۔ لیکن یہ بچوں کا جوش اور جذبہ ہے کہ پاکستان میں وقف جدید کے چندوں میں بچوں کی جو شمولیت ہے وہ بڑوں کی شمولیت کا تقریباً نصف ہے۔ گو کہ میرے خیال میں یہاں بھی اضافے کی بڑی گنجائش ہے لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ تسلی بھی ہے کہ ایسے بچے جن کو اس طرح بچپن میں مالی قربانی کی عادت پڑ جائے وہ آئندہ نسلوں کی قربانیوں کی ضمانت بن جایا کرتے ہیں۔ اللہ کرے کہ یہ روح ہمارے بچوں میں بڑھتی چلی جائے اور اب جب کہ یہ وقف جدید کی تحریک تمام دنیا میں رائج ہے تو بچے بھی اور ماں باپ بھی اور سیکرٹریان وقف جدید بھی اس طرف خاص توجہ کریں۔ جماعتی نظام اور ناصرات و اطفال کی ذیلی تنظیمیں بھی اس طرف توجہ کریں کہ زیادہ سے زیادہ بچے وقف جدید کے چندے میں شامل کریں۔ بچوں کو اس کی اہمیت کا احساس دلائیں، قربانی کی روح ان میں پیدا کریں۔ جو بچے اس مادی دور میں اس طرح قربانی کرنے کے لئے تیار ہوں گے، اس طرح قربانی کرتے ہوئے پروان چڑھیں گے، وہ نہ صرف جماعت کا بہترین وجود بنیں گے بلکہ اپنے روشن مستقبل کی بھی ضمانت بن جائیں گے۔ لہوولعب سے بچتے ہوئے، فضولیات سے بچتے ہوئے، لغویات سے بچتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے بنیں گے۔ پس ہمیشہ اس بات کو بڑے بھی یاد رکھیں اور بچے بھی، عورتیں بھی اور مرد بھی کہ انقلاب قربانیوں سے ہی آتے ہیں اور اس زمانے میں جب ہر طرف مادیت کا دور دورہ ہے مالی قربانی نفس کی اصلاح کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ بچوں کی خواہشات بھی ہیں اور بڑوں کی خواہشات بھی ہیں لیکن اپنی خواہشات کو دبا کر خدا تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے مالی قربانی اس زمانے میں ایک بہت بڑا جہاد ہے۔ دنیاوی خواہشات کو پورا کرنے کے لئے خرچ کرنا تو آسان ہے لیکن دینی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مالی قربانی دینایقیناً ایک جہاد ہے….

مالی ضروریات بھی بڑھیں گی جب کام میں تیزی پیدا ہوگی۔ پس تمام ممالک اس میں مددکریں۔ بچوں کی تربیت کے لئے جیسا کہ مَیں نے کہا تھا بچوں کو بھی بطور خاص توجہ دلائیں۔ ان کو بھی احساس ہو کہ یہ سب انقلاب اللہ تعالیٰ کی خاص تقدیر سے آ رہا ہے اس میں ہمارا بھی حصہ ہے…قربانیوں کی عادت جو پڑے گی، یہ جاگ جو بچوں میں اور نئے آنے والوں میں لگے گی، قربانیوں کا احساس اور تقویٰ میں بڑھنے کا احساس جو تمام احمدیوں میں پید اہو گا یہ جہاں آئندہ انقلاب میں سب کو حصہ دار بناتے ہوئے خوشخبریاں دے گا اور ترقیات دکھائے گا۔ انشاء اللہ، وہاں فوج در فوج آنے والوں کو بھی قربانیوں کی اہمیت دلاتے ہوئے مالی قربانیوں میں شامل ہونے کی ترغیب دلائے گا۔ اور یوں جب خالصتاً للہ ان عبادتوں اور قربانیوں کے اعلیٰ معیار کے حصول کی کوشش ہو رہی ہو گی تو یہی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ کی توحید کے قیام کا باعث بنے گی۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کے مقصد کو پورا کرنے والی ہو گی۔ آنحضرتﷺ کے جھنڈے کو تمام دنیا میں گاڑنے کا باعث بن رہی ہوگی۔ پس اس جذبے سے اپنے بھی جائزے لیں اور بچوں اور نومبائعین کو بھی خاص طور پر وقف جدید میں شامل کرنے کی کوشش کریں تاکہ ان مقاصد کا حصول کر کے جن کا مَیں نے ذکر کیا ہے ہم اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والے بنیں۔ ‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ4؍ جنوری 2008ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 25؍جنوری 2008ء)

گیمز کے بالمقابل بچوں میں وقف جدید کا احساس پیدا کریں

٭…آن لائن گیمز کھیلنے پر رقم ضائع کرنے کی بجائے وقف جدید میں دینے کے متعلق فرمایا: ’’آجکل ایک نئی گیم فورٹ نائٹ (Fortnite) شروع ہوئی ہوئی ہےبعض بچے اس میں اپنی رقمیں ضائع کرتے ہیں۔ والدین کو بھی چاہئے اس سے ان کو روکیں اور تنظیموں کو، خاص طور پہ خدام الاحمدیہ، اطفال الاحمدیہ کو بھی … اس گیم کی وجہ سے بچوں میں جو نشہ کی طرح کی عادت پڑ رہی ہے اس سے نہ صرف ان کا وقت ضائع ہو رہا ہے اور غلط قسم کی سوچیں پیدا ہو رہی ہیں بلکہ بعض والدین کو نقصان بھی ہوا ہے۔ اس چیز سے بچنا چاہئے اور اللہ تعالیٰ نے جس طرف توجہ دلائی ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو، یہ احساس بچوں میں خاص طور پر وقف جدید کے لئے تو پیدا کرنا چاہئے۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ 4؍ جنوری 2019ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل25؍جنوری2019ء)

دفتر اطفال اورجماعت کینیڈا کی مثالی مساعی

٭…’’کینیڈا نے دفتر اطفال اور بالغان علیحدہ کیا ہوا ہے۔ باقی ممالک جہاں نظام اچھی طرح establish ہو چکا ہے اُن کو بھی میں نے کہا تھا یہ قائم کریں …۔اس لحاظ سے پاکستان کے بعد فی الحال کینیڈا ہے جس نے علیحدہ ریکارڈ رکھا ہوا ہے‘‘۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ 7؍ جنوری 2011ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل28؍جنوری 2011ء)

٭…چند سال بعد جماعت کینیڈا کی حسنِ کارکردگی کا ذکر فرمایا کہ ’’دفتر اطفال میں جس طرح کینیڈا میں آرگنائز ہوکر کام ہو رہا ہے باقی دنیا کے جو بڑے ممالک ہیں ان کو بھی اس طرف توجہ دینی چاہئے اور کام کرنا چاہئے۔ ‘‘ (خطبہ جمعہ فرمودہ8؍ جنوری 2016ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل29؍جنوری2016ء)

دفتر اطفال وقف جدید کے لیے خاص ہے

٭…اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ وقف جدید میں اطفال کا دفتر ہےکیاتحریک جدید میں بھی ہےحضور انور نےفرمایا:’’تحریک جدید میں کوئی نہیں۔ اطفال سے جو چندہ وصول کیا جاتا ہے اور خاص طور پہ زور دیا جاتا ہے وہ وقف جدید کے لئے ہے اور اس کے لئے علیحدہ دفتر ہے۔(خطبہ جمعہ فرمودہ8؍ جنوری 2016ءمطبوعہ الفضل انٹرنیشنل29؍جنوری2016ء)

اللہ تعالیٰ ہمارے بچوں کو بھی حضرت خلیفة المسیح کی توقعات پر پورا اترنے والا بنائے اور وہ اس قربانی کے اعلیٰ ترین معیار قائم کرنے والے اور اشاعت اسلام کی ذمہ داری بطریق احسن اپنے کندھوں پر اٹھانے والے ہوں۔ آمین ثم آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button