متفرق مضامین

رسول کریمﷺ کی نمازوں میں تلاوت قرآن کریم

(ظہیر احمد طاہر ابن نذیر احمد خادم۔جرمنی)

نبی کریم ﷺ کی زندگی کا لمحہ لمحہ اور ہر گھڑی اللہ تعالیٰ کی یاد سے معنون تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کو اپنے محبوب کا پاکیزہ کلام قرآن شریف بے حد محبوب تھا۔ آپ کثرت کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت فرماتے۔اسے نمازوں میں بڑے سوز اور الحاح کے ساتھ پڑھتے۔ہر آیت کو ٹھہر ٹھہر کر علیحدہ علیحدہ پڑھتے اور اس کے مضامین پر غوروفکر فرماتے۔ گویا قرآن ہی آپ کا اوڑھنا بچھونا اور آپ کی تمام تر توجہ کا مرکز تھا جبکہ آپ کی زندگی مجسم قرآن تھی۔اللہ تعالیٰ کے کلام سے اس والہانہ عشق ومحبت کے پیچھے آپ کی اُس بزرگ وبرتر ہستی کے ساتھ بے پناہ اور شدید محبت کا جذبہ کارفرماتھا۔ یہی وجہ ہے کہ آنحضرت ﷺکی زندگی میں قرآن کریم سے عشق ومحبت کے بے شمار نظارے نظر آتے ہیں۔متعدد روایات سے پتا چلتا ہے کہ آپ نفل نمازو ں کی ایک ہی رکعت میں بسا اوقات دودو تین تین ابتدائی سورتوں کی تلاوت فرمایا کرتے اور گھنٹوں اس مقدس کلام کی تلاوت سے لطف اندوز ہوتے۔ ذیل میں آنحضرت ﷺکی نماز تہجدمیں تلاوت قرآن کریم کی کچھ کیفیات بیان کرنے کے ساتھ اُن چند سورتوں کا ذکر کیا جارہا ہے جو آپ فرض نمازوں کی ادائیگی کے دوران تلاوت فرمایاکرتے تھے۔

تہجد میں لمبی تلاوت

تخلیق انسانی کے جوہر کامل ﷺدنیا میں تشریف لائے تو آپؐ نے عبادت الٰہی اور اپنے خالق ومالک کی شکر گزاری کے ایسے اعلیٰ نمونے قائم فرمائے کہ رہتی دنیا تک آپ کے ماننے والے ان نمونوں پر چلتے ہوئے اپنی نجات کے سامان پیدا کریں گے۔اللہ تعالیٰ کے عشق ومحبت میں سر تا پا سرشار اس مقدس وجود کی اگر کوئی خواہش تھی تو بس یہی کہ ’راضی وہ دلدار ہوتا ہے کب‘۔پس آپ کی عشق وجذ ب میں ڈوبی دعائیں اوردلی تمنائیں اللہ تعالیٰ کے حضور اس قدر مقبول ہوئیں کہ ربِّ عرشِ کریم نے آپ کے بارے میں یہ گواہی دی کہ

الَّذِیۡ یَرٰٮکَ حِیۡنَ تَقُوۡمُ۔ وَتَقَلُّبَکَ فِی السّٰجِدِیۡنَ (الشعرآء:۲۱۹-۲۲۰)’’جو تجھے دیکھ رہا ہوتا ہے جب تو کھڑا ہوتا ہے۔اور سجدہ کرنے والوںمیں تیری بے قراری کو بھی۔‘‘ حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام نے اپنے آقاوہادی ﷺ کے بارہ میں کیا خوب فرمایا ہے

ہر رگ وتارِ وجودش خانۂ یارِ ازل

ہر دم و ہر ذرّہ اش پُر از جمالِ دوستدار

حسنِ روئے اوبہ از صد آفتاب و ماہتاب

خاکِ کوئے اُوبہ از صد نافۂ مشکِ تتار

ہست اُو از عقل و فکرو وہم مردُم دور تر

کَی مجالِ فکر تا آن بحرِ ناپیداکنار

(آئینہ کمالات اسلام،روحانی خزائن جلد ۵صفحہ ۲۴)اس کے وجود کا ہررگ وریشہ خداوند ازلی کا گھر ہے اس کا ہر سانس اور ہر ذرہ دوست کے جمال سے منور ہے۔ اس کے چہرہ کا حسن سینکڑوں چاند اور سورج سے بہتر ہے اس کے کوچہ کی خاک تاتاری مشک کے سینکڑوں نافوں سے زیادہ خوشبودار ہے، وہ لوگوں کی عقل وسمجھ اور وہم سے بالاتر ہے فکر کی کیا مجال کہ اُس ناپیداکنار سمندر کی حد تک پہنچ سکے۔

نبی کریم ﷺ کے تمام رگ وریشہ میں عشق الٰہی کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر موجزن تھا یہی وجہ ہے کہ آپ گھنٹوں اپنے ربّ کی عبادت میں سرشار کھڑے رہتے،رکوع وسجود کرتے اور اپنی بندگی کا اظہار کرتے چلے جاتے پھر بھی آپ کا دل سیر نہیں ہوتاتھا۔ اس غایت درجہ لذت وسرور کی وجہ سے آپ کی طبیعت میں کسی قسم کی اکتاہٹ پیداہونے کی بجائے آپ کی روح اس سے راحت محسوس کرتی۔پس جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا اس آبشارِ محبت کا بہائو مزید تیزی اختیار کرلیتااور آپ اُس میں غوطہ زن ہوکر اپنی روح کو سیراب کرتے رہتے۔

یعلی بن مملک کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کی رات کی نماز اور قراء ت کے متعلق حضرت ام سلمہؓ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا تم کہاں اور نبی ﷺ کی نماز اور قراء ت کہاں؟ نبی ﷺ جتنی دیر سوتے تھے، اتنی دیر نماز پڑھتے تھے اور جتنی دیر نماز پڑھتے تھے، اتنی دیر سوتے تھے، پھر نبی ﷺ کی قراءت کی جو کیفیت انہوں نے بیان فرمائی، وہ ایک ایک حرف کی وضاحت کے ساتھ تھی۔ (مسند احمد بن حنبل، حدیث نمبر۲۶۴۰۶)ایک اور روایت کے الفاظ اس طرح بیان ہوئے ہیں

کَانَ رَسُوۡلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیۡہِ وَسَلَّمَ یُقَطِّعُ قِرَأَتَہُ یَقُوۡلُ اَلۡحَمۡدُلِلّٰہِ رَبِّ الۡعَالَمِیۡنَ ثُمَّ یَقِفُ ثُمَّ یَقُوۡلُ: الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ثُمَّ یَقۡفِ۔(مشکاۃ المصابیح،کتاب فضائل القرآن،باب آداب التلاوۃ و دروس القرآن الثانی حدیث ۲۲۰۵)

رسول اللہ ﷺ قرآن مجید جدا جدا کرکے پڑھتے تھے یعنی الۡحَمۡدُلِلّٰہِ رَبِّ الۡعَالَمِیۡنَ پڑھ کر ٹھہر جاتے، پھر الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ پڑھ کرٹھہر جاتے تھے، یعنی درمیان میں وقفہ فرماتے تھے۔حضرت حذیفہؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کے ساتھ ایک رات نماز پڑھی تو آپؐ نے (سورۃ) البقرہ سے آغاز فرمایا۔میں نے سوچا کہ آپؐ سو آیتوں پر رکوع کریں گے لیکن آپؐ آگے گزر گئے۔ پھر میں نے سوچا کہ آپؐ ایک رکعت میں اسے پڑھیں گے لیکن آپؐ پھر گزرگئے۔ پھر میں نے سوچا کہ اس پر آپؐ رکوع کرلیں گے لیکن آپؐ نے پھر النساء شروع فرمادی۔ اور آپؐ نے اسے پڑھا۔ پھر آپؐ نے آل عمران شروع فرمادی اور اسے بڑے دھیمے انداز میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھا۔ جب آپؐ ایسی آیت سے گزرے جس میں تسبیح ہوتی تو تسبیح کرتے اور جب آپ کسی سوال کی آیت سے گزرتے تو سوال کرتے اور جب ایسی آیت سے گزرتے جہاں (اللہ کی ) پناہ مانگنے کا ذکر ہوتا تو پناہ طلب کرتے۔ پھر آپؐ نے رکوع کیا اور کہنے لگے سُبۡحَانَ رَبِّیَ الۡعَظِیۡمِ پاک ہے میرا ربّ بڑی عظمت والا اور آپؐ نے سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنۡ حَمِدَہ کہا (یعنی) اللہ نے سن لی اس کی جس نے اس کی حمد کی۔ پھر آپؐ نے لمبا قیام کیا جو آپ کے رکوع کے قریب قریب تھا۔ پھر آپؐ نے سجدہ کیا اور کہا سُبۡحَانَ رَبِّی الۡاَعۡلٰی پاک ہے میرا ربّ بڑی بلند شان والا اور آپ کا سجدہ آپؐ کے قیام کے قریب قریب تھا۔ (صحیح مسلم، کتاب صلَاۃ المسافرین و قصرھا، بَاب اسۡتِحۡبَابِ تَطۡوِیلِ الْقِرَاءَةِ فِی صَلَاۃِ اللَّیۡلِ،حدیث1283)حضرت عبداللہ ؓنے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ آپؐ نے (نمازکو) اتنا لمبا کیا کہ میں نے ایک بُرا قصد کیا۔ (ابووائل ) کہتے ہیں کہ (حضرت عبداللہ سے) پوچھا گیا کہ آپ نے کیا قصد کیا؟ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ خیال آیا کہ میں بیٹھ جاؤں اور آپ کو چھوڑ دوں۔ (ایضاً،حدیث۱۲۸۴)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو رات کی کسی نماز میں بھی بیٹھ کر قرآن پڑھتے نہیں دیکھا۔ مگر جب آپؐ بوڑھے ہوگئے تو بیٹھ کر پڑھتے اور جب سورت میں سے تیس چالیس آیتیں باقی رہتیں تو آپ کھڑے ہوجاتے اور انہیں پڑھ کر رکوع کرتے۔(صحیح البخاری،کتاب التھجد،بَاب قِیَامُ النَّبِیِّ ﷺ بِاللَّیۡلِ فِی رَمَضَانَ وَغَیۡرِہِ) عبداللہ بن شقیق بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا کیا رسول اللہ ﷺ ایک رکعت میں (ایک سے زائد) سورتیں پڑھا کرتے تھے؟انہوں نے کہا (ہاں ) حصہ مفصل سے۔ (سورۂ قٓ سے آخر قرآن تک کی سورتوں کو مفصل کہا جاتا ہے ) میں نے پوچھا کیا آپ بیٹھ کر نماز پڑھا کرتے تھے ؟ انہوں نے کہا (ہاں) جب لوگوں نے آپ کو تھکا دیا تھا۔ (ابوداؤد، کتاب الصلاۃ، بَاب فِی صَلَاۃِ القَاعِدِ،حدیث956)حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ صبح تک ایک ہی آیت بار بار تلاوت فرماتے رہے۔ وہ آیت ہے اِنۡ تُعَذِّبۡہُمۡ فَاِنَّہُمۡ عِبَادُکَ ۚ وَاِنۡ تَغۡفِرۡ لَہُمۡ فَاِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ۔(المآئدۃ:۱۱۹)’’ اگر تُو انہیں عذاب دے تو آخر یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف کردے تو یقیناً تُو کامل غلبہ والا(اور) حکمت والا ہے۔‘‘(سنن ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیھا، باب ماجاء فی القراء ۃ فی صلاۃ اللّیل)

نماز فجر

ذیل میں اُن سورتوں اور آیات کا ذکر کیا جارہا ہے جو آپ فرض نمازوں کی ادائیگی کے دوران تلاوت فرمایا کرتے۔حضرت ابوبَرزَۃؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ صبح کی نماز میں ساٹھ سے سو (آیات) کی تلاوت فرماتے۔(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ،باب الْقِرَاءَةِ فِی الصُّبۡحِ،حدیث694)حضرت عبداللہ ؓ بن سائب سے روایت ہے وہ کہتے ہیںکہ نبی ﷺ نے ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی تو آپؐ نے سورۃ المؤمنون سے شروع کیا یہاں تک کہ حضرت موسیٰ ؑوحضرت ہارون ؑیا حضرت عیسیٰ ؑکا ذکر آگیا …اس وقت نبیﷺ کو کھانسی اٹھی اور آپؐ نے رکوع کیا۔ ایک روایت میں ہے کہ آپؐ وہاں رک گئے اور رکوع فرمایا۔ (صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ،باب الْقِرَاءَةِ فِی الصُّبۡحِ،حدیث685)حضرت عمروؓ بن حریث سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو فجر کی نماز میںوَاللَّیۡلِ اِذَا عَسۡعَسَ (قسم ہے رات کی جب وہ خاتمہ کو پہنچ جاتی ہے) کی قراء ت فرماتے ہوئے سنا۔(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ،باب الْقِرَاءَةِ فِی الصُّبۡحِ،حدیث686)حضرت قطبہؓ بن مالک سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میںنے نماز پڑھی۔ اور رسول اللہؐ نے ہمیں نماز پڑھائی تو آپﷺ نے قٓ وَالۡقُرۡآنِ الۡمَجِیۡدِ کی تلاوت فرمائی یہاںتک کہ آپؐ نے پڑھا وَالنَّخۡلَ بَاسِقَاتٍ یعنی اور کھجوروں کے اونچے درخت۔وہ کہتے ہیں کہ میں اس کو دہرانے لگا لیکن مجھے پتہ نہ لگا کہ آپؐ نے کیا پڑھا ہے۔(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ،باب الْقِرَاءَةِ فِی الصُّبۡحِ،حدیث687)حضرت قطبہ ؓ بن مالک سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو فجر کی نماز میںوَالنَّخۡلَ بَاسِقَاتٍ لَھَا طَلۡعٌ نَّضِیۡدٌ اور کھجوروں کے اونچے درخت جن کے تہ بہ تہ خوشے ہوتے ہیں پڑھتے ہوئے سنا۔(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ،باب الْقِرَاءَةِ فِی الصُّبۡحِ،حدیث688)حضرت جابر بن سمرہ ؓسے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ فجر کی نماز میں عزت والے قرآن کی قسم کی تلاوت فرمایاکرتے اور پھر آپ کی نماز ہلکی (بھی) ہوتی۔(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ،باب الْقِرَاءَةِ فِی الصُّبۡحِ،حدیث690)حضرت معاذبن عبداللہ جہنیؓ کا بیان ہے کہ بنو جہینہ کے ایک شخص نے نبیﷺ کو سنا کہ آپ فجر کی نماز میں دونوں رکعات میں اِذَا زُلۡزِلَتِ الۡاَرۡضُ پڑھ رہے تھے۔مجھے نہیں معلوم کہ آپ بھول گئے تھے یاعمداً اس کی قراء ت کی تھی۔ (سنن ابوداؤد، کتاب الصلاۃ،بَاب الرُّجُلِ یُعِیۡدُ سُورۃً وَاحِدَۃَّ فِی الرَّکۡعَتَیۡنِ،حدیث816)

حضرت عمروبن حریث رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ گویا میں نبی ﷺ کی آواز سن رہا ہوں آپ فجر کی نماز میںفَلَا اُقۡسِمُ بِالۡخُنَّسِ۔ الۡجَوَارِ الۡکُنَّسِ۔ پڑھ رہے تھے۔ (سنن ابوداؤد، کتاب الصلاۃ،بَاب الۡقِرَاء ۃ فِی الۡفَجۡرِ،حدیث817)حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کی اونٹنی کی نکیل پکڑے چل رہا تھا کہ آپؐ نے مجھ سے فرمایا اے عقبہ ! کیا میں تمہیں دو بہترین پڑھی گئی سورتیں نہ سکھا دوں۔ چنانچہ آپؐ نے مجھے قُلۡ اَعُوۡذُبِرَبِّ الۡفَلَقِ اور قُلۡ اَعُوۡذُ بِرَبِّ النَّاس سکھائیں۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے محسوس کیا کہ میں ان پر کوئی بہت زیادہ خوش نہیں ہوا ہوں۔ کہا پھر جب رسول اللہ ﷺ نماز فجر کے لیے اترے اور لوگوں کو نماز پڑھائی تو نماز میں یہی دو سورتیں تلاوت کیں۔ جب آپؓ نماز سے فارغ ہوئے تو میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اے عقبہ! کیسا پایا۔ (یعنی ان دونوں سورتوں کو) (سنن ابوداؤد، کتاب الوتر، بَاب فِی الۡمُعَوِّذَتَیۡنِ،حدیث1462)

حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺجمعہ کے روز صبح کی نمازمیں الٓمٓ تَنۡزِیۡلُ (السجدۃ)اور ھَلۡ اَتٰی عَلَی الۡاِنۡسَانِ پڑھاکرتےتھے۔(صحیح البخاری کتاب الجمعۃ،بَاب10مَایُقۡرَأُ فِی صَلَاۃِ الۡفَجۡرِ یَوۡمَ الۡجُمُعَۃِ،حدیث891) حضرت ابوقتادہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺہمیں نماز پڑھایاکرتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھا کرتے تھے اور بعض اوقات ہمیں کوئی آیت بھی سنا دیتے اور آپ ظہر کی پہلی رکعت کو لمبا کرتے اور دوسری کو چھوٹا کرتے اور اسی طرح صبح (کی نماز میں)۔(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ،باب الْقِرَاءَةِ فِی الظُّھۡرِ وَالۡعَصۡرِ،حدیث677)

نماز ظہر و عصر

حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم ظہر وعصر میں رسول اللہ ﷺکے قیام کا اندازہ کیا کرتے تھے۔ چنانچہ ہم نے ظہر کی نماز کی پہلی رکعتوں میں آپؐ کے قیام کا جو اندازہ لگایا وہ سورۃ الٓمٓ تَنۡزِیۡلُ( السَّجۡدَۃِ) کی قراءت کے برابر تھا اور بعد کی دو رکعتوں کا قیام پہلی دو کے نصف کے برابر تھا۔(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ،باب الْقِرَاءَةِ فِی الظُّھۡرِ وَالۡعَصۡرِ،حدیث679)حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نمازِ ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں تیس آیات کے برابر تلاوت فرماتے اور دوسری دونوں رکعتوں میں پندرہ آیات تلاوت فرماتے یا انہوں نے کہا کہ ان کا نصف اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سے ہر رکعت میں پندرہ آیات جتنی قراءت فرماتے اور دوسری دونوں رکعتوں میں ان کا نصف۔ (صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ،باب الْقِرَاءَةِ فِی الظُّھۡرِ وَالۡعَصۡرِ،حدیث680)حضرت جابر بن سمرہؓ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ ظہر کی نماز میںوَاللَّیۡلِ اِذَا یَغۡشٰی پڑھتے اور عصر میں بھی اس جیسی اور صبح کی نماز میں اس سے زیادہ لمبی۔(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ،باب الْقِرَاءَةِ فِی الصُّبۡحِ،حدیث692)حضرت جابر بن سمرہؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ظہر کی نماز میںسَبِّحِ اسۡمَ رَبِّکَ الۡاَعۡلٰی پڑھتے اور صبح کی نماز میں اس سے لمبی۔ (صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب الْقِرَاءَةِ فِی الصُّبۡحِ،حدیث693)حضرت جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ظہر اور عصر میں سورہ وَالسَّمَآءِ وَالطَّارِقۡ اوروَالسَّمَآءِذَاتِ الۡبُرُوۡجِ اور ان کی مثل سورتیں پڑھا کرتے تھے۔ (سنن ابوداؤد، کتاب الصلاۃ،بَاب قَدۡرِ الۡقِرَاء ۃ فِی صَلَاۃِ الظُّھۡرِوَالۡعَصۡرِ،حدیث805)حضرت جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ جب سورج ڈھل جاتا تو ظہر کی نماز پڑھتے اور سورہ وَالَّیۡلِ اِذَا یَغۡشٰی جیسی سورتیں پڑھتے تھے۔ عصر اور باقی نمازوں میں بھی ایسے ہی قراء ت ہوتی تھی، سوائے صبح کے۔ اس میں آپ لمبی قراء ت کیا کرتے تھے۔ (سنن ابوداؤد، کتاب الصلاۃ،بَاب قَدۡرِ الۡقِرَاء ۃ فِی صَلَاۃِ الظُّھۡرِوَالۡعَصۡرِ،حدیث806)حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے نماز میں سجدۂ (تلاوت) کیا، پھرکھڑے ہوگئے پھر رکوع کیا، تو ہمیں معلوم ہوا کہ آپ نے الم تنزیل السجدہ تلاوت کی تھی۔(سنن ابوداؤد، کتاب الصلاۃ،بَاب قَدۡرِ الۡقِرَاء ۃ فِی صَلَاۃِ الظُّھۡرِوَالۡعَصۡرِ،حدیث806)

نماز مغرب

حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت امّ فضلؓ بنت حارث نے انہیں’’وَالۡمُرۡسَلَاتٍ عُرۡفًا‘‘پڑھتے سنا تو انہوں نے کہا میرے پیارے بیٹے! تم نے یہ سورت پڑھ کر مجھے یاد دلادیا ہے کہ یہ آخری سورت تھی جو میں نے رسول اللہ ﷺ کو مغرب میں پڑھتے سنا۔(صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب الْقِرَاءَةِ فِی الصُّبۡحِ،حدیث696) محمد بن جبیر بن مطعمؓ اپنے والدؓ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیںکہ میںنے رسول اللہ ﷺ کو مغرب میں سورۃ ’’الطّور‘‘کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا۔(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ،باب الْقِرَاءَةِ فِی الصُّبۡحِ،حدیث697)حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا کہ آپ مغرب میں دو لمبی سورتیں اعراف اور انعام پڑھتے تھے۔(سنن ابوداؤد،کتاب الصلاۃ، باب قَدۡرِ الْقِرَاءَةِ فِی الۡمَغۡرِبِ،حدیث812)حضرت جابربن سمرہؓ نے نماز مغرب میں سورت الکافرون اور سورت اخلاص پڑھنے کی سنت رسولؐ روایت کی ہے۔ (شرح السنہ للبغوی جلد 3صفحہ 81)مروان بن حکم سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حضرت زید بن ثابت ؓ نے مجھ سے کہا کیا وجہ ہے کہ تم مغرب میں قصار مفصل (آخری چھوٹی سورتیں ہی) پڑھتے ہو حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ہے کہ آپ مغرب میں دو لمبی لمبی سورتوں میں سے لمبی سورت پڑھتے تھے۔ (ابن ملیکہ نے ) کہا دو لمبی سورتیں کون سی ہیں؟ کہا اعراف اور انعام۔(سنن ابوداؤد کتاب الصلاۃ باب قَدۡرِ الْقِرَاءَةِ فِی الۡمَغۡرِبِ)اس روایت سے پتا چلتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے کسی وقت نماز مغرب میںلمبی قراءت بھی کی ہے لیکن عام طور پر آپ کا معمول یہ تھا کہ آپؐ فرض نمازوں میں نسبتاً چھوٹی سورتوں کی قراءت فرمایا کرتے۔

ہشام بن عروہ کا بیان ہے کہ ان کے والد (عروہ بن زبیر ) مغرب میں اسی طرح کی سورتیں پڑھتے تھے جیسی تم لوگ پڑھتے ہو یعنی ’’والعادیات‘‘وغیرہ۔(سنن ابوداؤد کتاب الصلاۃ باب مَنۡ رَأَی التَّخۡفِیۡفَ فِیھَا)حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد (شعیب)سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ جزو ’’ مفصل ‘‘کی کوئی چھوٹی بڑی سورت نہیں جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے نہ سنی ہو۔ آپ اسے فرض نمازوں کی امامت کراتے ہوئے پڑھتے تھے۔ (سنن ابوداؤد کتاب الصلاۃ باب مَنۡ رَأَی التَّخۡفِیۡفَ فِیھَا)ابوعثمان نہدی سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے پیچھے مغرب کی نماز پڑھی تو انہوں نےقُلۡ ھُوَاللّٰہُ اَحَدٌکی تلاوت کی۔ (سنن ابوداؤد کتاب الصلاۃ باب مَنۡ رَأَی التَّخۡفِیۡفَ فِیھَا)

مفصل سورتوں کی ابتدا کس سورت سے ہوتی ہے؟ اس بارہ میں اختلاف پایا جاتا ہے۔عام طور پر سُوۡرَۃُ الۡحُجۡرَاتِسے آخر قرآن تک کی سورتوں کو ’’مفصل ‘‘سے تعبیر کیا گیا ہے۔بعض کے نزدیک سُورَۃُ قٓ سے مفصل سورتوں کا آغاز ہوتا ہے۔ مفصل سورتیں آیات کی تعداد کے اعتبار سے تین گروہوں میں تقسیم کی گئی ہیں۔ طوال (طویل)، اوساط (متوسط) اور قصار (چھوٹی )۔چنانچہ سُورَۃُ الحُجراَتِ سے سُورَۃُ البُرُوج تک سورتوں کو طوال مفصل،سُورَۃُ البُرُوجِ سے سُورَۃُ البَیِّنَۃِ تک اوساط مفصل اور سُورَۃُ البَیِّنَۃِسے سُورَۃُ النَّاس تک سورتوں کو قصار مفصل کہا جاتا ہے۔ہشام بن عروہؓ کا بیان ہے کہ ان کے والد (عروہ بن زبیر ) مغرب میں اسی طرح کی سورتیں پڑھتے تھے جیسی تم لوگ پڑھتے ہو یعنی ’’وَالعَادِیَاتِ‘‘وغیرہ۔(سنن ابوداؤد کتاب الصلاۃ باب مَنۡ رَأَی التَّخۡفِیفَ فِیھَا)

نماز عشاء

حضرت براء بن عازبؓ بیان کہتے ہیںکہ میں نے نبی ﷺسے عشاء کی نماز میں وَالتِّیۡنِ وَالزَّیۡتُوۡنِسنی اور میں نے آپؐ سے زیادہ خوبصورت آواز والا کوئی نہیں سنا۔(صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،بَاب الْقِرَاءَةِ فِی الۡعِشَاءِ،حدیث700)حضرت براءؓ بیان کرتے ہیںکہ میں نے نبی کریمﷺکو نماز عشاء میں سورۃ التین کی تلاوت کرتے سنا۔ اور خدا کی قسم میں نے آپؐ سے زیادہ خوبصورت آواز تلاوت کرنے والا کوئی نہیںسنا۔ (صحیح البخاری،کتاب الصلوٰۃ، باب القراء ۃ فی المغرب والعشاء)

حضرت معاذؓ بن جبل کونبی کریمﷺ نے عشاء میں نسبتاً مختصر قراء ت کی خاطروَالشَّمۡسِ وَالضُّحٰھَااور وَالضُّحٰی،وَاللَّیۡلِ اِذَا یَغۡشٰیاور سَبِّحِ اسۡمَ رَبِّکَ الۡاَعۡلٰی،اِقۡرَاۡ بِاِسۡمِ رَبِّککی تلاوت کی ہدایت فرمائی۔(صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،بَاب الْقِرَاءَةِ فِی الۡعِشَاءِ،حدیث701-702)

نماز جمعہ

نبی کریم ﷺ جمعہ اور عیدین کے موقع پر سورۃ الاعلیٰ اور سورۃ الغاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے۔ (تفسیر الدرالمنثور سورۃ الاعلیٰ جلد 8صفحہ 480 دارالفکر)نبی کریم ﷺ جمعہ کی نماز کی پہلی رکعت میں سورۃ الجمعہ اور دوسری رکعت میں سورۃ المنافقون کی تلاوت کرنےکی روایت بھی ملتی ہے۔(تفسیر الدرالمنثور وسورۃ المنافقون جلد 6صفحہ222)

خلاصہ کلام یہ کہ نبی کریم ﷺ کی ساری زندگی عبادت الٰہی،دعاؤں، حمدوشکر اور ذکر الٰہی سے معنون تھی۔ اللہ تعالیٰ کی یاد اور اُس کا ذکر ہی آپ کی زندگی کا اوّلین مقصد تھا۔ کلام الٰہی سے آپ کے عشق و محبت کی بنا بھی اسی بات پر تھی کہ وہ آپ کے محبوب کے منہ کی باتیں ہیں۔ اسی وجہ سے آپؐ قرآن شریف کو عشق و جذب کی کیفیات کے ساتھ پڑھتے اور اس کے ہر حکم پر دل وجان سے عمل کرتے ہوئے، تمام زندگی اس زندہ اور زندگی بخش کلام کی برکات و تاثیرات کو پھیلانے میں کوشاں رہے۔پس اللہ تعالیٰ جو آپ کے دل کا راز دان تھا اُس نے بھی قرآن کریم سے آپ کے عشق ومحبت کی بے شمار گواہیاں قرآن شریف میں درج کردی ہیں۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button