امریکہ (رپورٹس)

شعبہ امور خارجہ جماعت احمدیہ کینیڈا کے تحت امورِ خارجیہ کانفرنس و ریفریشر کورس سیکرٹریانِ امورِ خارجہ کینیڈا

(محمد سلطان ظفر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل کینیڈا)

شعبہ امورِ خارجیہ کینیڈا کے تحت ہونے والی تیسری، تین روزہ کانفرنس کے لیے 19تا 21؍نومبر 2022ء کو کینیڈا کی تمام جماعتوں کے سیکرٹریانِ امورِ خارجیہ کو کینیڈا کے دارالحکومت آٹواہ میں مدعو کیا گیا جو ٹورانٹو شہر سے 400 کلومیٹر سے زائد فاصلہ پر واقع ہے۔ کینیڈا کا چوتھا بڑا، دس لاکھ سے زائد آبادی والا آٹواہ شہر، دریائے آٹواہ کے کنارے پر واقع ہے جس کے دوسری طرف صوبہ کیوبک ہے۔ اس کانفرس کا بنیادی مقصد حالیہ جماعتی انتخابات کے بعد منتخب ہونے والے سیکرٹریان امورِ خارجیہ کے لیے ریفریشر کورس کا اہتمام کرنا نیز کینیڈین پارلیمنٹ کے منتخب عوامی نمائندگان کے ساتھ احمدی مسلمانوں کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

اس کانفرس کی تیاری کے لیے بہت سے رضا کاروں کی کئی ماہ کی سخت محنت شامل تھی جس کی تفصیل آگے پیش کی جائے گی۔

مورخہ 19؍نومبر کو کینیڈا بھر سے سیکرٹریان امورِ خارجیہ، ملکی دارلحکومت کے معروف ’’کینیڈین ٹائر سینٹر‘‘ پر صبح نو بجے سے اکٹھے ہونا شروع ہوگئے۔ یہ سیکرٹریان سینکڑوں میل کا سفر بذریعہ کار یا ہوائی جہاز طے کرکے پہنچ رہے تھے۔ کینیڈین ٹائر سنٹر، آئس ہاکی کا سٹیڈیم ہے جس میں تقریباً بیس ہزار تماشائیوں کی گنجائش ہے۔ تمام مہمانوں کے لیے ایک enclosure پہلے سے بک کروایا گیا تھا۔ ساڑھے بارہ بجے نمازِ ظہر و عصر ایک مختص ہال میں ادا کی گئیں جس کے بعد مہمانوں کی خدمت میں ظہرانہ پیش کیا گیا اور ساتھ ساتھ آٹواہ اور نیوجرسی کے درمیان ہاکی میچ بھی دیکھا گیا۔ میچ کے اختتام پر تمام مہمان مسجد بیت النصیر کے لیے روانہ ہوئے جہاں مغرب و عشاء کی نمازوں کی ادائیگی کے بعد افتتاحی اجلاس مکرم لال خان ملک صاحب امیر جماعت کینیڈا کی زیرِ صدرات شروع ہوا۔ سب سے پہلے مکرم نبیل مرزا صاحب مربی سلسلہ نے سورۃ المومنون کی آیات ایک تا بارہ کی تلاوت کی نیز فرنچ اور انگلش میں ترجمہ پیش کیا۔

مکرم آصف خان صاحب نیشنل سیکرٹری امورِ خارجیہ نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا کہ وہ چھٹیاں کرکے اپنے خرچ پر اس کانفرس میں شریک ہوئے ہیں۔ انہوں نے نیشنل اور مقامی جماعت کے تمام رضاکاروں کا بھی دلی شکریہ ادا کیاجن کی وجہ سے یہ پروگرام منعقد ہورہا ہے۔

افتتاحی تقریر میں مکرم امیر صاحب جماعت کینیڈا نے کہا کہ سیکرٹریان امورِ خارجیہ نہ صرف جماعت کے سفیر ہیں بلکہ ان کی ذمہ داری ہے کہ اپنی جماعتوں میں اپنے ان کاموں کا بھی تعارف کروائیں جو اس شعبہ کے تحت ہوتے ہیں اور ممبرانِ جماعت کو آگاہ کریں کہ جماعت کے لیے ان کاموں کے کیا فوائد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس شعبہ کی ذمہ داری ہے کہ حکومت کے ساتھ جماعت کے تعلقات کو بہتر بنائے تاکہ جماعت کو مساجد اور دیگر تعمیرات کے لیے بآسانی اجازت مل جایا کرے جس کی ایک حالیہ مثال بریڈ فورڈ شہر میں قبرستان کے لیے منظوری ملنا ہے۔ نیزحکومتی نمائندوں کو ہمارے مسائل کا علم ہو تاکہ حسبِ ضرورت ہماری جائز مدد کے لیے تیارہوں۔ امیر صاحب نے اس شعبہ کے تحت ہونے والے بعض دوسرے کاموں کا بڑی تفصیل سے ذکر کیا۔ تقریر کے اختتام پر امیر صاحب نے دُعا کروائی جس کےبعد عشائیہ پیش کیا گیا۔

20 نومبر بروز اتوار دن کا آغاز نماز فجر اور درس سے ہوا۔ بعد ازاں ناشتہ پیش کیا گیا۔

مسجد بیت النصیر میں ہونے والے آج کے اجلاس کی باقاعدہ کارروائی صبح ساڑھے نو بجے دُعا سے شروع ہوئی جو مکرم امتیاز بسرا صاحب مربی سلسلہ نے کروائی۔ سیکرٹری صاحب امورِ خارجیہ جماعت کینیڈا نے شعبہ امورِ خارجیہ کے فرائض اور ذمہ داریاں بہت تفصیل کے ساتھ بیان کیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے کیسے اسلام اور نظامِ جماعت کا تعارف کروایا جاتا ہے نیز مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق قائم کرنے کے لیے کن چیزوں کا خیال رکھا جاتا ہے۔

اس کے بعد مختلف سیکرٹریان کو گروپس میں تقسیم کرکے ان کو ہدایات دی گئیں کہ وہ ایسے طریقہ کار سوچیں جن سے جماعتیں مقامی سطح پر اسلام اور نظامِ جماعت کا تعارف زیادہ سے زیادہ لوگوں سے کروا سکیں۔ ایک گھنٹے کے بعد تمام گروپس دوبارہ اکٹھے ہوئے اور تمام تجاویز ممبران کے ساتھ شیئر کیں اور سوالوں کے جوابات دیے۔

نمازِ ظہر و عصر کے بعد ظہرانہ پیش کیا گیا جس کے بعد نیشنل میڈیا ٹیم نے صفوان چودھری صاحب کی قیادت میں مقامی و قومی میڈیا سے بہتر تعلقات قائم کرنے کے لیے لائحہ عمل پیش کیا نیز مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ بعدازاں شعبہ ہیومن رائٹس کے منتظم ڈاکٹر کاشف احمد صاحب نے پاکستان اور چنددوسرے ممالک میں احمدی مسلمانوں کو درپیش مسائل کو تفصیل کے ساتھ پیش کیا اور ان کی مدد کے لیے لائحہ عمل تجویز کیا۔ اس موقع پر چار ممبران نے پاکستان میں خود یا اہلِ خانہ پرہونے والے دردناک مظالم کا حال سُنایا۔ ان حالات کو براہِ راست سُن کر حاضرین کی اکثریت اشک بار ہوگئی۔

مغرب و عشاء کی نمازوں کی ادائیگی کے بعد نیشنل سیکرٹری صاحب امورِ خارجیہ نے گذشتہ دو دنوں کی کارروائی کو مختصراً دہرایا اور تیسرے دن کے پروگرام کی تفصیلات بیان کیں۔

آج کا آخری پروگرام دارلحکومت آٹواہ کے عمائدین کے ساتھ عشائیہ تھا۔ مہمانوں میں اسلامک ریلیف کونسل اور ہزارہ کمیونٹی کے امام، اسماعیلی کمیونٹی کے علاقائی صدر اور پبلک ریلیشننگ ڈائریکٹر، ممبر پارلیمنٹ یاسر نقوی، آٹواہ پولیس کےنمائندہ مِلگو نسیم، مقامی پادری اور کئی سرکاری عہدیدار شامل تھے۔

21 نومبر بروز پیر اس کانفرس کا تیسرا اور آخری دن تھا۔ مسجد بیت النصیر میں سوا چھ بجے نماز فجر ادا کی گئی ۔ بعد ازاں درسِ قرآنِ کریم دیا گیا۔ ساڑھے چھ بجے احباب کی خدمت میں ناشتہ پیش گیا۔

تمام احباب نے صبح آٹھ بجے Sussex Drive پر واقع ’’اسماعیلی امامت‘‘ کا دورہ کیا اور اسماعیلی وفد کے ساتھ پہلے سے طے شدہ ملاقات کی۔ یہ خوبصورت عمارت فنِ تعمیر کا بہت اعلیٰ نمونہ ہے۔ اس کی دیواروں، چھت، فرش اور چہار باغ کو اسماعیلی تاریخ اور ثقافت سے متاثر ہوکر جاپانی ماہرِ تعمیرات Fumihiko Maki نے ڈیزائن کیا ہے۔ فرش کی 49 مربع اشکال، اسماعیلی فرقہ کے موجودہ 49ویں امام کی مناسبت سے بنائی گئی ہیں۔ اس کا ہال بغیر ستونوں کے ہے جس کی جالی دار خوبصورت دیواریں چھت کے ساتھ لٹکی ہوئی ہیں۔ یہ چھت بذاتِ خود بیرونی ستونوں پر قائم ہے جن کے درمیان شیشہ نصب کیا گیاہے۔ جالی داردیواروں اور چھت سے جب سورج کی روشنی فرش پر پڑتی ہے تو اس سے جو ڈیزائن بنتے ہیں وہ خود اپنے اندر الگ الگ تاریخ رکھتے ہیں۔

تین سے چار سیکرٹریانِ امورِ خارجیہ پر مشتمل دس گروپس کی ملاقاتیں 38 ممبرانِ پارلیمنٹ سے صبح نو بجے سے شام چھ بجے تک، مختلف اوقات میں طے تھیں۔ جن گروپس کی ملاقاتیں صبح نو بجے طے تھیں وہ اسماعیلی امامت سے جلد رخصت ہوگئے جبکہ بقیہ احباب نو بجے پارلیمنٹ کے لیے روانہ ہوئے۔

کینیڈین پارلیمنٹ کی بلڈنگ جس کو ’’پارلیمنٹ ہِل‘‘ یا ’’دِی ہِل‘‘ بھی کہا جاتا ہے 111 Wellington Street پر واقع ہے۔ اس عمارت کے اِرد گرد کئی عمارتیں ہیں جن میں ممبران پارلیمنٹ کے ذاتی دفاتر ہیں۔ ان تمام عمارتوں کی حفاظت کے خصوصی انتظامات ہیں جس کی ذمہ داری Parliamentary Protective Service کے سر ہے جو ایک خود مختار مسلح ایجنسی ہے۔ ان عمارتوں میں صرف وہ لوگ داخل ہوسکتے ہیں جن کی ملاقاتیں پہلے سے طے شدہ ہوں اور ممبران پارلیمنٹ کی طرف سے ان کے نام ریسیپشن پر پہلے سے دیے گئے ہوں۔ داخلی دروازہ پر ہر شخص کی شناخت کی جاتی ہے اور فہرست میں نام موجود ہونے کے باوجود متعلقہ ممبر پارلیمنٹ سے فون پر رابطہ کرکے کنفرم کیا جاتا ہے بعدازاں سخت چیکنگ سے گزر کر اندر جایا جاسکتا ہے۔ شعبہ امورِ خارجیہ کے ممبران کی انتھک محنت، کوشش اور کوآرڈینیشن تھی کہ 38 ممبران پارلیمنٹ، سینٹرز اور وزراء سے ایک ہی دن میں مختلف اوقات میں، مختلف گروپس کے لیے ملاقاتوں کا وقت لیا گیا اور قبل از وقت تسلی کی گئی کہ تمام معلومات سیکیورٹی کو بروقت مہیا ہو تاکہ بغیر کسی دِقت کے مختلف عمارات اور دفاتر میں آنے جانے کا سلسلہ تمام دِن جاری رہے۔

انہی ملاقاتوں کے دوران دوپہر بارہ بجے، بیشتر سیکرٹریان نے، سر جان میکڈانلڈ روم نمبر 101 میں کنزرویٹو پارٹی کے 24 ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ لنچ کیا۔ اس ملاقات میں پارٹی کے سربراہ Pierre Poilievre بھی شامل تھے جن کے بارہ میںخیال کیا جاتا ہے کہ وہ کینیڈا کےاگلے وزیرِ اعظم ہوسکتے ہیں۔ بعدازں اسی جگہ پر دوپہر ڈیڑھ بجے نمازِ ظہر و عصر ادا کی گئیں۔

نمازوں کی ادائیگی کے بعد سیکرٹریان نے دوپہر دو سے تین بجے تک پارلیمنٹ کی کارروائی ملاحظہ کی۔ مکرم امیر صاحب اور سیکرٹریانِ امورِ خارجیہ کی آمد پر پارلیمنٹ ممبر Francesco Sorbara نے احبابِ جماعت کو پارلیمنٹ میں خوش آمدید کہا۔ سوال و جواب کا سیشن ختم ہونے پر پارلیمنٹ ممبر Kyle Seebackنے ایک پٹیشن پارلیمنٹ میں پیش کی جس کا متن ذیل میں درج ہے۔

Petitions to the House of Commons e-4191 (Foreign affairs)

Petition Details:

Whereas:

• Ahmadi Muslims in Pakistan have effectively been denied the right to vote and essentially have been disenfranchised from the full and equal participation of a citizen‘s democratic right to vote because of their faith and belief;

• To register as voters, Ahmadis must either renounce their faith or agree to be placed in a separate electoral list and accept their status as non-Muslim in contravention of their religious freedom rights; and

• Through Section 48A of the Pakistan Elections Act of 2017, Ahmadis must renounce their faith to be included in any voters list.

We, the undersigned, citizens and residents of Canada, call upon the Government of Canada to:

Urge the Pakistani government to immediately repeal Section 48A of the Elections Act and permit Ahmadi Muslims to vote alongside all other citizens of Pakistan as part of a joint electorate; and

Urge the Pakistani government to create fair and democratic election process for all Pakistanis without any discrimination or prejudice or mention of anyone‘s religion.

اس کے بعد پارلیمنٹ ممبر Francesco Sorbara نے احمدیہ مسلم جماعت کی حمایت میں دوسری پٹیشن کینیڈین پارلیمنٹ میں پیش کی۔

سہ پہر تین بجے Global Affairs Canada کے ذیلی ادارہ Human Rights, Freedom and Inclusion کے وفد کے ساتھ ملاقات کی گئی۔ جبکہ چار بجے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ممبرانِ پارلیمنٹ کے ساتھ ملاقات کی گئی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

شام چار بج کر پچاس منٹ پر نمازِ مغرب اور عشاء ادا کی گئیں۔ نمازوں کے بعد لبرل پارٹی کے ممبرانِ پارلیمنٹ کے ساتھ ملاقات کی گئی جو چھ بجے تک جاری رہی۔

شعبہ امورِ خارجیہ کے تحت Parliamentary Friends Association of the Ahmadiyya Muslim Jama`at کے نام سے ایک ایسوسی ایشن قائم ہے جس کے ممبران ایسے تمام ممبرانِ پارلیمنٹ ہیں جو احمدیہ مسلم جماعت سے دوستی کا تعلق رکھتے ہیں۔ یہ ممبران اپنی سیاسی جماعتوں سے وابستگی سے بالاتر ہوکر اس ایسوسی ایشن کے ممبر بنتے ہیں۔ شام چھ بجے اس ایسوسی ایشن کی سالانہ جنرل میٹنگ ہوئی جس کے اختتام پر سات بجے سب مہمانوں کو عشائیہ پیش کیا گیا۔

رات آٹھ بجے اس تین روزہ کانفرس کا اختتام دُعا کے ساتھ ہوا۔اکثر سیکرٹریان امورِ خارجیہ اپنے اپنے گھروں کے لیے روانہ ہوئے۔ ان میں سے بہت سارے بقیہ رات ڈرائیونگ کرتے ہوئے علی الصبح اپنے گھروں کوپہنچے جہاں اگلے دن اپنے اپنے کاموں پر جانا تھا۔ کچھ سیکرٹریان بذریعہ جہاز اپنے گھروں کو علی الصبح روانہ ہوئے۔

یاد رہے کہ اس کانفرنس میں شمولیت کے لیے تمام سیکرٹریان نے اپنے سفر و حضر کے اخراجات انفرادی طور پر خود برداشت کیے تھے۔ محدود تعداد میں سیکرٹریان کے لیے مسجد بیت النصیراور احمدیہ مشن ہاؤس میں سونے کا انتظام تھا۔ ریجنل امیر ایسٹرن اونٹاریو مکرم علیم الدین صاحب، صدرصاحب آٹواہ ایسٹ مکرم قدوس چودھری صاحب اور صدر صاحب آٹواہ ویسٹ مکرم اویس محمود صاحب اور ان کے ساتھی کارکنان نے بہت جانفشانی کے ساتھ تینوں دن، تین وقت کا کھانا بروقت تیار کیا جس میں عمائدین کے لیے خصوصی عشائیہ بھی شامل تھا، نیز ہر سیشن کے انتظامات کےلیے اور مہمانوں کے قیام کابہت اعلیٰ انتظام کیا جس کے لیے شعبہ امورِ خارجیہ ان کا دِلی شکرگزار ہے۔ اس پروگرام کی فوٹوگرافی تینوں دن مکرم شفیق احمد خان صاحب نے بہت محنت سے کی۔ اللہ تعالیٰ تمام انتظامیہ اور رضاکاروں کو جزائے خیر عطا فرمائے جنہوں نے کئی ماہ سخت محنت اور کوشش کرکے اس کانفرنس کا نہایت کامیاب انعقاد کیا۔ نیز اللہ تعالیٰ اس اجتماعی کاوش کو بھی قبول فرمائے اور اسلام کا حقیقی پیغام تمام دُنیا تک پہنچانے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین

(رپورٹ: محمد سلطان ظفر۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button