حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

مَیں لوگوں کی دعائیں سنتا ہوں

جب دعاؤں کے ساتھ صدقہ و خیرات کی طرف توجہ دیں یا صدقہ و خیرات کے ساتھ دعاؤں کی طرف توجہ دیں … دونوں چیزیں اگر ملائیں تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل بہت تیزی سے فرماتا ہے۔…بعض لوگ صدقہ و خیرات تو کر دیتے ہیں لیکن یہ ایک حصہ ہے اس حکم کا۔ ٹھیک ہے اللہ تعالیٰ مالک ہے، وہ اپنے بندے کو کسی بھی طرح نواز سکتا ہے، بخش سکتا ہے لیکن یہ بھی اس کا حکم ہے کہ میرے سارے احکام پر عمل کرتے ہوئے میرے سامنے جھکو اور میرے سے دعا مانگو کیوں کہ میں لوگوں کی دعائیں سنتا ہوں۔ جیسا کہ وہ فرماتا ہےاُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ (البقرۃ: 187)کہ میں دعا کرنے والے کی دعا کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔ لیکن بندے کا بھی یہ کام ہے کہ اس پکار کے ساتھ اُس طرح کرے جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ فَلْیَسْتَجِیْبُوْالِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ(البقرۃ: 187) چاہئے کہ وہ بھی میری بات پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں اور پھر اس کانتیجہ کیا ہو گا؟ لَعَلَّھُمْ یَرْشُدُوْنَ(البقرۃ:187) کہ وہ ہدایت پا جائیں گے۔

(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۶؍ نومبر ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۰؍دسمبر ۲۰۰۴ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button