یورپ (رپورٹس)

مسجد مریم آئرلینڈ میں چودھویں نیشنل بین المذاہب کانفرنس

(عطاء الرحمٰن خالد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل آئرلینڈ)

خدا تعالیٰ کے فضل سے مورخہ 19؍نومبر 2022ء بروز ہفتہ جماعت احمدیہ آئرلینڈکو مسجد مریم گولوے میں ’’خدا پر ایمان انسانیت پر کیسے اثر انداز ہو سکتا ہے اور کیسے امنِ عالم کا موجب ہو سکتا ہے؟‘‘ کے موضوع پر اپنی چودھویں نیشنل بین المذاہب کانفرنس کا کامیاب انعقاد کرنے کی توفیق ملی۔

اس پروگرام میں گولوے کے ڈپٹی میئر کونسلر مائک کبرڈ (Deputy Mayor Cllr Mike Cubbard) اور جماعت کے دیرینہ دوست اور سابقہ گورنمنٹ منسٹر ایمن اوکیو ٹی ڈی(Éamon Ó Cuív)، کونسلرایلن چیورز (Cllr Alan Cheevers)، دو عیسائی پادری اور ساٹھ سے زائد مہمانوں نے شرکت کی۔

اس کانفرنس کے لیے تیاریاں دو ماہ قبل شروع ہوئیں اور سینکڑوں فلائرز کی تقسیم کے علاوہ ریڈیو پر انٹرویو اور اخبارات کے ذریعہ بھی خوب تشہیر کی گئی۔ مسجد کی زیب و آرائش کے لیے بھی خاص اہتمام کیا گیا اور مسجد کے منارے اور گنبد پر لائٹنگ لگائی گئی۔

کانفرنس کے روز مہمان دوپہر ساڑھے تین بجے پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ جیسے جیسے مہمان تشریف لاتے گئے ان کو رجسٹر کروانے اور ریفریشمنٹ پیش کرنے کے بعد گروپس میں مسجد کی زیارت کروائی گئی۔ مسجد میں قرآن کریم پر ایک خوبصورت نمائش بھی لگائی گئی۔ اسی دوران جب نماز کا وقت آیا تو مہمانوں کو ابراہیم نونن صاحب مبلغ انچارج آئرلینڈکی دلکش آواز میں اذان سننے اور بعدازاں نماز مغرب اور عشاء ادا ہوتے دیکھنے کا موقع بھی ملا۔ RTEکی ایک صحافی نے کہا کہ اسے اذان نہایت سریلی اور پر اثر لگی۔

کانفرنس کا باقاعدہ آغاز ساڑھے پانچ بجے صدر جماعت ایسٹ ڈاکٹر مامون رشید صاحب کے تعارفی کلمات کے بعد تلاوتِ قرآن کریم سے ہوا جو جنرل سیکرٹری مکرم شہزاد ملک صاحب نے کی اور اس کا ترجمہ انگریزی اور آئرش زبان میں پیش کیا گیا۔ اس کے بعد سیکرٹری تبلیغ آئرلینڈمکرم یوسف پنڈر صاحب نے ایک پریزنٹیشن اور ویڈیو کے ذریعہ جماعت احمدیہ اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا تعارف پیش کیا۔

سب سے پہلے ڈپٹی میئر کونسلر مکرم مائک کبرڈ نے منبر پر آکر اظہارِ خیال کیا۔ آپ نے اپنی جماعت کے ساتھ لمبی دوستی کا ذکر کرتے ہوئے گولوے کی احمدیہ جماعت کی اپنے ماٹو ’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘ کے مطابق محنت اور اخلاص سے کی جانے والی مساعی کو سراہا۔

اظہار خیال کرنے والے دوسرے سپیکرمکرم ایڈریئن کریسٹیا صاحب(Adrian Cristea) تھےجو ڈبلن بین المذاہب فورم کے صدر ہیں۔ انہوں نے بین المذاہب گفتگو کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ان کے بعد جماعت کے دیرینہ دوست اور سابقہ گورنمنٹ منسٹر مکرم ایمن اوکیو صاحب ٹی ڈی (ممبر آف پارلیمنٹ)نے اظہار خیال کیا۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے امن عالم کے لیے غیر معمولی کام کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ حضرت خلیفۃ المسیح ایک ’روشن چراغ‘ ہیں …آپ کی جماعت خلیفہ سے لے کر نیچے افرادِ جماعت تک ایک مشعل ہے … دنیا میں جہاں کہیں بھی وہ جو کہتی ہے وہی کرتی ہے۔ میں ہمیشہ آپ کے تمام پروگراموں سے انسپیریشن لیتا ہوں اور ان گہرے الفاظ کو محسوس کرتا ہوں کہ ’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں۔

سب سے پہلے مذہبی مقرر Jesuit Educational Specialist فادر جیکب سَنی صاحب (Father Jacob Sunny) تھے جنہوں نے اپنے نکتۂ نظر سے اس موضوع پر تقریر کی۔ دوسرے مذہبی مقرر ریورینڈ ایلسٹر ڈوئل صاحب(Reverend Alistair Doyle) تھے جو گولوے کے سینٹ نیکولس کولیجیئٹ چرچ (St Nicholas Collegiate Church Galway)سے ہیں۔

آخری مقرر مشنری انچارج اور نائب صدر جماعت آئرلینڈ مولانا ابرہیم نونن صاحب تھے۔ اپنے خطاب کے دوران آپ نے ذکر کیا کہ تقریباً تین سو سال قبل سے جسے یوروپیئن روشن خیالی کا دور کہا جاتا ہے انسانیت نے خدا اور مذہب سے دور جانے کا سفراختیار کیا ہوا ہے اور اس کا نتیجہ انسانیت کے لیے نہایت مہلک ثابت ہورہا ہے۔ اور اس طرح خدا کی طرف واپس لوٹنے کی اہمیت اور افادیت پر روشنی ڈالی۔ آپ نے اپنے خطاب کے دوران رسول کریمﷺ نے عرب کے وحشی لوگوں میں جو روحانی انقلاب پیدا کیا جس سے وہ باخدا انسان بن گئے اس کا ذکر کرتے ہوئے آپ کی زندگی سے بعض مثالیں پیش کیں۔

تقاریر کے بعد صدر مجلس خدام الاحمدیہ آئرلینڈ ڈاکٹر رضوان احمد صاحب نے جون 2022ء میں منعقدہونے والی چیرٹی واک اورچیرٹی سائیکل سے اکٹھی کی جانے والی رقم کے بارے میں پریزنٹیشن دی۔ چنانچہ صدر جماعت آئرلینڈ مکرم ڈاکٹر محمدانور ملک صاحب نے ریڈ کراس آئرلینڈ کے ایک نمائندے کو 11,398 €کا چیک پیش کیا۔ اور بعد ازاں آپ نے تمام مہمانانِ خصوصی، سب شاملینِ کانفرنس اور کارکنان کا شکریہ ادا کیا۔ دعا کے بعد سب لوگ کھانے کی مارکی میں تشریف لے گئے جہاں انہیں عشائیہ پیش کیا گیا۔

محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے تمام پروگرام نہایت کامیاب رہا۔ 65سے زائد مہمانوں نے شرکت کی جن کے تاثرات بھی بہت مثبت تھے۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک

(رپورٹ: عطاء الرحمٰن خالد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button